نئی باتیں / نئی سوچ

Saturday, October 30, 2004

اسپیشل افیکٹس

اففف ـ ـ کیا ہولناک قیامت کا منظر تھا ! سمندر کا پانی تیزی کے ساتھ پورے امارات میں گھسا چلا آرہا ہے ، لوگ خوف کے مارے دیوانہ وار بھاگ رہے تھے ، عمارتیں یکے بعد دیگر ڈوب رہی تھیں ، تمام شہروں کی شاہراہوں پر ٹرافک جام تھا ، شارجہ کے لوگ دبئی کی جانب بھاگ رہے اور دبئی کے لوگ شارجہ کی جانب ، ہر جگہ پانی ہی پانی ، لوگ افراتفری میں ایکدوسرے پر چڑھ گئے ، ہر طرف انسانی چیخیں ، کوئی بچانے والا بھی نہیں ہر کوئی اپنی جان بچانے کی خاطر ہاتھ پاؤں مار رہا تھا ، امیر لوگ بلڈنگوں کی چھتوں پر ہیلی کوپٹر کے ذریعے اپنی اپنی جانیں بچانے کی ناکام کوشش کر رہے تھے ـ شارجہ کورنیش اور دبئی کریک دونوں ابل پڑے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر ڈوبنے لگے ، میں نے دیکھا کہ سمندر سے اٹھتی ہوئی سو فٹ اونچی پانی کی دیوار اپنی پوری قوت اور ایک دہشت کے ساتھ ، پورے جوش میں سب کو روندتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے جس کی ضد میں آکر میں بھی غوطے کھانے لگا اور میری سانس رک گئی ـ رات کو سونے سے پہلے انگریزی فلم Day after Tomorrow دیکھا جس میں پورے نیویارک کو ڈوبتے ہوئے دکھایا گیا اور یہی منظر خواب میں بھی دیکھا مگر یہاں نیویارک کے بجائے امارات ڈوب رہا تھا ـ میرے خواب زیادہ تر اسپیشل افیکٹ سے بھرے ہوتے ہیں کیوں کہ مجھے اسپیشل افیکٹس سے محبت ہے اور خوابوں میں بھی اسپیشل افیکٹ ہوتا ہے ـ خواب میں سمندر کا پورا پانی امارات کو لے ڈوب رہا تھا جس کی ضد میں آکر میری سانس رک گئی تھی اسی کے ساتھ نیند سے بیدار ہوا ، اپنے آپ کو سہی سلامت پاکر خوشی کے مارے زور زور سے سانس لینے لگا ـ اچھا ہوا کہ میری آنکھ کھل گئی کیوں کہ خواب میں اسپیشل افیکٹ کے ذریعہ سانس لینا دشوار ہوگیا تھا ـ

Post a Comment

Wednesday, October 06, 2004

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ــــ بالکل جھوٹ ہے !

ایک دفعہ سوچنے پر مجبور ہوگیا : دنیا میں اتنے سارے مذہب؟؟ کیوں ہیں یہ سارے مذہب؟؟ کیا وجہ تھی کہ مذہب وجود میں آتے ہیں؟؟ سب سے پہلے وہ کون ہے جو مذہب کی بنیاد رکھتا ہے ، مذہب کے قانون و قاعدے بناتا ہے پھر مذہب کے اندر رسم و رواج کی قانون سازی تشکیل دیتا ہے؟؟ آج کے اس دور میں کیوں کوئی نیا مذہب وجود میں نہیں آتا؟؟ شاید آج کسی کے پاس اتنا وقت نہیں کہ ایک نیا مذہب وجود میں لاسکے؟؟ اس وقت دنیا میں جتنے بھی مذہب ہیں ، سارے کے سارے پچھلے زمانے میں ہی کیوں جنم لے لیا؟ اب کیوں نہیں؟؟ آج دنیا کے سارے انسان چاہے وہ کہیں بھی ہوں ، کسی نہ کسی مذہب یا قوم سے جڑے ہوئے ہیں ـ کسی بھی مذہب یا قوم سے جڑے رہنا بہت ضروری ہے ورنہ مذہب کے بغیر کسی کو پہچاننا بہت مشکل ہے ـ یہ ضروری نہیں کہ کونسا مذہب سیدھی راہ پر ہے مگر اپنے آپ کو کسی بھی مذہب کا ماننے والا بننا پڑتا ہے چاہے وہ قبروں کی پوجا کرنے والا ہو یا ہوا کو خدا سمجھنے والا ـ آج دنیا میں مذہب کے بغیر جینا محال ہے ، کہیں بھی کسی بھی عہدے پر پہنچنے کیلئے مذہب کی پاسداری کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے ـ میرے خیال میں مذہب کی بنیاد رکھنے والا (کوئی بھی ہو) وہ نہایت ہی نیک، پرہیزگار، سیدھا سادا، خوش مزاج، اعلی دماغ، گہری سوچ رکھنے والا، ملنسار اور بہت ساری خوبیوں کا مالک ہوتا ہے تبھی تو لوگ اسے چاہتے ہیں ، عزت و احترام کرتے ہیں ، رائے مشورے کیلئے اسکے پاس آتے ہیں، اپنا گرو بنالیتے ہیں ، ان سے ملنے کے بعد دل کو راحتی ملتی ہے، انہیں بابرکت سمجھتے ہیں اور پھر اسکے چاہنے والے اپنے گرو کو سب سے اعلی مقام پر بٹھاتے ہیں یعنی اسکی اتنی عزت ہوتی ہے کہ ہر بات اسی سے پوچھ کر کرتے اگر یہ منع کردے تو اس کام کو کرنے سے پرہیز کرتے ہیں ـ ایسے چاہنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی رہتی ہے، اسکی شہرت دور دور تک پھیلتی چلی جاتی ہے ـ اسکے چاہنے والے اپنے گروپ کو کوئی نام دیتے ہیں اور پھر یہ گروپ مذہب بن کر اسی نام سے جانا پہچانا جاتا ہے ـ اور پھر جب اس گروپ کا گرو دنیا سے چل پڑتا ہے تب اس کے چاہنے والے اسکی یادوں ، باتوں کو زندہ رکھنے کیلئے اس پر کتابیں لکھتے ہیں اسکی نصیحتوں کے بارے میں، ادب و اداب کے بارے میں، گروپ کے قاعدے اور رسم و رواج کے بارے میں وغیرہ وغیرہ ـ پھر یہ لوگ آہستہ آہستہ لاکھوں میں ہوجاتے ہیں اور یہ گروپ باقاعدہ ایک مذہب کی شکل اختیار کرلیتا ہے جس کا ایک الگ مقام ہے ـ شاید ہی کوئی بتاسکے کہ اس وقت دنیا میں کل کتنے مذہب ہیں؟؟ کوئی نہیں بتا سکتا ! کیوں کہ دنیا میں لاتعداد مذہب اور ہر مذہب کے ماننے والے لاکھوں انسان ہیں اور ان لاکھوں انسانوں میں ہزاروں فرقے بھی ہیں ـ یہ بھی معلوم کرنا مشکل ہے کہ ہر ایک مذہب کے اندر کتنے فرقے ہیں؟؟ اس کا کوئی حساب نہیں ! اچھی طرح سمجھ میں آسکتا ہے کہ یہ فرقے بھی بالکل ویسے ہی جنم لیتے ہیں جیسے مذہب وجود میں آیا تھا ! خون خرابہ، فتنہ فساد، جنگ، نفرتیں یہ سب مذہب کی ہی وجہ سے جنم لیتے ہیں ـ میں یہ نہیں لکھوں گا کہ ہمیں آپس ملکر ایک قوم ہوجانا چاہئے کیوں کہ یہ ناممکن ہے ـ ضرورت ہے ہم سب کو سوچنے کی، سمجھنے کی ـ ہم لوگ اندھیرے میں کسی بھی نازیبا حرکت کو کرنے سے نہیں شرماتے یہی کام دن کے اجالے میں سب کے سامنے کرنے کیلئے ہچکچاتے ہیں ـ اگر غور سے سوچیں تو اپنے مذہب کے اندر کی اچھائیاں اور برائیاں نظر آتی ہیں اپنا دل صاف صاف گواہی دیتا ہے مگر زبان سے اقرار کرنے کیلئے ڈر لگتا ہے ـ ہم اپنے مذہب کی قدر کرتے ہیں اس کا احترام کرتے ہیں، اپنے مذہب کو دنیا کا سب سے اعلی مذہب مانتے ہیں کیوں کہ ہم اس میں شامل ہیں ـ ماں جیسی بھی ہو وہ ہمیں بہت پیاری ہے مگر مذہب جیسا بھی ہو ہم اس میں شامل ہیں اور ان دونوں کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں سن سکتے ـ مذہبی رہنماؤں کی ہم پر اتنی پابندیاں ہیں کہ ہم دوسرے مذہبوں کو سمجھنا نہیں چاہتے، ہمیں دوسرے مذہبوں کے بارے میں سوچنا بھی گوارا نہیں ـ ہم ایک دوسرے کے مذہب کو نہیں سمجھتے اور جاننا بھی نہیں چاہتے اسی وجہ سے ہمارے درمیان ایک خلیج ہے نفرتوں سے بھرپور سمجھنے کی نہ سمجھانے کی ـ میں دنیا کے تمام مذہبوں کا احترام کرتا ہوں اسکے ساتھ مذہبی رہنماؤں کی بھی عزت کرتا ہوں ـ میں اپنے دل میں دنیا کے کسی بھی مذہب کیلئے غلط خیال نہیں رکھتا ـ شاعر کے یہ الفاظ کتنے خوبصورت ہیں ’’مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا‘‘ مگر غور کریں تو یہ الفاظ یوں ہی یعنی بے کار ہیں (صرف الفاظ ہیں) جو شاعر نے بس ایسے ہی کہہ دیا ہو، یہ مذہب ہی تو ہے جو دنیا کی ساری قوموں کو آپس میں لڑوا رہا ہے ـ کہتے ہیں روز آخرت میں دنیا کے تمام مذہب ایک ہوجاتے ہیں ـ ایسا اب بھی ہوسکتا ہے مگر ہم نہیں چاہتے کیوں کہ قیامت دیکھنا کس کو پسند ہے؟؟؟

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters