ننھے منے
عرییوں کے ننھے منے پیارے پیارے بچے، جی چاہتا ہے انہیں گود میں اٹھالوں پھر ان کے سویٹ گالوں پر ایک تھپڑ مارکر زور سے نیچے اتار دوں ـ عمارتوں کی بالکونی میں کھڑے ہوکر نیچے راہ چلتے لوگوں کے اوپر پیپسی کولا کی بوتلیں پھینکتے ہیں یا پھر اوپر سے پانی یا پیپسی سے نیچے چل رہے راہ گیروں کو گندہ کردیتے ہیں، عمارتوں کے اندر بیٹھک میں چیونگم چباکر کرسیوں پر چپکا دیتے ہیں ـ پیپسی کولا کی بوتلوں کو فٹ پاتھوں پر توڑ کر چکناچور کردیتے ہیں، پارکنگ میں کھڑی ہوئی گاڑیوں کے ٹائر سے ہوا نکالتے ہیں، سوپر مارکیٹوں میں گھس کر چھوٹی موٹی چیزیں چرا لیتے ہیں، گندی گندی گالیاں دیتے ہیں، راہگیروں پر پتھر پھینکتے ہیں ـ ان عربی بچوں کے مانباپ کون ہیں یہ تو پتہ نہیں مگر بچوں کے پہنے ہوئے کپڑوں سے اندازہ ضرور ہوتا ہے کہ امیر باپ کی اولاد ہیں مگر ان بچوں کی شرارتیں بھی بہت عجیب ہیں، وہاں انڈیا میں ننھے منے بچوں کی شرارت تو خیر ٹھیک ہے مگر یہاں عربیوں کے بچوں کی شرارت شرارت نہیں بلکہ شیطانیت کہہ سکتا ہوں ـ ان عربی بچوں کو ماں باپ نہیں گھر کی ملازمائیں پالتی ہیں، ماں باپ کی نگرانی میں پلنے والا بچہ شرارت ضرور کرتا ہے مگر شیطانیت نہیں ـ