Friday, January 28, 2005

سالار

جنوبی ہندوستان کے شہر بنگلور سے شائع ہونے والا واحد اردو اخبار ہے جو پابندی کے ساتھ پچھلے چالیس سالوں سے روزانہ صبح بنگلور اور پورے ریاست کرناٹک میں فروخت ہوتا ہے ـ یہ ایک چاریٹیبل ٹرسٹ کا اخبار ہے جو اردو زبان کے فروغ، اردو کی ترقی کے ساتھ پسماندہ طبقے کے مسائل پر بھی کام کرتا ہے اور یہ چاریٹیبل ٹرسٹ ایک ساتھ دو اخبار شائع کرتے ہیں ایک روز نامہ دوسرا ہفتہ وار ـ ١٩٩٦ء تک اخبار سالار ہاتھ سے لکھ کر شائع ہوتا تھا، اسکے بعد جنوبی ہندوستان کا یہی وہ پہلا اردو اخبار ہے جو باقاعدہ کمپیوٹر پر ٹائپ شدہ الفاظ میں شائع ہونے لگا ـ اسی سال میں نے اس اردو اخبار میں نوکری جوائن کرلیا ـ اس اخبار کو جوائن کرتے وقت میری عمر صرف سولہ برس کی تھی، یہ الگ کہانی ہے کہ اس عمر میں مجھے اخبار میں نوکری کیسے مل گئی ـ شروع کے تین سالوں تک میری ڈیوٹی روز نامہ سالار کے پہلے صفحے کی کمپوٹر کمپوزنگ رہی جو شام سات بجے سے رات کو کام ختم ہونے تک یعنی رات دو بجے یا پھر ڈھائی بجے تک تھی پھر اسکے علاوہ اخبار کے تمام اشتہارات کی کمپوزنگ اور ڈیزائننگ بھی میری ذمہ داری بن گئی ـ ١٩٩٨ء سے روز نامہ سالار باقاعدہ رنگین شائع ہونا شروع ہوگیا اور اسکے ساتھ ہی میرے کام کی ذمہ داریاں بھی بڑھادی گئیں ـ آن لائن نیوز ایجنسیوں سے تصویریں ڈاؤن لوڈ کرنا، تصویروں کو کمپیوٹر پر ایڈٹ کرکے رنگوں میں سپریشن کرنا، چار رنگوں میں تمام تصویروں کا پرنٹ بنانا اسکے علاوہ رنگین اور چھچورے اشتہارات بنانا وغیرہ ـ جیسے جیسے کام بڑھتا گیا میری تنخواہ میں بھی اضافہ ہوتا رہا ـ اخبار کیلئے کمپیوٹر پر کمپوزنگ کرنا، صفحہ سازی کرنا، سرخیوں کو سنوارنا وغیرہ جسکی وجہ سے نیوز میڈیا گرافک ڈیزائننگ کیلئے اچھا تجربہ ثابت ہوا ـ جب تک روز نامہ سالار میں نوکری پر تھا، میری ڈیوٹی رات میں تھی کیونکہ صفحہ اول رات کو ہی تیار ہوتا ہے ـ پہلے صفحے کیلئے تازہ خبروں کا انتظار کرنا تھوڑا مشکل کام ہے اسکے علاوہ ایڈیٹر سے احتجاج کرنا کہ بہت دیر ہورہی ہے جلدی جلدی خبریں دیدیں تاکہ صفحے کی کمپوزنگ جلد ختم کرکے اپنے اپنے گھروں کو جائیں ـ جہاں پورا شہر سویا ہوا ہوتا ہے وہیں پولیس تھانے، دودھ بیچنے والے اور اخبار کے دفتروں میں کام کرنے والے جاگتے رہتے ہیں ـ اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں رات میں ڈیوٹی کرکے دن بھر سویا رہتا تھا، روز نامہ سالار کے علاوہ دن کے اوقات میں بھی نوکری کرتا تھا اسکے ساتھ اپنی پڑھائی بھی مکمل کیا ـ اپنے گھر کی ذمہ داریوں میں ہاتھ بٹانے کے علاوہ اپنی پڑھائی کا خرچ اوپر سے رات اور دن کی نوکری پورے آٹھ سال پتہ نہیں کیسے گذر گئے ـ ٢٠٠٢ء کو روز نامہ سالار سے استعفی دیکر سیدھا دبئی آگیا اور اب یہاں بھی دو سال مکمل ہوگئے اب یہاں دبئی میں میرے لئے یہ تیسرا سال ہے ـ میرا پہلا تجربہ اخبار کیلئے کام کرنا تھا یعنی میری زندگی کے آٹھ سال نیوز میڈیا کے نام ہوگئے ـ میرے اس آٹھ سالوں کے تجربے کی بنیاد پر بیرون ممالک میں کسی بڑے اخبار میں نوکری کرنا چاہتا تھا مگر بدقسمتی سے یوروپ کی گارمنٹ ڈیزائننگ کمپنی جو دبئی میں بھی ہے یہاں نوکری مل گئی جو میری مجبوری تھی ـ اب یہاں پتلونیں، شرٹ، سوٹ، جینس، ٹائی، نیکر، جوتے، بنیان، ٹی شرٹ وغیرہ وغیرہ وغیرہ وغیرہ کی ڈیزائننگ کر رہا ہوں ـ مگر اپنے موجودہ کام سے بھی خوش ہوں کہ آج فیشن ڈیزائننگ کا اچھا ہی نہیں بہت اچھا تجربہ میرے پاس ہے ـ

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

اردو بلاگ
دبئی شاپنگ فیسٹیول
چھوٹا سونامی؟
امریش پوری
بالی ووڈ
میکنٹوش
فلاش
بلوتوتھ
عینک
جئے ہند

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters