جنت
یہ بات بالکل صحیح کہ انسان کو کنٹرول میں رہنے کیلئے جنت اور دوزخ کا تصور کرنا ٹھیک ہے مگر کیا یہ بھی ضروری ہے کہ انسان خیالی، سنی سنائی باتوں کو سچ مان کر جب کہ اسکا ضمیر گوارا نہیں کرتا پھر بھی سوسائٹی میں رہنے کیلئے آنکھ بند کرکے اندھی تقلید کرتا ہے، جنت اور دوزخ کے تصور نے شریف انسان کو مہذب بنا دیا ـ
میرے نزدیک شریف انسان اور مہذب انسان میں بہت زیادہ فرق ہے ـ مہذب انسان ہمیشہ اپنے مرنے کے بعد ہونے والے واقعات کی فکر کرتا ہے جبکہ شریف انسان زندگی کا لطف اٹھاتا ہے ـ مہذب انسان ہمیشہ خیالی تصورات میں رہتا ہے جبکہ شریف انسان دورِ خاضرِ کے پیش نظر زمانے کیساتھ قدم بڑھاتا ہے ـ
تعلیم کے کئی راستے ہیں مگر مذہبی اور دنیاوی تعلیم کا رجحان عام ہے ـ میں تو سمجھتا ہوں کہ مذہبی تعلیم کے ذریعے انسانوں کو دنیا سے نفرت اور بیزارگی کا درس دیا جاتا ہے اسکے علاوہ خیالی تصورات میں رہنا سکھایا جاتا ہے جبکہ عصری تعلیم کے ذریعے انسان کو خود کی اور دوسروں کی زندگی سنوارنے کے ہزاروں طریقے سکھائے جاتے ہیں ـ
شکر ہے آج پوری دنیا میں عصری تعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے اور میرے نزدیک مذہبی تعلیم عمر ضائع کرنے کے برابر ہے ـ دنیا کے تمام شریف اور ایماندار لوگ عصری تعلیم کی طرف ہی توجہ دیتے ہیں اور دنیا کے ہر ترقی پذیر ممالک کی شان بھی عصری تعلیم ہی ہے ـ مذہبی تعلیم نے کبھی کسی کو فائدہ نہیں پہنچایا اور نہ ہی خود کو جس نے مذہبی تعلیم حاصل کیا ـ