ڈبل بس
ممبئی شہر میں جہاں ڈبل ڈیکر بسوں کا نظام ہے ـ ایک وقت تھا جب بنگلور شہر میں بھی ہر جگہ ڈبل ڈیکر بسیں دوڑتی نظر آتی تھیں، شہر کی عام سڑکوں پر مسافروں سے بھری ڈبل ڈیکر بسیں مسافروں کو شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچاتی تھیں پھر جیسے جیسے شہر میں فلائی اوورس بنتے گئے تو ہماری سرکار نے ڈبل ڈیکر بسوں کی تعداد بھی گھٹادی ـ آج بنگلور میں ڈبل ڈیکر بسیں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں ـ ڈبل ڈیکر بسوں کی رفتار دوسری عام بسوں سے دھیمی ہوتی ہے مگر ایک ساتھ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو لیکر ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ ہوتے ہوئے آگے بڑھتی رہتی ہے جس میں دو کنڈیکٹر ہوتے ہیں ایک اوپر کے حصے میں دوسرا نیچے ـ
مجھے یاد ہے جب پندرہ سال کا تھا اور چلتی ہوئی ڈبل ڈیکر بس سے اترنے کی کوشش میں گر پڑا، مگر بال بال بچ گیا ـ آج شہر کی تمام بسوں میں آٹومیٹک دروازے موجود ہیں ـ بنگلور کی تاریخ میں ڈبل ڈیکر بسوں کا بھی زبردست رول ہے ـ آج بنگلور میں سرکار نے ڈبل ڈیکر بسوں کو شہر سے دور کردیا جو شہر کے باہر سے ہی مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتی ہے ـ ڈبل ڈیکر بس جو ایک وقت بنگلور کی شان تھی مگر اب ان بسوں کو شہر سے باہر کردیا گیا ہے ـ جب بھی امّی کے ساتھ ڈبل ڈیکر بس میں سفر کرتا تو ضد کرتا کہ اوپر کے حصے میں جاکر بیٹھیں گے مگر امّی نیچے کے حصے میں ہی بیٹھنا پسند کرتی تھیں تاکہ اسٹاپ آتے ہی جلدی اترنے میں آسانی ہو اور میں منہ تیڑھا کرکے بیٹھ جاتا ـ