ٹوپی
عید یا جمعہ کے دن امّی میرے سر پر ٹوپی پہناکر کہتیں: یا اللہ کتنا پیارا لگ رہا ہے، پھر امّی میری آنکھوں میں سرمہ لگاکر میرے پہنے ہوئے کپڑوں پر عطر چھڑکتیں ـ امّی کے ہاتھوں بن سنور کر جیسے ہی گھر سے باہر نکلتا، سب سے پہلے ٹوپی اتار کر اپنی جیب میں رکھ لیتا ـ ہر آنے جانے والا مجھے غور سے دیکھ کر گذرتا ـ میں سمجھتا کہ شاید خوبصورت لگ رہا ہوں اس لئے ہر کوئی مجھے دیکھ رہا ہے ـ جب آئینے میں اپنا چہرا دیکھتا تو ـ ـ ـ آنکھوں میں لگائے ہوئے سرمے کی جلن سے آنکھوں کا پانی، میرے گالوں پر کالی کالی لکیریں صاف نظر آتی تھیں ـ اور پھر جب گھر واپس آتا تو، کپڑے گندے، سر کے بال بکھرے ہوئے اور جیب سے ٹوپی غائب اور پھر امّی کے ہاتھوں خوب پٹائی ـ آج امّی کی بہت یاد آرہی ہے ـ