آوارہ صحافی
ہرگز نہیں ہوسکتا، ہاں بلاگ کا تعارف صحافت کو مدنظر رکھتے ہوئے کرایا گیا جس کے ذریعے ہر کوئی اپنے خیالات کا دل کھول کر اظہار کرسکے ـ شکر ہے بلاگ لکھنے والے آوارہ صحافیوں میں میرا بھی ایک مقام ہے ـ
زیادہ آوارہ نہیں کیونکہ نیوز میڈیا میں کام کرتے پورے آٹھ سال کا تجربہ ہے ـ ان آٹھ سالوں میں تقریبا تین اخباروں اور انگنت رسالوں میں کام کرنے کا زبردست نہیں تھوڑا بہت تجربہ ضرور ہے ـ اخبار کے دفتر میں کام کرنے والا ہر ایک صحافی نہیں ہوتا ـ ہاں ، اتنا ضرور ہے کہ صحافت کے بارے میں تھوڑی بہت جانکاری ضرور ہوتی ہے اور ساتھ ہی اخبار کے دفتری کاموں میں سالہا سال کام کرتے نیوز میڈیا کے بارے میں کافی تجربہ حاصل ہوتا ہے ـ
مگر ٹیکنالوجی نے بلاگ کا تعارف کرانے کے بعد آج ہر کسی کو جرنلسٹ بنا دیا ـ بلاگ لکھنے والے اکثر اپنے روز مرّہ کے بارے میں لکھتے ہیں یا پھر طنز و مزاح، یادداشت، خطوط، دوستی، سچی جھوٹی کہانیاں، مذہبی تبلیغ، علاقائی خبریں، المناک خبریں، عالمی خبروں پر تبصرے، مختلف قسم کے مضامین، شاعری اور کوئی امریکی صدر کے نام خط بھی لکھ دیتے ہیں ـ
اچھا ہے، یعنی ٹیکنالوجی کا بڑا کمال ہے، صحافیوں کو سماج میں جو ایک الگ اونچا مقام ہے ـــــ لو ، آج ہم بھی صحافی بن گئے ـ ـ ـ ـ ـ مگر اردو صحافت بھی کیا صحافت ہے، آج سے کئی سال پہلے اردو صحافیوں کی جو حالت تھی آج بھی وہی ہے ـ مگر یہ کبھی سوچا نہیں، کبھی تصور تک نہیں کیا کہ ایک دن یعنی آج اردو صحافت بھی الیکٹرونک میڈیا میں تمام دوسری زبانوں کے برابر ہے ـ