یومِ حیوانیت
دہشت گردی کہوں، انتقام کہوں یا کیا کہوں ـ دہشت گرد تو دہشت گرد ہوتے ہیں انکا کام ہی دہشت پھیلانا ہوتا ہے وہ محبت کا مفہوم تک نہیں سمجھتے اور ان سے انسانوں کی خوشی دیکھی نہیں جاتی ـ آج ١٤ فروری کو منیلا اور بیروت میں بم دھماکوں کیساتھ ویلنٹائنس ڈے منایا گیا ـ درجنوں انسانوں کے چیتھڑے ہوا میں اڑگئے یہ وہی انسان تھے جو بم دھماکوں سے صرف چند لمحے قبل ہنس کھیل رہے تھے ـ جہاں کہیں بھی خوشیاں منائی جارہی ہوں وہاں دہشت گرد ’’یوم حیوانیت’’ ضرور مناتے ہیں کیونکہ انپر جنت کا بھوت سوار ہے ـ
چاہے وہ ابو سیاف ہو یا حزب اللہ، انسانی جانوں سے کھیلنا کتنا آسان بن گیا ہے ـ انسان انسانیت کو عذاب دے رہا ہے ـ دہشت گردوں کو اچھا لگتا ہوگا کہ انکے سامنے انسانیت خون میں لت پت تڑپ رہی ہے ـ لوگ خدا سے ڈرتے ہیں، شیطان سے نفرت کرتے ہیں اور آپس میں ایکدوسرے سے پیار کرتے ہیں مگر وہ انسان جو دوسرے انسانوں کو جان بوجھ کر تکلیفیں دیتا ہے میری نظر میں وہ انسانی شکل میں درندہ ہے ـ اور ایسے درندہ صفت انسانوں کو جتنے بھی گندے الفاظ لکھوں کم ہے ـ