Friday, March 04, 2005

کچھ غلطیاں

یہ اس وقت کی بات ہے جب میں اردو اخبار میں نوکری کر رہا تھا اور اس عرصے میں جو عظیم الشان غلطیاں ہوئیں یہاں بلاگ کر رہا ہوں ـ اس اخبار کا ایک صفحہ جو تلاش گمشدہ اور انتقال کے اشتہارات کے لئے مخصوص تھا، ایک دفعہ گیارہ سالہ بچے کی فوٹو جو تلاش گمشدہ کے اشتہار کی تھی اسے ایک ستّر سالہ بوڑھے کے انتقال کے اشتہار میں اور ستّر سالہ بوڑھے کی فوٹو کو تلاش گمشدہ کے اشتہار میں پیسٹ کردیا ـ دوسرے دن اخبار کے دفتر میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا کہ ایک ستّر سال کا بچہ گم گیا اور گیارہ سال کا بوڑھا مرگیا ـ پہلے صفحے کی پیج کمپوزنگ میرا ہی کام تھا، ایک دفعہ نمبر چودہ کے حرف کو لفظ چودھ بنا دیا اور اخبار میں یوں شائع ہوگیا ــــ چودھ افراد حراست میں ــــ اس میں صرف ـ ھ ـ اور ـ ہ ـ کا فرق تھا ـ ہمارا اردو کیبورڈ کمال کا ہے اور اس پر سے مخفف کئے ہوئے الفاظ جیسے رحمة اللہ علیہ کو ــ رح ــ اور رضی اللہ عنہ کو ــ رض ــ جسے خاص شکل دیکر کیبورڈ کے کسی ایک کي میں رکھ دیا جاتا ہے جسے شفٹ کیی دباکر کسی خاص بزرگ ہستی کے نامِ مبارک پر ــ رح ــ لگایا جاتا ہے ـ اب پہلے صفحے کی ٹائپنگ اور کمپوزنگ رات کے آخری پہر میں تیز رفتاری سے ہوتی ہے اور غلطی تو ہو ہی جاتی ہے ـ دوسرے دن اخبار کی ایک خبر میں اڈوانی کے نام پر ــ رح ــ صاف دکھائی دے رہا تھا، اڈوانی جو ایک خاص طبقے کیلئے نا پسندیدہ ہیں اور اوپر سے یہ اخبار بھی یہی طبقہ پڑھتا ہے ـ پتہ نہیں اس رات ٹائپنگ کے وقت غلطی سے کونسا بٹن دب گیا جس کی وجہ سے اڈوانی کے نام پر ــ رح ــ بن گیا ـ بھلا انگریزی ٹائپنگ سیکھے ہوئے کو اردو ٹائپنگ کہاں آتی ہے ـ نئے نئے میں اندرونی صفحات کی ٹائپنگ اور کمپوزنگ کا کام سونپ دیا گیا ـ سب سے پہلی خبر تھی رویت ہلال کمیٹی والوں کی طرف سے کہ چاند نظر آگیا ـ بہت ہی احتیاط سے ٹائپنگ کر رہا تھا ـ کیونکہ اخبار میں نیا نیا جوائن ہوا تھا اور پھر شروعات تو غلطیوں سے ہی ہوتی ہے اور خبر کی سرخی کو یوں ٹائپ کردیا ــــ رویت ہلاک کمپنی ــــ جو اصل میں رویت ہلال کمیٹی ہے ـ پھر دوسرے دن ایک اشتہار میں ایک اور غلطی ــــ حجامِ کرام ــــ جو اصل میں حجاج کرام تھا ـ ایڈیٹرس کی رائٹنگ اتنی خوبصورت ہوتی ہے کہ بتا نہیں سکتا ـ ایڈیٹر لکھتے وقت نقطے، حاشیے وغیرہ کو غیر ضروری سمجھتے ہیں یا پھر وہ سمجھتے ہیں کہ ٹائپسٹ پڑھ کر خود سمجھ جائے گا ـ ایڈیٹرس کی خوشخط ڈاکٹروں سے بھی بھیانک ہوتی ہے چاہے وہ کسی بھی زبان کے اخباری ایڈیٹر ہوں ـ اخباری ایڈیٹروں کی زبان سمجھنے میں کم از کم مجھے ایک سال کا عرصہ لگا ـ ایک وقت مجھے صرف اشتہارات بنانے پر معمور کردیا ـ نئی ہندی فلم کا اشتہار تھا جس کے ہیرو نانا پاٹیکر تھے اور فلم کا نام ــ غلامِ مصطفے ــ ہم اکثر فلمی اشتہارات میں تصویروں کے نیچے فلم کا نام لکھتے ہیں ـ تصویر میں نانا پاٹیکر دو نالی بندوق اٹھائے کھڑے تھے اور تصویر کے نیچے (معذرت کیساتھ) فلم کا نام یعنی ـــ غلامِ مصطفے ــ دوسرے دن اخبار کے دفتر میں صبح سے ہی فون آنے لگے ـ لوگ اخبار والوں کو برا بھلا کہہ رہے تھے کہ نانا پاٹیکر کے قدموں کے نیچے(معذرت کے ساتھ) مقدس شخصیت مصطفے کا نام تھا ـ تیسرے دن اخبار کے پہلے صفحے پر ادارے نے غلطی قبول کرتے ہوئے یہ بھی لکھ دیا کہ ـــ غلطی کمپیوٹر آپریٹر کی تھی جسے سزا کے طور پر نوکری سے برخاست کردیا گیا ـــ اسکے بعد تقریبا چھ سال تک اسی اخبار میں نوکری کرتا رہا ـ نیوز میڈیا میں نوکری کرتے مجھ سے ایسی مختلف قسم کی غلطیاں اور بھی ہیں جنہیں پھر کبھی لکھ کر بلاگ کروں گا ـ

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

دبئی میں ہندوستانی
کاش کہ
اردو تماشہ
پانچ انگلیاں
چاکلیٹ
بیلے ڈانس
مغلِ اعظم
انٹرنیٹ
روزگار
گرین چائے

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters