الیکٹرونک مذہب
عبادت گذاروں کو دیکھ کر ہنسی آتی ہے پتہ نہیں وہ کس مشغلے میں مصروف ہیں ـ تمام مقدس کتابوں میں بھلائی کیطرف بلایا جاتا ہے، اچھے اور برے کاموں کا انجام بتایا گیا اور بہت ساری اچھی باتیں ہیں جو مقدس کتابوں میں سیکھنے کو ملتی ہیں مگر صدیاں گذر گئیں ماحول بدل گیا لیکن ہماری مذہبی ذہنیت میں کچھ بھی فرق نہیں آیا بلکہ کئی اور مذہب وجود میں آگئے ـ یہ عبادت خانے جہاں ولولہ انگیز تقریروں سے خون کھول اٹھتا ہے، مذہب کی حفاظت کیلئے ایکدوسرے سے نفرت کا درس ملتا ہے ـ آج دنیا میں ہو رہی جنگیں، فسادات اور خون خرابوں کا 50 فیصد ذمہ دار مذہب ہے ـ مذہب کے لغوی معنی جو بھی ہوں، میرے نزدیک مذہب کا مطلب نفرت کا بیج ہے ـ
اس ترقی یافتہ دور میں سائنس کے طفیل بہت ساری چیزیں وجود میں آرہی ہیں جسے دنیا کی ہر قوم اپنالیتی ہے مگر یہ جاننا ضروری نہیں سمجھتے کہ یہ کس مذہب پسند کی ایجاد ہے ـ قدرت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا اسی طرح سائنس کو بھی جھٹلا نہیں سکتے ـ سائنسدانوں سے ایک گذارش ہے حالانکہ یہ انکا کام نہیں پھر بھی کچھ ایسا ایجاد کریں کہ تمام مذہب پسندوں کے ذہن پاک ہوجائیں اور نفرت کی دیواروں کو توڑ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تاکہ اسکے بعد دنیا میں پھر کبھی جنگ اور فساد جیسے حالات پیدا نہ ہوں اور دنیا کی تمام قومیں امن و امان کیساتھ آپس میں ملکر رہیں ـ