نئی باتیں / نئی سوچ

Friday, September 30, 2005

طوفان ہی طوفان اور طوفان

نہیں معلوم دبئی مذکر ہے یا مؤنث، اگر مذکر ہے تو ٹھیک ورنہ پہلی فرصت میں یہاں سے بھاگنا پڑے گا، یہاں بھی بڑا طوفان آسکتا ہے (; حالیہ دنوں میں جہاں کہیں بھی طوفان آیا اکثر نام فیمیل یعنی مؤنث کے ہی ہیں ـ ممبئی، کیھترینا، جرمنی، فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، چین وغیرہ وغیرہ اب ریٹا پھر شاید سونیا پھر ایلیزبتھ وغیرہ ـ جس جگہ میرا فلیٹ اور دفتر ہے، تینوں اطراف سمندر اور ایک جانب ریگستان ہے ـ بارہویں فلور میں مقیم میرے بیڈ روم کی کھڑکی سے دیکھوں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم ایک چھوٹے سے جزیرے میں ہیں جہاں چاروں طرف موجیں مارتا ہوا سمندر ـ اگر طوفان آبھی جائے تو یہاں سے بھاگنے یعنی نقل مکانی کیلئے گنجائش بالکل نہیں ہے، شہر کے مختلف موڑ پر سمندر، ایکدوسرے سے جڑی ہوئی قطاروں میں بلند بلڈنگیں، انسانوں کا بے تحاشہ ہجوم اور انسانوں سے بھی زیادہ گاڑیوں کا ہجوم، ایسے بھیانک طوفان میں نہ آگے بڑھ سکتے ہیں نہ پیچھے ـ ریٹا میں طوفان کے امکانات کو دیکھ کر تقریبا دس لاکھ لوگوں کو محفوظ جگہ منتقل کردیا گیا مگر غریب ملکوں کو کیسے پتہ چلے کہ طوفان کبھی آئے گا؟ سونامی زدہ علاقوں میں لوگ آج بھی اِس امید سے ہیں کہ شاید یہ آفت دوبارہ آسکتی ہے، اور اب مختلف ملکوں میں اچانک طوفان نے سب کو چونکا دیا ہے کہ ہوشیار! کہیں بھی وارد ہوسکتا ہے ـ دانیال کے بلاگ پر گلوبل وارمنگ کا ٹائم بم
Blogger Saqib Saud said...

اس کا بڑا آچھا حل ہے۔
آپ سمندر پر جا کر دبئی کو مرد سمجھ کر باتیں کیا کریں اس سے سمندر کو دھوکہ رہے گا کہ دبئی مذکر ہے

October 01, 2005 8:41 AM  
Anonymous Anonymous said...

فائرفاکس ایک گھٹیا اور فضول براؤزر ہے ، اسے دھکا مار کر باہر پھینکیے اور opera استعمال کیجیے

October 01, 2005 8:47 AM  
Blogger urdudaaN said...

aap ki mere blog par 'gustaaKHi' ke jawaab meiN:-
--------------------------
I am honoured.
I'm Parvez, staying close to Bombay. I'm workign as a systems(low level) programer, so literature/languages is actually not my cup of tea.

Thanks. :)
--------------------------

October 03, 2005 7:22 PM  

Post a Comment

فائر فاکس ـ کیا بلا ہے؟

برائے مہربانی کوئی مجھے بتائے کہ یہ فائر فاکس کیا بلا ہے اور میرے بلاگ میں ایسی کیا خامیاں ہیں جو فائر فاکس کے لائق نہیں ـ جہاں کہیں بھی دیکھا ہر جگہ مائکروسافٹ کا IE ہی استعمال کیا جا رہا ہے، میں نے فائر فاکس کا نام سنا ہے مگر کبھی استعمال نہیں کیا اگر استعمال کیا ہوتا تو اپنے بلاگ کی خامیوں کو درست کرلیتا، اتنا ضرور جانتا ہوں کہ فائر فاکس انٹرنیٹ پر مفت دستیاب ہے مگر اسے استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ میں نیٹ کیفے سے براؤزنگ کرتا ہوں اور یہاں ہر جگہ صرف IE استعمال ہو رہا ہے اور میرا بلاگ بھی صاف نظر آرہا ہے ـ امید کرتا ہوں کہ کوئی مجھے بتائے کہ میں اپنی ٹمپلیٹ میں کیا تبدیلی کروں جس سے میرا بلاگ فائر فاکس پر بھی صاف نظر آئے ـ
Anonymous Anonymous said...

بھائی مجھے بھی اسی بات کا مجرم ٹھرایا گیا ہے۔

December 30, 2005 10:17 AM  

Post a Comment

Wednesday, September 28, 2005

گڈ بائے Floppy اینڈ CD

آج سے آٹھ سال پہلے جہاں میں نوکری کرتا تھا، کمپیوٹر میں موجود PageMaker سافٹویئر کو چوری کرنے کیلئے تقریبا بیس مرتبہ Floppy میں کاپی کرنا پڑا، تب جاکر ایک سافٹویئر کا مکمل پروگرام Copy کرنے میں کامیاب ہوا ـ اسوقت میرے دل میں خیال آیا: کاش کوئی ایسی چیز بھی ہوتی کہ پورا پروگرام ایک ساتھ کاپی کرلیتا ـ بہت جلد بازار میں CD کا واویلا مچا، میری امید برآئی، جہاں کہیں بھی نوکری کیا، ہر جگہ اپنے تمام گرافک کے فائلوں کو سی ڈی میں محفوظ کرتا گیا ـ اب میرے پاس اتنی ساری CD's ہوگئیں کہ دھونڈنا پڑتا ہے ـ پھر خیال آیا: کاش کچھ ایسا چھوٹا سا آلہ مل جائے جس میں میری جمع پونجی (گرافک فائلیں اور مختلف سافٹویئرس وغیرہ) محفوظ رکھ سکوں ـ پھر میری امید برآئی ـ فلاش ڈرائیو، صرف آج سے ایک سال پہلے 128 MB کا USB ڈرائیو خریدنا بھی دشوار تھا جس کی قیمت تقریبا آٹھ سو درھم (دس ہزار ہندوستانی روپئے) تھی، ویسے 128MB میرے کچھ کام کا نہیں کیونکہ میری اکثر گرافک فائلوں کا سائز تقریبا 100 ایم بی سے اوپر ہے ـ گذشتہ ماہ میں نے ایک USB فلاش ڈرائیو خرید لیا جس میں 1GB کی space ہے اور اسکا سائز بھی صرف ایک انچ ہے اسکی قیمت 320 درھم (تقریبا ساڑھے تین ہزار ہندوستانی روپئے) ہے ـ میرے پاس کمپیوٹر خزانہ اتنا ہوچکا ہے کہ ایک GB کچھ نہیں بلکہ مجھے تو تقریبا پانچ GB کا فلاش Drive چاہئے، فی الحال بازار میں 128MB سے لیکر 2GB اسپیس کے USB فلاش ڈرائیو دستیاب ہیں ـ اب تو موبائل فونس کیلئے بھی 1GB اور 2GB کے MMC کارڈ بازار میں آگئے ـ آئندہ دنوں میں 5GB کا فلاش ڈرائیو بھی خرید لوں گا تاکہ میری مکمل کمپیوٹر جائیداد سب ایک چھوٹے سے آلے میں بند میری جیب میں محفوظ رہے ـ
Blogger Saqib Saud said...

نا جانے کیوں میری فلیش ڈرائیو بہت جلٹ خراب ہو گئی ہے۔

September 29, 2005 12:17 AM  
Blogger Asma said...

Yeah, these flash drives are really very good. 128 MB one was 1 yr back, i think was very expensive in india, in Pakistan it costed around 2000-2200rs. But now, 512 mb is of 2500 rs. Prices are quite affordable now.

Bon chance with the 5 gb one :)

wassalam

September 29, 2005 12:19 AM  
Blogger Unknown said...

زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام دیدار یار ہو گا
سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہو گا
والی بات ہی ہے۔
شعیب آپ کی پوسٹ فائر فاکس میں اوپن نہیں ہو رہی اسے ذرا چیک کیجیئے

September 29, 2005 1:19 AM  
Blogger urdudaaN said...

تكنيك كتنى هى ارذاں اور جگہ كتنى هى وسيع كيوں نہ هوجائے، هم اِنسان هميشہ هى اُسے تنگ اور بيش قيمت محسوس كرتے رهے هيں۔
پانچ جى۔بى عام هونے تك وه آپ كيلئے ناكافى هونے لگے گى۔ بہتر هے جتنى چادر هو اتنے هى پير پهيلانا اور وقتاً فوقتاً نئى اور بڑى چادر حاصل كرنا۔

September 29, 2005 9:19 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

یہ اردو دان صاحب نے بات پتے کی کی ہے ۔
میں 1983 میں جب ملک سے باہر اپنی تعیناتی سے واپس آیا تو ہمارے محکمہ کے کمپیوٹر سنٹر کے انچارج نے مجھے بتایا ۔ سر اس کمپوٹر کی یاداشت کا اپنا سٹوریج پانچ سو میگا بائٹ ہے ۔ یہ آئی بی ایم کا مین فریم تھا ۔ جب میں نے 1988 میں بیس میگا بائٹ ہارڈ ڈسک ڈرائیو والا پی سی خریدا تو لوگ اسے دیکھنے آتے تھے ۔ لیکن یاد رکھنا چاہیئے کہ نشیب و فراز اس دنیا کا خاصہ ہے ۔ ابھی کئی ایسی چیزیں ہیں جو آج سے کئی صدیاں یا کئی ہزار سال پہلے تھیں مگر ہمارے پاس نہیں ہیں ۔

September 29, 2005 2:46 PM  
Blogger urdudaaN said...

shukriyah Ajmal Sahab.

ميں اپنے digital camera كو فِلَيش drive جيسے استعمال كركے GB سے لطف اندوز هوچكا هوں۔
Buying a digicam with a microdrive could also be a good proposition to get upto 6GB space.
http://www.steves-digicams.com/microdrive.html

September 29, 2005 7:56 PM  
Blogger Shuaib said...

عائشہ :
حال ہی میں میرا ایک دوست کلائی گھڑی خریدا جس میں 1GB چپ کیساتھ MP3 کی خصوصیات بھی شامل ہیں ـ اور تو اور میں نے بازار میں دیکھا ایک معمولی سا پین (قلم) میں بھی یہ سہولتیں موجود ہیں ـ

ثاقب سعود :
قبلہ آپ نے اپنی فلیش ڈرائیو پر کافی زور آزمایا ہوگا، ویسے نازک چیزوں پر طاقت نہیں آزماتے (:

اسماء :
میں نے جو ایک GB کا فلیش ڈرائیو خریدا ہے، صرف چھ مہینے پہلے اسکی قیمت دوگنی تھی اور آج 128MB کا فلیش ڈرائیو یہاں بچے دانتوں سے چباکر توڑ دیتے ہیں میرا مطلب ہے کہ بہت ہی سستے داموں میں دستیاب ہے ـ

منیر احمد طاہر:
جناب والا، مجھے ابھی تک فائر فاکس کا تجربہ نہیں ہوا، کیا وہ مائکروسافٹ کے IE سے بہتر ہے؟ جہاں کہیں بھی دیکھا ہر جگہ IE ہی استعمال ہو رہا ہے اور اس میں میرے بلاگ پر سب کچھ صحیح نظر آتا ہے ـ آپ ہی بتادیں کہ میں اپنی ٹمپلیٹ میں کیا تبدیلی کروں جس سے میرا بلاگ فائر فاکس میں ٹھیک نظر آسکے ـ

اردو دان :
عالیجاہ آپ نے بجا فرمایا ـ لیکن جب مجھے چادر تنگ محسوس ہونے لگے تو نئی اور بڑی چادر خریدنے کی کوشش کرتا ہوں، تنگ چادر میں گذارا کرنا میرے لئے ناقابل برداشت ہے (:
اور لنک دینے کا بھی شکریہ، شاید یہ بھی میرے کام کا ہی ہو ۔

افتخار اجمل صاحب :
آپ کی بات سو فیصد سچّی ہے ـ لوگوں نے رائٹ برادران کا خوب مذاق اڑایا تھا کہ کیسے ممکن ہے ایک وزنی سواری جس میں لوگ بیٹھ کر بادلوں میں اڑ سکیں ـ رائٹ برادران کا کارنامہ کہ آج لوگ طیاروں میں بیٹھ کر دنیا گھوم رہے ہیں ـ

September 29, 2005 8:49 PM  
Blogger Saqib Saud said...

جناب فائرفاکس اور آئی ای کا تو مقابلہ ہی نہیۂ ہے۔

آکثر لوگ ونڈوڑ استعمال کرتے ہیں۔جس کے ساتھ آئی ای زبردستی منسلق کر دیا جاتا ہے۔

ویسے میری دوسری فلیش درائیو ٹیڑ ھی ہو چکی ہے۔مگر چل رہی ہے۔
----
my friends also faced same sort of problem what i think is that it is caused if you plug out flash drive during copying.and we think even when it shows you that copying is complete your flash drive is still copying.(for short time)

September 29, 2005 11:24 PM  
Blogger E Mullah الیکٹرونک مُلا said...

You can buy a laptop hard drive and then enclose it in aluminium extrnal drive box with USB facility this way you can carry upto 100GB.

December 30, 2005 9:54 AM  

Post a Comment

ٹیکنالوجی ہفتہ

یہاں ہمارے لئے یہ تیسرا موقع ہے کہ دنیا بھر کی انفارمیشن ٹیکنالوجیز کو ایک جگہ کھڑے ہوکر دیکھ اور استعمال کرسکتے ہیں ـ مڈل ایسٹ کا پچیسواں سالانہ عالمی انفارمیشن ٹیکنالوجی میلہ GITEX یہاں ورلڈ ٹریڈ سنٹر میں دنیا کے کونے کونے سے آئی ٹی کمپنیاں اپنے اسٹال لگائے، پہلے دن ہی تقریبا پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے وزٹ کیا ـ ناچیز کو SONY کے کراماتی روبوٹ سے ہاتھ ملانے کا شرف حاصل ہوا ساتھ ہی کوئیز مقابلوں میں بھی بہت سارے انعامات حاصل ہوئے جیسے 256 ایم بی کا USB فلاش ڈرائیوڈ، Adobe کا ٹی شرٹ، HITACHI کا واک مین اسکے علاوہ قرعہ اندازی میں بھی کئی چیزیں مفت پائیں ـ چھ بڑے بڑے ہالوں میں دنیا بھر کی عجیب و غریب ٹیکنالوجیز کو دیکھنے اور پرکھنے کے بعد واپس جانے کو دل نہیں مانتا، اِس ایکزیبیشن میں بھی مائیکروسافٹ اور Apple میں سخت مقابلہ ظاہر تھا ـ ہر ایک کمپنی کے اسٹال میں دنیا بھر کی خوبصورت لڑکیوں اور ماڈلوں کو بٹھا رکھا تھا جسموں کی نمائش عروج پر تھی ایسا محسوس ہوا جیسے یہ IT ایکزیبیشن نہیں بلکہ فیشن شو ہو رہا ہے عربوں کیلئے خاص ـ

Post a Comment

Tuesday, September 27, 2005

بش خوش ہوا

ہندوستان بھی ایران کے خلاف امریکہ نے ایران کے خلاف بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی قرار داد میں ہندوستان کے تازہ موقف پر شکریہ ادا کیا، امریکی نائب وزیر خارجہ نکولاس برنز نے کہا ’’ہم ہندوستان کے مشکور ہیں، ایران کو الگ تھلگ کرنے واشنگٹن کی کوشش کا ساتھ دیا ـ ‘‘ ایران کے خلاف ووٹ دینے پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے اسے ’’شرمناک‘‘ قرار دیا، بی جے پی لیڈر اور سابق وزیر خارجہ ہند مسٹر یشونت سنہا نے کہا ہندوستان اپنے دوست (ایران) کا ساتھ دینے کی بجائے امریکہ کے دباؤ میں آگیا ـ مارکسی پارٹی نے کہا منموہن سنگھ حکومت امریکی دباؤ کے آگے جھک گئی ہے اور اپنے معلنہ موقف سے منحرف ہوگئی ہے ـ مارکسی پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ عملا ہندوستان کو امریکہ کے ایک حلیف ملک میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت ہند، امریکہ کی ’’دھمکی‘‘ سے پست ہمت ہوگئی ہے اور وہ دھمکی یہ تھی کہ ہندوستان کو، دونوں میں سے کسی ایک موقف کا انتخاب کرنا ہوگا کہ آیا وہ، امریکہ کے ساتھ ہے یا ایران کے ـ سیاسی جماعت سی پی آئی نے اپنے بیان میں کہا یہ بات صاف ہے کہ حکومت ہند اپنے آپ کو امریکہ اور یوروپین یونین سے ہم آہنگ کر رہی ہے، ہندوستان کو اس حقیقت پر نظر رکھنی چاہئے کہ روس، چین اور تیسری دنیا کے کئی ممالک نے مذکورہ قرار داد پر رائے دہی میں حصہ لینے سے گریز کیا ہے ـ چین، روس اور جنوبی افریقہ اِن ١٢ ممالک میں شامل تھے جنہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ـ وینزویلا اس قرار داد کے خلاف ووٹ دینے والا واحد ملک تھا ـ برنز نے کہا ہندوستان کا ووٹ اس معاملے کو ترقی یافتہ ممالک کے خلاف ترقی پذیر ممالک کو یکجا کرنے کی کوشش کیلئے ایک دھچکہ ہے ـ ٢٢ ممالک نے قرار داد کے حق میں ووٹ ڈالے، یہ قرار داد اس متن سے کم تر ہے جو پہلے یوروپ کی تین بڑی طاقتوں: فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے تیار کیا تھا ـ اس میں کہا گیا تھا کہ ایران کا معاملہ فورا کونسل کے سامنے لایا جائے ـ تازہ قرار داد کیلئے تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے ـ ادھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حامد رضا آصفی نے اس قرار داد کو غیر قانونی اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنے ردّعمل کا اظہار قرار داد کا جائزہ لینے اور ویانا سے ایرانی وفد کی واپسی کے بعد کرے گا ـ ایران کے ایک اور سیکوریٹی اہلکار جاوید وعیدی نے کہا کہ مغرب ایران کے ایٹمی پروگرام پر کریک ڈاؤن کیلئے اکثریتی ووٹوں کے حصول میں ناکام ہوگیا ہے ـ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی ایجنسی کی قرار داد پر منقسم ہوگئی ہے ـ اقوام متحدہ کی اٹامک ایجنسی کے سربراہ محمد البرادی نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر اب بھی مزید سفارتکاری کی گنجائش موجود ہے اور ایران کے ایٹمی پروگرام کا کیس نومبر سے قبل سلامتی کونسل کو نہیں بھیجا جانا چاہئے ـ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران کا کیس فوری طور پر سلامتی کونسل میں نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں عالمی جوہری ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس نومبر میں پھر ہوگا ـ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ نے گذشتہ روز ویانا میں ایک قرار داد منظور کی تھی تاکہ ایران کا معاملہ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے ـ وہ ایجنسی کو یہ بات سمجھانے سے قاصر رہا کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے ـ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ووٹنگ سے پہلے ہندوستان نے روس، چین، جنوبی افریقہ اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر یہ تاثر دیا تھا کہ وہ اس قرار داد کی حمایت نہیں کرے گا ـ لیکن ہندوستان نے اپنا ذہن بدلا اور قرار داد کی حمایت میں ووٹ ڈالا ـ (مختلف اخبارات سے)

posted by Shuaib at 10:55 PM 0 comments

Post a Comment

Monday, September 26, 2005

اسامہ سے اِک ملاقات

آخر آپ خلوت گاہ سے باہر کب آئیں گے؟ ’’پہلے امریکہ کو وعدہ کرنا چاہئے کہ ہمیں ایک عام شہری کی زندگی گذارنے کا موقع دیا جائے گا‘‘ آپ نے کبھی کھلم کھلا جہاد کیا ہے؟ ’’جی ہاں ـ اپنے ہی گھر والوں سے‘‘ سنا ہے آپ کے والد کی جائیداد کا حصہ آپ کو مل گیا ـ ’’ہرگز نہیں ـ میرا مطلب ہے جتنی امید تھی اتنا نہیں ملا‘‘ سوچئے اگر آپ امریکہ کے شہری ہوتے؟ ’’تو میں اسامہ بن لادن سے ہرگز نفرت نہیں کرتا‘‘ اپنے گروپ کے بارے میں کیا خیالات ہیں؟ ’’بہت ہی بہادر گروپ تھا، امریکہ کے غضب سے سب فرار ہیں‘‘ اپنے گروپ سے ابھی بھی رابطہ جاری ہے یا نہیں؟ ’’بہت مشکل ہے، ہماری آخری امید الجزیرہ پر بھی امریکہ نے پانی بھر دیا‘‘ مان لو کہ امریکہ نے عالمی اتفاق رائے سے آپ کو معاف کردیا ـ ’’تو امریکہ کیلئے میری جان قربان، میرے بچوں کو امریکی فوج میں بھرتی کردوں گا تاکہ وہ دنیا بھر میں موجود دہشت گردوں کے خلاف لڑ کر شہید ہوجائیں‘‘ اوہممم ـ ـ تو آپ نیک خیالات بھی رکھتے ہیں ـ ’’ کیا کریں؟ کھلی فضا میں سانس لینا چاہتا ہوں‘‘ کیا ایسا نہیں کرسکتے کہ پھر سے اپنے گروپ کو اور مضبوط بنالیں ـ ’’ایسا سوچنا بھی ممکن نہیں، پہلے کی بات الگ تھی ہمارے اندر جوش و جذبہ تھا ـ اب ہمارا گروپ پوری طرح بکھیر چکا ہے‘‘ اپنی فی الحال زندگی پر روشنی ڈالیں؟ ’’فی الحال بغیر روشنی کے کمرے میں زندگی گذار رہا ہوں‘‘ دنیا کے بیشتر لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ مرچکے ہیں ـ ’’کاش امریکی فوج بھی یہی سمجھ لے‘‘ کیا آپ پوری زندگی چھپے پھرتے رہیں گے؟ ’’ہرگز نہیں ـ لیکن آثار یہی بتا رہے ہیں‘‘ مستقبل کے بارے میں کیا سوچا ہے؟ ’’روزانہ صبح سے شام تک یہی سوچ رہا ہوں‘‘ فی الحال آپ کی بیگمات اور بچوں کا کیا حال ہے؟ ’’وہ سب اپنے اپنے گھروں میں نظر بند ہیں‘‘ کیا آپ کو اپنی بیگمات کی یاد نہیں آتی؟ ’’فی الحال ہمارے ایک ساتھی نے انکی بہن سے ہماری شادی کا آفر دیا ہے‘‘ چلو چھوڑو ان سب باتوں کو، پہلے یہ بتاؤ کیا سوچ کر امریکہ کو لتاڑا تھا؟ ’’ہم نے؟؟ ہاہاہا ـ ـ ـ کیا مذاق ہے، بھلا ہم امریکہ کو کیسے لتاڑ سکتے ہیں؟ جی ہاں! آپ نے امریکہ کو لتاڑا پھر امریکی فوج نے آپ کے گروپ پر حملے کئے اور آج تک آپ کو دھونڈتی پھر رہی ہے ـ ’’جناب یہ سب میڈیا کی خبریں ہیں، دراصل ہم امریکہ کے غلام ہیں ـ اسی کے کہنے پر ہم نے ہتھیار اٹھائے، اسی کے کہنے پر جہاد کے نعرے لگائے، اسی کے کہنے پر دھمکی آمیز ویڈیو تیار کروائے ـ ہم نے جو بھی کیا سب امریکہ کے حکم پر کیا، اور یہ بھی اسی کا فرمان ہے کہ ہم روپوش رہیں‘‘ آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ کچھ سمجھ میں نہیں آیا ـ ’’آپ نہیں سمجھیں گے کیونکہ یہ سیاست ہے ـ عالمی سیاست‘‘

posted by Shuaib at 11:34 PM 4 comments

Blogger Danial said...

Shuaib your blog posts are totally invisible in firefox.

September 27, 2005 4:05 AM  
Blogger Saqib Saud said...

بحرحال وہ جو کوئی بھی تھا بظاہر مظلوم ہی ہے۔
آگےخدا تہتر جانتا ہے۔

جب تک سچ ظاہر نہیں ہو جاتا ہم کیسے کسی کی مخالفت کر سکتےہیں؟

September 27, 2005 9:21 AM  
Anonymous Anonymous said...

Al-Qaeda was an international drama staged by USA and appreciated by us.

September 27, 2005 10:37 AM  
Blogger Shuaib said...

دانیال : میں ونڈوز کا ایکسپلولر استعمال کر رہا ہوں اور اسمیں میرا بلاگ صحیح نظر آ رہا ہے ۔ فائر فاکس کو میں نے کبھی استعمال نہیں کیا اور نہ ہی اسکی خصوصیات سے واقف ہوں ۔ بہتر ہے آپ ہی بتائیں کہ میں اپنی ٹملیٹ میں کیا تبدیلیاں کروں جس سے میرا بلاگ فائر فاکس میں ٹھیک نظر آسکے ۔

ڈیئر کاشف : بلاگ پر آپ کی آمد کا شکریہ ۔

September 27, 2005 11:00 PM  

Post a Comment

Saturday, September 24, 2005

ہجوم میں چہرہ

یہاں پردیس میں ہموطن تو لاکھوں ہیں مگر جب کوئی ہمشہری ملجائے تو کیا بات ہے ـ شاپنگ سنٹروں میں، بازاروں میں یا پھر سمندر کنارے کبھی کبھار کسی ہمشہری سے ملاقات کے بعد دل خوش ہوجاتا ہے ـ ویسے یہاں دنیا بھر کی سینکڑوں زبانیں بولنے والے موجود ہیں مگر جب ہجوم میں سے ہمارے شہر کی مقامی زبان کانوں سے ٹکراتی ہے تو قدم رک جاتے ہیں پھر آنکھیں آواز کی سمت ہجوم میں اپنے ہمشہری کو تلاش کرتی ہیں ـ ایسا بھی ہوتا ہے کہ پردیس میں کہیں ہمارے ہی گلی محلے کا کوئی ملجائے تو خوشی دوبالا ہوجاتی ہے ـ یہاں میں نے اپنے ایک پرانے دشمن کو گلے لگایا، بہت سال پہلے ہم دونوں نے آپس میں خوب جھگڑا کیا اور سالوں بعد یہاں اچانک ایکدوسرے کا سامنا ہوگیا تو مسکراکر آپس میں گلے لگ گئے، ایسا محسوس ہوا جیسے ایک بچھڑا ہوا دوست مل گیا ـ

posted by Shuaib at 10:05 PM 0 comments

Post a Comment

Thursday, September 22, 2005

امام کے سامنے

سالوں بعد مسجد میں حاضری سلام پھیرتے ہی مولانا مصلیوں کی طرف پلٹ کر بیٹھ گئے بالکل میرے سامنے ہوبہو، کیونکہ میں نے پہلی صف میں مولانا کے پیچھے نماز پڑھا تھا ـ مولانا نے پہلے مجھے گھورا کہ یہ نیا مصلی کون ہے؟ پھر باقی مصلیوں پر سرسری نگاہ دوڑاتے ہوئے اپنی ناک بھنویں چڑھائیں پھر کچھ ورد کرتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دعاء کیلئے اٹھالئے تو تمام مصلیوں کیساتھ میں نے بھی دعاء کیلئے ہاتھ اٹھا دیا ـ پانچ منٹ عربی میں دعا کرتے ہوئے اچانک اردو پر آگئے ’’اے اللہ ہمارے خطاؤں کو درگذر فرما‘‘ پوری مسجد آمین آمین سے گونجنا شروع ہوگئی ـ مولانا نے اپنے چہرے پر مضبوط جھریاں لاتے ہوئے ایک ہلکی سی چیخ کیساتھ دعا جاری رکھی ’’یا اللہ امّتِ مسلمہ پر رحم فرما‘‘ اس پر مسجد میں درد بھرا آمین گونجا ـ یکایک مولانا نے اپنی شکل بگاڑلی جسے دیکھ کر میری ہنسی کھانسی میں نکل گئی ـ یہاں سے مولانا گڑگڑاتے ہوئے خدا سے فریاد کرتے جارہے تھے اور پوری مسجد میں شدید غم و رنج کے ساتھ آمین پر آمین گونجنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ـ مولانا کی شکل دیکھ کر اندازہ ہوا کہ وہ خدا سے فریاد کم بلکہ اپنی ڈیوٹی زیادہ نبھا رہے تھے ـ ان کا اندازِ فریاد اور مسلسل بگڑتی شکل کو دیکھ کر مجھ پر کھانسی کا دورہ شروع ہوگیا تو بازو بیٹھے ایک شخص نے کونی مار کر آہستہ سے کہا باہر جاکر کھانسو ـ پیچھے پلٹ کر دیکھا تو تقریبا چالیس پچاس صفیں تھیں، کیسے ممکن تھا کہ سب کو ٹھوکریں مارتا ہوا باہر جاؤں؟ دعا جاری رکھتے ہوئے مولانا نے مجھے دیکھا، وہ سمجھ چکے تھے کہ سامنے والا بڑا بے ادب ہے اور انکی مصنوعی اداؤں کو بھی سمجھ چکا ہے ـ مولانا نے اپنی آنکھیں بند کرلئے اور مجھے دکھانے کیلئے کچھ زیادہ ہی اموشنل ہوگئے تو میں نے بھی اپنا سر جھکاکر آنکھیں بند کرلیں تاکہ اپنی کھانسی (ہنسی) روک سکوں ـ مولانا نے اپنی آنکھیں ایک ننھے بچے کی طرح مضبوطی سے بند کرتے ہوئے دعا جاری رکھی ’’یا اللہ کشمیر پر کرم فرما، یا اللہ عراق میں امن قائم کردے، فلسطین کے مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ یا کریم افغانستان ـ ـ ـ ـ‘‘ مولانا کی یہ فریادیں سنکر میرا ذہن اپنے بچپن کی طرف چلایا گیا ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ جمعہ کے دن ڈیڈی مجھے زبردستی کھینچتے ہوئے مسجد لیجاتے تھے اور وہاں کے مولانا بھی نماز کے بعد خدا سے بالکل ایسی ہی فریادیں کرتے تو مسجد میں غمگین آمین گونجتا تھا ـ اگر مسجد میں نظر نہ آؤں تو ڈیڈ گھر آکر میری خوب پٹائی کرتے کہ میرے ساتھ مسجد تو آیا مگر کہاں غائب ہوگیا تھا ـ آج اتنا عرصہ ہوگیا، سالوں سے کیجارہی دعاؤں سے عراق اور فلسطین میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی ـ مجھے عبادت کا شوق نہیں مگر جمعہ کے دن دوستوں نے زبردستی مسجد لاکر امام صاحب کے پیچھے بٹھا دیا تھا، ایک لمبے عرصے کے بعد مسجد آیا تو کچھ عجیب عجیب سا محسوس ہورہا تھا ساتھ ہی اپنا بچپن بھی یاد آنے لگا ـ مسجد سے باہر نکلا تو دوست احباب اور جان پہچان والے متعجب نگاہوں سے مجھے دیکھنے لگے ’’ارے دیکھو شعیب مسجد میں نماز پڑھنے آیا ہے‘‘ باری باری سب نے مجھے گلے لگایا جیسے میں نے آج ہی اسلام قبول کیا ـ

posted by Shuaib at 10:55 PM 10 comments

Blogger urdudaaN said...

شعيب؛ نہايت هى بيباك اندازِ بياں هے آپكا، اور ميرا يہ جُملہ محض رِوايتى نہيں هے۔

September 22, 2005 11:30 PM  
Anonymous Anonymous said...

انسانی نفسیات کی بات ہے کہ جب کوئی چیز آپ کو اچھی لگے تو آپ اس کے دفاع میں سب کچھ کر گزرتے ہیں ۔ اور جب کوئی چیز آپ کو بری لگنے لگ جائے تو آپ اس کی برائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔

شعیب آپ کے ذہن میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ اسلام فرسودہ مذہب ہے اور مولوی حضرات دنیا کے جاہل اور منافق ترین انسان ہیں ۔ اس لیے آپ کو ان کا ہر فعل برا لگتا ہے ۔ اگر کبھی موڈ ہو تو مسجد میں نہ سہی تنہائی میں صدقِ دل سے نماز پڑھنے کے بعد دعا مانگیے گا ۔ اگر رونا نہ آئے تو پھر کہیے گا ۔ میں نے آج تک صرف ایک دفعہ صدق دل سے نماز پڑھی تو رونا بھی آیا ، اس کے بعد کبھی صحیح طرح نماز ہی نہیں پڑھی تو رونا کیسے آتا ۔ میری بات پر غور کیجیے گا ۔ شاید یہ بات آپ کو بڑھاپے میں سمجھ آئے ۔

September 23, 2005 7:32 AM  
Anonymous Anonymous said...

Waqaii shuaib aap ne sahi likha. Yeah Malvi salay dramabaz hotay hain. Sab se ziyada aqalmand tu ham khud hain kia huwa jo yeah fiqa, hadees, tafseer ka uloom janfishaani se hasil kartay hain. In se ziada qabil tu ham hain jo bachpan main aik dafa "quran khatam" karnay ke baad issay kholnay ki zahmat nahi kartay aur achi tarah samjhtay hain ke Islam ab outdate ho chuka hai. main aap se 100 fisad itifaq rakhta hoon. Dua hi tu mang rahay thay. kia huwa jo khaliq-e-kainaat se dua mangi thi ya us joiqtidar-e-aala ka hamil hai.

Dosri baat yeah ke firefox main aap ka template kaam nahi karta. main samjha shayad meray connection ka masla hai magar page poora download hota hai magar visible nahi hota.

September 23, 2005 10:43 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

بات یقین کی ہے ۔ کلمہ طیّبہ جسے پڑھ کر مسلمان ہوتے ہیں اس یقین کا اظہار ہے ۔ اگر کلمہ اس طرح پڑھا جائے جیسے ایک فکشن سٹوری پڑھتے ہیں تو آدمی مسلمان نہیں ہوتا ۔
شائد 1981 کی بات ہے ایک لبنانی عیسائی فلپ حمام بیلجیم کی ایک بہت بڑی کمپنی میں کمرشل ڈائریکٹر تھا ۔ میں نے اسے تسبیح پڑھتے دیکھ کر پوچھا کہ کیا پڑھ رہے ہیں ۔ اس نے کہا اشہاد ان لا الہ الاللہ محمدالرسول اللہ ۔ میری حیرانی پر اس نے کہا میں دانتوں سے ناخن کاٹتے رہنے سے بہت تنگ تھا سائیکالوجسٹ نے مشورہ دیا کہ ہروقت ہاتھوں کو مصروف رکھو میں نے لبنان میں اچھے مسلمانوں کو فارغ وقت میں یہ تسبیح پڑھتے دیکھا تھا سو میں نے ان کی نقل کی مگر میں دل سے اسے نہیں مانتا اس لئے ابھی تک عیسائی ہوں ۔ میں نے کہا فلپ اس اچھے کلمے نے آپ کی بری عادت چھڑا دی ہے ۔ علامہ اقبال نے سچ کہا ہے ۔
زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
اور
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

September 23, 2005 12:45 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

استغفراللہ اشہد کی بجائے اشہاد لکھا گیا

September 23, 2005 12:48 PM  
Blogger Nabeel said...

شعیب، بہت خوب، بہت مزا آیا پڑھ کے۔ یہ بتاؤ کب کی بات لکھی ہے۔ یہ پرانی بات ہے یا آج کل انڈیا گئے ہوئے ہو؟

September 23, 2005 4:19 PM  
Anonymous Anonymous said...

اردو دان :
معاف کرنا آپ کی روایت کو سمجھا نہیں ۔

قدیر صاحب :
نصیحت کیلئے میں آپ کا مشکور ہوں ۔

افتخار اجمل صاحب :
میں آپ کی بزرگی کا احترام کرتا ہوں اور آپکی ہر بات ہر نصیحت کا بھی احترام کرتا ہوں ۔

نبیل :
فی الحال دبئی میں ہی ہوں، دسمبر کے بعد انڈیا چلا جاؤں گا، اپنوں کی بہت یاد آرہی ہے ۔ اور یہ گذشتہ ہفتے کا واقعہ ہے ۔

September 23, 2005 10:28 PM  
Blogger urdudaaN said...

ميرا مطلب تها كہ ميں نے وه روايت (فَورمَيلِٹى) كے طور پر نہيں كہا تها

September 24, 2005 12:04 AM  
Blogger urdudaaN said...

شعيب ميرى آپ سے مؤدبانہ، ہمدردانہ، دوستانہ و مُخلصانہ گذارش هيكہ آپ اِسلام اور ايمان كى دولت يوں ضائع نہ كريں۔
اگر مُلّے آپ كو ڈهونگى لگتے هيں، تو اس سے مذہب خراب نہيں هوجاتا۔ آخرت ميں آپ كے اعمال كيلئے آپ خود ذمّہ دار هونگے۔ آپ كى ذہانت آپ پر اللّہ كا قرض هے، كبهى اُسے مختلف استعمال ميں لاكر غور كركے اپنے وجود كا سبب جاننے كى كوشش كريں۔

ليكن اگر آپ كے خيالات نہ بدلے تو بهى هم آپ كى طرزِ تحرير و ذہانت كيلئے يوں هى داد ديتے رهيں گے۔ اميد هے تعريف كا موقع ملتا رہيگا۔

September 24, 2005 12:25 AM  
Blogger Saqib Saud said...

why is you blog not working in firefox?

September 25, 2005 9:40 AM  

Post a Comment

Tuesday, September 20, 2005

توجہ فرمائیں

بزرگوں کا کارنامہ اخلاق، تہذیب، ایمانداری، حسن و سلوک اور محبت وغیرہ یہ ساری باتیں ہمیں بزرگوں سے ہی سیکھنی پڑتی ہیں تب جاکر ایک آدمی انسان کہلانے کے لائق ہوتا ہے ـ اگر خاندان میں کوئی بزرگ نہیں تو وہ خاندان بہت جلد تباہ اور برباد ہوجاتا ہے اسلئے خاندان میں ایک آدھ بزرگ کا ہونا بے حد ضروری ہے، کوئی بھی گھر جہاں بزرگ نہ ہوں تو وہ گھر ادھورا اور غیر محفوظ ہے ـ ہزاروں سالوں سے لوگ بزرگوں کا احترام کرتے آرہے ہیں، انکی ہر بات کو سر آنکھوں سے تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ یہی ہماری تہذیب ہے اور بزرگوں سے رائے مشورہ کئے بغیر ایک عام انسان کچھ نہیں کرسکتا ـ دنیا بھر میں درجنوں مذہب اور ہزاروں فرقے، یہ کارنامہ ہمارے ہی بزرگوں کا ہے، ہم انسانوں کو مختلف فرقوں میں بانٹ کر چلے گئے ـ انہیں کون اور کیسے بتائے کہ ہم انسان انکے بنائے ہوئے قوموں میں بٹ کر کس بری حالت میں ہیں ـ فی الحال اب اِس نئے دور کے بزرگوں سے ہم عاجزانہ گذارش کرتے ہیں کہ وہ بھی کچھ ایسا کارنامہ کر دکھائیں کہ دنیا میں موجود تمام قوموں کے لوگ سب ایک ہوجائیں اور قبروں میں سو رہے ہمارے پرانے زمانے کے بزرگ شرم سے پانی پانی ہوجائیں یہ جانکر کہ انکے بنائے ہوئے مضبوط فرقوں نے آج نفرت کی دیواروں کو توڑ کر سب ایک ہوگئے ہیں ـ امید ہے ہمارے نئے زمانے کے روشن خیال بزرگان ضرور توجہ فرمائیں گے ـ

posted by Shuaib at 10:14 PM 1 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

میں نے آپ کے تبصرہ کا مندرجہ ذیل جواب دیا تھا مگر بلاگر کی خرمستی کی وجہ سے پوسٹ حذف کرنا پڑی ۔
آپ نے خوشگوار حیرانی سے دوچار کیا ۔ مکسڈ اردو انگریزی کی پوسٹ
کا پہلا تجربہ ہے ۔ میں ابھی دیکھ رہا تھا کہ ٹھیک ہو گیا یا نہیں تو آپ کا تبصرہ بھی آ گیا ۔

یہ آپ نے میرے ناتواں کندھوں پر اتی بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے ۔ اب میرے حق میں دعا کیجئے کہ اللہ کامیابی دے ۔ بلاگرز میں اکیلا میں ہی بزرگ ہوں ۔

September 21, 2005 11:12 AM  

Post a Comment

Monday, September 19, 2005

میٹھی میٹھی باتیں

ڈیڈی نے چیٹنگ پر کہا: ابھی کب تک یوں پردیس میں رہے گا، گھر لوٹ آ شادی وادی کے بارے میں کچھ سوچ، واپس آکر کچھ تجارت شروع کرلے روپیہ پیسہ کی فکر مت کر کیونکہ تیرا باپ ابھی زندہ ہے ـ ہمممم ـ ـ ـ ڈیڈی آج کل اپنے بیٹے کے ساتھ میٹھی میٹھی باتیں کرنے لگے ہیں، ضرور دال میں کچھ کالا ہے ـ میری پچیسویں سالگرہ پر ڈیڈ کے دماغ میں بیٹے کیلئے نیک خیالات ابھر رہے ہیں ـ خیر یہ تو ہر باپ اپنے بیٹے کیلئے نیک خواہشات رکھتا ہی ہے، فی الحال میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں کہ یوں اپنی جوانی کو کسی ایک لڑکی کے نام کردوں؟ اور دو چار سال کے بعد شادی بھی ضرور کروں گا ـ ڈیڈی کے منہ سے اپنی شادی کے بارے میں سنکر میرے تو جبڑے پھیل گئے اور من میں گدگدی بھی ہونے لگی تھی ـ اپنوں سے جدا ہوئے تقریبا تین سال ہونے کو آرہے ہیں، اسی سال دسمبر کے آخیر میں صرف ایک مہینے کیلئے اپنے گھر جاؤں گا مگر خدشہ ہے کہ ڈیڈی اور امّی دونوں ملکر زبردستی میری شادی نہ کروا دیں ـ واپس دبئی آنے کے بعد مجھے یہاں سے دنیا گھومنا ہے، سب سے پہلے یوروپی ملکوں کو جاؤں گا اور امریکہ بھی جانے کا ارادہ ہے ـ

posted by Shuaib at 11:08 PM 1 comments

Blogger urdudaaN said...

آپ كے والِد چاهتے هيں كہ آپ سے ميٹهى ميٹهى باتيں كرنے والا كوئى هو تاكہ اُنهيں اِس عارضى كام سے فَورى نجات مِلے۔

September 19, 2005 10:49 PM  

Post a Comment

Sunday, September 18, 2005

کاہل جماعت

ایک لطیفہ سست اور کاہل قسم کے لوگوں نے اپنی جماعت کی تبلیغ کیلئے بذریعہ کار دبئی سے شارجہ جارہے تھے جو صرف بیس منٹ کا راستہ ہے مگر کار ڈرائیو کرنے والا جو جماعت کا ایک سرگرم کارکن تھا، روایت کو توڑ کر پانچ منٹ میں شارجہ پہنچ گیا ـ پچھلی سیٹ پر بیٹھے جماعت کے صدر اور سکریٹری کو اپنے کارکن پر شک ہوا کہ سست رفتاری سے کار چلانے کے بجائے یکدم تیزی کیساتھ کار چلا دی جو کہ ہماری جماعت میں ممنوع اور سخت گناہ ہے ـ سست اور کاہلیت کا احترام کرتے ہوئے جماعت کے صدر نے دو ماہ بعد اپنے کارکن ڈرائیور سے پوچھا کہ پچھلے دو ماہ پہلے ہم اپنی سست اور کاہل جماعت کی تبلیغ کیلئے بذریعہ کار دبئی سے شارجہ جارہے تھے جو تقریبا بیس منٹ کا سفر ہے مگر تم نے ہمیں پانچ منٹ میں شارجہ پہنچا دیا؟ سست اور کاہل ڈرائیور جو جماعت کا ایک رکن بھی ہے، دو ماہ بعد اپنے صدر کو جواب دیا کہ آج سے دو ماہ پہلے آپ نے مجھ پر جو شک کیا تھا کہ چار ماہ قبل میں نے کار اتنی تیزی سے کیوں چلائی کہ بیس منٹ کا سفر پانچ منٹ میں طے کردیا ـ ہوا یوں کہ اسوقت کار کو نہایت سست رفتاری سے چلا رہا تھا کہ اچانک کار کے سامنے ایک کتّا آگیا، اسے بچانے کیلئے جیسے ہی بریک پر پاؤں رکھنا چاہا مگر غلطی سے ایکسلیٹر پر رکھ دیا ـ جب پاؤں ایکسلیٹر پر رکھ ہی دیا تو کاہلی کیوجہ سے یوں ہی چھوڑ دیا اور ہم پانچ منٹ میں شارجہ پہنچ گئے تھے ـ جواب سن کر جماعت کے صدر نے کاہل ڈرائیور کا عہدہ بڑھا دیا ـ

posted by Shuaib at 10:57 PM 0 comments

Post a Comment

Saturday, September 17, 2005

ثانیہ کی ٹانگیں

وومنز ٹیننیس کھیلوں میں اسوقت پوری دنیا کی نظریں ہندوستانی کھلاڑی ثانیہ مرزا پر ہیں جبکہ چند مسلمانانِ ہند کی نگاہیں ثانیہ کی ننگی ٹانگوں پر ٹکی ہوئی ہیں حالاں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو ثانیہ کی ٹانگوں کو حوس کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں مگر اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا ہے کہ ثانیہ جو کپڑے پہن کر کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہے، یہ کپڑے اسلام میں عورت کیلئے مکروہ ہیں وغیرہ ـ آجکل ہندوستانی اردو اخبارات میں ایسی بکواس خبریں بھی شائع ہورہی ہیں، علمائے دین کا خیال ہے کہ ثانیہ مرزا ایک مسلمان لڑکی ہوتے ہوئے سرِ عام نیکر پہن کر کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہے جو کہ مذہب کے خلاف ہے ـ علمائے دین سے میری گذارش ہیکہ وہ ثانیہ کی ٹانگوں پر سے اپنی توجہ ہٹاکر خود کا گریبان جھانکیں ـ ثانیہ مرزا جو ایک مسلمان لڑکی ہے، وومنس کے ٹیننس کھیلوں میں ہندوستان کو نمبر ون کیجانب لیجانے کی فکر میں ہے مگر علمائے دین ثانیہ کی ننگی ٹانگوں پر کچھ زیادہ ہی فکر مند ہورہے ہیں ـ ثانیہ مرزا کی ویب سائٹ

posted by Shuaib at 10:53 PM 1 comments

Blogger urdudaaN said...

مُعذرت خَواه هُوں، اور آپ سے درخواست هيكہ آپ ميرا مندرجہ بالا تبصره حذف كرديں؛ شكريہ۔

September 22, 2005 3:27 PM  

Post a Comment

Thursday, September 15, 2005

ٹیگڈ بائے قدیر احمد اینڈ شعیب صفدر

پانچ منٹ پہلے : سائبر سنٹر میں داخل ہوا تاکہ قدیر احمد اور شعیب صفدر کے باندھے ہوئے اِس ٹیگ سے چھٹکارا پاسکوں ـ پانچ گھنٹے پہلے : آفس سے نکلکر اپنے کمرے میں آیا، چائے بناکر ٹی وی کے سامنے تھوڑی دیر بیٹھا، آج ورزش کرنے کا موڈ نہیں تھا، شیو بناکر بلڈنگ سے باہر آنے کے بعد دوستوں سے دو گھنٹے گپ شپ میں مشغول ہوگیا ۔ پانچ سال پہلے : سن 2001ء میں ممبئی سے بنگلور واپسی کے وقت بس کا بھیانک حادثہ ہوگیا جس میں آدھے مسافر ہلاک اور باقی زخمی ہوگئے مگر ایک مسافر بال بال بچ گیا ـ جی ہاں مجھے ذرا بھی خراش نہیں آئی اور بحفاظت دوسری بس میں بیٹھ کر اپنے گھر پہنچا ـ ہانچ ٹی وی شوز : میں ٹی وی شوز نہیں دیکھتا البتہ ٹی وی دیکھنے بیٹھوں تب صرف اپنے مخصوص ٹیلیویژن چیانلس دیکھتا ہوں MTV-US, MTV-Russia, MTV-India, کے علاوہ نیشنل جیوگرافک چینل اور کارٹون نیٹورک دیکھتا رہتا ہوں ـ اِن چیانلوں میں Live Animation ہوتا جو مجھے بہت پسند ہے ـ اسکے علاوہ ٹی وی پر کامیڈی شوز دیکھنا بھی پسند ہے ـ پانچ گانے : مجھے بھی کوئی مخصوص گلوکار پسند نہیں، بس جو گانا پسند آ جائے سن لیتا ہوں ۔ بنیادی طور پر موٹا تازہ انسان ہوں اسلئے تیز اور بلند آواز کیساتھ موسیقی سننا پسند ہے ۔ اے آر رحمان اور نصرت فتح علی خان کی موسیقی اچھی لگتی ہے فی الحال امریکہ کی نئی ابھرتی پاپ سنگر ریحانہ کا نیا البم Pon de reply پر فدا ہوں ـ کمپیوٹر کا استعمال بارہ سال پہلے یعنی جب میری عمر چودہ پندرہ برس کی تھی تب سے استعمال کر رہا ہوں اور انٹرنیٹ بھی استعمال کرتے ہوئے دس سال ہوگئے ـ انٹرنیٹ میں موجود تمام خرافات اور بیہودگی کو اچھی طرح دیکھ لینے کے بعد اب کراہت سی ہوگئی ہے ـ فی الحال انٹرنیٹ کا استعمال صرف ایمیل دیکھنے، دوستوں سے چیٹ کرنے اور بلاگ لکھنے اور پڑھنے کی حد تک ہی ہے ـ کھانے وانے : میرا موٹا پا گواہ ہے کہ جب بھی بھوک لگے: کیک، چاکلیٹس، کول ڈرنکس، چپس وغیرہ وغیرہ مزیدار اور لذیذ کھانے بہت پسند ہیں خاص طور سے چائنیز کھانے کچھ زیادہ ہی پسند ہیں اور صرف KFC کا بنا ہوا چکن پسند ہے ـ 100 ملین ڈالرز کا مصرف : میں خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا پھر بھی اگر ڈاکہ ڈالوں یا میری لاٹری نکل آئے تو (;
  • ایک خوبصورت گھر
  • دو چار گاڑیاں
  • دنیا بھر کی سیر
  • اپنا خود کا ٹیلیویژن چیانل شروع کرنا چاہوں گا
پانچ لوگ مجھے پسند نہیں :
  • جھوٹ بولنے والے
  • آوارہ قسم کے لوگ
  • خود کی تعریف کرنے والے
  • دکھاوا اور شوشا کرنے والے
  • اپنے مذہب کی تعریفیں اور دوسرے مذہب کی برائیاں کرنے والے
یہ چیزیں پسند نہیں :
  • لڑکیوں کا لباس
  • گہرے رنگ کے کپڑے
  • عطر ـ سرمہ ـ شیمپو اور
  • چہرے پر کریم وغیرہ لگانا
  • سر پر تیل لگانا اور لمبے بال رکھنا
پانچ لوگوں سے ملکر بہت خوشی ہوتی ہے:
  • میرے والدین سے
  • خوب صورت لڑکیوں سے
  • اپنے بھائی اور بہنوں سے
  • میری مدد کرنے والوں سے
  • روشن خیال اور کھلے دل والوں سے
مجھے خوشی ہوتی ہے :
  • مہینے میں دو بار امّی سے فون پر بات کرکے
  • عمدہ ریسٹورنٹ میں مزیدار کھانا کھاکر
  • ٹی وی پر کامیڈی شوز دیکھ کر
  • اپنے ہندوستانی ہونے پر
  • غریبوں کی مدد کرکے
میری بری عادتیں :
  • عیاشی
  • ہمیشہ کھاتے رہنا
  • بیکار کی چیزیں خریدنا
  • خواہ مخواہ ہنسی مذاق اور
  • حیثیت سے بڑھ کر فضول خرچی
میری خواہشات :
  • خلائی سائنسداں بننا
  • الیکٹرونک چیزیں خریدنا
  • مختلف ممالک کا سفر کرنا
  • تاحیات ہنسی خوشی گذارنا
  • ذاتی ٹیلیویژن کو براڈ کاسٹ کرنا
قدیر احمد صاحب اور جناب شعیب صفدر آپ دونوں کے باندھے ہوئے ٹیگ سے آزاد ہوکر بہت خوشی ہوئی اب دوسرے بلاگرز کو tag کرنے کی گستاخی کروں گا امید ہے درج ذیل بلاگرز بھی اپنے بارے میں لکھیں گے ـ نبیل حسن نقوی ـ زکریا اجمل ـ دانیال احمد ـ افتخار اجمل صاحب ـ اردو دان ـ خاور کھوکھر

                posted by Shuaib at 9:36 PM 3 comments

                Anonymous Anonymous said...

                بہت بہت شکریہ تعریف کا

                September 16, 2005 10:20 AM  
                Blogger Shaper said...

                nice.... dude. Ayashi in Arab...

                September 17, 2005 8:24 PM  
                Blogger urdudaaN said...

                main to ab aazaad hua

                September 22, 2005 8:30 PM  

                Post a Comment

                Wednesday, September 14, 2005

                گیم انڈسٹری

                انیمیشن کی پروگرامنگ میں ڈپلومہ کرلینے کے بعد ہم چند دوستوں نے پلان بنایا کیوں نہ ہم چھوٹے موٹے کمپیوٹر گیمز بناکر بازار میں فروخت کریں اور اسکی آمدنی کو آپس میں بانٹ لیں گے اور ایک حصہ ہماری ننھی کمپنی کی ترقی کیلئے بھی، پھر ایک دن ہم سب ایک بہت بڑی کمپیوٹر گیم انڈسٹری کے مالکان بن جائیں گے ـ پلان بہت اچھا تھا، ہم سب یہاں اور وہاں سے مختلف کمپیوٹر گیمز لے آئے تاکہ انکے پروگرامز کو توڑ کر کچھ تجربہ حاصل کیا جائے ـ مگر یہ کیا؟ تجربے کرنے کے بجائے ہم خود کمپیوٹر پر گیمز کھیلنے لگے، جنون ایسا کہ کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں تھا یہاں تک کہ خوابوں میں بھی پہلے اور دوسرے لیول کو کراس کر رہے ہوتے ـ اور آج اس ادھوری گیم انڈسٹری کے مالکان میں سے دو امریکہ میں، ایک لندن میں، ایک انڈیا ہی میں اور یہ ناچیز دبئی میں، سب مختلف کمپنیوں میں نوکری کر رہے ہیں ـ

                posted by Shuaib at 10:42 PM 3 comments

                Blogger Jahanzaib said...

                مجھے ياد ہے ہم دوست جب کراچی ميں رہتے تھے تو کمپيوٹر پر برائن لارا کرکٹ کھيلا کرتے تہے اور پوری رات کرکٹ ميچ جاری رہتا تھا۔
                اور کيا آپ کو ميرے بلاگ پر ڈبے نظر آتے ہيں؟ حيرت ہے کيونکہ ميں نے اردو نسخ ايشيا ٹائپ فانٹ رکہا ہوا ہے۔ چليں ميں پابندی ہٹا ديتا ہوں آپ اب تحرير کاپی کر سکيں گے مگر تصوير نہيں اور کيا صرف اديبوں يا مصوروں کو ہی حق ہوتا ہے کہ کاپی رائٹ کی پابندی لگائيں۔ جی ميں بھی ايک ننھا منا سا اديب ہی ہوں

                September 15, 2005 12:33 AM  
                Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

                پیٹ بہت بری چیز ہے انسان سے کچھ کا کچھ کرا دیتا ہے ۔ کوئی میرے جیسے بھی ہوتے ہیں کہ 1982 میں وطن کی محبت میں اکیاون ہزار ڈالر سالانہ کی آفر چھوڑ کر وطن واپس آ جاتے ہیں اپنے ہی ہموطنوں سے بیوقوف کہلانے کے لئے ۔

                آپ کے مشورہ کو مدنظر رکھتے ہوئے
                میں نے اپنے دوسرے بلاگ میں معمولی تبدیلی کی ہے دیکھئے کچھ بہتر ہوا ؟

                September 15, 2005 4:31 PM  
                Blogger Saqib Saud said...

                اجمل صاحب یہ وطن ان قربانیوں کی وجہ سے ہی تو اب تک قائم ہے۔ورنہ تو یہ کب کا۔۔۔

                September 16, 2005 3:46 AM  

                Post a Comment

                Tuesday, September 13, 2005

                میری سالگرہ

                آج پورے 25 سال کا ہوگیا، امّی ابّا اور بھائی بہنوں نے ٹیلیفون پر بہت ساری مبارکبادیاں دیں ساتھ ہی دوستوں کی طرف سے مبارکبادیوں کے میلز اور ای کارڈز بھی وصول ہوئے ـ میرے بہت سے دوست جو مختلف ممالک میں ہیں، دور رہتے ہوئے بھی میری سالگرہ پر مبارکبادیاں دینا نہیں بھولتے، اور میں ایسا کہ اپنے ہی بھائی بہنوں کا جنم دن بھول جاتا ہوں ـ ایک مہینہ پہلے ہی ہماری بڑی بہن نے ٹیلیفون پر ایڈوانس میں سالگرہ کی مبارکباد دی تھی تاکہ میں اپنا ہی جنم دن بھول نہ جاؤں ـ یہاں دبئی میں یہ میری دوسری سالگرہ ہے، آج شام اپنے فلیٹ میں چند دوستوں کو دعوت پر بلایا ہے، کیک اور مٹھائیوں کا آرڈر بھی دیدیا ـ وہاں اپنے گھر میں میری سالگرہ کے دن امّی مزیدار اور لذیذ کھانے بناتی تھیں اور بہنیں گھر کو سجانے سنوارنے میں مصروف رہتیں ـ اپنے گھر میں اپنوں کے ساتھ سالگرہ منانے میں بہت مزہ آتا ہے ـ
                سالگرہ پارٹی تقریبا پندرہ دوستوں جن میں اکثر اپنی کمپنی سے تھے، ساتھ میں بلڈنگ کا واچ مین اور دو چار ایرے غیروں کے بیچ آج اپنی پچیسویں سالگرہ کا کیک کاٹ دیا ـ اورینج جوس، مٹھائیاں اور پزّا وغیرہ وغیرہ کا بھی اہتمام کردیا تھا، چند دوست میرے لئے گفٹس بھی لے آئے اور باقی خالی ہاتھ بن سنور کر ایسے آئے تھے جیسے انکی اپنی سالگرہ ہو ـ شور شرابہ ہنگامہ ہنسی مذاق وغیرہ رات دو بجے تک میرے فلیٹ میں اودھم مچی ہوئی تھی، ڈر تھا کہ پڑوس میں رہنے والی فیملیز کہیں شکایت لیکر نہ آجائیں ـ ہال کو غباروں وغیرہ سے سجاکر رکھا تھا کہ دوستوں نے ایک ایک کرکے تمام غبارے پھوڑ دیئے اور میرے میوزک سسٹم کا والیوم بھی خراب کردیا ـ سب نے باری باری اپنی سالگرہ پارٹیز کے قصّے سنائے ـ دور دراز سے آئے ہوئے دوست واپس چلے گئے اور جو قریبی بلڈنگوں سے آئے تھے یہیں میرے فلیٹ کے ہال میں سوگئے ـ خیر بہت مزہ آیا، دوسرے دوست جب اپنے فلیٹس پر ایسی پارٹیوں کا اہتمام کرتے ہیں تب ہم بھی وہاں جاکر اودھم مچاتے ہی ہیں ـ بہت اچھا لگتا ہے جب سب ہم عمر ہوں، ہنسی مذاق بھی ہو کیونکہ پردیس میں ایسی خوشی بار بار نہیں ملتی اسلئے کہ سب اپنے کام و کاج میں مصروف رہتے ہیں ـ

                posted by Shuaib at 10:52 PM 12 comments

                Blogger خاور کھوکھر said...

                خاور كى طرف سے سالگره مباركـ

                September 13, 2005 1:40 AM  
                Anonymous Anonymous said...

                CONGRATULATIONS

                سالگرہ مبارک ۔

                September 13, 2005 1:43 AM  
                Anonymous Anonymous said...

                سالگرہ مبارک۔

                September 13, 2005 5:57 AM  
                Blogger Shaper said...

                Happy birth day ...
                May God bring the next year with full of joy (Amin)

                September 13, 2005 6:34 AM  
                Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

                سالگرہ مبارک ۔ اللہ ایسی سینکڑوں سالگرہ دکھائے
                کہتے ہیں کہ لڑکا پچیس سال کی عمر میں سمجھداری کی حدود میں داخل ہوتا ہے ۔ سو اس کے لئے ایک اور مبارک ۔

                September 13, 2005 9:09 AM  
                Blogger Saqib Saud said...

                جناب مبارک ہو آپ کو۔

                September 13, 2005 1:08 PM  
                Blogger Asma said...

                Prayers for you on this day of ur life ... 25 is which which jubille ... :)

                September 13, 2005 3:51 PM  
                Blogger Unknown said...

                CONGRATULATIONS
                سالگرہ مبارک
                ٢٥ سال کی عمر نہایت ہی خطرناک ہوتی ہے اس لئے آگے احتیاط لازی ہے۔

                September 13, 2005 5:13 PM  
                Anonymous Anonymous said...

                اپنے بلاگ پر ایک ساتھ اتنے سارے تہنیتی پیغامات پڑھ کر اپنے آپ میں بے حد خوشی محسوس کر رہا ہوں اور

                جناب خاور
                جناب قدیر احمد رانا
                جناب زکریا
                مسٹر شیپر
                جناب اجمل صاحب
                Mr. Wiseabre
                اسماء مرزا
                جناب منیر احمد طاہر

                آپ سب کی دعاؤں اور نیک خواہشات کے لئے بہت بہت شکریہ ۔

                September 13, 2005 10:35 PM  
                Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

                جناب مبارک ہو! سالگرہ

                September 13, 2005 11:03 PM  
                Blogger Jahanzaib said...

                معذرت مصروفيت کی وجہ سے تاخير ہو گئی۔ گزری سالگرہ مبارک ہو۔ اور ميری سالگرہ بھی ستمبر ميں ہی ہے۔

                September 14, 2005 11:21 AM  
                Blogger Shuaib said...

                جناب شعیب صفدر آپ کا شکریہ اور
                جہانزیب صاحب آپ کا بھی شکریہ ساتھ ہی آپکو اپنی جنم دن کی ایڈوانس میں مبارکباد ۔

                September 14, 2005 10:20 PM  

                Post a Comment

                Saturday, September 10, 2005

                فی الحال پریشانی ختم

                اب تک مختلف ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں کھانا کھاتا تھا ـ مزیدار کھانوں کا بہت شوق ہے، ہمیشہ عمدہ ریسٹورنٹس کی طرف ہی جاتا ہوں ـ پوری تنخواہ اپنے کھانے کیلئے خرچ کردوں تو کوئی افسوس نہیں ـ یہاں گھر جیسا کھانا ہزار درھم بھی خرچ کرنے سے نہیں ملتا، گھر کے پکوانوں کی بات ہی الگ ہے ـ گھر میں جن کھانوں کیلئے مستی کرتا تھا وہ بسب کھانے ہت یاد آتے ہیں ـ فی الحال ہمارے فلیٹ میں بھی باری باری کھانا پکایا جارہا ہے، یہ کھانا ہوٹلوں سے بہت بہتر ہے ـ ناچیز کو چائے ابالنا بھی نہیں آتا اسلئے بیچارہ برتن دھونے اور کچن صاف کرنے پر مجبور ہے فی الحال کھانے کی کوئی پریشانی نہیں ـ

                posted by Shuaib at 10:07 PM 2 comments

                Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

                بہتر ہے کھانا پکانا سیکھ لیں ۔ اگر برتن دھونے کے علاوہ پیاز کاٹنا پڑ گئے تو پھر کیا ہو گا ۔

                September 11, 2005 12:56 PM  
                Blogger Asma said...

                کھانا بنانا اتنا مشکل بھی نہیں ہے، کوشش کریں ۔۔۔ اچھا فرق پڑے گا۔

                والسلام

                September 12, 2005 2:02 AM  

                Post a Comment

                Friday, September 09, 2005

                امارات

                دنیا کا واحد اسلامی ملک، چند شہروں میں شراب پر کوئی پابندی نہیں اور باقی شہروں میں سخت سزا بھی ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، دنیا بھر سے تقریبا ہر ملک کے ڈسکو اور نائٹ کلب روزانہ رات بھر آباد ہیں ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، دنیا بھر کے تمام مذہبوں کو کھلی آزادی ہے اسلئے یہاں فرقہ وارانہ دنگے فساد بھی نہیں ہوتے ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، ہر شہر میں علیحدہ حکومتیں اور مختلف شہروں میں مختلف قاقون ہیں ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، دنیا بھر سے رنگ برنگے لوگ اور انکے کلچرس دیکھنے کو ملتے ہیں ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، ہفتے میں ایک بار یا پھر مہینے میں ایک بار قانون میں ترامیم ہوتی رہتی ہیں ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، دنیا کی سب سے اونچی بلڈنگ کی تعمیر شروع ہوچکی ہے ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، پوری طرح ماڈرن اور مغرب پرست ہے ـ دنیا کا واحد اسلامی ملک، دبئی شہر جسے جنّت بھی کہتے ہیں ـ

                posted by Shuaib at 10:03 PM 0 comments

                Post a Comment

                Thursday, September 08, 2005

                امریکہ، اسرائیل اور پاکستان

                دانیال نے اپنے بلاگ پر اسرائیل اور پاکستان کے مابین تعلقات پر چند سوالات کھڑے کردیئے اور ظاہر ہے سوالات صرف پاکستانی بلاگرز کیلئے خاص ہیں ـ شاید ابھی تک واحد ہندوستانی اردو بلاگر ہوں اور میں بھی اِس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہوں گا ایک ہندوستانی کی طرح ـ مگر خدشہ ہے ہمسائے دوستوں کو میری تحریر پسند نہ آئے ـ میرے خیال میں یہ بھی ایک اسرائیلی چال ہے کہ اپنوں کے ہی گھر اجاڑ کر تقریبا پچاس سال سے قبضہ کی ہوئی زمین بالآخر فلسطینیوں کے حوالے کردی ـ عرب ممالک کی آنکھوں کا کانٹا اسرائیل، میں اس ملک کی داد دیتا ہوں کہ فلسطینیوں کے خلاف تمام تخریبی کارروائیاں عربوں کی گود میں بیٹھ کر ہی کرتا آرہا ہے ـ کسی عرب ملک کی مجال کہ وہ اسرائیل کو جنگ کا آفر دے؟ عرب ممالک کے بیچ پلا بڑھا اسرائیل، اسکی طاقت کا اندازہ شاید امریکہ بھی نہیں جانتا ـ جدید ترین ہتھیارات اور حیران کن ٹیکنالوجی سے آراستہ اسرائیل، مجھے لگتا ہے امریکہ اسرائیل کی مدد نہیں بلکہ اسرائیل امریکہ کی مدد کرتا ہے ـ اگر اسرائیل چاہے تو ایک دن میں فلسطینیوں کو مار بھگا دے، شاید وہ روزانہ نوچ نوچ کر فلسطینیوں کو تکلیفیں دینا پسند کرتا ہے ـ اسرائیل کے چاروں طرف پھیلے ہوئے دولتمند عرب ممالک کی حالت ایسی کہ وہ اف بھی نہیں کرسکتے مگر فلسطینیوں کی مالی امداد برابر کرتے رہیں گے ـ میں نے محسوس کیا کہ مختلف ممالک کی امداد اور عطیہ جات نے فلسطینیوں کو نکمّا اور کام چور بنا دیا ـ یہ تو ظاہر ہے امریکہ کسی بھی ملک میں جنگ لڑنے کیلئے سب سے پہلے اسکے پڑوسی ملکوں کے ساتھ دوستی کرتا ہے اور اسوقت تک دوستی نبھاتا ہے جب تک اسکا مطلب پورا نہ ہوجائے ـ افغانستان پر حملہ کرنے کیلئے امریکہ نے پہلے ہندوستان سے دوستی کرنا چاہی مگر ہندوستان نے انکار کردیا کہ وہ افغانستان کے خلاف ہندوستانی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا ـ پھر امریکہ نے ہمسائے ملک پاکستان سے دوستی کرکے افغانستان پر حملہ کردیا تھا ـ ہندوستان کی خود غرضی کیوجہ سے آج بھی امریکہ ہندوستان سے ناراض ہے ـ اسرائیل میں یہودی صرف ایک فرقہ ہے مگر انکی دماغی قوت کچھ زیادہ ہی نظر آتی ہے ـ میری یہودیوں سے دوستی آن لائن کی حد تک ہے، میرے مسینجر پر صرف دو یہودی ایڈ ہیں اور اِن سے بات چیت کرتے ہوئے مجھے بہت اچھا لگتا ہے ـ ایک یہودی اسرائیل سے اور دوسری یہودی امریکی ہے ـ آن لائن پر ہم صرف دوستانہ بات چیت کرتے ہیں ـ فلسطین، یاسر عرفات اور سیاسیات پر ہم نے کبھی گفتگو نہیں کی ـ میرے لئے دونوں یہودی عام انسانوں کی طرح ہیں اور ان دونوں نے میرے مذہب کے بارے میں کبھی نہیں پوچھا ـ عراق میں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے یہ الگ بات ہے، مگر عراق میں آگ لگانے سے پہلے امریکہ نے عرب ممالک کی حمایت حاصل کی، اور پھر عربوں کی ہی حوصلہ افزائی سے امریکہ نے اپنا قدم عراق میں رکھا ـ عام خیال یہ ہے کہ اسرائیل کو عراق سے خطرہ لاحق تھا جسکی وجہ سے امریکہ نے اپنی چالاکی استعمال کرتے ہوئے عربوں کو بھی ساتھ لیکر عراق پر حملہ کردیا تھا اور مزیدار بات یہ ہے کہ عربوں کو ہمیشہ سے ہی اسرائیل سے خطرہ محسوس ہوتا آرہا ہے مگر امریکہ کی چال ایسی کہ عرب ممالک کا منہ ہی بند ہوگیا ـ فی الحال اسرائیل عرب ممالک کے حلق میں ہڈی بن کر اٹک گیا ہے جسے عرب لوگ نہ تو نگل سکتے نہ اگلتے سکتے ہیں ـ رہا سوال ایکدوسرے ممالک کا دوست بننا، یہ کوئی بچوں کی دوستی نہیں کہ ابھی ملے تھوڑی دیر بعد آپس میں لڑ لئے پھر مل گئے ـ یہ صرف دو ملکوں میں دوستی ہی نہیں ساتھ ہی کئی معاہدے طے پاتے ہیں، حکومتیں اپنے اپنے فائدے کیلئے معاہدوں پر غور و خوص کے بعد ہی ہاتھ ملاتے ہیں ـ لیکن میرے خیال میں سیاستدان اپنے اپنے فائدوں کیلئے ایسے کارنامے انجام دیتے ہیں جس کا ملک اور عوام کو کوئی فائدہ نہیں ـ جس ملک کے پاس طاقت ہو، وہ اپنے فائدے کیلئے کئی ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے ـ دو ملک جب دوست بنتے ہیں تو فائدہ صرف سیاستدانوں کو ہی ہوتا ہے اور جب دونوں ملک دشمن بن جائیں تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ـ

                posted by Shuaib at 9:12 PM 3 comments

                Blogger urdudaaN said...

                arab to naalaaeq nikle hi janaab, ham aor aap bhi usi raah par gaamzan haiN, afsos sad afsos. Lekin ham araboN ko maGHrib ke aaeene meiN, aor maGHrib ko rangeen chashme se dekh rahe haiN, jo hamaari agli baRi GHalati hai.

                September 07, 2005 11:52 PM  
                Blogger Jahanzaib said...

                جناب سمتبر ١١ کے بعد بھارت نے انکار نہيں کيا تھا بلکہ پيش پيش تھا کہ ہندوستان کی زمين استعمال کی جائے اور افغانستان کے ساتھ پاکستان سے بھی دو دو ہاتھ کئے جائيں اور اس صورتحال سے بچنے کے لئے ہی پاکستان کو اپنی افغان پاليسی بدلنا پڑی تھی۔ اور دوسری بات کہ امريکہ پاکستان دوستی کی پينگيں ٢٠٠١ کے بعد سے نہيں ١٩٤٨ سے جاری ہيں۔

                September 08, 2005 7:40 PM  
                Anonymous Anonymous said...

                جہانزیب:
                شاید تم ٹھیک کہتے ہو لیکن میں نے بھی وہی لکھا جہاں تک میری معلومات ہیں ۔

                September 08, 2005 10:20 PM  

                Post a Comment

                Wednesday, September 07, 2005

                جنوبی ہند

                جنوب ہندوستان سے شائع ہونے والے اردو اخبارات روز نامے: سالار ـ پاسبان ـ سلطان ـ کاروان ـ صدف ٹائمز ـ خوبصورت ـ سیاست ـ منصف ـ رہنمائے دکّن ـ مسلمان ـ ہفتہ وار: سالار ویکلی ـ نشیمن ـ انقلاب ویکلی ـ آس پاس ـ ہمارا شہر ـ البیان ـ زم زم ـ القدس ـ الانوار ـ جرات ـ پیامِ توحید ـ ادب ـ اختلاف ـ شمس ـ اوصاف ـ اردو دنیا ـ الحیات ـ (مندرجہ اخبارات صرف جنوبی ہند کے ہیں، چند انٹرنیٹ پر بھی شائع ہوتے ہیں اور کئی اخبارات بند ہوچکے تو ساتھ ہی کئی نئے اردو اخبارات بازار میں آگئے اسکے علاوہ دوسرے ماہنامے اور رسالے بھی اردو میں شائع ہوتے ہیں)

                posted by Shuaib at 10:07 PM 0 comments

                Post a Comment

                Tuesday, September 06, 2005

                آدمی، آدمی سے ڈرتا ہے

                اسوقت امریکہ دنیا کا باپ تو نہیں مگر ایک طاقتور ملک بن کر ابھر رہا ہے اور اسکی زد میں آنے والے کمزور ملکوں کے حالات سے ہم سب واقف ہیں ـ یہ بات نہیں کہ ساری دنیا امریکہ سے ڈرتی ہے، سچ تو یہ ہے امریکہ خود دوسرے ممالک سے خوف زدہ رہتا ہے جن میں ہندوستان بھی ایک ہے ـ شروع دنیا سے آج تک ایک طاقتور ملک کا بادشاہ یہی چاہتا ہے کہ دنیا اسکے تابع ہو اور ہر ایک اسکی خوشنودی کیلئے کام کرے ـ امریکی اتحاد کی داد دینی چاہئے جس میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک شامل ہیں، شاید دنیا کا یہی ایک مضبوط اتحاد ہے اور اگر یہ عالمی اتحاد وجود میں نہ آتا تو پتہ نہیں اب تک کتنے ممالک کے بیچ خونریز جنگیں ہوچکی ہوتیں ـ یہی ایک اتحاد ہے جسکی وجہ سے تمام ملکوں کے شہری آزادانہ طور پر ایکدوسرے ممالک کا سفر کر رہے ہیں ساتھ ہی پرانی دشمنی اور نفرتیں، اونچ نیچ، ذات پات وغیرہ کو بھول کر کئی ملکوں میں دوستی بھی ہوچکی ہے ـ تازہ مثال ہے ہند اور پاک حکومتیں دونوں طرف کے عوام کیلئے اپنے اپنے دروازے کھول دیئے ـ سبھی کو چاہئے کہ موجودہ عالمی اتحاد کو اور مضبوط بنائیں، اس نیک نیت کے ساتھ کہ دنیا میں امن قائم رہے ـ

                posted by Shuaib at 10:30 PM 0 comments

                Post a Comment

                Monday, September 05, 2005

                کالے اور غریب لوگ

                صرف غریبوں پر عذاب ہونا ایک مذاق ہے، کترینا کا طوفان ایک قدرتی تباہی تھا، امیروں کو پہلے بچالیا جاتا ہے پھر غریبوں کو بچانے کے بارے میں سوچا جاتا ہے ـ سونامی کے بعد جتنا ہوسکا پہلے سیاحوں کو بچالیا گیا تھا پھر انہیں انکے ملک جلد سے جلد روانہ کردیا ـ کترینا میں آئے طوفان کے بعد ٹی وی پر میں نے دیکھا بچاؤ کارکن اکثر گورے لوگوں کو بچانے میں پیش پیش تھے اور انکے ساتھ ہمدردی بھی کر رہے تھے ـ کالے اور غریب ہونے پر یہ صلہ انہیں تعصب کی نگاہ سے دیکھیں؟ آخر یہ بھی انسان نہیں بلکہ انسان ہی ہیں ـ امریکہ جھٹلاتا رہتا ہے کہ اسکے ہاں کالے اور گورے میں تعصب ختم ہوچکا، بالکل جھوٹ ہے ـ امریکہ میں کالے اور گورے انسانوں کے بیچ آج بھی تعصب ہے جو ٹی وی پر صاف نظر آرہا تھا ـ کاش اگر غریب بھی گورے ہوتے؟ یا پھر گورے غریب ہوتے تو کئی لوگوں کی جانیں بچ جاتیں ـ آج کی تازہ خبر یہ ہے کہ سی این این پر دکھایا جا رہا ہے کہ گورے لوگ کالوں کو مدد کر رہے ہیں ۔

                posted by Shuaib at 10:12 PM 0 comments

                Post a Comment

                Sunday, September 04, 2005

                کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی!

                یہ ٹائٹل سانگ روزانہ رات ساڑھے دس بجے ہمارے گلی محلّے کے ہر گھر سے سنائی دیتا تھا اور جب دبئی آیا تو یہاں رات نو بجے اکثر فلیٹس کی کھڑکیوں سے یہی ٹائٹل سانگ سنائی دیتا ہے ـ امارات میں آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہندوستانی ہی ہیں جو مختلف ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور مختلف زبانوں میں بات چیت کرتے ہیں پھر بھی اسٹار پلس، عجمان ٹی وی اور لندن سے نشر ہونے والے ایک ٹی وی چیانل سے اِس ہندی پروگرام کو روزانہ دیکھنا نہیں بھولتے ـ یہ ٹیلی سیریل عورتوں کیلئے خاص لگتا ہے تو ظاہر ہے عورتیں ہی دیکھیں گی ـ جب اپنے گھر میں تھا تب میری بہنیں ٹھیک ساڑھے دس بجے باادب ہوکر اِس پروگرام کو دیکھتے تھے لیکن مجھے ایسے پروگرام بالکل پسند نہیں ـ یہاں دبئی میں اکثر ہندوستانی فیملیز کے ساتھ رہتے ہیں اور انکے فلیٹوں سے روزانہ رات نو بجے کے بعد بار بار یہی ٹائٹل سانگ بجتا رہتا ہے ’’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی!‘‘

                posted by Shuaib at 9:26 PM 2 comments

                Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

                میری رائے میں مردوں کی دلچسپی کے لئے اسٹار پلس کو "سسر بھی کبھی داماد تھا" ڈراما شروع کرنا چاہئے۔۔۔۔۔ ویسے مجھےاسٹا پلس کے ڈرامے دیلکھنے کا اتفاق نہیں ہوا کبھی کیونکہ میرے گھر پر کیبل نہیں مگر اتنا معلوم ہے کئی ڈرامے ۳۰۰ سے زیادہ اقساط کے ہو گئے ہیں کیا اس طرح ان میں لوگون کی دلچسپی قائم رہ سکتی ہے؟؟؟؟؟

                September 05, 2005 8:04 PM  
                Anonymous Anonymous said...

                Shuaib sahab! naacheez urdudaan ki taraf se behtreen blog likhne keliye dili mubarakbaad qubool keejiye. aap ki Urdu bahot faseeh aor sheereeN hai. mazaah aagaya aap ki tahaareer paRh kar.
                aik haqeer peshkash:-
                http://urdudaan.blogspot.com mulaahiza ho.

                September 06, 2005 7:54 PM  

                Post a Comment

                Saturday, September 03, 2005

                ریحانہ

                M-TV اور Channel-V کے علاوہ میوزک کے کئی ٹیلیویژن چیانلوں پر اسوقت نئی ابھرتی سنگر ریحانہ کا ویڈیو البم بار بار نشر کیا جارہا ہے ـ میں نے دیکھا ریحانہ واقع حسین اور جوان ہے، اسکی آواز بھی اسی کی طرح میٹھی اور گانے کا انداز بھی خوب ہے ـ پاپ میوزک کے شائقین ہالی ووڈ کی ابھرتی اسٹار ریحانہ کا شاندار استقبال کر رہے ہیں جیسے چند سال قبل شاکرہ کیلئے کیا تھا ـ دنیا بھر کے مختلف ٹی وی چیانلوں کے علاوہ ہندوستان سے بھی انٹرٹینمنٹ چیانلوں پر ریحانہ سے لیا گیا حالیہ انٹرویو نشر کیا جارہا ہے، پاپ میوزک اور گائیکی کی دنیا میں قدم رکھتے ہی کامیابی نے ریحانہ کے قدم چوم لئے ـ فی الحال ریحانہ پر قسمت کی دیوی مہربان ہے، ریحانہ کے مطابق اس نے اپنا برسوں پرانا خواب سچ کر دکھایا ـ ریحانہ کے متعلق مزید
                http://www.rihannasite.com/ http://rihanna.ewestpost.com/ http://www.rihannaweb.com/ http://www.oh-rihanna.com/
                http://www.rihanna-music.com/

                posted by Shuaib at 10:46 PM 1 comments

                Blogger خاور کھوکھر said...

                (^.^) (^_^)

                September 04, 2005 1:44 AM  

                Post a Comment

                ہندوستان کو انتباہ

                امریکہ اب ایران پر حملہ کرنے کے درپے ہے ـ بری فوج کے سابق جنرل پدمنابھن نے حکومت ہند کو انتباہ کیا کہ امریکہ نے حال ہی میں ہندوستان کے ساتھ فوجی تعاون میں جس گرم جوشی کا مظاہرہ کیا ہے اس کا مقصد ہندوستان کا منہ بند کرنا ہے ـ امریکہ چاہتا ہے کہ جب وہ ایران پر حملہ کرے تو ہندوستان اپنا منہ بند رکھے ـ انہوں نے امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون پر بھی شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اصل اسلحہ سپلائر بنانا ملک کے مفاد میں نہیں ہے ـ سابق جنرل نے امریکہ کی دادا گیری کو روکنے کیلئے ہندوستان، روس اور چین کے درمیان سیکوریٹی اتحاد کی پرزور وکالت کی ـ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے منصوبوں کی مخالفت کی جانی چاہئے ـ امریکہ نے جب افغانستان اور عراق پر حملے کئے تو ہندوستان نے امریکی جارحیت کے خلاف زبردست احتجاج کیا تھا ـ اس وقت امریکہ ایران پر حملہ کرنے کیلئے بہانے تلاش کر رہا ہے ـ شکریہ ـ ٹائمس آف انڈیا

                posted by Shuaib at 9:59 PM 2 comments

                Blogger خاور کھوکھر said...

                جناب قصور وار قصورى صاحب سے اسرائيلى وزير خارجه سے ملاقات كا قصور بهى ايران كو اكيلا كرنے كى طرف ايكـ قدم هے ـ
                اب ايران كى كسى بات كو پاكستان كے لئيے غير فائده مند هونے كا پروپيگيڈا كر كے پاكستانيوں كى برين واشنگ كى جائے گى ـ

                September 04, 2005 1:41 AM  
                Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

                جب سے یہ معاہدہ ہوا میں اس کا سبب سوچ رہا تھا۔ سابق جنرل پدمنابھن کی بات سمجھ میں آتی ہے ۔ سوائے اسرائیل کے امریکہ نے زیادہ تر ملکوں کو دوست بن کر تباہ کیا ہے اور پاکستان بھی اس کی ایک مثال ہے ۔ اب بھارت اپنی خیر منائے ۔

                September 04, 2005 12:57 PM  

                Post a Comment

                Thursday, September 01, 2005

                مصنوعی جزیرے

                عالمی شہرت یافتہ پاپ سنگر مائیکل جیکسن اچانک دوحہ اور دبئی کے دورے پر چلے آئے ـ اخباری رپورٹوں سے پتہ چلا کہ دبئی میں بنائے جارہے پامس (مصنوعی جزیروں) پر اپنے لئے پراپرٹی خریدنے آئے تھے ـ اِن مصنوعی جزیروں پر اب تک کئی عالمی شہرت یافتہ شخصیات نے اپنے لئے پراپرٹیاں خرید چکے ہیں جن میں امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، ٹام کرائس وغیرہ اور اب مائیکل جیکسن بھی چلے آئے ـ جدید ٹیکنالوجی سے یہاں دبئی میں سمندر کے اوپر بچھائے جارہے مصنوعی جزیرے (پامس) کی قیمتیں شاید آسمان سے بھی اونچی ہیں، یہاں امیر اور دولت مند لوگ جن میں ہندوستانی بھی شامل ہیں، کروڑوں ڈالرس پھینک کر مصنوعی جزیروں پر عالیشان بنگلے خریدے جارہے ہیں ـ دبئی چھوٹا سا شہر ہے جو پھیلنے سے مجبور ہے، ایک طرف ریگستان اور دوسری طرف سمندر اسلئے یہاں پر آسمان سے باتیں کرتے ہوئے دیو قامت بلڈنگیں کثیر تعداد میں موجود ہیں ـ یہاں کے دولتمند لوگوں کو کیا سوجھی کہ سمندر پر مصنوعی زمینیں (جزیرے) بناکر شہر کے شور و غل سے دور سکون حاصل کرنا چاہتے ہیں ـ فی الحال کئی جزیرے بن کر فروخت بھی ہوگئے جن میں پام جبل علی، پام جمیرا، پام ورلڈ (دنیا کے نقشے کی طرح بنائے گئے جزیرے) اور اب پام دائرہ بھی فروخت کیلئے تیار ہے ـ مائیکل جیکسن : دبئی میں دو دن عربوں کے درمیان گذارنے کے بعد اپنے آپ میں کیا محسوس ہوا؟

                posted by Shuaib at 12:34 AM 0 comments

                Post a Comment

                ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
                First Urdu Blog from India

                IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

                حالیہ تحریریں

                سویتا بھابی کا وال اچھا
                تو میرا خدا میں تیرا خدا
                دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
                مصروفیت
                معلوماتِ خداوندی
                2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
                رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
                میرے چاند کے تکڑے
                اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

                Hindi Blog

                Urdu Graphic Blog

                Motion Blog

                Powered by ShoutJax

                Counters