Thursday, September 08, 2005

امریکہ، اسرائیل اور پاکستان

دانیال نے اپنے بلاگ پر اسرائیل اور پاکستان کے مابین تعلقات پر چند سوالات کھڑے کردیئے اور ظاہر ہے سوالات صرف پاکستانی بلاگرز کیلئے خاص ہیں ـ شاید ابھی تک واحد ہندوستانی اردو بلاگر ہوں اور میں بھی اِس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہوں گا ایک ہندوستانی کی طرح ـ مگر خدشہ ہے ہمسائے دوستوں کو میری تحریر پسند نہ آئے ـ میرے خیال میں یہ بھی ایک اسرائیلی چال ہے کہ اپنوں کے ہی گھر اجاڑ کر تقریبا پچاس سال سے قبضہ کی ہوئی زمین بالآخر فلسطینیوں کے حوالے کردی ـ عرب ممالک کی آنکھوں کا کانٹا اسرائیل، میں اس ملک کی داد دیتا ہوں کہ فلسطینیوں کے خلاف تمام تخریبی کارروائیاں عربوں کی گود میں بیٹھ کر ہی کرتا آرہا ہے ـ کسی عرب ملک کی مجال کہ وہ اسرائیل کو جنگ کا آفر دے؟ عرب ممالک کے بیچ پلا بڑھا اسرائیل، اسکی طاقت کا اندازہ شاید امریکہ بھی نہیں جانتا ـ جدید ترین ہتھیارات اور حیران کن ٹیکنالوجی سے آراستہ اسرائیل، مجھے لگتا ہے امریکہ اسرائیل کی مدد نہیں بلکہ اسرائیل امریکہ کی مدد کرتا ہے ـ اگر اسرائیل چاہے تو ایک دن میں فلسطینیوں کو مار بھگا دے، شاید وہ روزانہ نوچ نوچ کر فلسطینیوں کو تکلیفیں دینا پسند کرتا ہے ـ اسرائیل کے چاروں طرف پھیلے ہوئے دولتمند عرب ممالک کی حالت ایسی کہ وہ اف بھی نہیں کرسکتے مگر فلسطینیوں کی مالی امداد برابر کرتے رہیں گے ـ میں نے محسوس کیا کہ مختلف ممالک کی امداد اور عطیہ جات نے فلسطینیوں کو نکمّا اور کام چور بنا دیا ـ یہ تو ظاہر ہے امریکہ کسی بھی ملک میں جنگ لڑنے کیلئے سب سے پہلے اسکے پڑوسی ملکوں کے ساتھ دوستی کرتا ہے اور اسوقت تک دوستی نبھاتا ہے جب تک اسکا مطلب پورا نہ ہوجائے ـ افغانستان پر حملہ کرنے کیلئے امریکہ نے پہلے ہندوستان سے دوستی کرنا چاہی مگر ہندوستان نے انکار کردیا کہ وہ افغانستان کے خلاف ہندوستانی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا ـ پھر امریکہ نے ہمسائے ملک پاکستان سے دوستی کرکے افغانستان پر حملہ کردیا تھا ـ ہندوستان کی خود غرضی کیوجہ سے آج بھی امریکہ ہندوستان سے ناراض ہے ـ اسرائیل میں یہودی صرف ایک فرقہ ہے مگر انکی دماغی قوت کچھ زیادہ ہی نظر آتی ہے ـ میری یہودیوں سے دوستی آن لائن کی حد تک ہے، میرے مسینجر پر صرف دو یہودی ایڈ ہیں اور اِن سے بات چیت کرتے ہوئے مجھے بہت اچھا لگتا ہے ـ ایک یہودی اسرائیل سے اور دوسری یہودی امریکی ہے ـ آن لائن پر ہم صرف دوستانہ بات چیت کرتے ہیں ـ فلسطین، یاسر عرفات اور سیاسیات پر ہم نے کبھی گفتگو نہیں کی ـ میرے لئے دونوں یہودی عام انسانوں کی طرح ہیں اور ان دونوں نے میرے مذہب کے بارے میں کبھی نہیں پوچھا ـ عراق میں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے یہ الگ بات ہے، مگر عراق میں آگ لگانے سے پہلے امریکہ نے عرب ممالک کی حمایت حاصل کی، اور پھر عربوں کی ہی حوصلہ افزائی سے امریکہ نے اپنا قدم عراق میں رکھا ـ عام خیال یہ ہے کہ اسرائیل کو عراق سے خطرہ لاحق تھا جسکی وجہ سے امریکہ نے اپنی چالاکی استعمال کرتے ہوئے عربوں کو بھی ساتھ لیکر عراق پر حملہ کردیا تھا اور مزیدار بات یہ ہے کہ عربوں کو ہمیشہ سے ہی اسرائیل سے خطرہ محسوس ہوتا آرہا ہے مگر امریکہ کی چال ایسی کہ عرب ممالک کا منہ ہی بند ہوگیا ـ فی الحال اسرائیل عرب ممالک کے حلق میں ہڈی بن کر اٹک گیا ہے جسے عرب لوگ نہ تو نگل سکتے نہ اگلتے سکتے ہیں ـ رہا سوال ایکدوسرے ممالک کا دوست بننا، یہ کوئی بچوں کی دوستی نہیں کہ ابھی ملے تھوڑی دیر بعد آپس میں لڑ لئے پھر مل گئے ـ یہ صرف دو ملکوں میں دوستی ہی نہیں ساتھ ہی کئی معاہدے طے پاتے ہیں، حکومتیں اپنے اپنے فائدے کیلئے معاہدوں پر غور و خوص کے بعد ہی ہاتھ ملاتے ہیں ـ لیکن میرے خیال میں سیاستدان اپنے اپنے فائدوں کیلئے ایسے کارنامے انجام دیتے ہیں جس کا ملک اور عوام کو کوئی فائدہ نہیں ـ جس ملک کے پاس طاقت ہو، وہ اپنے فائدے کیلئے کئی ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے ـ دو ملک جب دوست بنتے ہیں تو فائدہ صرف سیاستدانوں کو ہی ہوتا ہے اور جب دونوں ملک دشمن بن جائیں تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ـ
Blogger urdudaaN said...

arab to naalaaeq nikle hi janaab, ham aor aap bhi usi raah par gaamzan haiN, afsos sad afsos. Lekin ham araboN ko maGHrib ke aaeene meiN, aor maGHrib ko rangeen chashme se dekh rahe haiN, jo hamaari agli baRi GHalati hai.

September 07, 2005 11:52 PM  
Blogger Jahanzaib said...

جناب سمتبر ١١ کے بعد بھارت نے انکار نہيں کيا تھا بلکہ پيش پيش تھا کہ ہندوستان کی زمين استعمال کی جائے اور افغانستان کے ساتھ پاکستان سے بھی دو دو ہاتھ کئے جائيں اور اس صورتحال سے بچنے کے لئے ہی پاکستان کو اپنی افغان پاليسی بدلنا پڑی تھی۔ اور دوسری بات کہ امريکہ پاکستان دوستی کی پينگيں ٢٠٠١ کے بعد سے نہيں ١٩٤٨ سے جاری ہيں۔

September 08, 2005 7:40 PM  
Anonymous Anonymous said...

جہانزیب:
شاید تم ٹھیک کہتے ہو لیکن میں نے بھی وہی لکھا جہاں تک میری معلومات ہیں ۔

September 08, 2005 10:20 PM  

Post a Comment