Tuesday, September 20, 2005

توجہ فرمائیں

بزرگوں کا کارنامہ اخلاق، تہذیب، ایمانداری، حسن و سلوک اور محبت وغیرہ یہ ساری باتیں ہمیں بزرگوں سے ہی سیکھنی پڑتی ہیں تب جاکر ایک آدمی انسان کہلانے کے لائق ہوتا ہے ـ اگر خاندان میں کوئی بزرگ نہیں تو وہ خاندان بہت جلد تباہ اور برباد ہوجاتا ہے اسلئے خاندان میں ایک آدھ بزرگ کا ہونا بے حد ضروری ہے، کوئی بھی گھر جہاں بزرگ نہ ہوں تو وہ گھر ادھورا اور غیر محفوظ ہے ـ ہزاروں سالوں سے لوگ بزرگوں کا احترام کرتے آرہے ہیں، انکی ہر بات کو سر آنکھوں سے تسلیم کیا جاتا ہے کیونکہ یہی ہماری تہذیب ہے اور بزرگوں سے رائے مشورہ کئے بغیر ایک عام انسان کچھ نہیں کرسکتا ـ دنیا بھر میں درجنوں مذہب اور ہزاروں فرقے، یہ کارنامہ ہمارے ہی بزرگوں کا ہے، ہم انسانوں کو مختلف فرقوں میں بانٹ کر چلے گئے ـ انہیں کون اور کیسے بتائے کہ ہم انسان انکے بنائے ہوئے قوموں میں بٹ کر کس بری حالت میں ہیں ـ فی الحال اب اِس نئے دور کے بزرگوں سے ہم عاجزانہ گذارش کرتے ہیں کہ وہ بھی کچھ ایسا کارنامہ کر دکھائیں کہ دنیا میں موجود تمام قوموں کے لوگ سب ایک ہوجائیں اور قبروں میں سو رہے ہمارے پرانے زمانے کے بزرگ شرم سے پانی پانی ہوجائیں یہ جانکر کہ انکے بنائے ہوئے مضبوط فرقوں نے آج نفرت کی دیواروں کو توڑ کر سب ایک ہوگئے ہیں ـ امید ہے ہمارے نئے زمانے کے روشن خیال بزرگان ضرور توجہ فرمائیں گے ـ
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

میں نے آپ کے تبصرہ کا مندرجہ ذیل جواب دیا تھا مگر بلاگر کی خرمستی کی وجہ سے پوسٹ حذف کرنا پڑی ۔
آپ نے خوشگوار حیرانی سے دوچار کیا ۔ مکسڈ اردو انگریزی کی پوسٹ
کا پہلا تجربہ ہے ۔ میں ابھی دیکھ رہا تھا کہ ٹھیک ہو گیا یا نہیں تو آپ کا تبصرہ بھی آ گیا ۔

یہ آپ نے میرے ناتواں کندھوں پر اتی بھاری ذمہ داری ڈال دی ہے ۔ اب میرے حق میں دعا کیجئے کہ اللہ کامیابی دے ۔ بلاگرز میں اکیلا میں ہی بزرگ ہوں ۔

September 21, 2005 11:12 AM  

Post a Comment