Tuesday, October 11, 2005

گھبراؤ نہیں

خدا سے ملو نظر نہ آئے تو تصور کرلیا جائے سمجھ لو کہ وہ تمہارے سامنے ہے، وہ صدا غایب ہے اسی لئے اسکا نام خدا ہے اگر نظر آجائے تو لوگ اسے قید میں ڈال دیں گے ـ سب سے پہلے امریکہ نے سوالوں کی بوچھاڑ کردی اسامہ کہاں ہے؟ کیتھرینا اور ریٹا سے بے گھر ہوئے لوگوں سے معافی مانگے ـ موقعہ غنیمت تبلیغی جماعت والے خدا کو جھنجوڑتے ہوئے فریاد کر رہے تھے کہ مسلمانوں کو بتا دے ہماری جماعت ہی جنّتی ہے جیسا کہ تبلیغی نصاب میں لکھا ہے ـ فلسطین میں زبردست جلسے اور جلوس کی تیاریاں کہ وہ کب سے خدا کا انتظار کر رہے تھے، وہ آیا بھی تو رہے گا اسرائیل میں پھر بھی فلسطینیوں کو امید کہ خدا اسرائیل آئے تو اسکا سایہ فلسطین پر ہی ہوگا ـ لیکن عراقی پریشان کہ اب کیا جواب دیں جب کہ سب اپنا کیا ہے مگر خدا سے ایک فریاد ہے علی کی مزار سعودی عرب منتقل کردے بس ہمیں اور کچھ نہیں چاہئے ـ خدا کی مدد سے مصریوں نے خزانے تلاش کرکے امریکہ کے حوالے کردیئے ـ صدام نے خدا کو دیکھا تو دوبارہ ایمان لے آیا یہ جان کر شرمندہ ہوگیا کہ وہ بھی امریکہ کے قبضے میں ـ ادھر چین نے مذہبی لوگوں کو خوش کرنے کیلئے خدا کے ہمشکل بناکر فروخت کرنا شروع کردیئے بٹن دباؤ تو سارے راز اگل دیتا ہے ـ ابھی تک افغانستان سے کوئی شکایت نہیں آئی شاید کہ امریکی سائے میں محفوظ ہوں ـ خدا نے امریکی میزبانی سے خوش ہوکر بادشاہت کی ٹوپی اسکے سر پر باندھ دی ـ اسامہ چھپتے چھپاتے خدا سے شاباشی لینے پہنچے مگر امریکی جال میں بری طرح پھنس گئے ـ امریکہ نے خدا کا گشت کروایا، افغانوں سے پوچھا کیا یہی ہے تمہارا رب جس سے مدد کی بھیک مانگتے تھے؟ مانگ لو جو مانگنا ہے اس سے پہلے کہ خدا غایب ہوجائے ـ بل گیٹس نے نئے ونڈوز کا تعارف کروایا مگر خدا کو ذرا نہ بھایا اور نہ اسکی سمجھ میں کچھ آیا ـ افغانوں نے افیم گانجہ اور چرس کی پیداوار میں دوگنی برکت کروالی ساتھ فصلوں کی حفاظت بھی ـ ایران کی لاچارگی کہ اب کرے تو کیا کرے خدا بھی امریکہ کے قبضے میں، ضرورت ہے صلح کرلے ورنہ خیر نہیں ـ خدا کے غایب ہونے کا وقت آچکا تو لوگوں نے منّت سماجت شروع کردی ـ اب خدا بھی بیت بازی کیلئے راضی ہوگیا، شیطان کو بلاکر پاس بٹھایا پھر دونوں میں زبردست مقابلہ شروع ہوا مگر کسی نے ہار نہیں مانی ـ خدا نے بلا جھجک بیان دیدیا کہ سونامی سے ناراض لوگوں کو خوش کرنے کیلئے کیتھرینا اور ریٹا کو طوفان میں لپیٹ دیا تھا ـ اور خون خرابہ، فتنہ فساد تو بالکل پسند نہیں جہاں کہیں بھی ایسا ہو فورا اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہے کسی پر ظلم ہوتے دیکھنا بھی گوارا نہیں کیونکہ دل کمزور ہے ـ شیطان نے خدا کو ٹونکا کہ وہ تو کبھی کا کنگال ہوچکا ہے کیونکہ نوٹ چھاپنے کی مشین لوگوں کے پاس ہے ـ خدا نے ہمّت باندھ لی کہ دنیا تو اسکے اپنے قبضے میں ہے اس پر شیطان نے پھر چھیڑا مگر خدا امریکہ کے قبضے میں ہے ـ سرِ عام یوں شرمندہ ہونا خدا کو بالکل پسند نہیں اور وہ غایب ہونے کیلئے ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر پہنچا تو زبردست زلزلہ ہوگیا، اِس سے پہلے کہ خدا غایب ہوجاتا لوگوں نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا: مانا کہ ہمارا آپس میں مل جل کر رہنا تجھے پسند نہیں، ہمیں یہ بھی یقین ہے اِس میں شیطان کا کوئی دوش نہیں، بھلے تو اِس دنیا کا مالک مگر امریکہ کے آگے کچھ بھی نہیں ـ عراقی، فلسطینی اور بوسنیائی یہ لوگ تو پاگل ہیں جو سالوں سے تجھے پکارتے رہے تو اتنا لاچار اِن پاگلوں کو معلوم نہیں ـ ـ جاری بقیہ پھر کبھی ـ ـ ـ
Blogger Nabeel said...

شعیب، کیا پی کر لکھتے ہو۔ یا مجھے کچھ پی کر پڑھنا پڑے گا تاکہ کچھ پلے پڑ جائے۔

October 12, 2005 1:16 AM  
Blogger میرا پاکستان said...

آپ کے شکوہ کا انداز نرالا ہے مگر ياد رہے کہ ادب کا دامن نہ چھوٹنے پاۓ۔ اسي طرح جب اقبال نے شکوہ لکھا تھا تو کافي لوگوں نے اعراض کيا تھا۔ شعيب صاحب آپ بھي جواب شکوہ لکھنا مت بھولۓ گا۔

October 12, 2005 5:50 AM  
Anonymous Anonymous said...

That is the most pathetic post ever. Remember the freedom of your sticks is upto the nose of other.

October 12, 2005 10:09 AM  
Blogger urdudaaN said...

جب سے لوگوں نے ميرے "خدا حافظ" كا جواب "اللّه حافظ" دے كر يہ باور كراديا كہ "Allah is in, KHuda is out" مُجهے خدا كى بدنامى اب اُتنى بُرى نہيں لگتى۔

October 12, 2005 1:08 PM  
Blogger Shuaib said...

نبیل :
میں نے كچھ پیا نہیں كہ بكواس لكھوں ـ آپ خود كچھ پی لیجئے تاكہ پلے پڑے (:

(میرا پاكستان) :
آپ كا شكریہ كہ خوب تبصرہ كیا ـ اقبال كا شكوہ اور جوابی شكوہ کبھی پڑھا نہیں البتہ سنا تھا ـ میں نے حالات حاضرہ كو دماغ میں ركھ كر ٹائپنگ كرنے كے بعد كچھ اس قسم كی تحریر بن گئی مگر یہ نامكمل ہے، اور بھی لكھنا باقی ہے ـ

کاشف :
لوگ قصے کہانیاں سن کر اور مختلف کتابیں پڑھ کر مختلف انداز لگاتے ہیں - یہ پڑھنے والوں پر منحصر ہے وہ کس ذہنیت سے پڑھتے ہیں - میں شخصی طور پر دوسروں کے جذبات کا احترام کرتا ہوں اور آج تک اس بلاگ میں بیکار اور فضول تحریریں نہیں لکھا کیونکہ سبھی تحریریں میرے اپنے لئے سمجھ کر لکھتا ہوں نہ کہ شہرت کیلئے-

پرویز بھائی :
اچھا ہوا كہ میں آپ كو ناراض كرنے سے بچ گیا كیونكہ اِس پوسٹ میں ہر جگہ صرف خدا لکھا ہے (:

October 12, 2005 9:16 PM  
Anonymous Anonymous said...

Yaar-- I need this one. Where did you find a God like that?
ادھر چین نے مذہبی لوگوں کو خوش کرنے کیلئے خدا کے ہمشکل بناکر فروخت کرنا شروع کردیئے بٹن دباؤ تو سارے راز اگل دیتا ہے ـ

January 06, 2006 9:58 AM  
Blogger باذوق said...

میں یہاں یہ دیکھنے آیا کہ ۔۔۔ آخر کیا طرزِ تحریر ہے کہ جس کے سبب پردیسی بھائی نے اردو سیارہ سے شعیب صاحب کو نکالنے کی بات کی ہے ۔۔۔
فی الحال تو یہ سلسلہ ۔۔خدا سے ملو ۔۔ نظر میں آیا۔
مجھے نہیں معلوم کہ پردیسی بھائی نے کس پوسٹ کی جانب اشارہ کیا ہے۔
جہاں تک اس تحریر کا معاملہ ہے ۔۔۔ مجھے کوئی تعجب نہیں ۔
ایسا طرزِ تحریر تو ماضی میں کئی نامور اردو ادیبوں نے استعمال کیا ہے ۔
دہریت ایک نظریہ ہے اور جو اس سے اتفاق رکھتا ہو ہم اس کے پیچھے لٹھ لے کر دوڑ نہیں سکتے ۔۔۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ۔۔۔
آپ کے مکے کی حد وہاں تک ہے جہاں سے میری ناک شروع ہوتی ہے۔
ویسے ۔۔۔ اُردو میں پورنوگرافی پر کیا کہا جائے
عصمت کا لحاف ، منٹو کا ٹھنڈا گوشت اور واجدہ کی نتھ سیریز ۔۔۔
پورنوگرافی ہو یا دہریت پسندی ۔۔۔ یہ ایسی بنیادیں تو بہرحال نہیں ہیں کہ زبان و ادب ( کے سیارے ) سے انہیں بے دخل کر دیا جائے۔

البتہ میرے اپنے خیال میں ، اگر میں خالصتاََ کتاب و سنت کا حامی ہوں تو جہاں میرا بس چلے وہاں میں پابندی ضرور لگاؤں گا ، اُس قرآنی آیت کے تحت کہ
تم خیر الامت ہو جو نیکی کا حکم دیتی ہے اور برائی سے روکتی ہے
اور اُس حدیثِ مبارکہ کے تحت کہ
برائی کو قوت سے مٹاؤ ، اگر ممکن نہ ہو تو زبان (قلم) سے اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو دل میں اسے برا سمجھو

June 11, 2006 8:00 PM  
Blogger باذوق said...

میں یہ پوچھنا تو بھول ہی گیا کہ آپ جناب وہ شعیب تو نہیں جو انڈیا میں "کارٹونسٹ شعیب" کے طور پر مشہور ہیں ؟

June 11, 2006 8:10 PM  

Post a Comment