Saturday, October 29, 2005

امارات کی خبریں

برڈ فلو یہاں کے مرغی فروشوں نے آستین چڑھالیا جب حکومت نے اِن سے کہا کہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنی مرغیوں کو ہلاک کر ڈالیں اور ایسا کرتے ہوئے ہاتھ کانپنے لگیں تو برائے مہربانی بلدیہ والے آئیں تو اپنی مرغیاں انکو عنایت کردینا ـ مرغی فروش یونین نے بھی ٹھان لی کہ مرغیوں کو ہلاک کرنا کونسی بڑی بات ہے پہلے حکومت کو چاہئے کہ ہمارا نقصان بھرے پھر دیکھے کہ انہی کے سامنے ہم مرغیوں کو ہلاک تو کیا ریزہ ریزہ کر ڈالیں گے ـ عربوں کی شامت آگئی جو روزانہ دو چار مرغیاں چبا لیتے تھے، اب کیا خاک کھائیں گے جو مرغوں میں ہی بیماری کو آنا تھا؟ ایک مزے کی بات ہے KFC والوں نے چالیس فیصد ڈسکاؤنٹ (رمضان آفر) جیسے اشتہارات اور سائن بورڈ وغیرہ بنواکر لٹکا لئے ہیں ـ رمضان فیسٹیول امارات کے سات شہروں میں سالانہ مختلف فیسٹیولس منعقد ہوتے ہیں جسطرح دبئی میں عالمی شاپنگ فیسٹیول منایا جاتا ہے اور شارجہ ’’رمضان فیسٹیول‘‘ کو اپنا حق سمجھتا ہے ـ پچھلے کئی سالوں سے اِس رمضان میں بھی پورے شارجہ کو دلہن کی طرح سجایا ہوا ہے، تمام دکانیں اور شاپنگ مال وغیرہ صبح چار بجے تک کھلے رہتے ہیں ـ پارکوں اور کھلی جگہوں پر مختلف قسم کے ڈسکاؤنٹ اسٹال، بچوں کیلئے زبردست تفریحات کے علاوہ سمندر کنارے اور کورنیش پر شیشہ (حقّہ) کے اسٹال، کپڑوں اور چمچماتی چیزوں کے اسٹالس وغیرہ جیسے پورا شارجہ رات بھر جگمگاتا رہتا ہے ـ بحیرہ کورنیش پر لوگوں کا ہجوم امڈ آتا ہے یہاں روزانہ شام سات بجے کے بعد سرکاری خرچے سے بلدیہ والے آسمان کو قیمتی پٹاخوں سے روشن کرتے ہیں ـ شارجہ میں ہر طرف ٹریفک جام ہے اور اس مسئلے کا آج تک کوئی حل نہیں نکلا ـ موسم بہار دنیا کا کوئی بھی ملک امارات میں پڑنے والی گرمی کا مقابلہ نہیں کرسکتا سوائے چند افریقی ملکوں کے ـ یہاں لگاتار سات مہینے آگ اگلنے والی گرمی سے پچھلے ماہ واسطہ چھوٹا اور اب موسم بہار کی آمد ہے ـ ہر جانب ساحل سمندر سے لیکر تمام سڑکوں پر سرِ شام سے ہی انسانوں کے غول نظر آتے ہیں جو صرف دو ماہ پہلے باہر نکلنا جیسے عذاب تھا یہاں تک کہ درختوں کے سائے میں بھی گرم گرم بھانپ نکلتی ہے اور روزانہ شاور سے ابلتا ہوا پانی نہانا پڑتا تھا باہر تھوڑی دیر چہل قدمی کریں تو پسینے میں بھیگ جاتے تھے جیسے بارش میں بھیگے ہوئے ہوں ـ میرا تو یہ کہنا ہے کہ اگر کوئی انسان یہاں کی گرمی میں چند سال گذار لے تو اس پر دہکتی آگ بھی دیر سے اثر کرتی ہے ـ خیر اب آئندہ چند مہینوں تک ہر دن خوشگوار گذرے گا اور موسمِ گرما کو میری طرف سے سات سلام ـ وزٹ ویزے امارات کا یہی وہ خوشگوار موسم ہے اور یہ بات دنیا بھر کے لوگ جانتے بھی ہیں ـ نوکری کی تلاش میں ہند، پاک، فلپائن، چین، روس، ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا اور یوروپی ممالک سے ہزاروں لوگ وزٹ ویزے (سیاحتی ویزا) پر آکر جاب تلاش کرتے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ چار پانچ مہینوں تک چلتا رہتا ہے ـ کئی خوش قسمتوں کو اعلی عہدوں اور اچھی سی تنخواہ پر پوسٹ ملجاتی ہے اور کئی ایسے قسمت کے مارے بھٹکے اعلی تعلیم یافتہ ہونے باوجود انہیں چھوٹے موٹے ریسٹورنٹس میں جھاڑو پونچھا لگانے کے کام پر بھی راضی ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ ہزاروں روپئے خرچ کرکے، آنکھوں میں خواب سجائے اپنے گھر والوں سے بڑے بڑے وعدے کرکے آتے ہیں اسلئے شرمندگی سے بچنے کیلئے کوئی بھی چھوٹی موٹی نوکری انہیں قبول ہوتی ہے ـ واہ ری قسمت جنہیں کچھ نہیں آتا وہ یہاں آکر لاکھوں لوٹ لیجاتے ہیں ـ کھانے وانے ایسی بات نہیں کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے، بات دراصل یہ ہے کہ موسم خوشگوار ہوچکا ہے اب ریسٹورنٹس والے بلدیہ سے اجازت مانگ کر سڑکوں پر بھی اسٹال لگوا لئے اور یہ اسٹالس بھی آئندہ چار پانچ مہینوں تک خوب چلیں گے جب تک کہ موسم گرما آجائے ـ مختلف ملکوں کے مختلف شہروں سے نت نئے اور عجیب و غریب کھانے وانے پکائیں گے ہر کسی سڑک سے گذریں تو مست مست خوشبوئیں سونگھنے کو ملیں گی ـ یہاں اکثریت ہندوستانیوں کی ہے مگر اکثر کھانے کے اسٹال ملباریوں کے ہوتے ہیں اور ملباری کھانے انہیں کو مبارک ـ دوسرے اسٹالوں میں چینی، لبنانی، شامی، ایرانی، پاکستانی، مصری، عربی، روسی اور چند یوروپی اسٹال بھی لگے ہوئے ہیں ـ دنیا بھر کے مرغوب اور لذیذ کھانے اور وہ بھی ایک جگہ! واہ بھئی واہ ـ

Post a Comment