گھبراؤ نہیں ـ 3
خدا سے ملو
چین نے جھک کر آداب بجاتے ہوئے خدا کے دربار میں عرض کیا کہ اس نے تقریبا آٹھ لاکھ مرغیوں کو ہلاک کردیا ہے ـ خدا نے تعجب کا اظہار کیا بھلا یہ کونسا نیا ریکارڈ ہے جس کا مجھے علم ہی نہیں اور پھر امریکہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا کہ اچانک شیراک نے لقمہ دیدیا: آقا یہ کوئی ریکارڈ بنانے جیسا نہیں بلکہ نئی بیماری برڈ فلو سے بچنے کیلئے تمام ملکوں میں یہ ضروری ہوگیا کہ اپنی مرغیوں کو دیکھتے ہی ہلاک کر ڈالیں ـ اِس پر بلیئر نے شیراک کی ٹانگ کھینچی تم سے فرانس کے حالات سنبھالے نہیں جا رہے اور چلے لقمہ دینے؟ ہمیں دیکھو دوسرے ملکوں پر دندناتے ہوئے چلے جاتے ہیں پھر بھی ہماری شان ہے ـ بلیئر نے خدا کو سمجھاتے ہوئے بتایا: جس طرح انسانوں میں ایڈس جیسی بیماری ہے، اسی سے ملتی جلتی بیماری اب پرندوں میں آچکی ہے اور ہم نے اِس بیماری کا نام پیار سے ’’برڈ فلو‘‘ رکھا ہے لیکن اِس بیماری سے لاکھوں انسانوں کی ہلاکت کا قوی امکان بھی ہے ـ اتنا سننا تھا کہ خدا چراغ پا ہوگیا پھر بلیئر سے مخاطب ہوا ـ ـ شرم، شرم، تمہارا مطلب ہے کہ انسانوں کو دیکھ کر اب پرندے بھی بدکاری میں پیش پیش ہیں؟ جبکہ ہم نے پرندوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تو بھلا وہ بدکاری کیونکر کریں گے؟ خدا نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: انسان اتنا ترقی کر چکا ہے کہ اس نے ایڈس، شوگر، کینسر اور پتہ نہیں کیسی کیسی بیماریاں ایجاد کرلیں اور مجھے شک ہے کہ کسی نے پرندوں کیساتھ بدفعلی کی ہوگی جس کی وجہ سے ایسی بیماری وجود میں آئی ـ میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ برڈ فلو بھی انسان کی ایجاد ہے اور بیچارے پرندوں کا اِس میں کوئی قصور نہیں ـ لوگوں نے خدا کی یہ باتیں سنیں اور شرم سے اپنے ناخن چبانے لگے ـ ـ جاری
باقی پھر کبھی
پہلا حصہ : گھبراؤ نہیں خدا سے ملو
دوسرا حصہ : گھبراؤ نہیں خدا سے ملو
.
بلاگ پر صرف ان لوگوں کیلئے نوٹس لگایا ہے جو میری تحریر پڑھتے ہی بھڑک جاتے ہیں پھر ایسا تبصرہ چھوڑ جاتے ہیں کہ مجھے مجبور ہوکر ہر بار معذرت خواہانہ جواب دینا پڑتا ہے حالانکہ اپنی تحریروں میں معذرت چاہنے جیسا لکھتا ہی نہیں پھر بھی دوسروں کے جذبات کے احترام میں بار بار معذرت چاہنا پڑتا ہے ـ ایک گذشتہ تبصرے میں بھی لکھ چکا ہوں کہ جاہلوں کو صرف پڑھنا معلوم ہے مگر سمجھتے وہی جو انکے دماغ میں آئے ـ
میری اسطرح کی تحریروں کو آپ نے آرٹ کہا، مجھے ابھی پتہ چلا کہ مجھ بھی ایک آرٹ ہے (;
size: width: 400 height: 110