جذبات سے چھیڑ چھاڑ
پچھلے دنوں کسی کارٹونسٹ نے پیغمبرِ اسلام کا دل آزار حلیہ بنایا ہے جسے ڈنمارک سے شائع ہونے والے اخبار Jyllands-Posten نے شائع کیا اسکے علاوہ اخبار کی ویب سائٹ میں بھی اِس کارٹون کو پبلش کردیا ـ جب ڈنمارک کے مسلمانوں نے پر زور احتجاج کرتے ہوئے اخبار کے ایڈیٹر سے معافی مانگنے کو کہا مگر ایڈیٹر نے یہ کہتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو مزید بھڑکا دیا کہ ’’یہ پریس کی آزادی ہے اور میں خواب میں بھی معافی نہیں مانگ سکتا ـ ‘‘
(ایک خبر)
میں تمام اردو بلاگ والوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اس کافر انسان کا مکمل بائکاٹ کیا جائے۔اور اس کی پوسٹ کو اردو سیارہ سے نکال دیا جائے۔
پردیسی
ہم نے آج تک یورپی میڈیا کو حضرت عیسی کا کارٹون چھاپتے یا مزاق اڑاتے نہیں دیکھا۔
آپ سے پہلے بھی گزارش کی تھی اور پھر کر رہے ہیں کہ پلیز کوشش کریں کہ آپ کی تحریروں سے مسلمانوں کی دل آزاری نہ ہوا کرے۔
جیسا کہ میں نے اِس پوسٹ کے نیچے بریکٹ میں (ایک خبر) لکھا ہے، اگر یہی خبر کسی دوسرے بلاگ یا اخبار میں شائع ہوکر آپ کے ہاتھ میں ہوتا تو کیا کرتے؟ حالانکہ اخبار کا کام ہے خبریں شائع کرنا اور میں نے بھی ایسا ہی کیا ہے کہ اِس خبر کو اپنے بلاگ پر پبلش کر دیا نہ کہ میں نے خود یہ کارٹون بنایا اور نہ ہی میں نے یہ خبر خود بنائی ـ اسکے علاوہ میں نے پوسٹ میں اخبار کی ویب سائٹ کا لنک بھی دیا ہے جو کہ ایک ثبوت ہے ـ یہی خبر اردو اخباروں میں بھی شائع ہوئی، ممبئی سے شائع ہونے والا اردو اخبار روز نامہ انقلاب پر بھی شائع کیا گیا ـ تو کیا مسلمان اِس اردو اخبار میں کام کرنے والوں کو قتل کردیں گے؟ جبکہ اخبار نے دوسروں تک صرف یہ خبر پہنچائی تھی ـ تو کیا یہ خبر میں اپنے بلاگ پر پبلش نہیں کرسکتا؟
تقریبا دو سالوں سے یہ اردو بلاگ لکھتا آ رہا ہوں ـ اور آج تک کسی بھی پوسٹ میں اسلام اور پیغمبر کے خلاف اپنی جانب سے ایک لفظ بھی نہیں لکھا، میری تمام پوسٹیں بلاگ پر محفوظ ہیں ـ پردیسی کے جذباتی تبصرے کو چاہوں تو یہاں سے ڈیلیٹ کرسکتا ہوں مگر میں ایسا نہیں کروں گا ـ اور (میرا پاکستان) کے کہنے پر انکے جذبات کا احترام کرتے ہوئے میں نے وہ نازیبا کارٹون اِس پوسٹ سے نکال دیا ہے ـ کھلے الفاظوں میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ میں مذہب سے بیزار ہوں مگر اسلام کے خلاف نہیں ـ
وضاحت :
اِس پوسٹ کے متعلق تبصرے کے ذریعے میں نے اپنی طرف سے وضاحت پیش کردی ہے اور میرا یہ ہرگز مقصد نہیں کہ کسی کی دل آزاری کروں یا دوسروں کے جذبات کو مجروح کروں ـ میں نے صرف اتنا کیا تھا کہ ایک دلخراش خبر کو اپنے بلاگ پر جگہ دی ـ آئندہ ایسی خبریں لکھنے سے پرہیز کروں گا ـ معذرت
شکریہ جو آپ نے میري درخواست قبول کرلی اور آئیندہ اس پر عمل کرنے کا وعدہ بھی کیا
دانیال صاحب اگرچہ آزادئ اظہار کے بہت حامی ہیں مگر میری درخواست صرف اتنی ہے کہ آپ اپنے خیالات کا اظہار کریں اور اختلاف بھی کریں مگر کوشش کریں کہ کسی کے جزبات کو ٹھیس نہ پنچے۔
آپ کے معزرت خواہانہ رویہ نے آپ کی قدر ميں اضافہ ہی کیا ہے کمی نہیں۔
آپ کی ہمّت افزائی کا شکریہ ـ میں کسی نے نہیں ڈرتا سوائے گلی کے آوارہ کتوں سے (;
یہ سچ ھیکہ آپ کا بلاگ آپ کی ملکیت ھے۔ آپ عریاں تصاویر لگائیں یا اپنے والدیں کو گالیاں دیں، اگر کوئی اسلامی بَلا مداخلت کرے تو آپکا جوتا سارے معترضین کا سر۔
وہیں یہ بھی سچ ھیکہ آزادئ دل آزاری کسی کی جاگیر نہیں ھے۔
لیکن یہ شخص دانیال کون ھوتا ھے "اسلامیوں" کو اسطرح گالیاں دینے والا؟
یہ کیسی الٹی گنگا ھیکہ پہلے تم کسی کی بے عزّتی کرو اور پھر اگر وہ کچھ کہے تو اُسے ھی گالیاں دو۔
کاش ایسے ایجنٹ لوگ کسی روز معزور ھوکر اپنی آنکھوں سے اپنوں پر ظلم ھوتا دیکھیں اور صرف دہائی دینے کی طاقت رکھیں تو ان کو احساس ھو کہ یہ آزادی کیسی بَلا ھے۔
مغرب کی انا پرستی مشرق کے بے غیرتوں پر پلتی ھے۔ تالیاں بجانا آسان ھے، لیکن انسانیت عظیم ھے۔
اسے رکھیں یا حذف کردیں، آپ کی مرضی۔۔۔ لیکن برائے مہربانی پہلے اِس پیغام کو پہنچنے دیں۔
آپ کو اختیار ہے کہ آپ اپنے خیالات کا اظہار کریں مگر احتیاط کیجئے کہ کسی دوسرے کے ذاتی خیالات پر اسے برا بھلا نہ کہیں ـ میں نے اپنے بلاگ میں ابھی تک کسی کو گالی نہیں لکھی اور نہ ہی کبھی کسی کے خلاف کچھ برا بھلا لکھا ـ اطمینان رکھئے آپ کا تبصرہ صدا یوں ہی رہے گا مگر مجھے Blogger والوں پر بھروسہ نہیں (;