Tuesday, November 08, 2005

گھبراؤ نہیں ـ ٢

خدا سے ملو عید کے دن خدا نے سب کے سامنے خطبہ دیدیا اور وہی الفاظ دہرانے کی کوشش کی جو خطیب حضرات پہلے بتا چکے تھے، پھر خدا نے سینکڑوں سال پرانی وہ تصویر دکھائی جب لوگ ننگے گھوما کرتے تھے ـ مجمع پر رعب ڈالتے ہوئے خدا نے کہا انہیں اسکا مشکور ہونا چاہئے کیونکہ آج لوگ تن ڈھانکے ہوئے سوٹ بوٹ میں آئے ہیں ـ کوفی عنان نے ہمّت کرکے بتایا آج بھی لوگ افریقی ملکوں میں ننگے اور بھوکے ہیں اچانک مشرف نے عنان کے پچھاڑے پر چٹکی بھری اور انہیں یہ کہتے ہوئے بٹھا دیا کہ خدا کو سب معلوم ہے اور تمہیں اسے بتانے کی کیا ضرورت تھی ـ عید گاہ سے باہر جہاں لاکھوں کی تعداد میں غریبوں اور فقیروں نے جی ـ ٨ والوں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی جو فقیروں کو عید گاہ میں داخل ہونے سے روک رہے تھے ـ لوگوں میں اچانک اسوقت اشتعال پیدا ہوگیا جب خطبے کو جاری رکھتے ہوئے خدا نے امریکہ کی تعریف کردی جسے سبھی نے جانبدارانہ خطبہ قرار دیا ـ فلمساز اسٹیون اسپیلبرگ دور کہیں کھڑے ہوکر اِس سارے منظر کی فلمبندی میں مصروف تھے، انہیں سو فیصد امید ہے کہ یہ انکی آخری اور سب سے زبردست فلم ثابت ہوگی اور لوگ انہیں صدیوں یاد رکھیں گے ـ مضحکہ خیز انداز میں یورپی یونین نے کھسر پھسر شروع کردی کہ خدا کے ہوتے ہوئے فرانس میں دنگے فساد تعجب کی بات ہے ـ اِس پر خدا نے دو ٹوک جواب دیدیا کہ دنگے فساد کے وقت کرفیو نافذ کردیں اور اگر پھر بھی بات نہ بنے تو فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینا چاہئے اور یہی دنیا کا قانون ہے، خدا کے جواب پر سبھی نے تالیاں بجائیں اور یورپی یونین شرمندہ بیٹھ گیا ـ ہند اور پاک کے زلزلہ متاثرین نے اچانک آگے بڑھ کر خدا کا گریبان پکڑ لیا کہ ہمیں پیشگی اطلاع کیوں نہیں دی؟ خدا نے امریکہ سے زلزلوں کے ٹائم ٹیبل کی لسٹ مانگی اور یہ دیکھ کر ششدر ہوگیا کہ لسٹ میں ہند اور پاک میں ہوئے زلزلوں کے اوقات کو امریکہ نے کبھی کا مٹا دیا تھا ـ شرمندگی سے بچنے کیلئے خدا نے جواب بھی تیار کرلیا کہ جب ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کرکے دونوں ملکوں کو آزادی دلوائی اور آج پھر ہزاروں لوگوں نے زلزلے میں اپنی جانیں قربان کیں جسکی وجہ سے دونوں دشمن ملکوں میں دوستی ہونے لگی ساتھ ہی بٹے ہوئے رشتے داروں نے خوشی کے آنسوؤں سے ایکدوسرے کو گلے لگایا ـ خدا کے اِس دکھ بھرے جواب پر مجمع سے ایک بار پھر تالیوں کی آواز گونجی ـ ـ جاری باقی پھر کبھی پہلا حصہ : گھبراؤ نہیں ـ خدا سے ملو .
Blogger میرا پاکستان said...

میرا خیال ہے کہ آپ ان ناخداؤں کی بات کررہے ہیں جنہوں نے غریبوں کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔ ہر حکمران اور مبلغ اپنے آپ کو خدا کی طرح مکمل اور تنقید سے پاک سمجھتا ہے۔ یہی اس دنیا کی خرابی ہے کہ انسان انسان نہیں رہا بلکہ ناخدا بن بیٹھا ہے۔ اسی تفریق نے گورے کالے، عربی عجمی، برہمن شودر، سنی وہابی، مہاجر مقامی کے جھگھڑے پیدا کۓ ہوۓ ہیں۔ یہ تفریق تب تک رہے گی جب انسان اپنے حقوق کی حفاظت کرنا سیکھ نہ جاۓ گا اور اتنی طاقت حاصل نہیں کر لے گا کہ اپنی حفاظت خود کر سکے یا پھر حکومتیں اتنی اچھی ہو جائیں کہ وہ سب کا برابر کا خیال رکھ سکیں۔

November 08, 2005 8:15 PM  
Anonymous Anonymous said...

(میرا پاکستان):
آپ کا تہہ دل سے شکر گذار ہوں کہ میری اس تحریر کو صحیح نظریے سے پڑھا پھر بہت ہی اچھے انداز سے تبصرہ بھی لکھا ـ

میں ہمیشہ کچھ اسی قسم کی تحریریں لکھنا پسند کرتا ہوں جبکہ میری گذشتہ کارٹون والی پوسٹ جو صرف ایک خبر تھی جسے میں نے اپنے بلاگ پر نمایاں کر دیا تھا، مگر پڑھنے والوں میں سے ایک جاہل اور کند ذہن شخص جس نے ابھی ایک ہفتہ پہلے بلاگ لکھنا شروع کیا ہے، یہاں میرے بلاگ پر گھٹیا انداز میں تبصرہ کیا پھر اس نے اپنے بلاگ پر بھی میرے خلاف پوسٹ لکھی (اگر وہ ایک باپ کی اولاد ہوتا تو ایسا ہرگز نہیں لکھتا) (آپ سے معذرت) ـ ـ ـ میں نے بلاگ کی شروعات اخبار کے مضامین لکھ کر کیا تھا پھر بعد میں سمجھ آئی کہ بلاگ تو اپنے خیالات کو لکھنے کی جگہ ہے اور میرے اِن خیالات کو وہی لوگ پھیلا رہے ہیں جو یہ بلاگ پڑھتے ہیں ـ

(میرا پاکستان):
میں آپ کو ایک باشعور اور اچھے خیالات کا انسان مانتا ہوں اور آپکی تحریروں سے بھی صاف ظاہر ہے کہ آپ اپنی قوم کیلئے ہمیشہ بہترین باتیں لکھتے آرہے ہیں ـ اور میں یہ بھی سمجھ سکتا ہوں کہ آپ پچھلے کئی مہینوں سے میرا یہ بلاگ بھی پڑھتے رہے ہیں ـ کیا آپ نے کبھی میرے بلاگ پر کوئی ایسی تحریر پڑھی جس میں میں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک لفظ بھی لکھا ہو؟ حالانکہ میں کھلے طور سے مذہبوں پر طنز کرتا آ رہا ہوں، پچھلے دو سالوں کی تحریریں اِس بلاگ پر آج بھی جوں کی توں موجود ہیں اگر تمام تحریروں پر نظر ثانی کریں تو آپ کو کہیں بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک جملہ بھی نہیں ملے گا ـ میرا اندازِ بیاں کچھ اور ہے مگر تعجب ہے کہ جاہلوں کو بھی پڑھنا آتا ہے کاش انکی سمجھ میں بھی کچھ آجاتا اور افسوس کئی ایسے ہیں جو باقاعدہ تعلیم یافتہ جاہل ہوتے ہیں ـ

اسکے بعد بھی مختلف قسم کی تحریریں لکھتا رہوں گا جو جاہلوں کی سمجھ سے باہر ہونگی اور وہ میری تحریریں پڑھ کر واویلا بھی مچائیں گے لیکن ان میں اتنی ہمّت نہیں ہوگی کہ وہ میرا ایک بال بھی اکھاڑ سکیں ـ آخر میں ایک ضروری بات بھی لکھ دیتا ہوں کہ میں نے کبھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نہیں لکھا اور آئندہ بھی نہیں لکھوں گا ـ

(اگر اس تبصرے میں کسی جملے سے آپ کو ٹھیس پہنچتی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں)

November 08, 2005 10:42 PM  
Anonymous Anonymous said...

شعیب آپ کے لکھنے کا انداز واقعی بہت اچھا ہے اسی طرح تیکھے انداز میں لکھنا مجھے بہت پسند ہے مگر یہ سب لکھتے وقت ایک بات کا خیال رہنا چاہیے اس کی کسی کی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے۔
گالی دینا انتہائی برا فعل ہے اور یہ وہی کرتے ہیں جن سے خود کچھ نہیں بن پاتا، البتہ تعمیری تنقید کی جا سکتی ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ اردو بلاگرز کا اتفاق و اتحاد قائم رہے اور تعمیری تنقید کر کے ایک دوسرے کے خیالات و جذبات کو ابھارتے رہیں ۔ آمین
(نوٹ ۔ آپ کا بلاگ فائرفاکس پر اوپن نہیں ہوتا اس کی کیا وجہ ہے)

November 09, 2005 1:46 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

ایک مشورہ ہے ۔ گر قبولٹ افتد زہے عزوشرف ۔ آپ جب خدا کا لفظ اس لحاظ سے لکھیں جیسے اب لکھا ہے تو خطوط وحدانی میں اصل فاعل لکھ دیا کریں کیونکہ کچھ لوگ گہرائی میں جانے کی کوشش نہیں کرتے ۔ امید ہے میری اردو سمجھ میں آ گئی ہو گی ۔ میں دراصل دو جماعت پاس ہوں ۔

November 09, 2005 4:24 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

یہ قبول کے ساتھ ٹ پتا نہیں کیسے لگ گئی

November 09, 2005 4:27 PM  
Anonymous Anonymous said...

افتخار صاحب :
آپ نے لکھا ’’یہ قبول کے ساتھ ٹ پتا نہیں کیسے لگ گئی‘‘
ٹ سے ٹکاؤ ہے مگر کہیں بھی نہیں ٹکتی (مذاق)

میں نے اردو لکھنا پڑھنا اپنے گھر میں سیکھا تھا، شکر ہے آپ کی اردو میری سمجھ میں آگئی ـ لیکن تعجب ہے کہ آپ نے صرف دو جماعت پڑھیں پھر بھی اپنے بلاگ پر بہترین انداز میں اردو کیسے لکھ لیتے ہیں (; آپ جھوٹ کہتے ہیں کہ صرف دو جماعتیں پڑھیں، جبکہ آپ خود اپنے بلاگ کے کسی پوسٹ میں لکھ چکے تھے ـ ـ ـ مجھے یاد پڑ رہا ہے، شاید آپ نے BSc لکھا تھا ـ کیا میں نے صحیح لکھا؟

آپ کی یاد داشت قابل تعریف ہے، ذرا بتائیے کہ میں نے اپنے بلاگ پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف (خبروں کو چھوڑ کر) کبھی کچھ لکھا ہے؟


منیر احمد طاہر :
جناب آپ کے تبصرے اور نیک مشوروں کیلئے بے حد ممنون ہوں، شکر ہے اردو بلاگرز میں باشعور اور ترقی پسند افراد کی کوئی کمی نہیں ہے ـ یہ میری انسانیت ہے کہ میں دوسروں کے جذبات کا احترام کرتا ہوں، میرا بلاگ ایم ایس ایکسپلولر اور اوپرا میں صاف دکھائی دیتا ہے اور ابھی تک مجھے پتہ نہیں کہ فائر فاکس میں کیوں نظر نہیں آتا ـ مجھے بہت خوشی ہوگی آپ کا اور میرا ساتھ ہمیشہ بنا رہے ـ

November 09, 2005 11:51 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

جذبات سے چھیڑ چھاڑ
آج کی پوسٹ
اردو انیمیشن (مزید)
اردو انیمیشن
Gmail
امارات کی خبریں
دیوالی مبارک
دھماکوں کا تہوار
انتقال
موبائل کیمرا

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters