Wednesday, November 09, 2005

جیکی چیان

اگلے ہفتے ہندوستان اور دنیا بھر میں ریلیز ہونے والی جیکی چیان کی نئی فلم THE MYTH جو چینی اور انگریزی زبانوں میں ہے اور جس میں مختلف چینی اداکاروں کے ساتھ ہندوستانی اداکارہ ملیکا شیراوت بھی شامل ہیں ـ فلم The Myth کی ویب سائٹ The Myth یہ فلم جیکی چیان کے پروڈکشن میں بنی ہے جسے JCE Movies Limited اور China Film Group نے تعاون کیا ـ The Myth کے مرکزی اداکار : جیکی چیان، کم ہیی سیون، ٹونی لونگ کفائی اور ملیکا شیراوت پروڈکشن ڈیزائنر: اولیور وانگ کاسٹیوم ڈیزائنر: تھاماس چونگ موسیقی: نتھان وانگ ڈائرکٹر آف فوٹو گرافی: وانگ ونگ ہانگ (H.K.S.E) ترمیم و ترتیب: یاؤ چی وائی (H.K.S.E) سٹنٹ ڈائرکٹرس: جیکی چیان، اسٹانلی ٹونگ اور رچرڈ ہونگ ایکزیکیوٹو پروڈیوسرس: جیکی چیان، البرٹ یونگ، ویللی چیان اور یانگ بوٹنگ پروڈیوسرس: ویللی چیان، سولون سو اور باربی ٹونگ کہانی اور ڈائریکشن: اسٹانلی ٹونگ
جیکی چیان گمنامی سے شہرت تک
چینی سنیما نے اِسی سال 100 برس مکمل کرلئے، اِس موقع پر حکومت چین نے فلمی اداکار بروسلی، چاؤ پون اور جیکی چیان کے نام ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ـ جیکی چیان کو یہ اعزاز اور احترام اتنی آسانی سے نہیں ملا، اِس عزت اور شہرت کے پیچھے مجبوری اور محرومیوں کی ایک طویل داستان چھپی ہوئی ہے ـ جیکی نے اپنی سوانح ’’آئی ایم جیکی چیان، مائی لائف اِن ایکشن‘‘ کے راوی تو وہ خود ہیں مگر لکھا کسی اور نے ہے ـ 7 اپریل 1954ء کو ہانگ کانگ میں ایک بچے کا جنم ہوا ـ والدین اتنے غریب تھے کہ خوشیاں منانے کی بجائے برطانوی نژاد ڈاکٹر سے گذارش کی کہ وہ خود یا تو بچے کو گود لے لیں یا پھر یتیم خانے میں بھیجنے کا انتظام کردیں ـ اسپتال نے بچے کیلئے جو دودھ کی بوتل دی تھی وہ گر کر ٹوٹ گئی ـ عمارتوں میں معمولی مزدوری کرنے والے والدین کے پاس خرچ ادا کرنے کیلئے بھی پیسے نہیں تھے ـ جیکی تقریبا سال بھر ماں کے پیٹ میں رہا، آپریشن کرکے نکالا گیا تو وہ اچھا خاصا ساڑھے تین کلو کا تھا، اسکی ماں لی لی پیار سے جیکی کو پاؤ پاؤ (توپ کا گولہ) پکارتی ـ اسپتال کے رجسٹر میں جیکی کا نام چانگ کانگ سانگ درج تھا جس کا مطلب ہانگ کانگ کا بیٹا ہے ـ آج جیکی چیان کے نام پر کم از کم تیس ہزار ویب پیج اور آٹھ مقبول کتابیں لکھی جاچکی ہیں ـ کئی زبانوں میں انکے تراجم بھی ہوچکے، مگر خود اسے پڑھ نہیں سکتا اور لکھنے کا انداز بہت ہی خراب ہے ـ جیکی اپنا آٹو گراف مختلف طریقوں سے دیتا ہے کہ پہچاننا دشوار ہوتا ہے کہ یہ واقعی جیکی چیان کے دستخط ہیں ـ بچپن میں وہ اپنے پسندیدہ ہیرو ’’بروسلی‘‘ کی فلم دیکھنے کیلئے ماں سے پیسے کی ضد کر رہا تھا، پیسے نہیں ملے تو وہ الٹا کھڑا ہوگیا اور تب تک کھڑا رہا جب تک اسے پیسے نہیں دیدئیے ـ جیکی چیان خود کہتا ہے: ’’اپنے کو ایذا پہنچانے سے بڑی سزا یہ ہے کہ اپنی تکلیفوں سے دوسروں کو اذیت پہنچائی جائے، اِس سے قدرت کا توازن بنا رہتا ہے ـ اسلئے اکثر میں بھوکا رہتا ہوں، جب لوگ یہ کہنے لگیں کہ اب کھالو ورنہ مرجاؤ گے ـ ویسے میں ایک وقت میں دو مرغ اور ایک درجن انڈے کھا کر دو لیٹر دودھ پی سکتا ہوں اور پانچ چھ گھنٹے کی کسرت سے اسے ہضم بھی کرسکتا ہوں ـ‘‘ ہانگ کانگ میں فرانسیسی سفیر کا آسٹریلیا تبادلہ ہوگیا اور وہ اپنے نوکروں کے ساتھ انکے بچے سانگ (جیکی) کو بھی ساتھ لے گیا ـ پہلا عشق سانگ کی پہلی محبوبہ اِس سے عمر میں پانچ سال بڑی تھی، وہ اسکول میں سینئر تھی ـ یہ بھی عام رومانی کہانیوں کی طرح ہے، سانگ سائیکل پر گھر لوٹ رہا تھا کہ راستے میں کچھ لوگ ایک لڑکی کو چھیڑ رہے تھے اور اسکے ساتھ زور زبردستی بھی کر رہے تھے ـ پھر سانگ نے سائیکل کو ہتھیار بنایا اور سب کو مار بھگایا، سائیکل ٹوٹ کر بکھر گئی اور سانگ کے پاؤں کی ایک ہڈی بھی ٹوٹ گئی ـ اس لڑکی نے سانگ کو نئی سائیکل خرید کر دی اور پھر دونوں میں دوستی ہوگئی ـ جیکی ہر وقت تنگ دست اور پریشان رہتا تھا اسکے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں تھا ـ اسی دوران اس نے اپنی محبوبہ کو ایک ریسٹورنٹ میں کھانے پر مدعو کیا، بِل دینے کا موقع آیا تو سانگ نے ویٹروں سے مار پیٹ کرتے ہوئے حوالات پہنچ گیا ـ یہ اسکی پہلی محبت کا آخری دن تھا ـ ویسے بعد میں جیکی نے وہ ریسٹورنٹ ہی خریدلیا اور اسے اسی حالت میں رکھا جیسے وہ پہلے تھا ـ سال میں دو بار (سانگ اور اسکی محبوبہ کی سالگرہ کے دن) وہاں دعوت عام ہوتی ہے، جیکی نے اپنی بیٹی کا نام بھی اسی محبوبہ کے نام پر رکھا ہے ـ دلچسپ بات یہ ہے کہ جیکی نے اپنے کسی انٹرویو، ڈائری اور کتاب میں اپنی محبوبہ کا اصلی نام نہیں بتایا، وہ پیار سے اسے شینڈی کہتا تھا ـ
آج جیکی کے پاس اپنے تین جہاز ہیں، مگر پہلی محبوبہ کی دی ہوئی سائیکل کو اپنے ہانگ کانگ کے اسٹوڈیو کے باہر کانچ کے فریم میں سجا رکھا ہے ـ جیکی کی یہ محبوبہ 2003ء میں ایک کار حادثہ میں فوت ہوگئی ـ موت کے وقت تک شینڈی کو معلوم نہ تھا کہ اس کے بچپن کا دوست اور محبوب سانگ (جیکی) دنیا کا ممتاز اداکار بن چکا ہے ـ جیکی کو جذباتی صدمے کے علاوہ بے شمار جسمانی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑا ـ ایکشن کے اس ممتاز اداکار کی ناک کی ہڈی تین بار ٹوٹ ہوچکی ہے، ایڑی دو بار چٹخ چکی ہے، دونوں ہاتھوں کی تمام انگلیاں ٹوٹتی رہتی ہیں اور ان پر پلاسٹر لپٹا رہتا ہے اور اسکے شانوں، جبڑں پر بھی بے شمار چوٹیں آئیں ہیں ـ جیکی کہتا ہے ’’میری سب سے بڑی پرابلم یہ ہے کہ رونا نہیں آتا جبکہ میں رونا چاہتا ہوں ـ میری امیج ہی کچھ ایسی بن گئی ہے کہ اب میں اس پر بھروسہ کرنے لگا ہوں، اسلئے رونے سے ڈرتا ہوں ـ مجھے یاد ہے کہ آخری بار اس دن رویا تھا جب مجھے اسکول سے نکال دیا گیا تھا، میرا خیال ہے کہ رونے سے دل کی سیاہی دھل جاتی ہے اور ہنسنے کا نیا موقع ملتا ہے، ہنسنا اور رونا ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں ـ‘‘ 1986ء ـ ایک واقعہ کوریا کی عدالت میں افیم اسمگلنگ کا مقدمہ زیرِ سماعت تھا، ملزمہ ادھیڑ عمر کی ایک خاتون تھی، ثبوت اتنے پختے تھے کہ سزائے موت یقینی تھی ـ خاتون کے بیان کے مطابق اس کا نام لی لی چارلس تھا، وہ ہانگ کانگ کے ایک غریب خاندان سے تھی اور آسٹریلیا سے لیکر جاپان تک گھروں میں کام کرکے گزر بسر کرتی تھی ـ اس کا کہنا تھا کہ اسکے بیٹے کے دشمنوں نے اس کو بدنام کرنے کیلئے اس معاملہ میں بلا وجہ پھنسایا ہے، وہ بے گناہ ہے ـ عدالت نے بیٹے کا نام دریافت کیا تو خاتون نے اپنے بیٹے کا نام بتایا اسکے ساتھ ہی پوری عدالت میں یکدم سنّاٹا چھا گیا، وہ خاتون جیکی چیان کی ماں تھی ـ جیکی کیوجہ سے اسکی سزا کم کردی گئی اور اچھی خاصی رقم کا جرمانہ عاید کردیا جسے بعد میں جیکی نے ادا کیا ـ جیکی اس بات کو کبھی نہیں بھولتا کہ اسکی پیدائش اور پرورش کا ابتدائی خرچ ریڈ کراس نے اٹھایا تھا، اسلئے وہ اس ادارے کو پابندی سے عطیہ دیتا ہے ـ وہ اکثر یتیم خانوں میں بھی جاتا رہتا ہے اور کسی نہ کسی طرح انکی مدد کرتا ہے ـ یہ ہے آج کا جیکی چیان، جو پردے پر کچھ نظر آتا ہے اور جس نے اپنا بچپن نہایت ہی غربت اور کسم پرسی میں گذارا تھا ـ
Blogger urdudaaN said...

توجّہ چاھوں گا
میں جیکی کے نام پر لاعلمی کے تحت تبصرہ نہیں کرسکتا کہ وہ چَین ھے یا چَیان، البتّہ چَن میری ناقص رائے میں بہتر ھے۔
لیکن مجھے لگتا ھے کہ ملیکا در اصل مَلِکَہ ھونا چاھئے تھا۔
دوسرے قابلِ ذکر نام ھیں آفتاب، عائشہ، نغمہ۔ بھلے ھی لوگ ف غ یا ع صحیح نہ بولتے ھوں، ھم اور آپ پر یہ ذمّہ داری عائد ھوتی ھے۔ پھرآپ کو یہ ذمّہ داری خود ساختہ ھی کیوں نہ لگے :)

دوسری بات آپ کے "پاپ/پوپ اَپ" سے متعلق
وہ بس اتنی کہ جسطرح ھم طبّی رائے کیلئے طبیب اور ادب کیلئے ادیب سے رجوع کرتے ھیں، مذاہب کیلئے ملّا یا پنڈت نہ سہی کم از کم مذہب شناس کی رائے ھی بہتر ھوگی۔
ھم اور آپ اس میں نہ ھی پڑیں تو بہتر ھوگا۔ آپ بھی مانیں گے کہ ادیب سے طبّی نسخہ لینے کا کیا حشر ھوگا۔
آپ نے خود کو روشن خیال کہہ کر مجھے دقیانوسی ھونے کا شدید احساس دِلایا ھے۔ :)

November 11, 2005 2:32 PM  
Blogger باذوق said...

جیکی پر اتنا عمدہ مضمون اور وہ بھی اُردو میں
بہت اچھا لگا
جیکی کی تقریباََ تمام فلموں کا علم تو ہے مگر اس کے حالاتِ زندگی کے بارے میں اتنا پتا نہیں تھا

June 12, 2006 1:06 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

گھبراؤ نہیں ـ ٢
جذبات سے چھیڑ چھاڑ
آج کی پوسٹ
اردو انیمیشن (مزید)
اردو انیمیشن
Gmail
امارات کی خبریں
دیوالی مبارک
دھماکوں کا تہوار
انتقال

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters