Friday, December 02, 2005

گھبراؤ نہیں ـ ٧

خدا سے ملو (خاص برائے ورلڈ ایڈز ڈے) یومِ ایڈس پر خدا کو مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا ہے، آج خدا عوام کے سامنے ایڈس پر اپنا خطبہ دے گا ساتھ ہی ایڈس کے مریضوں سے ملاقات کرکے انہیں تسلّی بھی دیگا ـ افتتاحی تقریب میں امریکی بچوں نے قومی ترانہ گایا پھر جنیفر اور شاکرہ نے اپنا ناچ دکھایا پھر دولتمند ممالک سے آئے ہوئے مندوبین کیلئے عالیشان ہوٹل میں عشائیہ رکھا پھر ذاتی طور پر خدا سے ملاقات کرنے کیلئے انہیں موقع بھی دیا گیا پھر بڑے لیڈران کیلئے شام تک رنگ برنگی محفلوں کا اہتمام کر دیا سب سے پہلے دنیا کی عظیم بیلے ڈانسروں نے اپنا رقص پیش کرکے دولتمند لیڈران اور خدا کیجانب سے دادِ تحسین پائیں پھر ایڈس کے متعلق فیشن شو کروایا جس میں حسین اور عریاں ماڈلوں نے اپنے جسموں پر ’’ایڈس کی روک تھام کرو‘‘ جیسے اسٹیکرس لگا رکھے تھے پھر چائے پانی کی محفل منعقد کی گئی یہاں دولتمند ممالک کے لیڈروں نے اپنے شیڈول بنائے بجٹ میں ترمیمات کیں ساتھ ہی اپنے ملکوں کی کارروائی کا نوٹ لکھا پھر سمندر کنارے کھلی فضا میں چہل قدمی کا اہتمام ہوا یہاں پر عالمی لیڈران کیلئے شراب کباب شباب کا سخت سیکوریٹی میں معقول انتظام رہا پھر بالآخر سبھی لیڈران خدا کے ہمراہ عالمی ایڈس کانفرنس ہال میں تشریف لائے دنیا بھر سے چنے ہوئے چار ایڈس کے مریضوں کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا پھر سبھی نے انکے ساتھ تصویریں کھینچوالیں پھر ہر ایک ملک کے لیڈر کو ڈائس پر آکر ایڈس کے متعلق بولنے کا موقع ملا پھر سبھی نے ایڈس کی روک تھام میں کوتاہی کیلئے ایکدوسرے ممالک پر الزامات عائد کئے پھر شور شرابہ بلند ہوا پھر نوبت ہاتھا پائی تک آگئی پھر گالی گلوچ پھر خدا چیخ پڑا کہ یہ کیا تماشہ ہو رہا ہے؟ آپ لوگ اسوقت عالمی یومِ ایڈس کی کانفرنس میں مدعو ہیں نہ کہ کسی مچھلی بازار میں، اسی بات پر خدا نے کانفرنس کو برخواست کردیا دوسرے دن اخبارات میں ایڈس کے مریضوں کے ساتھ بڑے لیڈران کی تصاویر شائع ہوئیں، خبروں میں لیڈران کے بیانات بھی شائع کئے گئے کہ ایڈس کی روک تھام کیلئے کروڑوں ڈالر درکار ہیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی عرب امارات کا 34 واں نیشنل ڈے
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

جناب عالی ۔ اللہ سبحانہ و تعالی کے فضل و کرم سے میں نے آج سے ساڑھے تیس سال پہلے متحدہ عرب عمارات میں پندرہ دن بطور شاہی مہمان گذارے تھے ۔ میں نے ہلٹن کی بجاۓ شارجہ شہر سے باہر ولّا میں ٹھہرنے کی خواہش کی تھی جو پوری کر دی گئی تھی ۔ میری خدمت کے لئے ایک کیپٹن یا لیفٹیننٹ اور شوفر ہر وقت مستعد یعنی اس ولّا کے ایک کمرہ میں موجود رہتے تھے ۔ ایک وی وی وی آئی پی کار ہر وقت ولّا کے باہر کھڑی رہتی ۔ ان لوگوں کو میری بری عادتوں کا کسی طرح علم ہو گیا تھا اس لئے میں نے وہاں کوئی خرافات نہ دیکھی مگر کچھ لوگ چند دنوں میں میرے دوست بن گئے اور انہوں نے مجھے نہ صرف اپنے ملک کے لوگوں متعلق کافی کچھ بتایا ۔

December 03, 2005 12:24 PM  
Blogger . said...

- جناب عالی

assalamu aleikum

I have copied this bit of Urdu, but I would like to know if there is an online Urdu keyboard from where I can also post in Urdu.

December 04, 2005 4:20 PM  

Post a Comment