نئی باتیں / نئی سوچ

Sunday, January 29, 2006

رَنگ دے بسنتی

یومِ جمہوریہ کے موقع پر ہندوستانی نوجوان نسل کیلئے ایک بہترین فلم جمعہ کی شام سکینڈ شو دیکھنے کا اتفاق ہوا، تھیٹر میں مختلف ممالک کے تماش بین موجود تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے عامر خان واقع عالمی شہرت یافتہ ہے، اِس فلم کو دیکھنے کیلئے سنیما ہال کے اندر اور باہر ایسے کئی غیر ملکیوں کا ہجوم دیکھا جو ہندی کو بالکل نہیں سمجھتے مگر اُنکا جوش و جذبہ بتا رہا تھا کہ وہ عامر خان کی اداکاری دیکھنے آئے ہیں ـ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ امارات کے سبھی سنیما ہالوں میں مختلف ممالک کے لوگ ایک ہی صف میں بیٹھتے ہیں اور ایسا منظر یہاں کے ہندی سنیما ہالوں میں کچھ زیادہ ہی دیکھنے کو ملتا ہے ـ ہمارے ملک کی اکثر ہندی فلمیں روایتوں پر مبنی ہیں یعنی کئی فلموں کی کہانیاں ایک جیسی! مگر آجکل بالی ووڈ سے آنے والی فلمیں ناظرین کو بہت بور کرتی ہیں کبھی تو رونے کو دل کرتا ہے ـ اسکے باوجود حیرت کی بات یہ ہے کہ آج بالی ووڈ کا جادو پوری دنیا میں ہر جگہ سر چڑھ کر بول رہا ہے ـ میں خود اپنی ٹی وی پر دیکھتا ہوں جس میں یوروپی، روسی کے علاوہ اور دیگر ممالک کے ٹیلیویژن چیانلوں میں ہندی فلموں کو وہاں کی مقامی زبانوں میں نشر کیا جاتا ہے ـ اسکے علاوہ ہانگ کانگ، جاپان، سنگاپور، ملیشیاء وغیرہ میں بھی لوگ ہندی فلموں کو بہت شوق سے دیکھتے ہیں ـ رَنگ دے بسنتی : بہت دنوں بعد ایک اچھی اور بہترین فلم دیکھنا نصیب ہوا، عامر خان کے علاوہ سبھی کلاکاروں نے جم کر اداکاری کی اور فلم کی کہانی بھی جاندار ہے ـ رَنگ دے بسنتی دیکھنے کیلئے یہاں دبئی کے سبھی سنیما ہال آج بھی ہاؤز فل جا رہے ہیں ـ میرا خیال ہے ہندوستان کی نئی نسل کیلئے کچھ ایسی ہی فلمیں بنانی چاہئیں تاکہ اُنکے اندر مزید شعور جاگے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنی خدمات پیش کریں ـ رَنگ دے بسنتی : ویب سائٹ
Blogger Pratik Pandey said...

मेरा हिन्‍दी ब्‍लॉग देखने के लिये शुक्रिया। वैसे, मैं भारत में मुसलमानों के पन्‍थान्‍तरण के बारे में मज़ाक कर रहा था। मैं क़तई नहीं चाहता कि भारत में सभी लोग हिन्‍दू बन जाएँ। यह विविधता ही तो इस मुल्‍क को इतना ख़ास बनाती है।
हिन्‍दी में लिखने के लिये कृपया इस कड़ी को देखें और अपने नये ब्‍लॉग के बारे में मुझे बताना नहीं भूलिएगा -
http://akshargram.com/sarvagya/index.php/How_to_Type_in_Hindi

February 01, 2006 7:31 PM  

Post a Comment

اَپہرَن

گنگاجل کے بعد فلمساز پرکاش جھا ایک بار پھر فلم بین کی امیدوں پر کھرے اُتر رہے ہیں، جھا کے ڈائریکشن اور اجئے دیوگن، نانا پاٹیکر کا منجھا ہوا رول اِس فلم کی جان ہے ـ حالانکہ فلم کی کہانی اختتام پر ڈرامائی موڑ اپنا لیتی ہے لیکن پھر بھی یہ فلم ناظرین کو پورے ڈھائی گھنٹوں تک باندھے رکھتی ہے ـ اِس مووی میں سب سے حیران کُن بات یہ ہے کہ بِپاشا باسو پورے کپڑوں میں نظر آئیں جو کہ اُنکے چاہنے والوں کیلئے ایک چونکا دینے والی بات ہے ـ فلم اَپہرَن کی ویب سائٹ فلم اَپہرَن کا ویب بلاگ

Post a Comment

Tuesday, January 24, 2006

ہندوستان میں سعودی شاہ کی آمد

ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ 51 سالوں میں کسی سعودی شاہ کو دنیا کے سب سے بڑے سیکولر اور جمہوری ملک ہندوستان آنا نصیب ہوا ـ خادم الحرمین الشریفن اور سعودی عرب کے موجودہ ولی عہد شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز دورہ ہند کیلئے نکل پڑے ہیں اور رات کے کسی بھی پہر ہندوستان میں نظر آسکتے ہیں ـ وہ یہاں اپنے قیام کے دوران صدر جمہوریہ جناب عبدالکلام اور وزیراعظم مسٹر منموہن سنگھ سے ملاقات کا شرف حاصل کریں گے ساتھ ہی اپنے پسندیدہ موضوعات جیسے دہشت گردی، توانائی اور دفاع کو ہندوستانی رہنماؤں کے ساتھ شیئر کریں گے ـ علاوہ ازیں یہاں کے فلاحی و سماجی اداروں کے سربراہان سے ملکر چندے و عطیہ جات کے لین دین پر بھی غور فرمائیں گے اِس موقع پر دینی مدارس والوں کو سعودی شاہ کے اِرد گِرد پنکھ مارنے کی بھی گنجائش نہیں ہوگی کیونکہ وہ سخت سیکوریٹی میں ہونگے ـ دوسری طرف ائمہ اور علماؤں نے شاہ سعودی عربیہ کی آمد کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ دہشت گردی کے لگے دھبّوں کو ساتھ ملکر دھونے میں آسانی ہوگی ـ یہ وہی شاہ ہیں جو سعودی عرب کے ولی عہد بننے کے بعد مجاہدین کو للکارتے ہوئے امریکہ کی قربت حاصل کی، فی الحال وہ ایک امریکی سپاہی کیطرح مجاہدوں کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر رہے ہیں ـ میڈیا والوں نے خیال ظاہر کیا یہاں پہنچ کر شاہ عبداللہ ہندوستانی مسلمانوں کے کسی خاص فرقے سے ملکر عراق، افغانستان اور فلسطین جیسے پیچیدہ مسائل پر جذباتی انداز سے گفتگو کرسکتے ہیں مگر ایران اور شام کے تازہ ترین حالات پر روشنی ڈالنے کیلئے اُنکے پاس شاید وقت نہیں ہوگا ـ شاہِ سعودی عرب چار دن تک ہندوستان کے سرکاری مہمان ہونگے، امید ہے وہ اپنی پہلی فرصت میں تاج محل جانا پسند فرمائیں گے تاکہ وہاں جاکر روایتی بِدعات کی رسم سے فیضیاب ہوسکیں ـ ہندوستان ہمیشہ سے بیت المقدس اور فلسطین کے بارے میں فکر مند رہتا ہے اور اِس موقع پر بھی سعودی ولی عہد سے کہنا چاہے گا کہ بین الاقوامی برادری سے باہمی گفت و شنید کا سلسلہ جاری رہے ـ مملکتہ السعودیہ جو کثرت سے تیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہندوستان اِس ملک سے کثیر مقدار میں تیل خریدتا آرہا ہے، امید ہے سعودی شاہ سے ملاقات دونوں ملکوں کے بیچ تیل کی سودے بازی میں مزید آسانیاں ہونگی ساتھ ہی دوہرے ٹیکس کو ٹالنے اور دو طرفہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے سے متعلق سمجھوتوں پر دستخط بھی ہونگے اور پھر کبھی شام کو فرصت ملے تو چائے پینے کے بعد دہشت گردی کا موضوع بھی چھیڑیں گے ـ
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

خادِم الحرمَین شریفَین کو پاکستان اور ہندوستان کا فرق معلوم ہو جائے گا مگر مجھے تو پتہ نہیں چلے گا ۔ اِس لئے آپ سے مدد کی درخواست ہے ۔ مذہب کو بھول جائیے پھر بتائیے کہ پاکستان اور ہندوستان کے عوام اور حکمرانوں میں کیا فرق ہے جس کے باعث پاکستان پیچھے رہ گیا اور ہندوستان بہت آگے نکل گیا ؟

January 26, 2006 2:07 PM  
Anonymous Anonymous said...

The main difference is the way government runs by people (democracy)not by Army. This is true for Bangladesh too. We should learn a lesson that by creating new states suffering prolongs not wiped out. Let us all hope for a safe and open border sub continent and we stop lying to our kids about the history of our nations.

Mr. Shuaib, I am a Pakistani living in the US for a while. Just out of curiosity I like to know the situation of minorities (Muslims) in your area irrespective to employment and education. Last I heard that it is not so good and is it self inflicted or the system still going against them.

Thanks for sharing stuff about India with us. It's my heritage and I love everything about it.

January 27, 2006 4:36 AM  
Anonymous Anonymous said...

Can one learn Urdu in Indian schools as I thought Hindi is India's national language.

January 28, 2006 1:01 PM  

Post a Comment

Friday, January 20, 2006

کورل فیملی

اردو یونیکوڈ جو اِس وقت انٹرنیٹ پر اُودھم مچا رہا ہے، آنے والے دنوں میں تمام سافٹویئرس پر بھی اردو یونیکوڈ کا استعمال آسان ہوجائے گا کیونکہ نئے سافٹویئرس ونڈوز سے ملی بھگت کے تحت بنائے جاتے ہیں ـ مثال کے طور پر کورل ڈرا ورژن 10 پر اردو یونیکوڈ کام نہیں کر رہا تھا اور اب اسی کے نئے ورژن 12 جو اسوقت سبھی بازاروں میں دستیاب ہے، اِس ورژن میں اردو یونیکوڈ اُچھل کود کر رہا ہے جس سے اُردو پرنٹنگ اور پبلشنگ والوں کو فائدہ ہوگا ـ کورل ڈرا کے ورژن 12 پر نفیس ویب نسخ اور ٹاھوما فونٹس کے ذریعے اُردو یونیکوڈ کا تجربہ کامیاب رہا جس سے اُردو گرافک اور ویب گرافک میں کافی بہتری آئے گی ـ کورل کے اِس نئے ورژن میں دنیا بھر کی زبانیں ٹائپ اور ایڈٹ کرسکتے ہیں، کورل ہر بار مخصوص چیزیں ملاوٹ Update کرتا ہے ـ اِس پروگرام میں مختلف فارمیٹس کی تقریبا 25 فائلیں دیکھ اور ایڈٹ کرسکتے ہیں اور تقریبا 50 کے قریب مختلف فارمیٹس کی فائلیں Import بھی کرسکتے ہیں علاوہ اِس میں بنائی گئیں گرافکس کو تقریبا 40 فارمیٹس میں ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے ـ اور بھی بہت ساری خوبیاں صرف ایک سافٹویئر میں موجود ہیں جیسا کہ ویب پیج ڈیزائن کرنا، فائل کو CorelDRAW کا ہونا کس قدر ضروری ہے چونکہ کوئی بھی فائل صرف اُسکے مخصوص پروگرام میں ہی Open ہوتی ہے جو اُسے سپورٹ کرے مگر کورل ڈرا میں تقریبا تقریبا کئی فارمیٹس کی فائلیں کھولی یا امپورٹ کی جاسکتی ہیں ـ یہ پروگرام مہنگا ضرور ہے مگر ٹرائی مار سکتے ہیں ـ
کورل ڈرا
یہ ایک مہنگا گرافک سافٹویئر ہے، اس پروگرام میں موجود خوبیوں کو دیکھ کر اسکی قدر و قیمت کا صحیح اندازہ کرسکتے ہیں ـ تمام گرافک انڈسٹریز اور پرنٹنگ پبلیشنگ جیسے کاروبار میں یہ پروگرام ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسکی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ کورل ڈرا پچھلے دس بارہ سالوں سے گرافک کے سبھی سافٹویئرس میں اپنی اہمیت کو برقرار رکھا ہے ـ ایک زمانے میں ایئر کرافٹس، ہیلی کاپٹرس اور گاڑیاں وغیرہ کا ڈیزائن پہلے کورل ڈرا میں تیار کیا جاتا تھا ـ کورل سافٹویئرس DTP (ڈیسک ٹاپ پبلیشنگ) آپریٹرس میں چہیتا ہے، اسی پروگرام کی مدد سے رنگین اخبارات اور رسالوں کا پیج Layout تیار کرکے شائع کیا جاتا ہے چونکہ اِس پروگرام میں Color سپریشنس اور Page Layout کا طریقہ آسان اور مفید ہے اور پرنٹنگ پریس میں جہاں مختلف سافٹویئرس استعمال ہوتے ہیں آخر میں کورل ڈرا کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے جس کے بغیر پرنٹنگ کا کام مکمل نہیں ہوتا ـ کورل ڈرا دوسرے کئی سافٹویئرس کی فائلوں کو سپورٹ کرتا ہے جیسے PSD (فوٹوشاپ)، Al (ایلائسٹریٹر)، FPX (کوڈاک فلاش پِکس)، SWF (مائکرو میڈیا فلاش) کے علاوہ اور دوسری فارمیٹس بھی موجود ہیں ـ کورل ڈرا Apple کی ملی بھگت سے Macintosh کی مختلف فائلوں کو اپنے دل میں جگہ دیتا ہے ـ اتنا سب ہونے کے باوجود ستم ظریفی کہ آج تک کوئی بھی سافٹویئر کورل ڈرا کی فائل کو قبول نہیں کرتا یا پھر کورل کارپوریشن نے ایسا کرنے نہیں دیا ـ
کورل ڈرا کے پروگرام میں انجینئرنگ سے لیکر گارمنٹ (ٹیکسٹائل ڈیزائننگ) ، آرکیٹکچر اور نقشہ جات وغیرہ کا ڈیزائن بنایا جاتا ہے ـ اِس پروگرام کو کورل کارپوریشن نے بنایا، جس نے گرافک کے میدان میں ان گنت سافٹویئرس تیار کئے جس میں سب سے زیادہ مقبول ہونے والا پروگرام ’’کورل ڈرا‘‘ ہے ـ تین سال قبل کورل کارپوریشن نے جب کورل 10 ریلیز کیا اُسی پروگرام سے منسلک R.A.V.E کو بھی متعارف کروا دیا ـ پیدائش کے وقت R.A.V.E میں مائکرو میڈیا فلاش جیسی خصوصیات تو نہیں ہیں البتہ توقع ہے اُسکے شعور سنبھالنے تک Flash کے دانت کھٹے ضرور ہوسکتے ہیں ـ فلاش جو مائکرو میڈیا کی پیداوار ہے جس نے ویب پیج پروگرامنگ میں ایک انقلاب لیکر آیا پھر بھی اُسکی شرافت کہ دوسرے پروگرامز کو بھی جگہ دے رکھا ہے ـ اِس وقت R.A.V.E بچہ ہے، کورل کی اگلی پیشکش کے ساتھ اُس میں مزید خوبیوں کی امید کی جاسکتی ہے ـ کورل 10 یا پھر اُسکے آگے کے کسی بھی ورژن کو اپنے کمپیوٹر پر انسٹال کرنے سے استعمال کنندہ Corel Photopoint اور R.A.V.E دونوں پروگرامس سے فیضیاب ہوسکتا ہیں ـ
کورل R.A.V.E
کورل کارپوریشن نے اِس اچھوتے اور منفرد پروگرام کو R.A.V.E کا نام دیا ہے، اس میں مائکرو میڈیا کے فلاش سافٹویئر جیسی چند خصوصیات بھی شامل ہیں ساتھ میں فلاش کی طرح swf فارمیٹ میں انیمیٹڈ فلم کو محفوظ کیا جاسکتا ہے علاوہ گِف اور AVI فارمیٹس کا بھی مزہ لے سکتے ہیں ـ اسکی پیٹ میں Photoshop کی فائلیں امپورٹ کرکے مختلف اشکال کو ترتیب دیا جاسکتا ہے ـ اِس پروگرام میں دماغ کو مشتعل کرنے کی ضرورت نہیں البتہ Frames کے نخرے سمجھ میں آجائیں تو کسی بھی اناڑی کو باوقار Animator بننے میں دیر نہیں لگتی ـ جیسا کہ انپیج اردو سافٹویئر کے لکھاری حضرات اچھی طرح جانتے ہیں CorelDRAW واحد پروگرام ہے جو اُردو نستعلیق فونٹس کے نخرے بلا جھجک قبول کرلیتا ہے، ظاہر ہے کورل R.A.V.E پر بھی انپیج اردو سافٹویئر کے تمام فونٹس اپنے دانت دکھاتے نظر آئیں گے ـ مائکرو میڈیا فلاش کے ماہرین کیلئے کورل R.A.V.E کو آپریٹ کرنا آسان ہے ـ کورل کارپوریشن نے آنے والے دنوں میں R.A.V.E کو اور بہتر بنانے کا اعلان کیا ہے ـ
R.A.V.E چلانا اور اسے سیکھنا مشکل نہیں، اناڑی لوگ فلاش سافٹویئر کی اسکرین دیکھ کر کانپ جاتے ہیں جبکہ R.A.V.E کو دیکھنے سے سیدھا MS Paint کی یاد تازہ ہوجاتی ہے اور R.A.V.E سیکھنے کیلئے کسی کراماتی اُستاد کی ضرورت نہیں ـ اِس ربط کے ذریعے کورل ڈرا کا ٹرائل ورژن ڈاؤن لوڈ کرکے ٹرائی مارا جاسکتا ہے مگر (ڈاؤن لوڈ سے پہلے کئی مراحل سے گذرنا پڑے گا یعنی رجسٹریشن وغیرہ کے علاوہ اپنے پرانے کورل ورژن کا PIN کوڈ بھی بتانا پڑے گا تب کہیں جاکر ٹرائی مارنے کے لائق بن سکتے ہیں) کورل ڈرا واقع ایک بڑا پروگرام ہے جسکی گہرائی میں اترنے کی ضرورت نہیں اور RAVE کا طریقہ استعمال کورل ڈرا جیسا ہی ہے البتہ صرف اتنا فرق ہے فریمس کا خیال رکھنا چاہئے ـ اگر یہ پروگرام سیکھ لیں تو پانچ منٹ کی انیمیٹڈ فلم بناسکتے ہیں، علاوہ انٹرنیٹ پر اپنے صفحات اور بلاگز پر جاذب نظر متحرک ٹائٹل، سرخیاں وغیرہ اُردو / انگریزی دونوں میں بنایا جاسکتا ہے، یہاں نیچے دو گِف تصویریں اسی پروگرام R.A.V.E کی مثالیں ہیں ـ

مزید اُردو کے متحرک نمونے: اردو انیمیشن پہلی قسط اردو انیمیشن دوسری قسط اردو انیمیشن تیسری قسط

کورل ڈرا ـ پیدائش سے اب تک کے مرحلے

Post a Comment

Wednesday, January 18, 2006

اِن سے ملو ـ 9

یہ خدا ہے با جوڑ معاہدہ کی بے جوڑ کارروائی پر مشرف سیدھا خدا کے حضور چلے آئے، خالی ہاتھ دربار میں آتے دیکھ خدا چونک پڑے: القاعدہ نمبر دو کہاں ہیں؟ امریکہ کو بھی یہیں دربار میں پاکر مشرف بوکھلا گئے: وہ تو نہیں ملے البتہ انکے علاقے میں درجنوں چاہنے والے مار دیئے گئے ـ خدا نے مشرف پر طنز کیا: ایک اور باجوڑ ہوجائے! مشرف نے ماتھا پونچھا: گر یہی اطلاع حالیہ باجوڑ کارروائی سے پہلے ملی ہوتی تو شاید اچھی بات تھی ـ مشرف کی بات خدا کو خوب لگی اور خبردار کیا: باجوڑ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور یہ پیشگی اطلاع ہے، باجوڑ سے کچھ اجڑ بھی جائے تو اسے بے جوڑ نہ سمجھو بلکہ ہماری مرضی سمجھو ـ مشرف نے کچھ سمجھا نہیں اور گردن ہلادی ـ شوکت کے شکایت لیکر پہنچنے سے قبل امریکہ نے جواب بھیجا زلزلے بغیر اطلاع چلے آتے ہیں اور باجوڑ کارروائی بھی خدا کی مرضی تھی ـ مگر عوام کا پرزور احتجاج آج بھی برقرار ہے ایران اور شام پر جڑواں نظر رکھنے کے باوجود خدا کو باجوڑ کی کیا سوجھی؟ بلوچستاں کیا کم تھا مشرف کو اب باجوڑ سے بجوڑ دیا ـ خود امریکہ نے مشرف کیلئے اِس سال کئی تحفے ایڈ کرلئے، پہلے عشرے میں سلسلہ وار تحائف سے اُنکے اوسان ڈھیر ہوگئے ساتھ میں باجوڑ کارروائی میں یتیم ہونے والے بچے اور بیواؤں کی آہیں نصیب ہوئیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

posted by Shuaib at 11:47 PM 0 comments

Post a Comment

Monday, January 16, 2006

عالمی اردو کانفرنس

حیدرآباد (دکن) میں گذشتہ ہفتہ منعقد عالمی اردو کانفرنس میں پروفیسر گوپی چند نارنگ صدر ساہتیہ اکیڈمی خطاب کرتے ہوئے ـ نیچے کی تصویر سے اندازہ ہوا شاید یہ سب صرف اردو اساتذہ ہوں، چند جاگ رہے ہیں اور باقی سو رہے ہیں؟ اور یوں اردو کی روایتی عالمی کانفرنس اختتام پذیر ہوئی ـ

posted by Shuaib at 9:21 PM 0 comments

Post a Comment

اضافہ (اِن سے ملو ـ 8)

یہ خدا ہے دیوبند سے خدا کو خط ملا: فتنے اور فتوے کی عظیم منڈی کیجانب سے خدا کی خدمت میں نئے سال کا سلام ـ آپکے فضل و کرم سے ہمارے اکھاڑے میں اعلی درجے کے فتنے بازوں کو تراش کر دنیا کے ہر کونے میں بھیج دیا، ہمارے تمام فاضل بازیگر (مفتیوں) کی پیشانی پر آپکی عظمت کا نور دیکھ سکتے ہیں ـ خبروں سے پتہ چلا آپ جنوب ایشیاء تشریف لائیں گے، یہاں دیوبند میں آپ کی آمد غیر ضروری ہے چونکہ سبھی فیصلے ہم خود کرلیتے ہیں ـ کیلیفورنیا سے سائنسدانوں کی تنظیم نے خدا کو گریٹنگ بھیجا: نیا سال مبارک ـ برائے مہربانی جلدی سے ہمارے ساتھ مشن پر چلیں، انٹارٹیکا میں حالیہ زلزلہ دنیا کیلئے خطرے کی علامت محسوس کیا جا رہا ہے، برف کے پہاڑ تیزی سے سمندر میں گر رہے ہیں جس سے سمندر کی سطح کئی درجے بلند ہوچکی ہے اور اسکا رخ سیدھا امریکہ کیجانب ہے ـ اِس مشن کے فنڈ میں دنیا بھر کے ممالک نے قدرتی آفات کیلئے جو اربوں روپیہ دیا تھا ختم ہوچکا ہے، آدھی رقم ہم نے والٹ ڈزنی والوں کو سود پر دیدیا باقی رقم آپس میں ہڑپ لی ـ کچھ تو کریں آپ کے میزبان امریکہ کی عزت کا سوال ہے ـــــ خدا نے آخری خط کا پارسل کھولا، ویڈیو کیسٹ میں کلاشنکوف پکڑے اُسامہ کی روایتی انگشتِ خبردار خدا کیجانب تھی: تمام تعریفیں امریکہ کیلئے جو نہایت ہی غضبناک اور دنیا کا چوکیدار ہے ـ وہ اِسلئے کہ ہمارا شک یقین بن گیا، خدا کے چال چلن سے صاف ظاہر ہے وہ بھی امریکی حامی ہے ـ امریکہ پر نظرِ رحمت سے دیکھنے والے خدا اِتنا تو بتا دیجئے آخر ہمیں کونسا مذہب اختیار کرنا ہوگا؟ والدین سے ورثے میں مذہب پایا اور مذہبی تعلیم ہم پر فرض ہوئی اور جب فارغ ہوئے تو ذہنیت ایسی منحوس ہوگئی دوسرے مذہبی انسانوں سے نفرت جگالی ـ لباس تبدیل کیا، گلے میں خارش کے باوجود چھاتی تک داڑھی چھوڑی پھر یہ سوچ کر جنت میں سب سے اعلی مقام پانے کیلئے جہاد کا پیشہ اپنالیا اسکے باوجود آج تک ہم بے عزت ٹھہرے ـ دنیا کے سبھی ممالک متحد ہوکر ہمیں ناکوں چنے چبا رہے ہیں، ہم تصوّر کرتے ہی رہ گئے ایک نہ ایک دن غیبی امداد نصیب ہوگی مگر ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ـ دنیا بھر میں ہمارے مجاہدین کو چن چن کر کتّوں کیطرح مارا جا رہا ہے، اِن ہلاک ہو رہے مجاہدین کو شہید کہتے ہوئے شرم آتی ہے انکے چہرے پہچاننے لائق بھی نہیں چھوڑتے، شہیدوں کو جنّت نصیب ہے مگر خدا خود امریکہ میں قیام پذیر ہے ـ قصّے کہانیوں میں ہمیشہ جہاد کی جیت لکھا ہے اور ہم نے جہاں کہیں جہاد کیا رسوائی نصیب ہوئی ـ کاش آپ خدا کے بجائے ایک مجاہد ہوتے چونکہ ایک مجاہد ہی دوسرے مجاہد کا درد سمجھتا ہے ـ ہم اسوقت سخت کنفیوژن کا شکار ہیں، پہلے تو اپنے آپ کو بہت بڑا مجاہد سمجھ لیا، چند لوگوں نے حوصلہ کیا بڑھایا خود کو اولیاؤں میں تصور کر بیٹھے ہمیں کیا معلوم تھا دنیا والے ہمارے اِس مقدس پیشے کو دہشت گردی سمجھتے ہیں؟ برائے مہربانی ذرا بتائیں آخر یہ کونسا سسٹم ہے؟ ہمیں شک ہوا کہیں آپکے سسٹم کے کاریگر یہودی تو نہیں؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا آخر ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ ـــــ (اُسامہ کے آنسو چھلک پڑے) آپ نے ہمیں انسانیت کے عظیم مقام سے نکالکر مذہب میں پھینک دیا پھر ہم نے ایسا کونسا گناہ کیا جو جہاد جیسے خون خرابہ گروہ کا لیڈر بنا دیا جہاں رسوائی شرمندگی اور لاچارگی کے علاوہ آخر میں بہت بری موت ہے ـــ جب ہمیں مجاہد بنا ہی دیا تو جانور بننے میں زیادہ دیر نہیں، کیا خاک زندگی پائی کاش ہمیں جانور بنا دیتے یا پھر انسانوں میں پیدا ہی نہ ہوتے تو آج ہماری یہ درگت نہ بنتی ـــــ (اُسامہ نے رومال سے آنسو پونچھے اور خدا کیطرف گھورا) اِس ویڈیو کیسٹ کے ذریعے آج اقرار کرتا ہوں امریکہ پر ایمان لاتا ہوں، اپنی بقیہ زندگی انسانوں میں شمار کراناچاہتا ہوں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی اِن سے ملو ـ 8 یہ خدا ہے .

posted by Shuaib at 9:18 PM 1 comments

Blogger urdudaaN said...

آخری ملاقات

اوروں کیلئے آسانی سے "کتّے" اور امریکہ کیلئے سخت ترین لفظ صرف "چوکیدار"!
مجھے تو کسی اور کی دم ہلتی دکھائی دے رہی ھے :)

January 17, 2006 11:49 AM  

Post a Comment

Saturday, January 14, 2006

لڑکیاں لڑکوں جیسی نہیں؟

یہاں امارات میں یہ میرا چوتھا سال ہے، دنیا جہاں سے یہاں مقیم باشعور، چنچل اور شریر لڑکیوں کو دیکھ کر اندازہ لگایا اگر انہیں تنہا ملجاؤں تو یہ لڑکیاں میرا ریپ بھی کرسکتی ہیں (مذاق) گذشتہ ہفتہ اخباروں کی یہ سُرخیاں پڑھ کر میں بہت شرمندہ ہوگیا، پچھلے 20 برسوں سے ہندوستان میں ایک کروڑ لڑکیوں کو رحمِ مادر میں مار دیا گیا ـ دنیا بھر کے اخبارات اِس موضوع کو باکس (چوکٹھے) میں لکھ رہے ہیں جس میں اکثر مزاحیہ اور چونکا دینے والی خبریں ہوتی ہیں ـ حالیہ سروے نے جو کینیڈا یونیورسٹی آف ٹورنٹو اور چنڈی گڑھ کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن نے مشترکہ طور پر یہ راز فاش کیا ـ یہ سروے 11 لاکھ گھروں میں رہنے والے ساٹھ لاکھ افراد کی اسٹیڈی پر مبنی ہے جسے Lancet نام کے جریدے نے شائع کیا ـ آج بھی مختلف اخبارات اور ویب سائٹس میں اِس سروے رپورٹ پر مزے لیکر اقتباسات لکھ رہے ہیں، واقع اپنے آپ میں شرمندگی محسوس کر رہا ہوں سوچ بھی نہیں سکتا میرے ملک میں اتنا بڑا المیہ گذرا ـ ایسا پہلی بار سن رہا ہوں کہ پیدا ہونے سے پہلے جنس معلوم ہونے کے بعد لڑکی کو رحمِ مادر میں ہی مار دیا جاتا ہے ـ میری نظر میں اب حرام کام کرنا زیادہ برا نہیں کیونکہ اُس سے بھی بڑا حرام، گھٹیا اور گھناؤنا کام میری نالج میں آج ہی اضافہ ہوا ہے ـ میں نے اپنی زندگی میں ایسا کبھی سنا نہیں البتہ پڑھا تھا کہ زمانہ جہالت میں عرب لوگ نو مولود لڑکیوں کو زندہ دفنا دیتے تھے مگر آج کے دور میں بھی ایسا گھٹیا کام کرنے والے جاہل تو ہیں ہی مگر انہیں کچھ نیا نام دینا ہوگا ـ میری رائے ہے ایسے والدین کو عمر قید کی سزا دیجائے کیونکہ وہ خود اپنی بچی کے قاتل ہیں ـ میں اِس بلاگ پر اپنے ملک کو ہمیشہ بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہوں لیکن آج بہت ہی افسوس کیساتھ اِس تحریر کو پوسٹ کرنے کا ارادہ کرلیا ـ حیرت کی بات ہے آج اکیسویں صدی میں جب ہندوستان ایک عالمی طاقت بن کر ابھر رہا ہے جب گاؤں گاؤں میں تعلیم کی روشنی پھیل رہی ہے پھر بھی ملک میں ایک بڑا طبقہ لڑکیوں کو ایک بوجھ اور لڑکوں کو اثاثہ سمجھتا ہے ـ افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ صنفِ نازک کی یہ نا قدری اُس سماج میں جاری ہے جہاں عورتوں کی پرستش کی جاتی ہے جہاں قدیم اساطیری داستانوں میں دیویوں کو بھی دیوتاؤں سے کم رُتبہ حاصل نہیں تھا ـ تقریبا بیس سال قبل الٹرا ساؤنڈ اسکیننگ کے ذریعہ رحمِ مادر میں پلنے والے Foetus کے جنس کا پتہ لگانے کی تکنیک ہندوستان پہنچی جو شروع میں کافی مہنگا ٹسٹ تھا لیکن اب تو چھوٹے چھوٹے قصبوں میں بھی یہ سہولت آسانی سے دستیاب ہے ـ آج کی عورت اقتصادی طور پر خود کفیل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے ـ اسکے باوجود والدین کے دلوں میں ’’بیٹوں‘‘ کی ہوس چہ معنی دار ہے؟ اگر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بیٹے انکے بڑھاپے کا سہارا ہیں تو یہ مفروضہ بھی اب غلط ثابت ہو رہا ہے، اب وہ زمانہ نہیں رہا کیونکہ بیٹا اپنے بوڑھے والدین کو بوجھ سمجھ کر ان سے لا تعلقی برت رہا ہے یا انہیں ’’اولڈ ایج ھوم‘‘ میں داخل کروا دیتا ہے ـ اسکے برعکس بیٹیوں کے دلوں میں اپنے بوڑھے والدین کے لئے بیٹوں سے کہیں زیادہ محبت اور احترام پایا جاتا ہے ـ بیٹیاں بیٹوں کے برعکس ضعیف والدین کی خدمت بھی کہیں زیادہ کرتی ہیں ـ خیر یہ تو صنفِ نازک کا فطری عمل ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ـ حکومتِ ہند کو چاہئے ایک پر زور مہم چلاکر عوام کو خصوصا اس نام نہاد تعلیم یافتہ مڈل کلاس کے اندر یہ شعور پیدا کرے کہ بیٹے اور بیٹیاں دونوں کو یکساں طور پر قبول کرنا چاہئے انکے درمیان تفریق کرنا گناہ ہے اور جرم بھی ـ رحمِ مادر میں جنسیت جاننے کے خواہشمند والدین کو تین سال قید کی سزا دی جائے، جانچ کرنے والے ڈاکٹر کا میڈیکل رجسٹریشن رد کیا جائے ـ حکومت اِن سزاؤں کو سختی سے نافذ کرے تاکہ سماج سے یہ لعنت دور ہوسکے ـ روزنامہ انقلاب سے اقتباس

posted by Shuaib at 9:43 PM 4 comments

Blogger urdudaaN said...

اس ذلیل کام میں کافی تعلیم یافتہ لوگ شامل ھیں، یہ درمیانی طبقہ تک محدود نہیں۔

لیکن آپ نے یہ کیا کردیا...
لڑکوں کو لڑکیوں سے کمتر کہہ دیا، گویا وہ ہمیشہ لاپرواہ، نافرمان ھی ھوتے ھیں۔
یا تو لڑکے اچھے یا لڑکیاں.... دونوں کیوں نہیں؟

January 14, 2006 10:33 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

جناب عالی
محاورہ "بد سے بدنام بُرا" تو آپ نے سُنا ہو گا ۔ مسلمان وڈیروں کے کرتوتوں اور گیرمسلموں کے پراپیگنڈا کی وجہ سے بدنام ہیں ورنہ دوسری قومیں بدتر ہیں ۔

January 15, 2006 1:35 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

معذرت ۔ غیرمسلموں کی بجائے گیرمسلموں لکھا گیا

January 15, 2006 1:37 PM  
Anonymous Anonymous said...

Since when India belonged to non Muslims only. I am Proud Indian Muslim and this thing has nothing to do with religion.

January 20, 2006 7:56 AM  

Post a Comment

Friday, January 13, 2006

Back to دبئی

posted by Shuaib at 6:20 PM 1 comments

Blogger Asma said...

Assalam o alaykum w..w!

seems like had good time in Bangalore .. was there for eid?

Eid mubarik as well!

wassalam

January 14, 2006 1:39 AM  

Post a Comment

Monday, January 09, 2006

بنگلور

posted by Shuaib at 11:22 PM 5 comments

Blogger میرا پاکستان said...

شعیب صاحب، اس تصویری سیر کا شکریہ۔ کیا آپ واپس دبئی تشریف لے آۓ ہیں یا ابھی تک بنگلور میں ہی ہیں۔ آپ کی شادی کا کیا بنا۔ کیا والدین کی خواہش کا احترام ہوا یا پھرٹالنے میں کامیاب ہو گۓ۔

January 10, 2006 12:44 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

پانچ کتے عمارت کی حفاظت کر رہے ہیں یا ۔ ۔ ۔

January 10, 2006 5:07 PM  
Blogger urdudaaN said...

امید ھے کہ آپ بھیڑ، بکریوں، اونٹوں وغیرہ کو شکایت کا موقع نہیں دینگے۔ ویسے عید کی خاص مبارکباد قبول کریں۔

January 10, 2006 10:38 PM  
Blogger E Mullah الیکٹرونک مُلا said...

عید مبارک

January 11, 2006 1:33 AM  
Blogger میرا پاکستان said...

ہماري طرف سے آپ کو عيد مبارک ہو

January 11, 2006 8:39 AM  

Post a Comment

Thursday, January 05, 2006

اِن سے ملو ـ 8

یہ خدا ہے امریکہ نے خواہش ظاہر کی، خدا کو چاہئے میڈیا کے سامنے نئے سال کی کچھ پیشنگوئی کرے اور بتائے کہ یہ سال امریکہ کیلئے کیسا رہے گا ـ حلقہ مجاہدین نے خدا کے نام کھلا خط لکھ بھیجا، جلی حرفوں میں نئے سال کی مبارکبادی کیساتھ خدا کو امریکی چمچہ مخاطب کیا ـ مزید لکھا: خدا کو دنیا میں اترے پانچ ماہ ہوگئے اور اِس عرصے میں ایک بار بھی ہم مجاہدین کی خبر نہیں لی، ضروری یہ تھا کہ وہ سب سے پہلے ہمارے پاس آتا نہ کہ امریکہ میں ـ عراق سے صدّام نے بھی گریٹنگ کارڈ بھیجا: خدا کو نیا سال بہت مبارک، امید کرتا ہوں امریکہ میں عیش و آرام سے ہونگے ـ ایک درخواست کہ اپنے آرام سے تھوڑا وقت نکالیں اور ٹی وی پر ہمارا مقدمہ دیکھتے رہیں، کوئی بھی خبر رساں چینل ہو سبھی میں آپ مجھے پائیں گے، ٹائم ٹیبل امریکہ کے پاس ہے ـ فلسطینیوں نے ریکارڈ کیا ہوا ٹیپ بھیجا: زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر رہنے والے لاچار فلسطینیوں کیجانب سے خدا کو نیا سال مبارک ـ سنا آپ اسرائیل تشریف لانے والے ہیں، افسوس کہ اسکی سرحدوں پر لمبی دیواریں، ہمیں آپکا سایہ تک نظر نہیں آئے گا مگر آپ تو دیوار پھلانگ سکتے ہیں اور امید ہے آپ فلسطین بھی آئینگے تاکہ ہمارے زخموں پر مرہم لگا سکیں ـ ابھی آپ نے جو چیخ سنی، وہ ایک ننھا بچہ ہے جو اسرائیل کی گولیوں سے ہلاک ہوکر آپ کو پیارا ہوگیا ـ آپ خدا ہیں اور آپ سے شکایت کرنا ہمارا فرض ہے لیکن ـــــ ابھی آپ نے جو یہ شور شرابہ سنا، وہ ہمارے فلسطینی بچوں کا شور ہے جو اسرائیلی ٹینک پر پتھر پھینکتے دوڑ رہے ہیں ـ ساری دنیا ہمیں پتھر مار قوم کے نام سے جانتی ہے، امید ہے آپ بھی ہمیں پہچانتے ہونگے ـ عاجزانہ گذارش کہ اسرائیل آئیں تو ایک نظر فلسطین پر بھی ڈالیں ـ اُسامہ نے کوئلے سے پیغام لکھ بھیجا: ایک چھوٹا اور ادنی سا مجاہد خدا کی خدمت میں سالِ نو کی مبارکباد پیش کرتا ہے ـ دلی خواہش تھی کہ آپکی بارگاہ میں سر جھکاکر نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے لیکن آپ جانتے ہی ہیں امریکی بھیڑیوں کیوجہ ایک طویل عرصے سے ہم چھپے پھر رہے ہیں ـ فی الحال تنہائی اور کسم پرسی کی حالت میں زندگی رواں ہے، رات دن سوچتے سوچتے دماغ بھی سوجھ گیا دل چاہتا ہے ایک آخری بار شادی کرلیں ـ پتہ چلا امریکہ نے اپنے ہاں آپ کو زبردستی مہمان بنائے رکھا ہے، فکر نہ کریں، آپکی عزت اور جلال کی قسم بہت جلد ہم مجاہدین پورے امریکہ کو خاک میں ملا دیں گے، گھبرائیں مت! پہلے آپ کو صحیح سلامت افغانستان پہنچا دیں گے وہاں سب ہمارے ہی آدمی ہیں ـ عراقیوں نے بھی خط لکھ بھیجا: خدا کا وجود جہاں کہیں بھی ہو، اُسے ہم عراقی عوام کیجانب سے نئے سال کی مبارکباد ـ عرصہ ہوگیا ہمارے ملک پر خدا کی خدائی نظر نہیں آتی ہر جگہ صرف امریکی فوجی دکھائی دیتے ہیں ـ یہاں کی عوام کو ہر دن آزمائشوں کا سامنا ہے، روزانہ درجنوں انسانی ہلاکتیں اب معمولی بات ہے ـ صرف ایک سال میں ہزاروں انسانی ہلاکتیں ہوچکی ہیں یہاں کی عوام درندوں میں شمار ہونے لگی ہے، آپ سے عاجزانہ التماس ہے کہ علی مزار امریکہ میں شفٹ کردیں تاکہ ہم بچے کچے لوگ دوبارہ انسانوں کی طرح زندگی گذار سکیں ـ ہم نے بہت کچھ لکھ رکھا تھا جسے امریکن آرمی نے سنسر کر دیا، اگر آپ خون خرابوں سے خوف نہیں کھاتے تو ایک بار عراق ضرور تشریف لانا ـ ہند و پاک کے زلزلہ متاثرین نے خدا کے نام خطوط بھیجے: نیا سال کیا خاک مبارک؟ سردی میں کانپتے ہوئے ہاتھ سے خط لکھنا پڑا، پہلے زلزلے کا عذاب پھر کھلے آسمان کے نیچے برفباری کسم پرسی کی حالت میں بیٹھے، اس موقع پر آپکو یاد کرتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے ـ ایک اور زلزلے سے متاثرہ فرد نے لکھا: خدا کو نیا سال مبارک، کاش امریکہ کے بجائے آپ ہمارے ہاتھ لگتے؟ زلزلے سے متاثرہ عورت نے لکھ بھیجا: مانا کہ آپ خدا ہیں اور خالقِ کائنات بھی لیکن ـــــ آپ یہاں آئیں اور کھلے آسمان کے نیچے برفباری میں تھنڈ سے ٹھہٹرتے ہوئے میرے بچوں کیساتھ ایک دن گذاریں ـ ملک چین نے خدا کے نام ویڈیو سی ڈی بھیجا: نیا سال مبارک، کاش آپ امریکہ کے بجائے آج ملک چین میں ہوتے؟ اسے دیکھئے ہم نے آپ کا ہوبہو روبوٹ تیار کرلیا، بس اِس میں جان ڈالنا باقی ہے ویسے یہ کمپیوٹر کے ذریعے بہت کچھ کرسکتا ہے اور ہم نے اسکا نام ’’مصنوعی خدا‘‘ تجویز کیا ہے اگر آپکو اعتراض ہو تو نام تبدیل کرسکتے ہیں ـ افغانستان سے بھی خدا کے نام خط آیا: کائنات کے خالق کو نیا سال مبارک ہو ـ یہاں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے گھروں میں ٹیلیویژن کیوجہ ہر کوئی خوش ہے، عرصہ بعد سنیما میں ہندی فلمیں دیکھ کر سب کی خوشی دوبالا ہوگئی ـ طالبان کی واپسی کی خبریں سنکر دل کانپ اٹھتا ہے مگر امریکہ کی تسلی سے سبھی مطمئن ہیں ـ ہماری خوشیوں کا دار و مدار امریکہ ہے، امریکہ نہیں تو ہم بھی نہیں ـ آخر میں ایک درخواست ہے افیم کی فصلوں پر اپنی برکتیں نازل کرتے رہیں ـ خدا کے نام سوڈانیوں نے خط لکھا: نہیں معلوم یہ نیا سال کیا بلا ہے جو بھی ہے آپکو مبارک، ہمیں کھانے کیلئے کچھ نہ سہی پینے کیلئے پانی بھیجیں اور ضرور بھیجئے ـ بل گیٹس نے گریٹنگ کارڈ بھیجا: وش یو اے ویری ہیپی نیو ایئر، اِسکا مطلب ہے: آپ کو نیا سال بہت مبارک ـ امید ہے امریکہ کا رہن سہن آپ کو خوب بھایا ہوگا، تمام تعریفیں آپکے لئے اور یوں تو ساری دنیا ناچیز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ـ ہماری خواہش ہے ایک بار آپکو اپنے لیب کی سیر کرائیں، یقین کیجئے آپ دنگ رہ جائیں گے اور ایسی چیزیں آپ کے سامنے بکھیر دیں گے جسے پہلے آپ نے کبھی نہیں دیکھا، ضرور تشریف لائیں مائیکروسافٹ ـ سونامی متاثرین کے خطوط بھی خدا نے پڑھے، ایک بے سہارا لڑکی نے لکھا: خدا کو سالِ نو مبارک، ایک اور سونامی ہوجائے تاکہ میں اپنے والدین سے جا ملوں ـ سماترا سے غمگین ماں نے غصّے میں لکھا: خدا کی شان بھوکے بھیڑیئے کی طرح میرے بچوں کو کھا گیا ـ ایک زخمی طالبعلم نے لکھا: خدا کو نیا سال مبارک، روزانہ آپ ہی کا نام لیکر گھر سے نکلتا تھا اب جب گھر سے نکلوں تو میرے اسکولی دوستوں کے مسکراتے چہرے انکی شرارتیں یاد آتیں ہیں جو سب کے سب غرق ہوگئے، آپکا وہ گھناؤنا عذاب تھا یا آپکی شرارت، مجھے بالکل پسند نہیں آیا ـ سری لنکا میں سونامی سے متاثرہ ایک دکھیاری عورت نے بھی خدا کے نام خط لکھا: میرا شوہر، میرے بچے، میرا گھر سب کچھ منٹوں ہڑپ کرگیا اور مجھ میں کیا عیب تھا کہ تنہا اور بے سہارا چھوڑ دیا؟ اُدھر سے چیچن باشندوں نے خدا کے نام خط بھیجا: خدا کی خدمت میں نئے سال کی مبارکبادیاں ـ مانا کہ امریکہ اور دوسرے چند ممالک کی نظروں میں ہم جنگجو ٹھہرے مگر دنیا کی ایک قوم ہمیں آج بھی مجاہد سمجھتی ہے ـ جہاد کیا چیز ہے ہمیں نہیں معلوم، ہم تو اپنی ریاست کو آزاد کرانے کے چکر میں ہیں ـ ہمارے دشمن روس کے فوجی ہیں مگر مجبورا عام لوگوں کو اپنا نشانہ بنانا پڑتا ہے جن میں عورتیں اور بچے دونوں شامل ہیں ـ بہت سے خاندان کی بد دعائیں ہمارے سر پر منڈلا رہی ہیں مگر کیا کریں جنونِ آزادی سر پر سوار ہے، آپ سے گذارش ہے مزید گولہ بارود عطا فرمائیں ـ مائیکل جیکسن نے اپنے نئے البم جو قطرینہ متاثرین کیلئے گایا تھا، ساتھ ہی ایک نیو ایئر گریٹنگس خدا کے نام ارسال کیا: دنیا کے باس کو نیا سال خوب مبارک ـ آپ ہی نے ساری دنیا کو بنائی اور میں نے اپنے آپ کو بنایا ـ جی ہاں آپ کو جانکر تعجب ہوگا میں نے اپنے آپ کو بہت ہی قیمتی سرجری سے بنالیا گر آپ مجھے پیدائشی خوبصورت بنا دیتے تو یوں کروڑوں روپئے ضائع نہیں ہوتے ـ خیر، یہ میری قسمت تھی لیکن آج مجھے اپنے حسن پر ناز ہے ـ ساری دنیا مجھے پسند کرتی ہے اور میں صرف آپکو پسند کرتا/کرتی ہوں اور دوسرا خوبصورت بچے مجھے بہت پیارے ہیں ـ یوکرین سے مرغیوں نے اپنی کڑ کڑاہٹ ریکارڈ کرکے خدا کی بارگاہ میں ٹیپ بھیجا: دنیا کے حاکم کو مرغوب مخلوق کیجانب سے نئے سال کی دلی مبارکباد ـ شروع دنیا سے کل تک آپکی اشرف المخلوق میں مرغوبہ کا مقام رکھنے والی ہماری قوم کو آج یہاں زندہ جلایا جا رہا ہے ـ تندوری، فرائیڈ، مسالوں وغیرہ کیساتھ مزے سے چبانے والی قوم آج ہم سے خوف زدہ ہے یہاں تک کہ ہمارے انڈوں کو بھی مختلف طریقوں سے استعمال کرتے رہے اور آج ہمیں دیکھتے ہی ہلاک کر دینے کا حکم صادر ہے ـ ستم ظریفی کہ ہماری مرغوب شان و شوکت پر پراسرار بیماری کا آروپ لگادیا ـ ہماری کروڑوں کی تعداد کو مختلف طریقوں سے کھا گئے پھر بھی وہ اشرف المخلوق ہی کہلائے ـ آپ تو دنیا میں صرف چند دنوں کیلئے مہمان بن کر آئے ہیں، بھولے سے بھی ہمارا ٹیسٹ نہ چکھیں ورنہ عرش پر واپس جانے کے بعد آپکے فرشتوں میں برڈفلو کی وباء پھوٹ پڑیگی ـ خدا نے ٹونی بلیئر کا خط پڑھا جو بہت ہی خوش رنگ میں تھا: امریکہ کے عظیم سرکاری مہمان اور خالقِ دو جہان کو ٹونی یعنی امریکہ کا دایاں ہاتھ کیجانب سے نیا سال مبارک ـ آپ جہاں بھی ہوں خوش رہیں آپکی خوشی ہماری خوشی ہے ـ امید ہے امریکہ میں آپکو کوئی شکایت نہیں ہوگی، ویسے ہمارا خیال تھا آپکے رہنے کا انتظام لندن میں ہو مگر پلان کے مطابق یہاں کچھ بم دھماکے کروانے تھے تاکہ دنیا میں دہشت گردی کا واویلا مچا سکیں ـ خیر، امریکہ کے دل میں کیا نئے پلانات ہیں وہی جانے ـ آپ تو بہتر جانتے ہیں امریکہ نے خود کا ٹریڈ سنٹر گرا کر کسطرح ہلّا مچایا انکی چالاکی کے صدقے اسی لئے ہم انہیں بڑا مانتے ہیں دنیا ہمیں چھوٹا کہتی ہے یعنی کہ ہم دونوں چھوٹے بڑے ـ پاکستان سے صدر مشرف نے لکھا: خدا کو امریکہ مبارک؟ مطلب کہ آپ کو نیا سال مبارک ہو ـ بد قسمتی کہ ہمارے امریکہ میں قیام کے دوران آپ وہاں نہیں تھے اور واپسی پر اخباروں کے ذریعے پتہ چلا آپ دنیا کی سیاحت کیلئے تشریف لائے فی الحال امریکہ میں سرکاری مہمان ہیں ـ آپ سے بہت ساری گذارشات ہیں فی الحال دنیا بھر سے اربوں کی امداد پہنچ چکی ہے ذرا اِس سے فرصت ملجائے پھر آپ سے ملاقات کا شرف پائیں گے اِس بارے امریکہ سے معاہدہ بھی ہوچکا ہے البتہ سودا مہنگا پڑا ـ جب تک جان میں جان ہے اور سر پر آپ اور امریکہ کا ہاتھ ہے ہماری صدارت والی کرسی سلامت سمجھیں ـ ایک درخواست کہ ہمارے علاوہ دوسرے کسی پاکستانیوں (عوام) کا خط آپ کو ملے تو ردّی کی نظر کردیں چونکہ سبھی خطوط میں ہم پر تہمتیں لکھی ہونگی یا پھر ہمارے خلاف شکایتیں ـ یاد رہے ہم آپ کے خاص بندے ہیں یعنی کہ امریکہ کے قریبی فریق ـ سعودی عرب سے خدا کی خدمت میں بیش قیمت تحفوں کیساتھ خط پیش کیا: خدا کریم کی بارگاہ میں نیا سال مبارک ساتھ میں اکیس سجدوں کی سلامیاں بھی ـ بہت خوشی ہوئی کہ آپ امریکہ میں سرکاری مہمان ہیں مگر افسوس جیسا کہ دنیا کا سب سے بڑا عیش و آرام والا ملک تو سعودیہ ہے، حالانکہ گرم ملک ہے اور آپ تو خدا ہیں سرد و گرم سے کیا مطلب ـ ننانوے فیصد امید تھی آپ سیدھا اسی ملک پر اتریں گے خیر، ہم آپ کیلئے سیکوریٹی اُتنا انتظام نہیں کرسکتے جتنا فی الحال امریکہ نے آپکے لئے بندوبست کر رکھا ہے ـ ہمیں آپ سے کوئی گلہ نہیں نہ شکایت اور نہ کوئی نئی آس نہ خواہش، سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے چونکہ ہم پر امریکہ کا ہاتھ ہے ـ ایران کی جانب سے نقش و نگار اور رنگ و روغن میں لکھا خط خدا کے نام بھیجا: ابھرتی قوم از طرف ایران نئے سال کا سورج خدا کو مبارک ـ دیر سے گریٹنگ بھیجنا قومِ ایران کی کاہلی تصور نہ کریں، وجہ یورینیم کی افزودگی سے چادر تنگ ہوتی جا رہی ہے ـ ہم بھی کچھ بننا چاہتے مگر آپکے میزبان امریکہ نے روک لگا رکھی ہے، امید ہے آپ ہی ہماری مدد کرسکتے ہیں ـ یقین کیجئے ایٹم بم کو آپ کے نام پر بنائیں گے اور سیدھا اسرائیل پر اتار دیں گے تاکہ امریکہ کو ہم پر ذرا بھی شک نہ ہو مگر آپ تو ٹھہرے امریکی مہمان، برائے مہربانی یہ خط امریکہ کو نہ دکھائیں عین نواز ہوگی ـ خدا نے تبلیغی جماعت کا خط بھی پڑھا: خالقِ دو جہاں کو امیرِ جماعت کا سلام، معاف کرنا سالِ نو کی مبارکباد دینا ہماری جماعت اجازت نہیں دیتی ـ ہمیں خوف ہے امریکہ میں رہتے ہوئے آپ انگریز نہ بن بیٹھیں، اگر ایسا کچھ ہو بھی گیا تو کوئی مشکل نہیں صرف چھ مہینے ہمارے ساتھ گذارلیں تو واپس خدا بن جائیں گے ـ ہم تو لوگوں کو قیامت کی آمد کا خوف دلاتے رہے مگر حیرت کی انتہا آپ خود آگئے، لوگوں کو زبردستی خدا کے راستے پر لے چلنے والی ہماری جماعت اب مجبور ہے کہ ساری جماعتوں کو امریکہ ہانکنا پڑے گا جسکی استطاعت ہم نہیں ہے ـ جماعت کیجانب سے ایک چھوٹا سا تحفہ ’تبلیغی نصاب‘ دن میں دو مرتبہ ضرور پڑھ لینا تاکہ آپ میں خدائیت باقی رہے اور جتنا ہوسکے امریکیت سے اجتناب فرمائیں ـ ہندوستان سے بھی خدا کو خط ملا: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کیجانب سے خدا کو نیا سال مبارک ـ آپ برائے مہربانی ایک بار ہندوستان تشریف لائیں تمام خرچ سرکاری ہوگا اور امریکہ کو آپکی سیکوریٹی کی گیارنٹی بھی دیں گے ـ ملک میں لا تعداد مذاہب کی وجہ سرکار ہر لمحہ پریشانی میں مبتلا رہتی ہے، ایک مذہب کا خدا سولی پر چڑھا ہوا ہے اور دوسرے مذہب میں آٹھ ہاتھوں والا تلوار تھامے کھڑا ہے اور ایک قوم ہوا سے باتیں کرتی ہے مطلب کہ آپ اِن سے ملیں تو پاگل پائیں گے ـ گروہی فساد کے بارے آپ نے سنا ہی ہوگا جسطرح امریکہ میں ہوتا ہے اور یہاں ہندوستان میں مذہبی فسادات کے علاوہ ہر قسم کے مسلکی فسادات ہوتے ہیں جو کہ گروہی فساد کا اٹھانوے اعشاریہ آٹھ فیصد حصہ سال کے بارہ مہینے یعنی ہر ماہ ملک بھر میں خون آلود مذہبی فسادات کا بازار گرم ہے ـ اگر برا نہ مانیں تو عرض ہے اِس ملک میں ہر مذہب کی تبلیغ عروج پر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں آکر آپ بھی کوئی مذہب اپنا نہ لیں؟ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ آپ خدا ہیں، برائے مہربانی ہندوستان آکر ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالیں تاکہ تمام مذہبوں کا صفایا ہوجائے ـ امید ہے ہندوستان کی حالتِ زار کو سمجھ چکے ہونگے، امریکہ نے تسلّی تو دی ہے کہ بہت جلد خدا کو ہندوستان بھی لایا جائیگا ـ فلمساز اسٹیون اسپیلبرگ نے ایک ڈاکیومنٹری فلم خدا کی خدمت میں بطور نئے سال کا تحفہ بھیجا ساتھ خط بھی: نیا سال مبارک، مجھے نہیں معلوم آپ کونسی لینگویج سمجھتے ہیں مگر آپ خدا ہیں اور یقین ہے آپ انگریزی بھی خوب جانتے ہونگے ـ یہ ایک دس منٹوں کا انگریزی مووی پیشِ خدمت ہے، ابھی تک اسکی تشہیر نہیں کی سوچا پہلے آپ دیکھ لیں ـ لکھتے ہوئے شرم سی آرہی ہے، یہ فلم آپ ہی پر بنایا ہے یعنی آپ ہیرو، فرشتوں سے بیزار زمین پر اتر آئے سیدھا نیویارک پر تبھی چند منٹوں کیلئے پورے شہر پر گھٹا ٹوپ اندھیرا چھاگیا پھر آپ چمکتی روشنی سے باہر نکلے اور حکومت امریکہ نے آپکو سرکاری مہمان قبول کرلیا اُمید ہے یہ فلم سچ ثابت ہوئی اور آپ بھی ضرور پسند فرمائیں گے ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

posted by Shuaib at 10:18 PM 3 comments

Blogger Danial said...

عمدہ تھوڑی غیر ضروری حد تک طویل ہوگئی لیکن بہت اچھی پوسٹ ہے۔

January 06, 2006 2:53 AM  
Anonymous Anonymous said...

تحریر کی طوالت دیکھ کر لگتا ہے کہ آپ خود کو خدا سمجھ کر خدائی پر اتر آئے اور یوں لکھتے چلے گئے کہ خدا کی پناہ ۔۔۔آپ سے تو خدا ہی سمجھے

January 06, 2006 7:03 PM  
Blogger Shuaib said...

شکریہ دانیال ۔ پوسٹ کرنے سے پہلے نہیں پڑھ پایا ۔

شکریہ کردار صاحب آپ نے خوب پہچانا ۔

January 09, 2006 11:35 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters