Tuesday, February 28, 2006

اِن سے ملو - 12

یہ خدا ہے مجاہدین کے سردار ملّا بخش کو زنجیروں میں جکڑے خدا کے حضور لایا، امریکہ نے الزامات لگائے یہ شخص خدا کے نام پر دنگے فساد کرواتا ہے، نوجوانوں کو بھڑکا کر اُن سے قتل و غارتگیری کرواتا ہے اور پھر اس کام کو خدا کی خوشنودی قرار دیتا ہے مزید یہ کہ اسکے آدمی (مجاہدین) پولیس انکاؤنٹر میں مارے جائیں تو انہیں شہید کہتا ہے ـ خدا کو ہنسی آئی: پتہ نہیں کس نمونے کو اٹھا لائے؟ اس کا حلیہ دیکھو یہ کہاں سے مجاہد لگتا ہے؟ چہرے پر عجیب جھریاں، پھٹے پرانے کپڑے، میل بھرے ناخن، سر پر گنبد نما پگڑی اور چھاتی تک داڑھی یہ تو سو فیصد فقیروں جیسا ہے ـ امریکہ نے بتایا مجاہدین کی یہی پہچان ہے ـ یہ لوگ پہاڑوں، جنگلوں، کھنڈرات یا پھر مزاروں کے آس پاس بسیرا کرتے ہیں ـ خدا غضب میں آگیا: میری عزت اور جلال کی قسم! کیوں رے ملّا تیری یہ مجال کہ میرے نام پر قتل و غارتگیری اور اِس پر جہاد کا لیبل ــــ یہ کونسا کاروبار ہے؟ امریکہ نے بتایا: یہ تو کچھ بھی نہیں، انکے سب سے بڑے سردار اُسامہ آج بھی فرار ہیں ـ اچانک ملّا چیخ اٹھا: ہاں میں مجاہد ہوں، قسم خدا کی مجھے چھوڑ دیا جائے ورنہ میرے مجاہدین دنیا کو جلا کر راکھ کردیں گے ـ خدا خوفزدہ ہوگیا: یہ تو سچ مچ مجاہد ہے اسکے اندر کوٹ کوٹ کر مجاہدانہ جذبات ہیں ـ خدا نے ملّا کو گلے لگایا پھر پاس بٹھایا اور اسکے کان میں کہا: اگر اُسامہ کا پتہ بتادے تو چار بوری گانجہ مفت پائے گا ـ ملّا لالچ میں آگیا: وہ تو بیچارے امریکی حکم پر چھپے ہوئے ہیں اور اُسکے ہر حکم کی تعمیل کیلئے سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

Post a Comment