بے موسم بارش
صبح کا حسیں سماں تھا، تقریبا پورا ایک گھنٹہ برائے نام بارش کی بوندیں ٹپکتی رہیں، سب کے چہرے کِھل اُٹھے، یہاں کے مکینوں نے سالوں بعد تھوڑی دیر کیلئے سوئٹر اور رین کوٹ پہن لیا ـ سڑکوں کے کنارے بارش کا پانی بکھرا ہوا، گاڑیاں چھینٹے اڑاتی دوڑ رہی تھیں سب کا دل کر رہا تھا اِس حسین صبح میں ڈانس کرے اچانک بارش کی بوندیں رُک گئیں، سڑکوں پر بہتا پانی سوکھ گیا گاڑیوں کے شیشے پر جمی ہوئی بوندیں بھی غائب ہوگئیں پھر تھوڑی دیر بعد سورج نے انگڑائی لی جیسے یہاں صدیوں سے بارش ہی نہیں ہوئی!