Wednesday, August 09, 2006

اپنی خبر آپ

اخبار کا نام: روز نامہ انقلاب
مقام: ممبئی
زبان: اُردو
کل کے اخبار میں شہہ سُرخی: ’’حزب اللہ کا اسرائیل پر کامیاب ترین حملہ‘‘
(چونکہ یہ اخبار گِف فارمیٹ میں خبریں شائع کرتا ہے، سُرخی کا لِنک نہیں ملا)

تبصرہ:
بہت پہلے اسی اخبار میں ایک سرخی پڑھی ’’اسرائیل کے حملے میں پانچ معصوم فلسطینی شہید‘‘ ـ یہاں رہتے ہوئے عرصہ ہوگیا ابھی تک کسی بھی فلسطینی کو معصوم نہیں پایا، اگر فلسطینیوں کو معصوم لکھا جائے تو ضروری ہے کہ سبھی انسانوں کو معصوم لکھا جائے ـ یہی فلسطینی اگر اسرائیلیوں کو مارے تو وہ مرے اور اسرائیلی انہیں ماریں تو یہ شہید کہلائے کیونکہ فلسطینی چند لوگوں کی نظر میں آج بھی معصوم ہیں ـ ویسے ہی حزب اللہ نام کا گروہ ساری دنیا کیلئے دہشت گرد گروپ ہے اور چند لوگ تو انہیں مجاہدین تصور کرتے ہیں بھلے اُنکا مقصد کچھ بھی ہو، یہ اپنے فائدے کیلئے لڑیں اور دوسروں کو ماریں دنیا بھر میں بدامنی پھیلائیں پھر بھی ایک خاص طبقے کیلئے مجاہد ہی کہلائیں گے حالانکہ اِن سے رتّی بھر فائدے کی امید نہیں ـ اِنکے گروہ کا نام حزب ’’اللہ‘‘ معنی کچھ بھی ہوں مگر مقصد کچھ اور، تبھی تو عرب ممالک کا بھی اِس گروہ سے اختلاف ہے ـ القاعدہ والوں نے جو وعدے اور دعوؤں کے ساتھ بلند بانگ نعرے لگائے تھے، دنیا دیکھ چکی ہے کہ اُنہیں کس طرح منہ کی کھانی پڑی ـ اگر القاعدہ گروہ حق پر ہوتا تو آج امریکہ القاعدہ والوں کے تلوے چاٹتے نظر آتا ـ

پوری عرب دنیا خاموش ہے، اور اِس اخبار کی سُرخی شاید ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کیلئے چھاپی تھی ـ آج تک ’’حزب اللہ‘‘ کا تعارف نہ تو کہیں پڑھنے کو ملا اور نہ سُنا، اِس گروہ کی تعریف میں صرف اتنا معلوم ہے کہ وہ اسرائیل کا کٹّر دشمن ہے، اسرائیل کے آرام میں خلل ڈالتا ہے ـ انکے گروہ کا عربی نام اتنا پیارا کہ اسرائیل کے ساتھ اٹکھیلیاں کھیلنے والے کو بھی مجاہد کے القاب سے نواز دیا ـ لبنان کے تازہ بُرے حالات کا ذمہ دار اسرائیل سے زیادہ حزب اللہ گروہ صاف دکھائی دیتا ہے ـ اگر حزب اللہ گروپ حق پر ہوتا تو آج صرف عرب ممالک ہی نہیں بلکہ ساری دنیا حزب اللہ کی حامی ہوتی ـ اپنے مفاد کیلئے عوام کا لہو بہانے والے مجاہد نہیں کہلاتے ـ اخبار کی سُرخی’’حزب اللہ کا اسرائیل پر کامیاب ترین حملہ‘‘ یہ کوئی خوش آئند بات نہیں، کیونکہ دوسرے ہی دن اِس اخبار کی سُرخی کچھ یوں بھی ہوسکتی ہے: ’’حزب اللہ کے جواب میں اسرائیل کا لبنان پر سب سے بدترین حملہ‘‘ وغیرہ ـ اخبار کا کام ہے بغیر کسی طرفداری کے خبریں چھاپے، اخبار کسی ایک خاص طبقے کو خوش نہیں کرسکتا، اگر اخبار کی خبریں بھی جانبدار رہیں تو وہ اخبار ہر کسی کیلئے خاص نہیں ـ

Anonymous Anonymous said...

بھائی جان آپ کو اس خبر سے تو بڑی تکلیف ہوئی۔۔لیکن زرا سی این این آن کیجیے وہ جواسرائیل کے حق میں زمین آسماں کے قلابے ملا رہے ہیں ان کو آپ کیا مشورہ دیں گے؟؟؟

August 17, 2006 6:29 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

اب ہماری کون سُنے؟
اِن سے ملو ـ 26
اِن سے ملو ـ 25
عامر خان
اب انگریزی میں بھی
گوگل
شارک پر ریسرچ
اِن سے ملو ـ 24
خدا کا خلاصہ
پہلا ہندی بلاگر میٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters