Friday, October 27, 2006

یہ خدا ہے ـ 37

حضرت Paul مجلس میں کسی نے باادب پوچھ لیا: مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ خدا کی بجائے امریکہ نے جواب دیا: عراقی گلیوں میں سڑی گلی لاشیں ہر دن ٹیلیویژن پر دکھائی دیتی ہیں، مرنے کے بعد انسان سڑ گل جاتا ہے اور کچھ نہیں ـ اسی کے ساتھ مجلس میں موت پر مذاکرات شروع ہوئے، مرنے کے بعد کیا واقع انسان کی روحیں بلاک ہول چلی جاتی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو جنّت اور جہنّم کی عمارتیں شاید وہیں ہونگی ـ چاند اور مریخ تک ہاتھ لمبے کرلینے کے بعد اب جاپان، چین، امریکہ وغیرہ بلاک ہول سے آگے جھانکنے کی تاک میں ہیں ـ خدا کچھ اور خیالوں میں گُم ہے اور مجلس میں باقی لوگ موت پر بحث کر رہے ہیں، اچھا ہوتا اگر سب کو ایک ساتھ موت آئے مگر شاید یہ ممکن نہیں کہ بلاک ہول میں ایکساتھ داخل ہوں ـ حالانکہ سونامی کے موقع پر لاکھوں لوگ خدا کا لُقمہ بنے تھے، ممکن ہے قطار باندھے بلاک ہول سے داخل ہوئے ہوں ـ خدا کے منہ پر پانی مارا، یہاں سب لوگ موت پر بحث کر رہے ہیں اور وہ تخت پر بیٹھا اُونگھ رہا ہے ـ تھوڑا ہوش آیا تو یوں لگا جیسے بارش شروع ہوگئی، امریکہ نے بتایا: یہ بارش نہیں بلکہ خوفناک برفباری جو کیتھرینا، ریٹا اور وِلما جیسی خوبصورت بلاؤں سے بڑی ظالم ہے اور اِن آوارہ حسیناؤں پر عاشق ہونے کیلئے حضرتِ پال بیقرار مچل رہے ہیں ـ اِس گرما گرم بحث پر خدا کے کان کھڑے ہوگئے، وہ کچھ بولنے کا موقع تلاش کر رہا تھا حالانکہ ابھی بھی اُسکی آنکھوں پر نیند سوار ہے ـ پچھلے چار گھنٹوں سے ’’موت اور اُسکے بعد‘‘ موضوع پر مذاکرہ جاری ہے ـ ـ ـ باقی پھر کبھی

Labels:

Anonymous Anonymous said...

Aap nay marnay kay baray main kabhi soncha hay?

October 31, 2006 3:47 PM  
Anonymous Anonymous said...

Aap to baray buzdil niklay jab khul kar likhtay hain to khul kar sunnay ka bhi hosla hona chahiay!

October 31, 2006 3:50 PM  
Anonymous Anonymous said...

توجہ دیں:

یہ اُردو بلاگ پبلک نہیں بلکہ ذاتی خیالوں کی ایک آن لائن ڈائری ہے، بلاگ کھلتے ہی پاپ اپ پر نظر ڈالیں ـ

اِس بلاگ پر گُمنام اور لاحاصل بحث کے تبصرہ جات شائع نہیں کرتا ـ

یہاں موجود کسی بھی تحریر پر اگر مذہبی حوالہ سے تبصرہ کرے، وہ تبصرے شائع نہیں کرتا ـ

گالی گلوچ، گندے شبدوں والے تبصرے شائع نہیں کرتا ـ

(پچھلے ڈھائی مہینوں سے یہاں کسی بھی اجنبی کا تبصرہ شائع نہیں کیا سوائے اوپر کے 2 تبصروں کے)

October 31, 2006 6:07 PM  
Anonymous Anonymous said...

Aap ki bari maharbani kay aap nay is nacheez kay tabsiray shay kardiay,pahla tabsira bhi mera hi tha jo galti say bagair naam kay chal gaya tha,
hum nay to sirf aik masoom sa sawal pocha hay agar aap kay paas is ka koi jawab naheen to koi baat naheen:)

November 01, 2006 10:45 AM  
Blogger Shuaib said...

خدا بھی نہیں جانتا کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ اُس نے کبھی موت کا مزہ چکھا نہیں!

اُوپر کی لائن مذاق میں لکھا ہے

نہیں معلوم کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا؟

November 01, 2006 2:36 PM  
Anonymous Anonymous said...

Marnay kay baad kia hoga yeh to koi bhi naheen janta siwaay un baaton kay jo Allah kay Paigambar nay bataai hain,
humnay to aap say yeh pocha tha kay aap nay kabhi marnay kay baray main soncha hay? kabhi ghup andheray main bistar par lait kar yeh khayal aaya ho kay bistar par naheen qabar main laitay howay hain or phir us waqt kia kafiat hoi hay?

November 01, 2006 10:14 PM  

Post a Comment