نئی باتیں / نئی سوچ

Tuesday, February 28, 2006

اِن سے ملو - 12

یہ خدا ہے مجاہدین کے سردار ملّا بخش کو زنجیروں میں جکڑے خدا کے حضور لایا، امریکہ نے الزامات لگائے یہ شخص خدا کے نام پر دنگے فساد کرواتا ہے، نوجوانوں کو بھڑکا کر اُن سے قتل و غارتگیری کرواتا ہے اور پھر اس کام کو خدا کی خوشنودی قرار دیتا ہے مزید یہ کہ اسکے آدمی (مجاہدین) پولیس انکاؤنٹر میں مارے جائیں تو انہیں شہید کہتا ہے ـ خدا کو ہنسی آئی: پتہ نہیں کس نمونے کو اٹھا لائے؟ اس کا حلیہ دیکھو یہ کہاں سے مجاہد لگتا ہے؟ چہرے پر عجیب جھریاں، پھٹے پرانے کپڑے، میل بھرے ناخن، سر پر گنبد نما پگڑی اور چھاتی تک داڑھی یہ تو سو فیصد فقیروں جیسا ہے ـ امریکہ نے بتایا مجاہدین کی یہی پہچان ہے ـ یہ لوگ پہاڑوں، جنگلوں، کھنڈرات یا پھر مزاروں کے آس پاس بسیرا کرتے ہیں ـ خدا غضب میں آگیا: میری عزت اور جلال کی قسم! کیوں رے ملّا تیری یہ مجال کہ میرے نام پر قتل و غارتگیری اور اِس پر جہاد کا لیبل ــــ یہ کونسا کاروبار ہے؟ امریکہ نے بتایا: یہ تو کچھ بھی نہیں، انکے سب سے بڑے سردار اُسامہ آج بھی فرار ہیں ـ اچانک ملّا چیخ اٹھا: ہاں میں مجاہد ہوں، قسم خدا کی مجھے چھوڑ دیا جائے ورنہ میرے مجاہدین دنیا کو جلا کر راکھ کردیں گے ـ خدا خوفزدہ ہوگیا: یہ تو سچ مچ مجاہد ہے اسکے اندر کوٹ کوٹ کر مجاہدانہ جذبات ہیں ـ خدا نے ملّا کو گلے لگایا پھر پاس بٹھایا اور اسکے کان میں کہا: اگر اُسامہ کا پتہ بتادے تو چار بوری گانجہ مفت پائے گا ـ ملّا لالچ میں آگیا: وہ تو بیچارے امریکی حکم پر چھپے ہوئے ہیں اور اُسکے ہر حکم کی تعمیل کیلئے سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

Post a Comment

Sunday, February 26, 2006

اور یہ شارجہ

Post a Comment

Friday, February 24, 2006

ہممم ـــ سبق آموز ہے!

ہوڈونکڈ
دی لِٹل ریڈ رائیڈنگ ہوڈ کا دوسرا حصہ ہوڈونکڈ جو کلاسیکل کہانی کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے، انیمیشن میں نیا انداز فلم دیکھنے والوں کو متاثر کرتا ہے موسیقی بھی اچھی ہے ـ ٹیڈ ایڈورڈز اور کوری نے بچوں کیلئے ایک نئے انداز میں سبق آموز فلم بنائی جو کہ دکانوں سے ٹافیاں چرانے پر ہے ـ میرا خیال ہے یہ صرف بچوں کیلئے ہی نہیں بلکہ والدین اور بالغوں کیلئے بھی ایک اچھی فلم ہے ـ
مووی کا ویب پیج مووی امیجس
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

انگریزی کو اُردو میں لکھنے سے کچھ کا کچھ بن جاتا ہے

February 25, 2006 5:27 PM  

Post a Comment

Tuesday, February 21, 2006

بے موسم بارش

صبح کا حسیں سماں تھا، تقریبا پورا ایک گھنٹہ برائے نام بارش کی بوندیں ٹپکتی رہیں، سب کے چہرے کِھل اُٹھے، یہاں کے مکینوں نے سالوں بعد تھوڑی دیر کیلئے سوئٹر اور رین کوٹ پہن لیا ـ سڑکوں کے کنارے بارش کا پانی بکھرا ہوا، گاڑیاں چھینٹے اڑاتی دوڑ رہی تھیں سب کا دل کر رہا تھا اِس حسین صبح میں ڈانس کرے اچانک بارش کی بوندیں رُک گئیں، سڑکوں پر بہتا پانی سوکھ گیا گاڑیوں کے شیشے پر جمی ہوئی بوندیں بھی غائب ہوگئیں پھر تھوڑی دیر بعد سورج نے انگڑائی لی جیسے یہاں صدیوں سے بارش ہی نہیں ہوئی!

Post a Comment

Thursday, February 16, 2006

دبئی سے نمستے

شکر ہے حال ہی میں تھوڑی تھوڑی ہندی لکھنا اور پڑھنا سیکھ لیا مگر کسی ٹیوشن سے نہیں بلکہ انٹرنیٹ کی امداد خود سے سیکھ لیا ـ یہ اُردو زبان بھی کسی اسکول سے نہیں بلکہ گھر میں اپنے والد سے سیکھا تھا اور آج اپنے دماغ کو شاباشی دینی ہے کہ اردو، ہندی، انگریزی اور عربی زبانوں میں لکھ، پڑھ اور ٹائپنگ بھی کرسکتا ہوں ـ مجھ میں سیکھنے کا جنون ایسا سوار ہے کہ رات کو خواب میں بھی Html اور Java کی سکرپٹ کے ساتھ توڑ پھوڑ کرتا رہتا ہوں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اپنے مشکل سوالوں کا جواب خوابوں میں ملجاتا ہے کیونکہ دن بھر دماغ میں کچھ ایسا ہی گھومتا رہتا ہے اور رات کو خواب میں کچھ ویسا ہی نظر آتا ہے ـ لکھاری حضرات بارہا لکھ چکے ہیں کہ ہندی/اُردو میں زیادہ فرق نہیں ہے، اور آج جب ہندی بلاگز یا ہندی اخبارات پڑھا تو مجھے بھی کچھ زیادہ فرق نظر نہیں آیا البتہ اتنا ضرور محسوس ہوا کہ اِن دونوں زبانوں میں فرق موجود ہے ـ میرے انٹرنیٹ دوستوں کے علاوہ ساتھ کام کرنے والے سبھی ساتھی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پروگرامنگ میں زبردست مہارت رکھتے ہیں، مگر میں ایسا شرمیلا انسان کہ کسی سے پوچھ کر سیکھنے کو عار محسوس کرتا ہوں ـ پتہ نہیں میرے دماغ میں ایسا کیا ہے کہ ہمیشہ کھوجنے اور پرکھنے کو دل کرتا ہے اور میرے اسی جنون کیوجہ سے آج تھوڑی بہت Html اور Java کو سمجھنے اور عمل کرنے کے ساتھ انٹرنیٹ پر گھنٹوں بیٹھ کر اپنی مشکلات کا حل نکال لیتا ہوں ـ میرے شروع زمانے سے یعنی جہاں کہیں بھی نوکری کیا اور سینئروں سے کچھ پوچھتا ہوں تو غلط یا مذاقیہ انداز میں جواب دیتے ہیں، مجھ میں یہ طئے ہے کہ جو بھی ہو خود سے کرنا ہے ـ کسی سے پوچھنے یا مانگنے اور مدد لینے میں بہت شرم آتی ہے یہاں تک کہ اپنے والدین سے بھی ـ خیر، آج میں بہت خوش ہوں کہ انٹرنیٹ پر ہندی میں لکھنا اور ٹائپنگ کرنا سیکھ لیا ـ جیسا کہ میں نے اِس بلاگ کی شروعات انگریزی میں کیا تھا پھر اُردو بلاگنگ کا شوق جاگا اور تقریبا ڈھائی سالوں سے یہ بلاگ لکھتا آرہا ہوں ـ اسکے بعد مجھے ڈینش اور فرنچ سیکھنے کا شوق ہے پھر اِن زبانوں میں بھی بلاگ لکھوں گا ـ فی الحال میں نے اپنا ہندی بلاگ بنا ڈالا، اب اپنے نئے بلاگ کیطرف توجہ دینی ہے تاکہ ہندی میں لکھا پڑھائی سے اچھی مشق ہوجائے ـ میڈیا کی نظریں اتنی تیز ہیں کہ میں نے ابھی یہ ہندی بلاگ شروع کیا اور وہاں ہندی بلاگرز اور ہندی گروپ والوں نے مجھے شامل بھی کرلیا، تعجب ہے ـ

posted by Shuaib at 10:34 PM 2 comments

Anonymous Anonymous said...

So what was your primary language of instruction at school or you never went to one as you are a self learner ;).

February 17, 2006 4:09 AM  
Anonymous Anonymous said...

خوب !!!!

February 17, 2006 4:37 PM  

Post a Comment

Wednesday, February 15, 2006

America, the host of Lord

سلسلہ وار تحریریں
1 خدا کی آمد
نظر نہ آئے تو تصور کرلیا جائے سمجھ لو کہ وہ تمہارے سامنے ہے، وہ صدا غایب ہے اسی لئے اسکا نام خدا ہے اگر نظر آجائے تو لوگ اسے قید میں ڈال دیں گے ـ سب سے پہلے امریکہ نے سوالوں کی بوچھاڑ کردی اسامہ کہاں ہے؟ کیتھرینا اور ریٹا سے بے گھر ہوئے لوگوں سے معافی مانگے ـ موقعہ غنیمت تبلیغی جماعت والے خدا کو جھنجوڑتے ہوئے فریاد کر رہے تھے کہ مسلمانوں کو بتا دے ہماری جماعت ہی جنّتی ہے جیسا کہ تبلیغی نصاب میں لکھا ہے ـ فلسطین میں زبردست جلسے اور جلوس کی تیاریاں کہ وہ کب سے خدا کا انتظار کر رہے تھے، وہ آیا بھی تو رہے گا اسرائیل میں پھر بھی فلسطینیوں کو امید کہ خدا اسرائیل آئے تو اسکا سایہ فلسطین پر ہی ہوگا ـ لیکن عراقی پریشان کہ اب کیا جواب دیں جب کہ سب اپنا کیا ہے مگر خدا سے ایک فریاد ہے علی کی مزار سعودی عرب منتقل کردے بس ہمیں اور کچھ نہیں چاہئے ـ خدا کی مدد سے مصریوں نے خزانے تلاش کرکے امریکہ کے حوالے کردیئے ـ صدام نے خدا کو دیکھا تو دوبارہ ایمان لے آیا یہ جان کر شرمندہ ہوگیا کہ وہ بھی امریکہ کے قبضے میں ـ ادھر چین نے مذہبی لوگوں کو خوش کرنے کیلئے خدا کے ہمشکل بناکر فروخت کرنا شروع کردیئے بٹن دباؤ تو سارے راز اگل دیتا ہے ـ ابھی تک افغانستان سے کوئی شکایت نہیں آئی شاید کہ امریکی سائے میں محفوظ ہوں ـ خدا نے امریکی میزبانی سے خوش ہوکر بادشاہت کی ٹوپی اسکے سر پر باندھ دی ـ اسامہ چھپتے چھپاتے خدا سے شاباشی لینے پہنچے مگر امریکی جال میں بری طرح پھنس گئے ـ امریکہ نے خدا کا گشت کروایا، افغانوں سے پوچھا کیا یہی ہے تمہارا رب جس سے مدد کی بھیک مانگتے تھے؟ مانگ لو جو مانگنا ہے اس سے پہلے کہ خدا غایب ہوجائے ـ بل گیٹس نے نئے ونڈوز کا تعارف کروایا مگر خدا کو ذرا نہ بھایا اور نہ اسکی سمجھ میں کچھ آیا ـ افغانوں نے افیم گانجہ اور چرس کی پیداوار میں دوگنی برکت کروالی ساتھ فصلوں کی حفاظت بھی ـ ایران کی لاچارگی کہ اب کرے تو کیا کرے خدا بھی امریکہ کے قبضے میں، ضرورت ہے صلح کرلے ورنہ خیر نہیں ـ خدا کے غایب ہونے کا وقت آچکا تو لوگوں نے منّت سماجت شروع کردی ـ اب خدا بھی بیت بازی کیلئے راضی ہوگیا، شیطان کو بلاکر پاس بٹھایا پھر دونوں میں زبردست مقابلہ شروع ہوا مگر کسی نے ہار نہیں مانی ـ خدا نے بلا جھجک بیان دیدیا کہ سونامی سے ناراض لوگوں کو خوش کرنے کیلئے کیتھرینا اور ریٹا کو طوفان میں لپیٹ دیا تھا ـ اور خون خرابہ، فتنہ فساد تو بالکل پسند نہیں جہاں کہیں بھی ایسا ہو فورا اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہے کسی پر ظلم ہوتے دیکھنا بھی گوارا نہیں کیونکہ دل کمزور ہے ـ شیطان نے خدا کو ٹونکا کہ وہ تو کبھی کا کنگال ہوچکا ہے کیونکہ نوٹ چھاپنے کی مشین لوگوں کے پاس ہے ـ خدا نے ہمّت باندھ لی کہ دنیا تو اسکے اپنے قبضے میں ہے اس پر شیطان نے پھر چھیڑا مگر خدا امریکہ کے قبضے میں ہے ـ سرِ عام یوں شرمندہ ہونا خدا کو بالکل پسند نہیں اور وہ غایب ہونے کیلئے ہندوستان اور پاکستان کی سرحد پر پہنچا تو زبردست زلزلہ ہوگیا، اِس سے پہلے کہ خدا غایب ہوجاتا لوگوں نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا: مانا کہ ہمارا آپس میں مل جل کر رہنا تجھے پسند نہیں، ہمیں یہ بھی یقین ہے اِس میں شیطان کا کوئی دوش نہیں، بھلے تو اِس دنیا کا مالک مگر امریکہ کے آگے کچھ بھی نہیں ـ عراقی، فلسطینی اور بوسنیائی یہ لوگ تو پاگل ہیں جو سالوں سے تجھے پکارتے رہے تو اتنا لاچار اِن پاگلوں کو معلوم نہیں ـ
2 عید کا خطبہ
عید کے دن خدا نے سب کے سامنے خطبہ دیدیا اور وہی الفاظ دہرانے کی کوشش کی جو خطیب حضرات پہلے بتا چکے تھے، پھر خدا نے سینکڑوں سال پرانی وہ تصویر دکھائی جب لوگ ننگے گھوما کرتے تھے ـ مجمع پر رعب ڈالتے ہوئے خدا نے کہا انہیں اسکا مشکور ہونا چاہئے کیونکہ آج لوگ تن ڈھانکے ہوئے سوٹ بوٹ میں آئے ہیں ـ کوفی عنان نے ہمّت کرکے بتایا آج بھی لوگ افریقی ملکوں میں ننگے اور بھوکے ہیں اچانک مشرف نے عنان کے پچھاڑے پر چٹکی بھری اور انہیں یہ کہتے ہوئے بٹھا دیا کہ خدا کو سب معلوم ہے اور تمہیں اسے بتانے کی کیا ضرورت تھی ـ عید گاہ سے باہر جہاں لاکھوں کی تعداد میں غریبوں اور فقیروں نے جی ـ ٨ والوں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی جو فقیروں کو عید گاہ میں داخل ہونے سے روک رہے تھے ـ لوگوں میں اچانک اسوقت اشتعال پیدا ہوگیا جب خطبے کو جاری رکھتے ہوئے خدا نے امریکہ کی تعریف کردی جسے سبھی نے جانبدارانہ خطبہ قرار دیا ـ فلمساز اسٹیون اسپیلبرگ دور کہیں کھڑے اِس سارے منظر کی فلمبندی میں مصروف تھے، انہیں سو فیصد امید ہے کہ یہ انکی آخری اور سب سے زبردست فلم ثابت ہوگی اور لوگ انہیں صدیوں یاد رکھیں گے ـ مضحکہ خیز انداز میں یورپی یونین نے کھسر پھسر شروع کردی خدا کے ہوتے ہوئے فرانس میں دنگے فساد تعجب کی بات ہے ـ اِس پر خدا نے دو ٹوک جواب دیدیا: دنگے فساد کے وقت کرفیو نافذ کردیں اور اگر پھر بھی بات نہ بنے تو فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینا چاہئے اور یہی دنیا کا قانون ہے ـ خدا کے جواب پر سبھی نے تالیاں بجائیں اور یورپی یونین شرمندہ بیٹھ گیا ـ ہند اور پاک کے زلزلہ متاثرین نے اچانک آگے بڑھ کر خدا کا گریبان پکڑا ہمیں پیشگی اطلاع کیوں نہیں دی؟ خدا نے امریکہ سے زلزلوں کی ٹائم ٹیبل لسٹ مانگی اور یہ دیکھ کر ششدر ہوگیا لسٹ میں ہند اور پاک میں ہوئے زلزلوں کے اوقات کو امریکہ نے کبھی کا مٹا دیا تھا ـ شرمندگی سے بچنے کیلئے خدا نے جواب بھی تیار کرلیا کہ جب ہزاروں لوگوں نے اپنی جانیں قربان کرکے دونوں ملکوں کو آزادی دلوائی اور آج پھر ہزاروں لوگوں نے زلزلے میں اپنی جانیں قربان کیں جسکی وجہ سے دونوں دشمن ملکوں میں دوستی ہونے لگی ساتھ ہی بچھڑے ہوئے رشتے داروں نے خوشی کے آنسوؤں سے ایکدوسرے کو گلے لگایا ـ خدا کے اِس دکھ بھرے جواب پر مجمع سے ایک بار پھر تالیوں کی آواز گونجی ـ
3 برڈ فلو
چین نے جھک کر آداب بجاتے ہوئے خدا کے دربار میں عرض کیا، اِس نے تقریبا آٹھ لاکھ مرغیوں کو ہلاک کردیا ہے ـ خدا نے تعجب کا اظہار کیا بھلا یہ کونسا نیا ریکارڈ ہے جس کا مجھے علم ہی نہیں اور پھر امریکہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا، اچانک شیراک نے لقمہ دیدیا: آقا یہ کوئی ریکارڈ بنانے جیسا نہیں بلکہ نئی بیماری برڈ فلو سے بچنے کیلئے تمام ملکوں میں یہ ضروری ہوگیا کہ اپنی مرغیوں کو دیکھتے ہی ہلاک کر ڈالیں ـ اِس پر بلیئر نے شیراک کی ٹانگ کھینچی تم سے فرانس کے حالات سنبھالے نہیں جا رہے اور چلے لقمہ دینے؟ ہمیں دیکھو دوسرے ملکوں پر دندناتے ہوئے چلے جاتے ہیں پھر بھی ہماری شان ہے ـ بلیئر نے خدا کو سمجھایا: جس طرح انسانوں میں ایڈس جیسی بیماری ہے، اسی سے ملتی جلتی بیماری اب پرندوں میں آچکی ہے اور ہم نے اِس بیماری کا نام پیار سے ’’برڈ فلو‘‘ رکھا ہے لیکن اِس بیماری سے لاکھوں انسانوں کی ہلاکت کا قوی امکان بھی ہے ـ اتنا سننا تھا کہ خدا چراغ پا ہوگیا پھر سب سے مخاطب ہوا: شرم، شرم، تمہارا مطلب ہے کہ انسانوں کو دیکھ کر اب پرندے بھی بدکاری میں پیش پیش ہیں؟ جبکہ ہم نے پرندوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تو بھلا وہ بدکاری کیونکر کریں؟ خدا نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: انسان اتنا ترقی کر چکا ہے کہ اس نے ایڈس، شوگر، کینسر اور پتہ نہیں کیسی کیسی بیماریاں ایجاد کرلیں اور مجھے شک ہے کہ کسی نے پرندوں کیساتھ بدفعلی کی ہوگی جس کی وجہ سے ایسی بیماری وجود میں آئی ـ میں پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ یہ برڈ فلو بھی انسان کی ایجاد ہے اور بیچارے پرندوں کا اِس میں کوئی قصور نہیں ـ لوگوں نے خدا کی یہ باتیں سنیں اور شرم سے اپنے ناخن چبانے لگے ـ
4 چین میں آمد
سخت ترین سیکوریٹی کے ساتھ پہلی بار خدا چین آگیا تاکہ یہاں کی مرغیوں سے درخواست کرسکے کہ وہ انسانوں میں برڈ فلو نہ پھیلائیں کیونکہ انسان پہلے ہی سینکڑوں بیماریوں میں مبتلا ہے ـ خدا مرغیوں سے بات کرسکتا ہے آخر وہ خدا ہے، مگر چینی زبان سے بالکل واقف نہیں، چینی لوگ اپنے عقیدے کے متعلق سوالات پوچھیں تو کیا خاک جواب دے پائے گا؟ امریکہ نے پہلے ہی ہانگ کانگ اور بیجنگ میں جگہ جگہ پوسٹرس لگا دیئے کہ خدا صرف مرغیوں سے بات چیت کیلئے ملک چین آیا ہے نہ کہ کسی مذہبی جلسے سے خطاب کرنے ـ چین کی حیرت انگیز ترقی دیکھ کر خدا دنگ رہ گیا، یہاں کے شہر رات بھر جگمگا رہے تھے جبکہ اسکے عرش پر فرشتے آج بھی شمع لئے گھومتے ہیں ـ چین نے خدا کے تیوروں کو پہچان کر عرض کیا کہ وہ اسکے عرش تک برقی تاریں بھیج سکتا ہے ـ اچانک امریکہ نے بات کاٹی، وہ تو پچھلے ماہ ہی اِس پروجیکٹ پر لگا ہوا ہے اور بہت جلد عرش کو منور کردے گا اسکے علاوہ وہاں جدید سہولیات کو بھی آراستہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ـ خدا کو یہ دیکھ کر تعجب ہوا چین میں ہر جانب انسان ہی انسان ہے قدم رکھنے کی بھی گنجائش نہیں آدمی پر آدمی کھڑا ہے ـ اسی سلسلے میں خدا نے چین کے کان میں سرگوشی کردی کہ اگر وہ آبادی کو روکنے میں کامیاب ہوگیا تو امریکہ سے دس قدم آگے جاسکتا ہے ـ کسی چینی عالم نے بالآخر ہمّت کرکے خدا سے پوچھ ہی لیا کہ: آج سے ہزاروں سال پہلے کے انسانوں کو اندھیرے میں کیوں رکھا؟ جیسا کہ کتابوں میں لکھا ہے وہ اندھیرے غاروں میں رہتے تھے، آج کی طرح نہ سواریاں تھیں اور نہ ہوائی جہاز، لوگ خچروں پر بیٹھ کر سالہا سال کسی ایک جگہ پہنچا کرتے ! تعلیم کے نام پر صرف قصّے کہانیوں کے سوا کچھ نہیں تھا، وہ لوگ بھی آپ ہی کے بندے تھے پھر کیا وجہ ہے کہ ان میں ایک سائیکل بنانے کی بھی صلاحیت نہیں تھی جبکہ آج کا انسان چاند تو دور کی بات مریخ پر بھی جاسکتا ہے ـ چینی عالم نے خدا سے مزید پوچھا: کہیں ایسا تو نہیں کہ ہمیں باشعور پاکر آپ کا زمین پر آنا ہوا؟ اگر ہزاروں سال قبل ہی زمین پر آ جاتے تو پھر چین تک آنے کیلئے آپ کو خچروں پر بیٹھ کر سالوں سفر کرنا پڑتا، آج تو آپ بذریعہ ہوائی جہاز امریکہ سے چین پہنچے! خدا کو چینی عالم کی یہ باتیں ناگزیر لگیں، اسے چِین میں ذرا بھی چین نہ ملا ہر طرف ایک ہی شکل کے انسان ـ چند چینی باشندوں نے خدا پر جادوئی اثر ڈالنے کی کوشش بھی کی جسے سیکوریٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا تبھی خدا نے امریکہ سے منّتیں شروع کردیں کہ پہلی فرصت میں یہاں سے بھاگ چلیں ـ دورانِ واپسی امریکہ نے مسکراتے ہوئے خدا سے کہا: اچھا ہوا کہ آپ ابھی تک ہندوستان نہیں گئے جو کہ ایک کثیر المذہب ملک ہے، وہاں کے مذہب پسند لوگ جنونِ عقیدت سے آپ کے سر پر نارل بھی توڑ سکتے ہیں اور دودھ سے نہلاکر تالاب میں ڈبکیاں لگواسکتے ہیں اور آپ کے جسم سے ایک بال ملجائے تو عظیم الشان مزار بھی بنوالیں گے ـ خدا نے یہ باتیں سنیں اور زبردست سوالیہ قہقہہ لگایا کہ اِس جدید دور میں ایسے بھی انسان ہیں؟
5 بشر کی التجا
بشر الاسد نے خدا کی خدمت میں ڈھیر سارے تحائف پیش کرنے کے بعد گڑ گڑاتے ہوئے فریاد کر نے لگے کہ ہمیں کسی بھی طرح امریکی غضب سے بچائیں بڑی مہربانی ہوگی ـ قریب کھڑے یورپی یونین کے صدر نے دانت دکھاتے ہوئے بشر سے کہا: تمہیں اتنے سارے تحفے لانے کی کیا ضرورت تھی، اگر دو چار خوبصورت خواتین کو ساتھ لاتے تو کچھ بات بنتی، تم عرب ممالک میں رہتے ہو پھر بھی ایسے چلے آئے جیسے کچھ جانتے ہی نہیں ـ ہم نے صرف سنا ہے کہ سیریا کی خواتین بہت خوبصورت ہوتی ہیں، ان سے ملاقات کرواؤ تاکہ خدا کے دربار میں ہم تمہاری حمایت کرسکیں، یہی بات ہم نے ایران سے بھی کہا تھا تاکہ اسکے حق میں ووٹ دے سکیں، ایران نے وعدہ کیا مگر آج تک ہم خالی ہاتھ بیٹھے ہیں ـ بشر نے اِس چھچورے انداز کو نظر انداز کرتے ہوئے خدا کے دربار میں اپنی فریاد جاری رکھی: ہر دن صبح سویرے اخباروں کے ذریعے امریکہ اشتعال انگیز دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ ہمیں کبھی بھی کچل سکتا ہے، اب تو اسکی ہمّت میں مزید اضافہ ہوگیا جب سے خدا اسکے ہاں مہمان ٹھہرا ہے ـ خدا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: ہم تو امریکہ کے ہاں صرف مہمان ہیں اور اسکا یہ مطلب نہیں کہ اسکے طرفدار بھی ہیں! ـ بشر سے نظریں چراتے ہوئے خدا نے مزید کہا: تم امریکہ کے مطالبات کو کیوں نہیں مان لیتے تاکہ دنیا میں امن کے قیام کیلئے کچھ پیش رفت ہوسکے ـ اتنا سننا تھا بشر لال پیلے ہوکر خدا سے مخاطب ہوئے: آپ کا مطلب ہے کہ امریکہ کی من مانی دنیا میں امن قائم کرسکتی ہے؟ مجھے صرف شک تھا اب یقین ہوچکا ہے کہ خدا بھی امریکی پالیسیوں کا حامی ہے ـ بشر نے اپنے لائے ہوئے تحفے وہیں چھوڑ کر الٹے پاؤں خدا کے دربار سے رخصت ہوگئے ـ موقعہ غنیمت مشرف نے اِس ماحول کا ویڈیو ٹیپ بلیئر کو دکھایا جسے بعد میں بش کے حوالے کردیا ـ آج پھر اخبارات میں سیریا (شام) کے خلاف امریکہ نے نہایت ہی دھمکی آمیز سرخیاں شائع کروائیں اسی کے ساتھ بشر الاسد کو زبردست بخار ہوگیا، پورا دن اخباروں کو ہی لحاف بنائے کانپ رہے تھے ـ عراق میں جاری بد امنی اور قتل و غارتگیری کا منظر انہیں اپنے ہی ملک میں نظر آ رہا تھا ـ
6 ہم جنس سے شادی
خدا کو موقع دیا گیا کہ وہ بھی اپنی رائے دے، ہم جنسوں کی شادیاں کیا واقع دنیا میں انقلاب بپا کرسکتے ہیں ـ خدا شرمایا اور لا علمی کا اظہار کرنے لگا جب اس سے مزید پوچھا کہ ہمجنس اگر شادی کرلیں تو کیا برا ہے؟ اس پر خدا اور بھی شرما گیا لیکن جب اس پر سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی تو امریکہ آڑے آگیا: کیوں خدا کو شرمندہ کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ انسان کی مرضی جو جی میں آئے وہ کرے ـ انسان خدا کی اجازت کے بغیر چاند پر پہنچ گیا، ہوائی جہاز بنالئے، حیرت انگیز کمپیوٹر بھی ایجاد کرلئے، خلاء میں سیٹیلائٹ داغے، دنیا کی تباہی کا سامان نیوکلیئر اور ایٹم بم استعمال کرلیا اور اسکے علاوہ خدا کی رضامندی کے بغیر افغانستان اور عراق پر حملے بھی کردیئے مطلب کہ کئی کام اور مختلف چیزیں خدا کی اجازت کے بغیر انسان نے بہت کچھ کر ڈالا تو اب ہمجنس کی شادی کیلئے خدا کی رائے جاننا کیا معنی رکھتا ہے؟ اب خدا نے بھی دو چار باتیں عرض کرنے کیلئے اجازت چاہی، لوگ منہ اور کان کھولے سماعت کر رہے تھے: ہم نے دنیا میں صرف انسان کو بھیجا اور یہاں آکر تم لوگوں نے اپنے علیحدہ دین بنالئے، اور اس میں بھی کئی فرقے بناکر خود کتابیں لکھیں خود باتیں بنائیں پھر دعوے کے ساتھ اپنے آپ کو دوسروں سے اعلی سمجھ بیٹھے ـ آج تم لوگ ہمجنسوں کی شادی کیلئے میری رائے جاننا چاہتے ہو؟ خدا نے مزید کہا: ابھی امریکہ نے جو باتیں کہیں، میں پوری طرح اس پر متفق ہوں ـ انسان کچھ سے کچھ ہوگیا ہے اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہے، تم لوگ چھوٹی اور نابالغ لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کرتے ہو، بیوہ کیساتھ ہمدردی جتاکر اسکی عصمت دری کرنے میں مہارت رکھتے ہو، بھلا ہمجنس کے ساتھ ہمبستری پھر شادی کرنے کیلئے میری رضامندی کی کیا ضرورت؟ واقع آپ حضرتِ انسان اپنی مرضی کے راجا بن چکے ہیں، آپ لوگوں کے خیالات کچھ اِس قسم کے ہیں کہ ہر کوئی اپنے آپ کو خدا سمجھتا ہے، آپ لوگ جو بھی کریں صحیح ہو یا غلط، فیصلہ خود ہی کرلیتے ہیں اسلئے میں اپنی رائے دینا خود کی بیوقوفی سمجھتا ہوں ـ میں خدا ہوں، دنیا میں سیاحت کیلئے آیا فی الحال امریکہ کے ہاں مہمان ہوں ـ
7 عالمی یومِ ایڈس
یومِ ایڈس پر خدا کو مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا ہے، آج خدا عوام کے سامنے ایڈس پر اپنا خطبہ دے گا ساتھ ہی ایڈس کے مریضوں سے ملاقات کرکے انہیں تسلّی بھی دیگا ـ افتتاحی تقریب میں امریکی بچوں نے قومی ترانہ گایا پھر جنیفر اور شاکرہ نے اپنا ناچ دکھایا پھر دولتمند ممالک سے آئے ہوئے مندوبین کیلئے عالیشان ہوٹل میں عشائیہ رکھا پھر ذاتی طور پر خدا سے ملاقات کرنے کیلئے انہیں موقع بھی دیا گیا پھر بڑے لیڈران کیلئے شام تک رنگ برنگی محفلوں کا اہتمام کر دیا سب سے پہلے دنیا کی عظیم بیلے ڈانسروں نے اپنا رقص پیش کرکے دولتمند لیڈران اور خدا کیجانب سے دادِ تحسین پائیں پھر ایڈس کے متعلق فیشن شو کروایا جس میں حسین اور عریاں ماڈلوں نے اپنے جسموں پر ’’ایڈس کی روک تھام کرو‘‘ کے اسٹیکرس لگا رکھے تھے پھر چائے پانی کی محفل منعقد کی گئی یہاں دولتمند ممالک کے لیڈروں نے اپنے شیڈول بنائے بجٹ میں ترمیمات کیں ساتھ ہی اپنے ملکوں کی کارروائی پر نوٹ لکھا پھر سمندر کنارے کھلی فضا میں شامِ بہاراں کا اہتمام ہوا یہاں پر عالمی لیڈران کیلئے شراب کباب شباب کا سخت سیکوریٹی میں معقول انتظام رہا پھر بالآخر سبھی لیڈران خدا کے ہمراہ عالمی ایڈس کانفرنس ہال میں تشریف لائے دنیا بھر سے چنے ہوئے چار ایڈس کے مریضوں کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا پھر سبھی نے انکے ساتھ تصویریں کھینچوالیں پھر ہر ایک ملک کے لیڈر کو ڈائس پر آکر ایڈس کے متعلق بولنے کا موقع ملا پھر سبھی نے ایڈس کی روک تھام میں کوتاہی کیلئے ایکدوسرے ممالک پر الزامات عائد کئے پھر شور شرابہ بلند ہوا پھر نوبت ہاتھا پائی تک پہنچی پھر گالی گلوچ پھر خدا چیخ پڑا: یہ کیا تماشہ ہو رہا ہے؟ آپ لوگ اسوقت عالمی یومِ ایڈس کی کانفرنس میں مدعو ہیں نہ کہ کسی مچھلی بازار میں، اسی بات پر خدا نے کانفرنس کو برخواست کردیا دوسرے دن اخبارات میں ایڈس کے مریضوں کے ساتھ بڑے لیڈران کی تصاویر شائع ہوئیں، خبروں میں لیڈران کے بیانات بھی شائع کئے گئے کہ ایڈس کی روک تھام کیلئے کروڑوں ڈالر درکار ہیں ـ
8 نیا سال 2006
امریکہ نے خواہش ظاہر کی، خدا کو چاہئے میڈیا کے سامنے نئے سال کی کچھ پیشنگوئی کرے اور بتائے کہ یہ سال امریکہ کیلئے کیسا رہے گا ـ حلقہ مجاہدین نے خدا کے نام کھلا خط لکھ بھیجا، جلی حرفوں میں نئے سال کی مبارکبادی کیساتھ خدا کو امریکی چمچہ مخاطب کیا ـ مزید لکھا: خدا کو دنیا میں اترے پانچ ماہ ہوگئے اور اِس عرصے میں ایک بار بھی ہم مجاہدین کی خبر نہیں لی، ضروری یہ تھا کہ وہ سب سے پہلے ہمارے پاس آتا نہ کہ امریکہ میں ـ عراق سے صدّام نے بھی گریٹنگ کارڈ بھیجا: خدا کو نیا سال بہت مبارک، امید کرتا ہوں امریکہ میں عیش و آرام سے ہونگے ـ ایک درخواست کہ اپنے آرام سے تھوڑا وقت نکالیں اور ٹی وی پر ہمارا مقدمہ دیکھتے رہیں، کوئی بھی خبر رساں چینل ہو سبھی میں آپ مجھے پائیں گے، ٹائم ٹیبل امریکہ کے پاس ہے ـ فلسطینیوں نے ریکارڈ کیا ہوا ٹیپ بھیجا: زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر رہنے والے لاچار فلسطینیوں کیجانب سے خدا کو نیا سال مبارک ـ سنا آپ اسرائیل تشریف لانے والے ہیں، افسوس کہ اسکی سرحدوں پر لمبی دیواریں، ہمیں آپکا سایہ تک نظر نہیں آئے گا مگر آپ تو دیوار پھلانگ سکتے ہیں اور امید ہے آپ فلسطین بھی آئینگے تاکہ ہمارے زخموں پر مرہم لگا سکیں ـ ابھی آپ نے جو چیخ سنی، وہ ایک ننھا بچہ ہے جو اسرائیل کی گولیوں سے ہلاک ہوکر آپ کو پیارا ہوگیا ـ آپ خدا ہیں اور آپ سے شکایت کرنا ہمارا فرض ہے لیکن ـــــ ابھی آپ نے جو یہ شور شرابہ سنا، وہ ہمارے فلسطینی بچوں کا شور ہے جو اسرائیلی ٹینک پر پتھر پھینکتے دوڑ رہے ہیں ـ ساری دنیا ہمیں پتھر مار قوم کے نام سے جانتی ہے، امید ہے آپ بھی ہمیں پہچانتے ہونگے ـ عاجزانہ گذارش کہ اسرائیل آئیں تو ایک نظر فلسطین پر بھی ڈالیں ـ اُسامہ نے کوئلے سے پیغام لکھ بھیجا: ایک چھوٹا اور ادنی سا مجاہد خدا کی خدمت میں سالِ نو کی مبارکباد پیش کرتا ہے ـ دلی خواہش تھی کہ آپکی بارگاہ میں سر جھکاکر نئے سال کی مبارکباد پیش کرتے لیکن آپ جانتے ہی ہیں امریکی بھیڑیوں کیوجہ ایک طویل عرصے سے ہم روپوش ہیں ـ فی الحال تنہائی اور کسم پرسی کی حالت میں زندگی رواں ہے، رات دن سوچتے سوچتے دماغ بھی سوجھ گیا دل چاہتا ہے ایک آخری بار شادی کرلیں ـ پتہ چلا امریکہ نے اپنے ہاں آپ کو زبردستی مہمان بنائے رکھا ہے، فکر نہ کریں، آپکی عزت اور جلال کی قسم بہت جلد ہم مجاہدین پورے امریکہ کو خاک میں ملا دیں گے، گھبرائیں مت! پہلے آپ کو صحیح سلامت افغانستان پہنچا دیں گے وہاں سب ہمارے ہی آدمی ہیں ـ عراقیوں نے بھی خط لکھ بھیجا: خدا کا وجود جہاں کہیں بھی ہو، اُسے ہم عراقی عوام کیجانب سے نئے سال کی مبارکباد ـ عرصہ ہوگیا ہمارے ملک پر خدا کی خدائی نظر نہیں آتی ہر جگہ صرف امریکی فوجی دکھائی دیتے ہیں ـ یہاں کی عوام کو ہر دن آزمائشوں کا سامنا ہے، روزانہ درجنوں انسانی ہلاکتیں اب معمولی بات ہے ـ صرف ایک سال میں ہزاروں انسان ہلاک ہوچکے اب تو یہاں کی عوام درندوں میں شمار ہونے لگی ہے، آپ سے عاجزانہ التماس ہے کہ علی مزار امریکہ میں شفٹ کردیں تاکہ ہم بچے کچے لوگ دوبارہ انسانوں کی طرح زندگی گذار سکیں ـ ہم نے بہت کچھ لکھ رکھا تھا جسے امریکن آرمی نے سنسر کر دیا، اگر آپ خون خرابوں سے خوف نہیں کھاتے تو ایک بار عراق ضرور تشریف لانا ـ ہند و پاک کے زلزلہ متاثرین نے خدا کے نام خطوط بھیجے: نیا سال کیا خاک مبارک؟ سردی میں کانپتے ہوئے ہاتھ سے خط لکھنا پڑا، پہلے زلزلے کا عذاب پھر کھلے آسمان کے نیچے برفباری کسم پرسی کی حالت میں بیٹھے، اس موقع پر آپکو یاد کرتے ہوئے بھی شرم آ رہی ہے ـ ایک اور زلزلے سے متاثرہ فرد نے لکھا: خدا کو نیا سال مبارک، کاش امریکہ کے بجائے آپ ہمارے ہاتھ لگتے؟ زلزلے سے متاثرہ عورت نے لکھ بھیجا: مانا کہ آپ خدا ہیں اور خالقِ کائنات بھی لیکن ـــــ آپ یہاں آئیں اور کھلے آسمان کے نیچے برفباری میں تھنڈ سے ٹھہٹرتے ہوئے میرے بچوں کیساتھ ایک دن گذاریں ـ ملک چین نے خدا کے نام ویڈیو سی ڈی بھیجا: نیا سال مبارک، کاش آپ امریکہ کے بجائے آج ملک چین میں ہوتے؟ اسے دیکھئے ہم نے آپ کا ہوبہو روبوٹ تیار کرلیا، بس اِس میں جان ڈالنا باقی ہے ویسے یہ کمپیوٹر کے ذریعے بہت کچھ کرسکتا ہے اور ہم نے اسکا نام ’’مصنوعی خدا‘‘ تجویز کیا ہے اگر آپکو اعتراض ہو تو نام تبدیل کرسکتے ہیں ـ افغانستان سے بھی خدا کے نام خط آیا: کائنات کے خالق کو نیا سال مبارک ہو ـ یہاں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے گھروں میں ٹیلیویژن کیوجہ ہر کوئی خوش ہے، عرصہ بعد سنیما میں ہندی فلمیں دیکھ کر سب کی خوشی دوبالا ہوگئی ـ طالبان کی واپسی کی خبریں سنکر دل کانپ اٹھتا ہے مگر امریکہ کی تسلی سے سبھی مطمئن ہیں ـ ہماری خوشیوں کا دار و مدار امریکہ ہے، امریکہ نہیں تو ہم بھی نہیں ـ آخر میں ایک درخواست ہے افیم کی فصلوں پر اپنی برکتیں نازل کرتے رہیں ـ خدا کے نام سوڈانیوں نے خط لکھا: نہیں معلوم یہ نیا سال کیا بلا ہے جو بھی ہے آپکو مبارک، ہمیں کھانے کیلئے کچھ نہ سہی پینے کیلئے پانی بھیجیں اور ضرور بھیجئے ـ بل گیٹس نے گریٹنگ کارڈ بھیجا: وش یو اے ویری ہیپی نیو ایئر، اِسکا مطلب ہے: آپ کو نیا سال بہت مبارک ـ امید ہے امریکہ کا رہن سہن آپ کو خوب بھایا ہوگا، تمام تعریفیں آپکے لئے اور یوں تو ساری دنیا ناچیز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ـ ہماری خواہش ہے ایک بار آپکو اپنے لیب کی سیر کرائیں، یقین کیجئے آپ دنگ رہ جائیں گے اور ایسی چیزیں آپ کے سامنے بکھیر دیں گے جسے پہلے آپ نے کبھی نہیں دیکھا، ضرور تشریف لائیں مائیکروسافٹ ـ سونامی متاثرین کے خطوط بھی خدا نے پڑھے، ایک بے سہارا لڑکی نے لکھا: خدا کو سالِ نو مبارک، ایک اور سونامی ہوجائے تاکہ میں اپنے والدین سے جا ملوں ـ سماترا سے غمگین ماں نے غصّے میں لکھا: خدا کی شان بھوکے بھیڑیئے کی طرح میرے بچوں کو کھا گیا ـ ایک زخمی طالبعلم نے لکھا: خدا کو نیا سال مبارک، روزانہ آپ ہی کا نام لیکر گھر سے نکلتا تھا اب جب گھر سے نکلوں تو میرے اسکولی دوستوں کے مسکراتے چہرے انکی شرارتیں یاد آتیں ہیں جو سب کے سب غرق ہوگئے، آپکا وہ گھناؤنا عذاب تھا یا آپکی شرارت، مجھے بالکل پسند نہیں آیا ـ سری لنکا میں سونامی سے متاثرہ ایک دکھیاری عورت نے بھی خدا کے نام خط لکھا: میرا شوہر، میرے بچے، میرا گھر سب کچھ منٹوں میں ہڑپ کرگیا اور مجھ میں کیا عیب تھا کہ تنہا اور بے سہارا چھوڑ دیا؟ اُدھر سے چیچن باشندوں نے خدا کے نام خط بھیجا: خدا کی خدمت میں نئے سال کی مبارکبادیاں ـ مانا کہ امریکہ اور دوسرے چند ممالک کی نظروں میں ہم جنگجو ٹھہرے مگر دنیا کی ایک قوم ہمیں آج بھی مجاہد سمجھتی ہے ـ جہاد کیا چیز ہے ہمیں نہیں معلوم، ہم تو اپنی ریاست کو آزاد کرانے کے چکر میں ہیں ـ ہمارے دشمن روس کے فوجی ہیں مگر مجبورا عام لوگوں کو اپنا نشانہ بنانا پڑتا ہے جن میں عورتیں اور بچے دونوں شامل ہیں ـ بہت سے خاندان کی بد دعائیں ہمارے سر پر منڈلا رہی ہیں مگر کیا کریں جنونِ آزادی سر پر سوار ہے، آپ سے گذارش ہے مزید گولہ بارود عطا فرمائیں ـ پاکستان سے صدر مشرف نے لکھا: خدا کو امریکہ مبارک؟ مطلب کہ آپ کو نیا سال مبارک ـ بد قسمتی کہ ہمارے امریکہ میں قیام کے دوران آپ وہاں نہیں تھے اور واپسی پر اخباروں کے ذریعے پتہ چلا آپ دنیا کی سیاحت کیلئے تشریف لائے فی الحال امریکہ میں سرکاری مہمان ہیں ـ آپ سے بہت ساری گذارشات ہیں فی الحال دنیا بھر سے اربوں کی امداد پہنچ چکی ہے ذرا اِس سے فرصت ملجائے پھر آپ سے ملاقات کا شرف پائیں گے اِس بارے امریکہ سے معاہدہ بھی ہوچکا ہے البتہ سودا مہنگا پڑا ـ جب تک جان میں جان ہے اور سر پر آپ اور امریکہ کا ہاتھ ہے ہماری صدارت والی کرسی سلامت ہے ـ ایک درخواست کہ ہمارے علاوہ دوسرے کسی پاکستانیوں (عوام) کا خط آپ کو ملے تو ردّی کی نظر کردیں چونکہ سبھی خطوط میں ہم پر تہمتیں لکھی ہونگی یا پھر ہمارے خلاف شکایتیں ـ ایران کی جانب سے نقش و نگار اور رنگ و روغن میں لکھا خط خدا کے نام بھیجا: ابھرتی قوم از طرف ایران نئے سال کا سورج خدا کو مبارک ـ دیر سے گریٹنگ بھیجنا قومِ ایران کی کاہلی تصور نہ کریں، وجہ یورینیم کی افزودگی سے چادر تنگ ہوتی جا رہی ہے ـ ہم بھی کچھ بننا چاہتے مگر آپکے میزبان امریکہ نے روک لگا رکھی ہے، امید ہے آپ ہی ہماری مدد کرسکتے ہیں ـ یقین کیجئے ایٹم بم کو آپ کے نام پر بنائیں گے اور سیدھا اسرائیل پر اتار دیں گے تاکہ امریکہ کو ہم پر ذرا بھی شک نہ ہو مگر آپ تو ٹھہرے امریکی مہمان، برائے مہربانی یہ خط امریکہ کو نہ دکھائیں عین نوازش ہوگی ـ خدا نے تبلیغی جماعت کا خط بھی پڑھا: خالقِ دو جہاں کو امیرِ جماعت کا سلام، معاف کرنا سالِ نو کی مبارکباد دینا ہماری جماعت اجازت نہیں دیتی ـ ہمیں خوف ہے امریکہ میں رہتے ہوئے آپ انگریز نہ بن بیٹھیں، اگر ایسا کچھ ہو بھی گیا تو کوئی مشکل نہیں صرف چھ مہینے ہمارے ساتھ گذارلیں تو واپس خدائی آجائے گی ـ ہم تو لوگوں کو قیامت کی آمد کا خوف دلاتے رہے مگر حیرت کی انتہا آپ خود آگئے، لوگوں کو زبردستی خدا کے راستے پر لے چلنے والی ہماری جماعت اب مجبور ہے کہ ساری جماعتوں کو امریکہ ہانکنا پڑے جسکی استطاعت ہم میں نہیں ـ جماعت کیجانب سے ایک چھوٹا سا تحفہ ’تبلیغی نصاب‘ دن میں چار بار ضرور پڑھ لینا تاکہ آپ میں خدائیت باقی رہے اور جتنا ہوسکے امریکیت سے اجتناب فرمائیں ـ ہندوستان سے بھی خدا کو خط ملا: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کیجانب سے خدا کو نیا سال مبارک ـ آپ برائے مہربانی ایک بار ہندوستان تشریف لائیں تمام خرچ سرکاری ہوگا اور امریکہ کو آپکی سیکوریٹی کی گیارنٹی بھی دیں گے ـ ملک میں لا تعداد مذاہب کی وجہ سرکار ہر لمحہ پریشانی میں مبتلا ہے، ایک مذہب کا خدا سولی پر چڑھا ہوا دوسرے مذہب میں آٹھ ہاتھوں والا تلوار تھامے کھڑا ہے اور ایک قوم ہوا سے باتیں کرتی ہے مطلب کہ آپ اِن سے ملیں تو پاگل پائیں گے ـ گروہی فساد کے بارے آپ نے سنا ہی ہوگا جسطرح امریکہ میں ہوتا ہے اور یہاں مذہبی فسادات کے علاوہ ہر قسم کے مسلکی فسادات ہوتے ہیں سال کے بارہ مہینے یعنی ہر ماہ ملک بھر میں خون آلود مذہبی فسادات کا بازار گرم ہے ـ اگر برا نہ مانیں تو عرض ہے اِس ملک میں ہر مذہب کی تبلیغ عروج پر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں آکر آپ بھی کوئی مذہب اپنالیں؟ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا آپ خدا ہیں، برائے مہربانی ہندوستان آکر ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالیں تاکہ تمام مذہبوں کا صفایا ہوجائے ـ امید ہے ہندوستان کی حالتِ زار کو سمجھ چکے ہونگے، امریکہ نے تسلّی تو دی ہے کہ خدا کو ہندوستان بھی لایا جائیگا ـ فلمساز اسٹیون اسپیلبرگ نے ایک ڈاکیومنٹری فلم خدا کی خدمت میں بطور نئے سال کا تحفہ بھیجا ساتھ خط بھی: نیا سال مبارک، مجھے نہیں معلوم آپ کونسی لینگویج سمجھتے ہیں مگر آپ خدا ہیں اور یقین ہے آپ انگریزی بھی خوب جانتے ہونگے ـ یہ ایک دس منٹ کا انگریزی مووی پیشِ خدمت ہے، ابھی تک اسکی تشہیر نہیں کی سوچا پہلے آپ دیکھ لیں ـ لکھتے ہوئے شرم سی آرہی ہے، یہ فلم آپ ہی پر بنایا ہے یعنی آپ ہیرو، فرشتوں سے بیزار زمین پر اتر آئے سیدھا نیویارک پر تبھی چند منٹوں کیلئے پورے شہر پر گھٹا ٹوپ اندھیرا چھاگیا پھر آپ چمکتی روشنی سے باہر نکلے اور حکومت امریکہ نے آپکو سرکاری مہمان قبول کرلیا اُمید ہے یہ فلم سچ ثابت ہوئی اور آپ بھی ضرور پسند فرمائیں گے ـ
اضافہ
دیوبند سے خدا کو خط ملا: فتنے اور فتوے کی عظیم منڈی کیجانب سے خدا کی خدمت میں نئے سال کا سلام ـ آپکے فضل و کرم سے ہمارے اکھاڑے میں اعلی درجے کے فتنے بازوں کو تراش کر دنیا کے ہر کونے میں بھیج دیا، ہمارے تمام فاضل بازیگر (مفتیوں) کی پیشانی پر آپکی عظمت کا نور دیکھ سکتے ہیں ـ خبروں سے پتہ چلا آپ جنوب ایشیاء تشریف لائیں گے، یہاں دیوبند میں آپ کی آمد غیر ضروری ہے چونکہ سبھی فیصلے ہم خود کرلیتے ہیں ـ کیلیفورنیا سے سائنسدانوں کی تنظیم نے خدا کو گریٹنگ بھیجا: نیا سال مبارک ـ برائے مہربانی جلدی سے ہمارے ساتھ مشن پر چلیں، انٹارٹیکا میں حالیہ زلزلہ دنیا کیلئے خطرے کی علامت محسوس کیا جا رہا ہے، برف کے پہاڑ تیزی سے سمندر میں گر رہے ہیں جس سے سمندر کی سطح کئی درجے بلند ہوچکی ہے اور اسکا رخ سیدھا امریکہ کیجانب ہے ـ اِس مشن کے فنڈ میں دنیا بھر کے ممالک نے قدرتی آفات کیلئے جو اربوں روپیہ دیا تھا ختم ہوچکا ہے، آدھی رقم ہم نے والٹ ڈزنی والوں کو سود پر دیدیا باقی رقم آپس میں ہڑپ لی ـ کچھ تو کریں آپ کے میزبان امریکہ کی عزت کا سوال ہے ـــــ خدا نے آخری خط کا پارسل کھولا، ویڈیو کیسٹ میں کلاشنکوف پکڑے اُسامہ کی روایتی انگشتِ خبردار خدا کیجانب تھی: تمام تعریفیں امریکہ کیلئے جو نہایت ہی غضبناک اور دنیا کا چوکیدار ہے ـ وہ اِسلئے کہ ہمارا شک یقین بن گیا، خدا کے چال چلن سے صاف ظاہر ہے وہ بھی امریکی حامی ہے ـ امریکہ پر نظرِ رحمت سے دیکھنے والے خدا اِتنا تو بتا دیجئے آخر ہمیں کونسا مذہب اختیار کرنا ہوگا؟ والدین سے ورثے میں مذہب پایا اور مذہبی تعلیم ہم پر فرض ہوئی اور جب فارغ ہوئے تو ذہنیت ایسی منحوس ہوگئی دوسرے مذہبی انسانوں سے نفرت جگالی ـ لباس تبدیل کیا، گلے میں خارش کے باوجود چھاتی تک داڑھی چھوڑی پھر یہ سوچ کر جنت میں سب سے اعلی مقام پانے کیلئے جہاد کا پیشہ اپنالیا اسکے باوجود آج تک ہم بے عزت ٹھہرے ـ دنیا کے سبھی ممالک متحد ہوکر ہمیں ناکوں چنے چبا رہے ہیں، ہم تصوّر کرتے ہی رہ گئے ایک نہ ایک دن غیبی امداد نصیب ہوگی مگر ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ـ دنیا بھر میں ہمارے مجاہدین کو چن چن کر کتّوں کیطرح مارا جا رہا ہے، اِن ہلاک ہو رہے مجاہدین کو شہید کہتے ہوئے شرم آتی ہے انکے چہرے پہچاننے لائق بھی نہیں چھوڑتے، شہیدوں کو جنّت نصیب ہے مگر خدا خود امریکہ میں قیام پذیر ہے ـ قصّے کہانیوں میں ہمیشہ جہاد کی جیت لکھا ہے اور ہم نے جہاں کہیں جہاد کیا رسوائی نصیب ہوئی ـ کاش آپ خدا کے بجائے ایک مجاہد ہوتے چونکہ ایک مجاہد ہی دوسرے مجاہد کا درد سمجھتا ہے ـ ہم اسوقت سخت کنفیوژن کا شکار ہیں، پہلے تو اپنے آپ کو بہت بڑا مجاہد سمجھ لیا، چند لوگوں نے حوصلہ کیا بڑھایا خود کو اولیاؤں میں تصور کر بیٹھے ہمیں کیا معلوم تھا دنیا والے ہمارے اِس مقدس پیشے کو دہشت گردی سمجھتے ہیں؟ برائے مہربانی ذرا بتائیں آخر یہ کونسا سسٹم ہے؟ ہمیں شک ہوا کہیں آپکے سسٹم کے کاریگر یہودی تو نہیں؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا آخر ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ ـــــ (اُسامہ کے آنسو چھلک پڑے) آپ نے ہمیں انسانیت کے عظیم مقام سے نکالکر مذہب میں پھینک دیا پھر ہم نے ایسا کونسا گناہ کیا جو جہاد جیسے خون خرابہ گروہ کا لیڈر بنا دیا جہاں رسوائی شرمندگی اور لاچارگی کے علاوہ آخر میں بہت بری موت ہے ـــ جب ہمیں مجاہد بنا ہی دیا تو جانور بننے میں زیادہ دیر نہیں، کیا خاک زندگی پائی کاش ہمیں جانور بنا دیتے یا پھر انسانوں میں پیدا ہی نہ ہوتے تو آج ہماری یہ درگت نہ بنتی ـــــ (اُسامہ نے رومال سے آنسو پونچھے اور خدا کیطرف گھورا) اِس ویڈیو کیسٹ کے ذریعے آج اقرار کرتا ہوں امریکہ پر ایمان لاتا ہوں، اپنی بقیہ زندگی انسانوں میں شمار کراناچاہتا ہوں ـ
9 باجوڑ پر حملہ
با جوڑ معاہدہ کی بے جوڑ کارروائی پر مشرف سیدھا خدا کے حضور چلے آئے، خالی ہاتھ دربار میں آتے دیکھ خدا چونک پڑے: القاعدہ نمبر دو کہاں ہیں؟ امریکہ کو بھی یہیں دربار میں پاکر مشرف بوکھلائے: وہ تو نہیں ملے البتہ انکے علاقے میں درجنوں چاہنے والے مار دیئے ـ خدا نے مشرف پر طنز کیا: ایک اور باجوڑ ہوجائے! مشرف نے ماتھا پونچھا: گر یہی اطلاع حالیہ باجوڑ کارروائی سے پہلے ملی ہوتی تو شاید اچھی بات تھی ـ مشرف کی بات خدا کو خوب لگی اور خبردار کیا: باجوڑ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور یہ پیشگی اطلاع ہے، باجوڑ سے کچھ اجڑ بھی جائے تو اسے بے جوڑ نہ سمجھو بلکہ ہماری رضامندی سمجھو ـ مشرف نے کچھ سمجھا نہیں اور گردن ہلادی ـ شوکت کے شکایت لیکر پہنچنے سے قبل امریکہ نے جواب بھیجا زلزلے بغیر اطلاع چلے آتے ہیں اور باجوڑ کارروائی بھی خدا کی مرضی تھی ـ مگر عوام کا پرزور احتجاج آج بھی برقرار ہے ایران اور شام پر جڑواں نظر رکھنے کے باوجود خدا کو باجوڑ کی کیا سوجھی؟ ملک کے حالات کیا کم تھا مشرف کو اب باجوڑ سے بجوڑ دیا ـ خود امریکہ نے مشرف کیلئے اِس سال کئی تحفے ایڈ کرلئے، پہلے عشرے میں سلسلہ وار تحائف سے اُنکے اوسان ڈھیر ہوگئے ساتھ میں باجوڑ کارروائی میں یتیم ہونے والے بچے اور بیواؤں کی آہیں نصیب ہوئیں ـ
10 کارٹون جنگ
کارٹون فلمیں خدا کو خوب لگیں اور خواہش ظاہر کی اُس پر بھی ایک آدھ کارٹون فلم بنے ـ امریکہ نے خدا کی خواہش کا احترام کیا بھلے اُسکے کردار کو بچے پسند کریں گے یا نہیں مگر خدا نے ضد پکڑی وہ کارٹون کی شکل میں لوگوں کو تفریح پہنچائے گا اور ثابت کرنا چاہتا ہے کہ ہر کسی میں ایک کارٹون چھپا ہوا ہے بھلے اُسے کارٹون پسند نہ ہو ـ خدا نے اپنے خیالات پر روشنی ڈالنی شروع کردی: انسان کا کردار خود ایک کارٹون بن گیا ہے، مانا کہ کارٹونس انسان کی تخلیق ہیں جو کہ خود انسان کی شخصیت کا ایک کرشماتی آئینہ ہے جس میں انسان کی اچھائیاں اور برائیاں صاف ظاہر ہوتی ہیں ـ کارٹونس بچوں کو ہنسانے کے ساتھ بڑوں کو اپنے آپ میں کئی سوالات پر غور کرنے کیلئے مجبور کرتے ہیں اسکے باوجود کارٹونس کو صرف ایک تفریح کا رتبہ دیدیا ـ چین اور جاپان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہمارے ہمشکل بناسکتے ہیں مگر ہماری قدرتی کیفیت کو دکھانے کیلئے کمپیوٹر کا سہارا لینا پڑتا ہے ـ خدا نے درد بھری آواز میں کہا: واقع آپ حضرتِ انسان نے اتنی ترقی کرلی کہ اب ایک نئے خدا کو بھی تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں پھر دونوں خداؤں میں جنگ بھی کروا سکتے ہیں، آپ انسانوں کا کوئی بھروسہ نہیں ـ ہم نے آپ جاہل لوگوں کو خالص انسان بنایا اور سوچنے سمجھنے کی قوت عطا کی اور آپ انسان اتنے باشعور ہوگئے کہ گروپوں کی شکل میں اپنے علیحدہ مذہب بنالئے، ایکدوسرے کیلئے خون کے پیاسے اور پھر مصیبت کے وقت ہمارا ’خدا‘ نام لیا جاتا ہے؟ پہلے تو آپ انسان زبانی غیبت میں مصروف تھے پھر کارٹون سازی میں مہارت حاصل کرکے اسے اور آسان بنا دیا ـ خدا نے اپنی بات جاری رکھی: اگر آج بھی آپ انسانوں کا عقیدہ آنکھ کے بدلے آنکھ پر ہے تو غیبت، مذمّت و ملامت کے بجائے ایک منفرد ’’کارٹون جنگ‘‘ کی شروعات کریں تاکہ ایکدوسرے کی برائیاں ظاہر ہوں ـ امید ہے ایسا کرنے سے مختلف قوموں کے لوگ اپنی برائیاں چھپانے کیلئے ایکدوسرے کی عزت کرنا سیکھ جائیں ـ
11 کے ایف سی
زندگی میں پہلی بار خدا کو KFC کا ناشتہ نصیب ہوا، تمام قوموں نے امریکہ کے خلاف پرزور احتجاج کیا اگر کھلانا ہے تو پائے یا کلیجی کھلا دیتے ـ جب سے عوام نے چکن کا نام سنکر بھاگنا شروع کیا، KFC والوں نے اپنی چکن مصنوعات پر 30 فیصد رعایت کے پوسٹر چپکا لئے ـ اِسوقت دنیا بھر میں پراسرار بیماریوں کی وباء پھیلی ہوئی ہے اور ایسے موقع پر خدا کو KFC کا ناشتہ کھلانا امریکہ کی نیّت مشکوک نظر آتی ہے اُسکے ارادوں سے صاف ظاہر ہے وہ خدا کے عرش تک وائرس بھیجنا چاہتا ہے ـ مصر سے فتویٰ جاری کر دیا، بیماری اور شفاء کا مالک خدا ہے مگر ایسی جدید بیماریاں جس سے خدا خود واقف نہیں، کیسے شفاء دے گا؟ بہتر ہے KFC والوں کا لائسنس منسوخ کیا جائے یا پھر وہ اپنی مصنوعات میں چکن کی بجائے بوٹی، کلیجی اور پائے استعمال کرے ـ
12 اسامہ کا پتہ
مجاہدین کے سردار ملّا بخش کو زنجیروں میں جکڑے خدا کے حضور لایا، امریکہ نے الزامات لگائے یہ شخص خدا کے نام پر دنگے فساد کرواتا ہے، نوجوانوں کو بھڑکا کر اُن سے قتل و غارتگیری کرواتا ہے اور پھر اس کام کو خدا کی خوشنودی قرار دیتا ہے مزید یہ کہ اسکے آدمی (مجاہدین) پولیس انکاؤنٹر میں مارے جائیں تو انہیں شہید کہتا ہے ـ خدا کو ہنسی آئی: پتہ نہیں کس نمونے کو اٹھا لائے؟ اس کا حلیہ دیکھو یہ کہاں سے مجاہد لگتا ہے؟ چہرے پر عجیب جھریاں، پھٹے پرانے کپڑے، میل بھرے ناخن، سر پر گنبد نما پگڑی اور چھاتی تک داڑھی یہ تو سو فیصد فقیروں جیسا ہے ـ امریکہ نے بتایا مجاہدین کی یہی پہچان ہے ـ یہ لوگ پہاڑوں، جنگلوں، کھنڈرات یا پھر مزاروں کے آس پاس بسیرا کرتے ہیں ـ خدا غضب میں آگیا: میری عزت اور جلال کی قسم! کیوں رے ملّا تیری یہ مجال کہ میرے نام پر قتل و غارتگیری اور اِس پر جہاد کا لیبل ــــ یہ کونسا کاروبار ہے؟ امریکہ نے بتایا: یہ تو کچھ بھی نہیں، انکے سب سے بڑے سردار اُسامہ آج بھی فرار ہیں ـ اچانک ملّا چیخ اٹھا: ہاں میں مجاہد ہوں، قسم خدا کی مجھے چھوڑ دیا جائے ورنہ میرے مجاہدین دنیا کو جلا کر راکھ کردیں گے ـ خدا خوفزدہ ہوگیا: یہ تو سچ مچ مجاہد ہے اسکے اندر کوٹ کوٹ کر مجاہدانہ جذبات ہیں ـ خدا نے ملّا کو گلے لگایا پھر پاس بٹھایا اور اسکے کان میں کہا: اگر اُسامہ کا پتہ بتادے تو چار بوری گانجہ مفت پائے گا ـ ملّا لالچ میں آگیا: وہ تو بیچارے امریکی حکم پر چھپے ہوئے ہیں اور اُسکے ہر حکم کی تعمیل کیلئے سر جھکائے کھڑے رہتے ہیں ـ
13 ہندوستان میں بش
بُش کی قسمت چمک اٹھی جب خدا نے اُنہیں ہندوستان سفر کرنے کا حکم دیا ـ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کیلئے سفر کرنا اُنکی دلی آرزو کے علاوہ آخری خواہش بھی یہی تھی یہ جانتے ہوئے بھی وہاں کی عوام اُن پر جوتے مارنے تیار کھڑی ہے پھر بھی ہندوستان آنے کا جنون سر پر سوار ہے ـ میڈیا والوں نے لکھنا شروع کردیا دوسری طرف ٹی وی پر مباحثوں میں عوام کو بھی شریک کرلیا، خدا کو دنیا میں آئے چھ ماہ ہوگئے لیکن ابھی تک امریکہ سے باہر نہیں نکلا ـ خدا پر کسی کا زور نہیں اور وہ کسی کا عاجز بھی نہیں ـ خدا کی مرضی وہ جہاں چاہے جائے مگر حد ہوگئی، اُسے امریکہ سے باہر کی دنیا بھی دیکھ لینی چاہئے ورنہ قوموں کا اعتبار اُس پر سے جاتا رہے گا ـ منموہن جی نے خدا کو مطلع بھی کردیا: آپکے بدنام زمانہ سفیر (بش) کی سیکوریٹی کے ہم ذمّہ دار نہیں! پورے سو کروڑ سے بھی زیادہ آزاد خیال عوام کا ملک ہے ـ خدا کو بھی بہانہ مل گیا، اُس نے جواب لکھ بھیجا: بُش کو خوش کرنا ہماری خوشنودی حاصل کرنے برابر ہے، وہ ہمارے سفیر ہی نہیں بلکہ میزبان بھی ہیں اور ہم نے اُنکے سر پر بادشاہت کی ٹوپی پہنا رکھی ہے ـ یہ خوشی کی بات ہے کہ امریکہ اور چین کے بعد اب خدا کی نظریں ہندوستان کی طرف ہیں ـ سبھی کو خدا کی جھلک دیکھنے کی تمنّا ہے، کیا معلوم وہ عیسی کی شکل میں ہوگا کہ بھگوان گنیش کی طرح اگر وہ ہوبہو انسانوں کیطرح ہے تو پتہ نہیں کونسے سائز کا ہوگا؟ شاید داڑھی بھی ہوگی اور عمر کے لحاظ سے عینک بھی لگائی ہو ـ یہ عوام کے تاثرات ہیں جو ٹی وی پر بحث میں شامل تھے ـ

posted by Shuaib at 9:17 PM 0 comments

Post a Comment

Tuesday, February 14, 2006

یوم ویلنٹائن مبارک

posted by Shuaib at 9:30 PM 0 comments

Post a Comment

Sunday, February 12, 2006

اِن سے ملو ـ 11

یہ خدا ہے زندگی میں پہلی بار خدا کو KFC کا ناشتہ نصیب ہوا، تمام قوموں نے امریکہ کے خلاف پرزور احتجاج کیا اگر کھلانا ہے تو پائے یا کلیجی کھلا دیتے ـ جب سے عوام نے چکن کا نام سنکر بھاگنا شروع کیا، KFC والوں نے اپنی چکن مصنوعات پر 30 فیصد رعایت کے پوسٹر چپکا لئے ـ اِسوقت دنیا بھر میں پراسرار بیماریوں کی وباء پھیلی ہوئی ہے اور ایسے موقع پر خدا کو KFC کا ناشتہ کھلانا امریکہ کی نیّت مشکوک نظر آتی ہے اُسکے ارادوں سے صاف ظاہر ہے وہ خدا کے عرش تک وائرس بھیجنا چاہتا ہے ـ مصر سے فتویٰ جاری کر دیا، بیماری اور شفاء کا مالک خدا ہے مگر ایسی جدید بیماریاں جس سے خدا خود واقف نہیں، کیسے شفاء دے گا؟ بہتر ہے KFC والوں کا لائسنس منسوخ کیا جائے یا پھر وہ اپنی مصنوعات میں چکن کی بجائے بوٹی، کلیجی اور پائے استعمال کرے ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

posted by Shuaib at 11:23 PM 0 comments

Post a Comment

Thursday, February 09, 2006

کارٹون جنگ ـ دوسرا قدم

ایرانی خبر نامہ ھمشہری نے ڈنمارک کے اخبار Jyllands-Posten کے جواب میں ہولوکاسٹ (یہودیوں کے قتل عام) کے موضوع پر بین الاقوامی کارٹون مقابلہ کرانے کا اعلان کیا جس پر یہودیوں کی ایک تنظیم چراغ پا ہوگئی ہے ـ (ایک خبر) اِس بلاگ پر گذشتہ پوسٹ اِن سے ملو ـ 10 سے متاثر ہوکر شاید ھمشہری نے یہ قدم اٹھایا ہے، شکر ہے ایران میں بھی یہ سلسلہ وار تحریریں مقبول ہو رہی ہیں (; خبروں میں بتایا گیا ہے کہ روز نامہ ھمشہری نے اپنے صفحے پر کل ایک اعلان شائع کیا تھا جس میں ہولوکاسٹ کے تاریخی واویلے سے متعلق دنیا بھر کے کارٹونسٹوں کو کارٹون بھیجکر مقابلہ میں حصہ لینے کی پیشکش کی ہے ـ اخبار کا کہنا ہے کہ اس مقابلے کا مقصد اِس بات کا جائزہ لینا ہے کہ آزادی رائے کی حد کس قدر وسیع ہے کیونکہ مغربی ممالک میں گستاخانہ کارٹون شائع کرنے کے بعد اسی آزادی رائے کو جواز کے طور پر پیش کر رہے ہیں ـ

posted by Shuaib at 10:39 PM 1 comments

Blogger editor said...

Mashallah...aap bohot umda kaam kar rahe hain.....
Adnan

February 09, 2006 11:58 PM  

Post a Comment

Tuesday, February 07, 2006

نئی باتیں / نئی سوچ

posted by Shuaib at 9:14 PM 1 comments

Blogger Saqib Saud said...

کے نئ بات کی بات کررہے ہیں؟

یہاں تو سب پرانی ____ ہی چل رہی ہے!

February 08, 2006 9:57 AM  

Post a Comment

Saturday, February 04, 2006

اِن سے ملو ـ 10

یہ خدا ہے کارٹون فلمیں خدا کو خوب لگیں اور خواہش ظاہر کی اُس پر بھی ایک آدھ کارٹون فلم بنے ـ امریکہ نے خدا کی خواہش کا احترام کیا بھلے اُسکے کردار کو بچے پسند کریں گے یا نہیں مگر خدا نے ضد پکڑی کہ وہ کارٹون کی شکل میں لوگوں کو تفریح پہنچائے گا اور ثابت کرنا چاہتا ہے کہ ہر کسی میں ایک کارٹون چھپا ہوا ہے بھلے اُسے کارٹون پسند نہ ہو ـ خدا نے اپنے خیالات پر روشنی ڈالنی شروع کردی: انسان کا کردار خود ایک کارٹون بن گیا ہے، مانا کہ کارٹونس انسان کی تخلیق ہیں جو کہ خود انسان کی شخصیت کا ایک کرشماتی آئینہ ہے جس میں انسان کی اچھائیاں اور برائیاں صاف ظاہر ہوتی ہیں ـ کارٹونس بچوں کو ہنسانے کے ساتھ بڑوں کو اپنے آپ میں کئی سوالات پر غور کرنے کیلئے مجبور کرتے ہیں اسکے باوجود کارٹونس کو صرف ایک تفریح کا رتبہ دیدیا ـ چین اور جاپان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ ہمارے ہمشکل بناسکتے ہیں مگر ہماری قدرتی کیفیت کو دکھانے کیلئے کمپیوٹر کا سہارا لینا پڑتا ہے ـ خدا نے درد بھری آواز میں کہا: واقع آپ حضرتِ انسان نے اتنی ترقی کرلی کہ اب ایک نئے خدا کو بھی تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں پھر دونوں خداؤں میں جنگ بھی کروا سکتے ہیں، آپ انسانوں کا کوئی بھروسہ نہیں ـ ہم نے آپ جاہل لوگوں کو خالص انسان بنایا اور سوچنے سمجھنے کی قوت عطا کی اور آپ انسان اتنے باشعور ہوگئے کہ گروپوں کی شکل میں اپنے علیحدہ مذہب بنالئے، ایکدوسرے کیلئے خون کے پیاسے اور پھر مصیبت کے وقت ہمارا ’خدا‘ نام لیا جاتا ہے؟ پہلے تو آپ انسان زبانی غیبت میں مصروف تھے پھر کارٹون سازی میں مہارت حاصل کرکے اسے اور آسان بنا دیا ـ خدا نے اپنی بات جاری رکھی: اگر آج بھی آپ انسانوں کا عقیدہ آنکھ کے بدلے آنکھ پر ہے تو غیبت، مذمّت و ملامت کے بجائے ایک منفرد ’’کارٹون جنگ‘‘ کی شروعات کریں تاکہ ایکدوسرے کی برائیاں ظاہر ہوں ـ امید ہے ایسا کرنے سے مختلف قوموں کے لوگ اپنی برائیاں چھپانے کیلئے ایکدوسرے کی عزت کرنا سیکھ جائیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

posted by Shuaib at 9:47 PM 4 comments

Anonymous Anonymous said...

گزشتہ سے پیوستہ

لیکن اسی وقت خدا کی بارگاہ میں ایک بہت عام سا انسان داخل ہوا، لباس نہایت معمولی اور چہرے پر تھکن جیسے ساری عمر مشقت میں ہی گزری ہو۔ وہ سب کے لیے اجنبی تھا۔ بش نے مشرف سے کہا ’’یہ پاکستانی معلوم ہوتا ہے تم اسے جانتے ہو‘‘۔ مشرف نے کہا ’’نہیں میں نہیں جانتا، نہ تو یہ مجلس عمل والوں کے مظاہروں میں کبھی نظر آیا ہے اور نہ اس کا تعلق مشرف حمایت تحریک کے حامیوں سے ہے، ہوسکتا ہے یہ ہندوستانی ہو‘‘۔ بش نے بھارتی وزیراعظم سے استفسار کیا لیکن من موہن کا بھی کہنا تھا کہ اس آدمی پران کی نظر نہیں پڑھی۔ ’’ شاید اس کا دنیا داری سے تعلق نہیں،‘‘ من موہن کا خیال تھا۔
بش نے کہا، ’’کیا تم اسلامسٹس ہو، یا ہندو راہب یا پھر۔۔۔۔ نہیں عیسائی تو تم نہیں لگتے‘‘

اجنبی نے کہا ’’ میں بس ایک عام انسان اور مسلمان ہوں جسے حقوق العباد کی ادائیگی سے فرصت نہیں ملتی اسی لیے کبھی منظر عام پر نہیں آ پاتا لیکن آج خدا نے جو ’’کارٹون جنگ‘‘ کا حکم دیا تو آنا پڑا‘‘
’’کیوں تمہیں اس پر کیا اعتراض ہے؟‘‘ بش نے خشمگی سے پوچھا۔
بارگاہ خدا میں آنے والا بش کو نظر انداز کرتے ہوئے براہ راست خدا سے مخاطب ہوا ’’ آپ کا ہر حکم سر آنکھوں پر لیکن ان پچھلے احکامات کا کیا کیا جائے جس میں آپ نے کہا کہ ’دوسروں کے مذاہب کو برا نہ کہو تاکہ کوئی تمہارے مذہب کا برا نہ کہے‘؟ ‘‘

خدا کو ابھی جواب دینا تھا۔۔۔۔ جاری ہے

February 07, 2006 9:54 PM  
Blogger Shuaib said...

یہ سلسلہ وار تحریریں دل لگاکر پڑھنے کے لئے آپ کا شکریہ ۔

February 09, 2006 10:52 PM  
Anonymous Anonymous said...

میں دل لگا کر نہیں چشمہ لگا کر پڑھتا ہوں۔ آپ نے اس تحریر کو آگے نہیں بڑھا اور کے ایف سی پر پہنچ گئے۔ خیر ہندی بلاگ اچھا ہے لیکن میں ہجے کرتے کرتے تھک جاتا ہوں اس لیے وہاں تبصرہ نہیں کر پایا

February 14, 2006 7:39 PM  
Blogger Shuaib said...

شکریہ جناب ۔ آپ کے تبصرے کو آگے بڑھانے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ مجھے بہت خوشی ہوگی جب آپ بھی اس انداز کو اپنے بلاگ پر آزمائیں ۔ ہندی بلاگ ابھی شروعات میں ہے، میں خود انٹرنیٹ سے ہندی سیکھ رہا ہوں ۔

February 14, 2006 9:49 PM  

Post a Comment

Friday, February 03, 2006

یہ دبئی ہے

مزید تصاویر

posted by Shuaib at 9:21 PM 2 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

میں نے تقریباً اکیس سال قبل دبئی شارقہ ابو ظہبی اور العین کی سیر کی تھی ۔ اگر اب مجھے کوئی وہاں چھوڑ دے تو مجھے کچھ سمجھ نہ آئے کہ میں کہاں پر ہوں

February 04, 2006 1:03 PM  
Anonymous Anonymous said...

Hi,

Its a good idea all the photographs of dubai you have collected and posted but have the taken permission from the respective dept. and right the place name.

Mahboob

May 17, 2006 1:33 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters