نئی باتیں / نئی سوچ

Saturday, July 29, 2006

اِن سے ملو ـ 26

یہ خدا ہے

ہائے کمال ہوگیا، اب خدا بھی خواب دیکھنا شروع کردیا ـ دنیا اتنی حسین کہ اب واپس عرش جانے کو دل نہیں مانتا ـ کیا خاک دنیا بنائی تھی آج جنت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا مگر افسوس کہ آج بھی فرشتے شمع جلائے عرش پر خالی گھومتے ہیں اگر انہیں بھی دنیا دکھا دے تو انسان بننے کیلئے تِلملا اُٹھتے ـ خدا کی حیرانگی، دنیا اِتنی تیز رفتاری سے ترقی کرچکی اور اُسے خدمت کا موقع تک نصیب نہ ہوا، اب تو وہ طوفان اور زلزلوں کی ذمہ داری بھی امریکہ کو سونپنے تیار ہے ـ شاید زندگی پہلی بار خدا نے اخبار کھولا تو بھونچکا سا رہ گیا، ہر خبر خواتین کی عصمت دری سے بھڑی پڑی ـ امریکہ نے یاد دلایا دنیا بھر میں عورتوں کی عصمت دری عام سی بات ہے اور وہی عورتیں خبروں میں آتی ہیں جنہیں خدا پسند کرے ـ خدا نے طئے کرلیا اب وہ غزلیں لکھے عصمت دری کرنیوالوں کے تیوروں پر بھی اشعار لکھے چونکہ شعر و شاعری میں اب یہی چند باتوں کی کمی رہ گئی ہے ـ ظہیرہ نے واویلا مچایا، آخر مجھ میں کیا خرابی ہے؟ جب مائی کو خدا نے بلواکر انعامات سے نوازا، مجھے دعوت نامہ نہ سہی صرف انعام ہی بھیج دے ـ فرق صرف اتنا ہے وہاں پاکستان میں اُسکی عصمت دری ہوئی اور یہاں ہندوستان میں میری ـ آج مائی نے وہ عظیم مقام پالیا جب وہ مرے گی تو اسکی ایک لمبی مزار بھی بن سکتی ہے خود امریکہ سالانہ عرس کا اہتمام کرے گا ـ اب مائی کو کسی بات کا غم نہیں اور نہ ہی اُسکے لٹیروں سے شکایت، اِس وقت خدا کی رحمتیں مائی پر برس رہی ہیں ـ خدا کے بندوں میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو چھوٹی بچیوں کے ساتھ منہ کالا کرنے کو باعثِ ثواب مانتے ہیں بلکہ عجیب فخر بھی محسوس کریں گے یہاں تک کہ چار بچوں والی بیوہ کے ساتھ شفقت اور ہمدردی جتاتے ہوئے عصمت دری کرتے نہیں تھکتے پھر یہی لوگ اِن عورتوں کو خدا کے حضور لیجاکر انعام و اکرام سے نوازتے بھی ہیں ـ اِن عظیم انسانوں کو دیکھ کر خدا کے فرشتوں نے بھی اپنے ارمانوں کا اظہار کر دیا کاش ہمارا شمار بھی انسانوں میں ہوتا ـ جاری

باقی پھر کبھی

Labels:

Post a Comment

Wednesday, July 26, 2006

اِن سے ملو ـ 25

یہ خدا ہے

دنیا بیقرار ہے کہ خدا کی ایک جھلک دیکھ لے، پتہ نہیں وہ عیسی کی شکل میں ہوگا یا بھگوان گنیش کی طرح؟ اگر ہوبہو انسانوں کی طرح ہے تو پتہ نہیں کونسے سائز کا ہوگا اور عمر کے لحاظ سے چشمہ بھی پہنا ہو ـ یہ سب عوام کے تاثرات ہیں جو مختلف ٹی وی چینلوں کے مباحثوں میں شریک تھے ـ خدا کے دنیا میں آکر تقریبا دو سال ہونے کو آئے مگر ابھی تک امریکہ سے باہر نہیں نکلا، اُسے خوف ہے اگر باقی دنیا میں جائے اور لوگ اُس کا مذہب پوچھیں تو کیا جواب دے؟ اگر وہ ہندو ہے تو مسلمان کیوں نہیں اور عیسائی نکلا تو یہودی کیوں نہیں؟ ابھی تک خدا نے کھل کر اپنا مذہب نہیں بتایا البتہ امریکہ میں کسی چرچ کے قریب بھاشن دیتے دیکھا گیا جہاں غضبناک انداز میں اپنا حتمی فیصلہ سنایا: لعنت ہو اُسے جو امریکہ پر ایمان نہ لائے اور تباہ ہوجائے وہ شخص جو امریکہ کا کھائے پھر اُسی کو ملامت کرے اور جو امریکہ کو سُپرپاور نہیں مانتا وہ ہم میں نہیں ـ فی الحال عوام کنفیوژن کا شکار ہے خدا کو دنیا میں ابھی آنا تھا؟ اگر ہزار سال پہلے آجاتا؟ لوگ اس سے ٹیکنالوجی مانگتے، گھوڑوں اور خچروں پر سفر کرنے والے جدید طرز کی سواریاں مانگتے اور بیچارے خدا کے پاس علاء الدین کا چراغ تو نہیں کہ وہ لوگوں کے ارمان پورے کرے؟ خدا تو ٹھہرا انپڑھ گنوار اپنی قدرت کا مالک جس نے چمتکاری سے انسان کو بنایا مگر اُسے خود نہیں معلوم اُسکے بنائے ہوئے انسان ایسے کئی خدا بنانے پر قادر ہیں ـ اپنی تخلیق پر خدا خود پشیمان کہ کیا خاک انسان کو بنا دیا جو اُلٹا خدا پر ہی قبضہ جمالیا ـ اب تو اُسکی قدرت بھی کمزور نظر آتی ہے، عراقیوں کو آپس میں لڑوا کر اپنی قدرت کا خرچ بچالیا، تھکان ایسی کہ کندھے ماند پڑگئے ایران پر کوڑے برسانے کیلئے بھی ہاتھ نہیں اُٹھتا، اگر اُسکے فرشتوں نے ذرا سی مدد کی تو پھر قیامت برپا ہونے میں دیر نہیں جسے خدا بھی نہیں روک سکتا ـ خدا کو احساس ہونے لگا اب انسانوں کو خدا کی ضرورت نہیں ـ ہر کوئی خود کو خدا سمجھتا ہے، آبادی بربادی سب انسان کے ہاتھوں میں ـ دنیا سے واپس آسمان فرار ہوجائے تو اُسے پانے کے چکر میں عرش تک میزائل مار سکتا ہے ـ انسانوں کی ذہنیت ایسی کہ اعتبار کرنا مشکل ہے ـ خدا نے افسوس ظاہر کیا: کاش میں آدم کو نہ بناتا کہ ایک دن اُسکی اولاد اُس کے بنانے والے کو ہی مار دے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

خدا کے میزبان

Anonymous Anonymous said...

you will be the fuel of fire in hell

July 29, 2006 9:24 AM  

Post a Comment

Tuesday, July 25, 2006

عامر خان

کوکاکولا ایڈ میں عامر خان کے عجیب و غریب پوز

Post a Comment

Monday, July 24, 2006

اب انگریزی میں بھی

آج سے تقریبا دیڑھ سال قبل یعنی 11 اکتوبر 2005ء کو پہلی بار ’’خدا سے ملو‘‘ عنوان کے تحت ایک تحریر پوسٹ ہوئی جس پر اُردو سیارہ کے چند ارکان نے اعتراضات کئے اور یہ تحریر لکھنے والے موصوف کو تھوڑی سی شرمندگی محسوس ہوئی کیونکہ اعتراض کرنے والوں میں چند پڑھے لکھے بزرگان بھی شامل تھے اور اُنکی دل آزاری کرکے موصوف سچ مچ شرمندہ ہوگئے اور فورا معذرت چاہی جس پر بزرگان نے نصیحت کے ساتھ خاموشی اختیار کرلی ـ

اور جب موصوف نے اپنی اعتراض والی تحریر کو دس مرتبہ پڑھا تو وہ بھڑک اُٹھے کیونکہ انکی اُس تحریر پر معذرت چاہنے جیسی کوئی بات نہیں تھی اور فورا اعتراضی تحریر کی دوسری قسط ریلیز کردی جس پر پھر سے سیارہ کے ارکان نے موصوف کو آڑے ہاتھوں لیا اور موصوف کی ذہنیت کو شیطانی دماغ کے علاوہ اور بہت نام دیئے ـ مگر موصوف تو موصف نکلے، کیونکہ وہ جانتے ہیں اُنکی قسطوں میں گندی چیزوں جیسی واہیات اور بکواس نہیں ہے جس پر کوئی اعتراض ہو ـ اور پھر انہوں نے ایک کے بعد ایک قسط وار تحریریں لکھ کر پوسٹ کرنی شروع کردیں ـ یہ کام موصوف نے غصّہ میں آکر نہیں بلکہ جو احباب موصوف کے بلاگ پر تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں یا پھر وہ اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے اُن لوگوں نے موصوف کو میل بھیج کر ہمت افزائی کی ’’خدا‘‘ کی قسطوں کو خوب سراہا اور داد دی ـ

جب موصوف نے دیکھا کہ انکے بلاگ پر بالراست آمدنی ہو رہی ہے تو انہوں نے پہلی فرصت میں اُردو سیارہ کیلئے اپنی بلاگ فیڈ کو بند کردیا تاکہ جس کی مرضی وہ یہاں آکر پڑھے ـ موصوف کو برابر میل آرہی تھیں کہ اِن کا بلاگ چند دوسرے براؤسرز پر نہیں کھلتا اور وہ موصوف کی قسطیں پڑھنے سے بھی قاصر ہیں، پھر موصوف نے اپنی بلاگ فیڈ سیّارہ کیلئے دوبارہ کھول دی اور نئے بلاگرز نے جب موصوف کی قسط پڑھی تو آگ بگولا ہوگئے اور خوب واویلا مچایا ـ موصوف تو ٹھہرے شریف آدمی اسلئے بھونکنے والے پر توجہ نہیں دی ـ سیارہ کے سبھی بزرگ ارکان موصوف کے خیالات سے اچھی طرح واقف ہیں اور موصوف کو بھی ان بزرگان کے صبر کا احساس ہے ـ

جناب موصوف نے ’’خدا سے ملو‘‘ کی چند اُردو قسطوں کا ترجمہ اپنے ہندی بلاگ میں آزمائشی طور پر پوسٹ کر دیا تو وہاں ہندی بلاگرز گروپ نے کافی سراہا ـ بہت سے ہندی بلاگرز نے موصوف کی قسطوں پر پوسٹ لکھے اور اِسکی خوب چرچا کی اور آج بھی موصوف کی قسطوں کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں اسکے علاوہ ایک ہندی فورم میں موصوف کی قسطوں پر بحث و تکرار چلتی رہتی ہے ـ اِس وقت موصوف کے اکثر قارئین کا اصرار ہے کہ اِن خوبصورت قسطوں کو انگریزی میں بھی لکھنا چاہئے ـ مگر موصوف پہلے سے اُردو ہندی ٹائپ کرتے تھک چکے ہیں، فی الحال پرانی قسطوں کے انگریزی ترجمہ کا کام دو احباب نے قبول کرلیا ہے ـ جب چند قسطوں کا انگریزی ترجمہ ہوجائے پھر ’’خدا سے ملو‘‘ کی قسطیں اُردو، ہندی کے ساتھ بہت جلد انگریزی میں بھی پڑھنے کو ملیں گی ـ

Post a Comment

Sunday, July 23, 2006

گوگل

سب کچھ گوگل اور باقی سب گوگل

Adds by Google

posted by Shuaib at 8:21 PM 0 comments

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters