Saturday, May 07, 2011

صدّام کو موت

خدا کی نیند حرام، فجر سے پہلے جگا دیا کہ جنازے پر جانا ہے ـ بڑے غضبناک انداز میں قبلہ رُخ انگڑائی کھینچا، شاید زندگی میں پہلی بار میّت میں شرکت کرنا ہے ـ دانت صاف کرتے خدا کو کچھ یاد آیا، کل رات ڈنر پر امریکہ نے مذاقا پوچھا تھا: کبھی آپ نے جنازے کو کندھا دیا؟ اِس پر خدا کھِلکھِلا اُٹھا: ہمیں جنازوں میں شرکت کا تجربہ نہیں البتہ جلوسِ جنازہ کو بارات کی طرح اِنجوائے کرلیں گے ـ امریکہ نے پھر مذاقا کہا تھا: رات کو پریکٹس کرلیں  سویرے ایک عظیم شخص کے جنازے کو کندھا دینا ہے ـ دانت صاف کرکے باہر نکلا تو ابھی تک ناشتہ نہیں ملا، اخبار دیکھ کر خدا بوکھلایا: پچّیس سالوں تک عراق کی صدارت کرنے والے کو سزائے موت سنائی ہے ـ بغیر ناشتہ کے سیدھا واہٹ ھاؤس گھس آیا اور پھانسی کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا ـ خدا کی خواہش ہیکہ وہ بھیس بدل کر عراق چلا جائے اور صدّام کو پھانسی ہونے سے بچالے ـ  امریکہ نے منع کیا: اِس وقت خدا کا عراق جانا خطرے سے خالی نہیں جہاں پورا دن دنگا فساد اور ہر طرف خون کی نالیاں بہہ رہی ہیں، خدا نہ کرے اگر خدا کو کچھ ہوگیا تو پھر دنیا کیسے چلے؟ صدّام کی پھانسی کو خدا بھی روک نہیں سکتا اسلئے کہ اب صدّام کا خدا پر اعتبار نہیں رہا ـ وہاں عراق میں اپنے موت کی سزا سنکر صدّام نے دوبارہ ایمان لایا مگر افسوس کہ خدا تو امریکہ کے قبضے میں ہے ـ خدا کو سمجھایا بھی کہ الیکشن سر پر ہے، ایسے موقع پر صدّام کو سزائے موت سنانا ضروری تھا ـ ایک ایسا شخص جو زندگی کے پچیس سال اپنی ہی رعایا پر خود کو خدا منوایا تھا اور پٹرول کی طاقت پر پورے گلف کا خدا بننا چاہتا تھا ـ ہم نے اُسے سمجھایا کہ بھائی ہر کوئی خدا بن بیٹھے تو خدا کی والیو نہیں رہتی؟ اِسی دوران عراقیوں سے خدا کو خطوط آئے، اگر آپ واقعی خدا ہیں تو برائے مہربانی علی کی مزار کو سعودی عرب شفٹ کردیں، یہاں ہم شیعہ سُنّی ایکدوسرے کیلئے خون کے پیاسے ہیں ـ خدا نے دلاسہ دیا کہ جب وہ عراق آئے تو ایک ساتھ مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرلیں گے ـ کیا خاک حل کریں گے؟ زمانہ جہالت سے لیکر آج تک یہ مسئلہ حل نہ ہوسکا کہ کون خدا کی اولاد ہے حد تو یہ ہے خود خدا نہیں جانتا وہ کس کا پیدا کیا ہے؟ اگر وہ ایک باپ کا ہوتا تو آج مختلف قوموں کے بجائے صرف ایک قوم ہوتی ـ آج جہاں پوری دنیا میں مذہب، ذات کے نام پر فساد اور جنگ کا ماحول ہے، ہر کوئی طاقت کے زور پر خدا بننے پر تُلا ہے ـ سمجھ میں نہیں آتا ہم انسانوں کو مذہب کے نام پر لڑوا کر آخر خدا کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟ صدّام نے کبھی سوچا تک نہیں کہ خدا کو کبھی موت آئے، اتنا تو معلوم ہے کہ دنیا میں اپنی طرح بہت سے خدا آئے اور آخری دنوں میں بڑی شرمناک موت مرے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

یہ خدا ہے ـ 40

Post a Comment