Wednesday, May 11, 2011

بس یوں ہی !

میاں، الیکشن ولیکشن ختم ہوچکے، اب تو ہمیں جیل سے باہر نکاکلو ـ واللہ عرصہ ہوگیا کھلا آسمان جو دیکھے ـ اگر فرشتوں کو پتہ چل گیا کہ خدا جیل میں بیٹھے ہیں پھر ہماری کیا عزّت ہوگی ـ حکومت نے وعدہ کیا تھا الیکشن ہونے تک جیل میں آرام کرلینا تاکہ پُرامن انتخابات ہوں نہ کہ قدرتی چمتکار ـ ٹیلیویژن کیبل ٹھیک نہیں ہاتھ میں پکڑے بیٹھنا سونا پڑتا ہے پھر اُٹھ کر ٹیلیویژن کو تھپتھانا بھی ہوتا ہے ورنہ چینل ہلنا شروع ہوجاتا ہے ـ داروغہ صبح جو اخبار لاتا ہے سبھی صفحوں پر چائے کے دھبّے ہوتے ہیں، پہلے وہ پڑھتا ہے پھر ہمیں تھماتا ہے اور پورے اخبار کی ماں بہن ایک جیسی، سُرخیاں خاص ایسی کہ لنکن فوج نے طالبان کو ملیکا شیراوت کا خیرمقدم کرتے ہوئے ورون گاندھی پر ذمہ داری عائد ہونے سے قبل سونیا گاندھی کا سوئن فُلو اعلان کے بعد سوات معاہدے میں نریندر مودی کے بیان ـ ـ ـ ـ اِسکی ماں کی اُسکی بہن کی، پورا اخبار جیسے چھید ہے ـ

وہاں سؤر کے بچّوں نے وباء پھیلانا شروع کردیا، لوگ خدا کی پناہ مانگ رہے ہیں اور ہمارا فرض ہے کہ اُن کی مدد کو جائیں جسطرح پچھلی بار لاکھوں مرغیاں ہلاک کر ڈالے اب سؤروں کے ساتھ پنگا لینا ہے ـ پھر کیا معلوم گائے بھینس اور بھیڑ بکریوں سے بھی وباء پھوٹے ساتھ میں "دودھ کا فُلو"، بالآخر سبھی لذیذ پکوانوں سے ہاتھ دھونا پڑے ـ بھارت کا "جوتا فُلو" مگر پتہ نہیں فیشن ہے کہ وباء ـ عجیب لوگ صرف ایک جوتا پھینکتے ہیں جوڑا پھینکے تو بات بنے ـ اِس وباء یا فیشن کیلئے بابائے جوتا فُلو بش ذمہ دار ہیں، اگر یہ دونوں پاؤں کے جوتے کھالیتے تو اچھی شروعات تھی ـ

ہم اپنے جلسوں میں ہنسی خوشی جوتے چپّل وصول کرلیتے بعد میں جنّت ایکسپورٹ کرتے کیونکہ وہاں آج بھی ہمارے فرشتے ننگے پاؤں گھوم رہے ہیں ـ ویسے اپنے جلسوں میں جوتے چپّلوں کی بارش ہوتی ہی ہے پھر بھی کم پڑتے ہیں کہ 74 ویں قسط لئے دوبارہ ٹپک پڑے ـ بارش سے یاد آیا، ہمارا احوال ایسا کہ اپنے ہی پسینے میں آدھے ڈوبے کھیلتے ـ اب کی گرمیاں ایسی کہ منہ سے بھی پسینہ چھوٹے ـ یہاں جھاڑیاں بھی نہیں کہ تھنڈی ہوائیں چلے، درختوں کی کٹائی اتنی تیز ہوگئی جتنی کہ عمارتیں بھی نہیں بنتیں ـ سوکھی گرم سڑکیں، پسینے میں بھیگے چہرے ـ شکر ہے دہلی، بنگلور وغیرہ میں بوندا باندی شروع ہوچکی ـ ـ تم فرشتو بارش برساؤ کہ پسینے میں بھیگ لیئے اب کیچڑ سے نہانا ہے ـ

گرما کی چھٹیاں ختم، اب دوبارہ اسکول شروع ہونے لگے دوسری طرف سوات سے ہزاروں لوگ بے گھر آر پار ہونے لگے جیسے سؤر کی وباء سے مشرق و مغرب دہل گئے وہاں لنکن فوج اور ٹمل باغیوں نےآپس میں ملکر ہزاروں عوام کو مار ڈالے ـ ماشاء اللہ ایک سانس میں ہم بہت بول دیئے ـ آجکل بھڑاس ہم سے اُتاری نہیں جاتی ہم خود بھڑاسی ہوگئے پتہ نہیں کیوں ایسے ہوگئے ـ نہ تو سیاست سے لگاؤ ہے نہ کوئی فلمی شوق ـ کسی سے واسطہ نہیں کلام سلام بھی نہیں جیسے سبھی سے الگ تھلگ ہولئے ـ کوئی غم نہیں خوشی بھی نہیں کوئی شکایت نہیں کوئی آس نہیں کوئی پیاس نہیں اور کوئی پلان بھی نہیں باوجود پھر بھی 74 ویں قسط لئے حاضر ہوئے ـ 

نہ جانے کیوں ہم خدا بن گئے ـ یہاں اتنے سارے خداؤں کے باوجود خوامخواہ ہم بھی بیچ میں ٹپک پڑے ـ اپنی دمادم جنّت چھوڑ دھرتی پہ آدھمکے ـ اگر ہم خالص ہندوؤں کے خدا ہوتے تو عجب رنگوں میں رنگ ہاتھ میں بھالا تھامے کھڑے رہتے، اگر عیسائیوں کے خدا ہوتے تو پوری عمر سولی پر ٹنگے رہتے مگر مسلمانوں کا خدا ہی حافظ ـ ہم خود خدا ہوکر بھی طالبان نام سے رونگٹھے کھڑے کرلیتے سوات اور پاکستان دو الگ مذہبوں کے بیچ لٹکا دیئے جاتے ـ ـ کیا عجب خدا ہیں ہم! خود تماشہ بن گئے دنیا کے رنگوں میں رنگ گئے کیا معلوم ہم بھی انسان بن گئے؟ مذہبوں کی دراڑ میں پِس گئے ـ ـ لا پتہ خداؤں کا جلوس نکالتے ہو، ماتم کرتے ہو قصیدے پڑھتے ہو، انجان خدا کی بارگاہ میں سجدے ٹھونکتے ہو، بے جان مورتیوں کے سامنے ڈھونگ کرتے ہو ـ ـ پھر بھی اپنے خداؤں سے انجان رہتے ہو، مرنے کے بعد جنّت کی تمنّا میں رہتے ہو یا پھر دوبارہ پیدا ہونے کی سوچتے ہو ـ ـ

اپنی سبھی قسطوں میں عجب باتیں ہیں سمجھنے کی نہ سمجھانے کی ـ سبھی ماؤں کی قسم! جن کے پیٹ سے انسان پیدا ہوتے ہیں، جنّت کسی کے باپ دادا کی جاگیر نہیں ـ تم انسانوں کی جنّت یہ زمین ہے، پیدا ہونا، اناج سبزی کھانا، ہگنا موتنا، قبریں کھودنا مُردوں کو جلانا ـ ـ یعنی تمہاری پیدائش اور مرنا دونوں یہیں ـ اگر تمہیں واقعی جنّت دیکھنی ہے ڈسکو جاؤ، میخانے جاؤ، عیش و آرام کرو اور خوش رہو لیکن منہ لٹکائے بیٹھے نہ رہو مگر پلیز اپنی عبادات سے جنّت کا خواب نہ دیکھو کیونکہ جنّت صرف خدا نے اپنے لئے خاص بنائی ہے نہ کہ کسی مرے ہوئے انسان کو یہاں گاڑنے واسطے ـ ـ پھر ہم پٹری سے اُتر آئے، یہ قسط لکھنے کا قطعی مُوڈ نہیں ـ اناپ شناپ تو ہمیشہ سے ہی چھاپتے ہیں ـ ـ جاری


باقی پھر کبھی


[ یہ خدا ہے ـ 74 ]

Post a Comment