Wednesday, May 11, 2011

بکرا عید لایا

تیز رفتار خدا نے فٹ پاتھ پر بیٹھے ایک بھکاری کو ٹھوکر مار دیا، بھکاری نے جھلاّکر کہا: آپ خدا ہو کہ پاجامہ! دیکھ کر نہیں چل سکتے؟ خدا نے جواب دیا: نہیں دیکھ سکتے! یہ فٹ پاتھ تمہارے باپ کا نہیں کہ یوں پاؤں پھیلائے بھیک مانگو، اگر بھیک مانگنا ہی ہے تو ادب اور تمیز سے بیٹھو ـ بھکاری نے اپنے باسی ڈنڈے سے خدا کو پیٹنا شروع کردیا ابھی ناک پھوٹنے کی دیری پولیس آگئی ـ خدا نے ماجرا سنایا تو اُلٹا پولیس کی جوتیاں بھی کھانی پڑیں ـ تنگ آکر خدا نے چنگھاڑا: حد ہوگئی، اِن بھکاریوں کیوجہ سے پورا شہر پریشان ہے، سگنل پر بھی گاڑیوں پر چڑھ جاتے ہیں اور ایسے بھیک مانگتے ہیں جیسے اپنا حق مانگ رہے ہوں ـ فٹ پاتھوں پر ایسے بیٹھ جاتے ہیں کہ عوام کا چلنا پھرنا مشکل ہوگیا ہے اور اگر اِن سے پنگا لیں تو ایسا شرمندہ کرتے ہیں کہ پولیس والے بھی اُلٹا شریف آدمی پر تھُو تھُو کرتے ہیں ـ خدا نے بڑبڑایا: یوں دھوپ میں گھومنے پھرنے سے اچھا ہے ہم بھی بھکاری بن جائیں تاکہ زور زبردستی اپنا حق مانگے!

القاعدہ ممبران نے جُٹ بناکر منتر پڑھا: "خدا کو اُسکے خدا ہونے کا واسطہ اگر ہمّت ہے تو سامنے آجا" ـ خدا نے کہا: کل چھُٹی کا دن ہم نے پکچر دیکھا، کیا خاک نئے دور میں پرانے اسٹائل کی فلم تھی ہم انٹرول سے پہلے بھاگ کھڑے ہوئے ـ خدا کو بتایا: اچھا ہوتا انٹرول کے بعد باقی پوری فلم بھی دیکھ لیتے جس میں نئے زمانے کا اسٹائل بھی تھا ـ خدا نے کہا: بھاڑ میں جائیں ایسے لوگ جو اُوٹ پٹانگ فلمیں بناکر پیسہ ہڑپتے ہیں، سبھی اداکاروں کو بلاکر ایکساتھ نچا دیا تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ کچھ انوکھا کارنامہ انجام دیا ـ اماں یار، لوگ تنگ آگئے ایسی فلمیں دیکھ کر بہت زمانہ ہوا کوئی اچھی فلم دیکھنا نصیب نہ ہوا ـ خدا نے بتایا: ہم پھر پاس والے سنیما گئے تاکہ کچھ تو انٹرٹینمنٹ ہوجائے مگر وہ پکچر بھی ایسی جس میں سویرا ہی نہیں پوری فلم اندھیرے میں بنائی تھی یعنی اُس میں بھی ہم ناظرین کو الّو بنایا ہے ـ فرشتوں نے خدا کے خواب میں آکر پوچھا: آقا، آپ خواب میں کیوں کھلکھلاکر ہنس رہے ہو؟ خدا نے کہا: میاں خوش آمدید، آؤ تم بھی دیکھو جو ہم دیکھ رہے ہیں، واللہ پیٹ میں گُدگدی مچ گئی ـ

صدّام حسین کی پہلی برسی کے خوشی میں خدا نے کیک کاٹنے کے بعد فرمایا: بہت ہی کھڑوس آدمی تھا، خدا سے ڈرنا تو دور کی بات امریکہ سے بھی نہیں ڈرتا تھا ـ خدا نے کہا: صدام کی پہلی برسی پر ہم ناچنے ہی والے تھے کہ امیتابھ کی امّی چل بسیں ـ اب ہم میّت میں جا رہے تھے کہ گجرات پہنچ گئے جہاں ہمیں فیصلہ سنانا تھا ـ خدا نے اپنے آنسو پونچھنے کے بعد فرمایا: بھائیو بہنو! بھول کر بھی کسی اچھے شخص کو ووٹ نہ دینا کیونکہ اچھے آدمی پر بھروسہ نہ رہا وہ الیکشن جیتنے کے بعد خراب ہوجاتا ہے ـ خدا نے مودی کے بارے کہا: آج کون سیاستدان اچھا ہے، کسی کی بھی نیّت ٹھیک نہیں لگتی؟ مودی لاکھ بُرا سہی اگر دوبارہ اُس کو ہی اقتدار دیا جائے تو اُمید ہے وہ اچھا ہی ثابت ہوگا اُسکے سینے میں بھی دل ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہ بھی ممکن ہے وہ اپنے کئے گناہوں کی معافی مانگلے اور اپنے اُوپر لگے داغ اچھے کرموں سے دھولے ـ

چار دنوں تک خدا نیند سے بیدار نہ ہوا تو ایک ٹینکر پانی منگواکر اُسکے منہ پر ڈالا ـ ہڑ بڑاکر اُٹھنے کے بعد خدا نے پوچھا: آخر کونسی آفت آگئی جو ہمیں چار دنوں میں ہی جگا دیا؟ جنّت میں کتنا اچھا تھا جہاں ہم اپنی مرضی سے سوتے جاگتے مگر جب سے اِس دھرتی پہ آئے ہیں ظالم لوگ ہمیں کچھ دن سونے بھی نہیں دیتے!!! خدا کو بتایا: عالیجاہ گستاخی معاف! صرف یہ پوچھنے کیلئے جگایا کہ اِس بکرے کو کہاں باندھے جس کا آپ نے آرڈر دیا تھا؟ خدا نے غصّے میں فرمایا: میاں، ہمارے پیچھے ہی باندھ دو ـ موقع دیکھ کر بکرے نے خدا کو پیچھے سے لات مارا تو خدا نے بکرے کے کان پکڑ اُٹھالیا اور پوچھا: بدتمیز! ہمیں لات مارنے کی وجہ بیان کرو؟ بکرے نے خدا کے منہ پر چھینک مارنے کے بعد کہا: عالیجاہ! جان کی اَمان پاؤں تو عرض ہے، اپنے پاس ہاتھ نہیں کہ آپکو تھپڑ لگاؤں اسی لئے لات مارنے کی گستاخی کی ـ بکرے پر چار پانچ مقدس گالیاں پڑھنے کے بعد خدا نے کہا: کمبخت! ٹھہر ابھی ہم تیری بریانی بناتے ہیں ـ

القاعدہ ٹیم نے دوبارہ منتر پڑھا: "خدا کو اُسکے خدا ہونے کا واسطہ اگر ہمّت ہے تو سامنے آجا" ـ خدا نے کہا: چھُٹا نہیں ہے آگے جاؤ ـ خدا بڑ بڑایا: عید کی صبح ہوئی نہیں کہ بھکاری لوگ عجیب غریب صدائیں لگانا شروع کردیتے ہیں ـ بکرے نے خدا سے کہا: عید آپ منا رہے ہو اور کاٹ مجھے رہے ہو؟ یعنی آپ کی خوشی میرا غم!! خدا نے کہا: میاں بکرے، یہ تو برسوں پرانی روایت ہیکہ انسان تمہیں کاٹ کھاتے ہیں، اب اِس روایت کو خدا تو کیا اُسکے فرشتے بھی نہیں بدل سکتے ـ انسان کی خوشی ہو یا غم دونوں وقت تم اُن کی لذیذ غذا ہو ـ بدقسمتی تمہاری ہے کہ تم بکرا ہو بکرا بنو ـ اب ہمارے ہاتھوں کٹنے کیلئے تیار ہوجاؤ، واللہ ہمارے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں ـ بکرے نے کہا: ہممم، ہاں اپنی بدقسمتی ہے کہ میں بکرا ہوں ـ بکرے نے خدا کو گھورا پھر بولا: اب دیر کس بات کی آقا، چاقو اٹھاؤ اور مجھے کاٹو، میری بریانی بناؤ، کھاؤ ڈکار لو اور خوش رہو آپ کو عید مبارک اور مجھے موت ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 60 ]

Post a Comment