Wednesday, May 11, 2011

سلام دہشت گردوں پر

کڑاکے کی سردی میں لحاف میں لپٹے خدا کو جگانا کوئی آسان کام نہیں ـ صبح کا اخبار بھی ٹھیک نہیں تھا، ممبئی کی سرخیوں کے سوا کوئی اور خبر نہیں تھی ـ ٹی وی چینلز میں اینکرز ایسے بوکھلائے جا رہے تھے جیسے خود بم پر بیٹھ کر خبریں بول رہے ہوں ـ صرف دو دنوں میں اتنا ٹی وی دیکھ لیا جتنا دو سال کا کوٹہ مکمل ہوگیا ـ فون پر پولیس والوں سے کہا بھی کہ پلیز، ذرا اِن میڈیا والوں کو دور ہٹاؤ کیونکہ اسکرین پر کچھ بھی دکھائی نہیں پڑ رہا ـ آرمی اور پولیس والوں سے زیادہ میڈیا والے ایک پر ایک چڑھے ہوئے ـ اُس دن ساری دنیا نے میڈیا والوں کا تماشہ دیکھ لیا جو اب تک دوسروں کا تماشہ دکھاتے آرہے تھے کہ خود تماشہ بن گئے ـ

آج بہت بُرا دن تھا، بابری مسجد کی سولہویں برسی کا کیک بھی نہیں کاٹا گیا ـ اور کاٹتے بھی کیسے؟ یہ جو ممبئی میں نیا حادثہ پیش آگیا جبکہ ہر سال پابندی کے ساتھ خدا نے بابری مسجد کی شہادت کا کیک کاٹنا نہیں بھولا ـ ـ خدا نے بتایا: ہم نے ایک سے ایک ڈرامے دیکھ ڈالے مگر حالیہ ممبئی میں 26/11 کا ڈرامہ کافی دلچسپ رہا ـ لیکن عام لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ڈرامہ خود میڈیا والوں ہی نے رچایا تھا ـ خدا نے سمجھایا بھی کہ میڈیا والے خود وہاں ایک پر ایک چڑھے ہوئے تھے جیسے جنگ کے میدان میں ایکدوسرے کی خوب مار رہے تھے ـ سرکار اور میڈیا والے سمجھتے ہیں کہ عام لوگوں کو کچھ بھی پتہ نہیں ـ آج عام لوگ سب کچھ جانتے ہوئے بھی میڈیا اور سرکار دونوں کی سُن رہے ہیں جیسے بیوقوف نہ ہوتے ہوئے بھی بیوقوف ہونے کا ناٹک کر رہے ہیں ـ

9/11 کا بہانہ بناکر افغانستان کی خوب ٹھوک دی تھی اب ممبئی کے 26/11 کو لیکر پاکستان پر چڑھائی کا بہانہ بھی مل گیا ـ مگر بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے کیونکہ آخر میں اِس سے بھی حساب لینا ہے ـ ہم جس جس کو اپنی گودی میں بٹھاتے ہیں بعد میں زبردستی انڈا دینے کیلئے اُس کا مرغا بھی بنا ڈالتے ہیں ـ ہمارا سلام ہے اُن جانباز دہشت گردوں پر، جو بڑی چالاکی سے ممبئی آئے، بڑے بہادر تھے کہ مرنے اور مارنے کیلئے آئے اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر ہلاک بھی ہوگئے ـ بہت اچھا کیا جو اِنہیں ہلاک کردیا ورنہ ایک ایک کی پول کھُل جاتی ـ ویسے بھی ہم سچّی مچّی کے خدا ہیں، اگر اجازت ہو تو سبھی راز فاش کردیں ـ ہم سب جانتے ہیں آخر ہم خدا ہیں ـ

عید کا دن خوب بکرے چبانے کے بعد خدا نے کہا: ہمیشہ سے مسلمان کا رونا ہے کہ پوری دنیا میں صرف مسلمانوں پر ہی ظلم ہو رہا ہے اور باقی لوگ آرام سے ہیں ـ مسلمانوں کو اپنی قسمت پر رونا آتا ہے تو ذرا عرب ممالک جھانک آئیں کہ وہاں کے مسلمان دنیا سے بے خبر کس طرح عیش و آرام سے زندہ ہیں ـ اِن عرب مسلمانوں کو ذرا بھی فکر نہیں کہ دنیا میں ایسے کتنے ممالک ہیں جہاں لوگ ظلم اور بھوک سے ہر دن لڑ رہے ہیں ـ باوجود پھر بھی مسلمانوں کا رونا ہے کہ امریکہ، یوروپ اور بھارت سب ایک ہوکر ہم مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ـ جیسا کہ مسلمان ہونا ہی جیتے جی عذاب بن گیا ـ میاں، خود کے پیروں پر کلہاڑی مارنے کو کیا عذاب کہا جائے؟

خدا نے کہا: دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، یہ تم انسانوں کو جگانا چاہتے ہیں کہ سب آپس میں ایک ہوجاؤ ـ دلّی، جئے پور، مالیگاؤں، حیدرآباد اب ممبئی ـ ـ کہاں کہاں نہیں جگایا ـ کچھ دنوں کیلئے لوگ جاگ اُٹھتے ہیں، سبھی اچانک انسان بن کر امن جلوس نکالتے ہیں، ایک سے ایک بھاشن سنتے ہیں اور سب ملکر دہشت گردوں کی لعنت ملامت کرتے ہیں ـ اور کچھ ہی دنوں میں سب بھول بھال کر ایکدوسرے کی مارتے ہیں اور خود اپنی بھی مرواتے ہیں جیسا کہ خود دہشت گرد ہیں ـ بھلے اِن دہشت گردوں کا لِنک کسی سے بھی رہا ہو، مگر یہ جس کام کیلئے بھی آتے ہیں اپنے مقصد میں اکثر کامیاب رہتے ہیں بھلے کیوں نہ اپنی جان گنوانی پڑے ـ

ـ ـ ابھی اپنے منہ سے پانی چھوٹ رہا ہے، پچیس دسمبر کو ڈھیر سارے کیک کھانے کو ملیں گے اور ساتھ میں چاکلیٹس بھی ـ کرسمس کا مطلب کچھ بھی ہو مگر ہمیں تو کیک کھانے سے مطلب ـ ـ خدا نے بتایا: کتنے اچھے دن چل رہے ہیں، ابھی عید قربانی کا گوشت ہضم ہو پایا نہیں کہ بہت جلد کرسمس کی مٹھائیاں کھانے کو ملیں گی اور ساتھ میں چھٹیاں ہی چھٹیاں، موجاں ہی موجاں ـ ابھی سے دل مچل رہا ہے، کہیں دور ٹرین میں جانے کو من کر رہا ہے کیونکہ اس میں باتھ روم بھی اٹاچ ہے ـ مگر جائے تو کہاں جائیں! ڈر لگتا ہے، کوئی بھی شہر دھماکوں سے خالی نہیں، ٹرین اور پلین میں بھی خیریت نہیں ـ اب جنگل میں پہلے جیسا منگل نہیں، عبادت خانوں کی نفرت اب سیاحت گاہوں تک پھیل چکی ہے ـ

پہلے مسجد، مندر میں بم دھماکے اب ترقی کے ساتھ فائیو اسٹار ہوٹلز بھی نشانے پر جیسا کہ عیّاشی کرنے والوں کی بھی خیر نہیں ـ تعجب ہے، صرف غریبوں کو بے موت مرتے دیکھا اب امیروں کی بھی شامت آئی ہے ـ ـ ہم صرف خدا ہیں، تم انسانوں کا جینا مرنا خود تمہارے ہی ہاتھوں میں ہے ـ گذرے زمانوں سے ایکدوسرے کی مارتے آرہے ہو اور اپنی بھی مروا رہے ہو ـ خود ایکدوسرے کے دشمن اور بیچارے شیطان کو بدنام کرتے ہو ـ ذرا اپنے اندر جھانک کر دیکھو تو ڈر جاؤگے کیونکہ خود کے اندر ایک شیطان پاؤگے ـ تم انسان اچھے بُرے سبھی کام کرتے ہو اور شیطانی بھی خود کرتے ہو ـ خود ظالم خود مظلوم، خود امیر خود غریب ـ تمہیں شرم تو آتی ہے اور دوسروں کو بھی شرمندہ کرنا جانتے ہو ـ بالآخر عبادت کرکے اپنے خداؤں کو بھی دھوکہ دیتے ہو ـ

ڈکار لینے کے بعد خدا نے کہا: قربانی کے کباب تو اچھے ہیں مگر کیا یہ بکرے کے ہیں؟ خیر جو بھی ہیں بڑے لذیذ ہیں ـ ـ تو ہم فرما رہے تھے: تم انسانوں کی زندگی خود تمہارے ہی ہاتھوں میں ہے بھلے ایک دن موت مقرر ہے ـ چاند پر چڑھ گئے، خلاء میں جھول بھی لئے، کمپیوٹر، موبائل کے ساتھ زہریلے ہتھیار بھی بنالئے ـ ـ اب ہم کسی پر عذاب نہیں اُتارنے والے، تم انسان خود ایکدوسرے پر عذاب ہو ـ خود ہنساتے ہو خود رُلاتے ہو ـ ـ دوسروں کی پھاڑتے ہو اپنی پھٹے تو چیخیں مارتے ہو ـ ـ پولیس والے بھی تم خود، ملٹری، سرکار، کنڈیکٹر، ڈرائیور، چور، ڈاکو، سائنسدان، ڈاکٹر، لوٹیرے اور دہشتگرد سب کے سب تم ہی ہو ـ یہاں تک کہ اپنے مذاہب بنانے والے، اپنی مقدس کتابیں لکھنے اور لوگوں کو ذاتوں میں بانٹنے والے خود تم انسان ہو ـ ہم تو بس خدا ہیں ـ

بس بھئی، بہت ہوگیا ـ آج کیلئے اتنا ہی کافی ہے ـ ویسے بھی خدا کی بکواس کون پڑھے ـ وہ حالات کے تحت ہم ذرا جذباتی ہوگئے اور بڑے دنوں بعد 69 ویں قسط پوسٹ کردی ـ چاہتے تو اور بھی بہت بھڑاس اُگلنا چاہتے ہی ہیں مگر ہم پہلے سے اپنی اِن قسطوں کیلئے بدنام ٹھہرے ہیں ـ کچھ لوگوں کو ہماری قسطوں میں نفرت کی بدبو آتی ہے، بھلا ہم کِس سے نفرت کریں! ہمارا تو کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں ـ سمجھنے والے سمجھتے ہیں کہ ہم قادیان ہیں، شیعہ یا سنّی ہیں یا پھر ہندو عقیدے کے مسلمان ـ ـ ہم تو سیدھے شریف اور اصلی خدا ہیں نہ کہ تم انسانوں کے بناوٹی خدا ـ ـ چاہے رام بولو، رحیم بولو، عیسی یا موسی بھی پُکارلو، ہم اِس سارے جہاں کے ایک اکیلے مالک ہیں ـ ـ جاری


باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 68 ]

Post a Comment