Tuesday, August 06, 2013

میرے چاند کے تکڑے

چاندنی رات میں بچوں کو چندا ماما کے متعلق خدا نے کہا: ہمیں معلوم ہے آج کے بچے بڑے ہوکر انجینئر، ڈاکٹر، ہیڈ ماسٹر بننے کی بجائے چندو، چندا بننے کا خواب سجائے ہوئے ہیں ـ آج ہر کوئی چاند پر اپنی چھت بنانے کی سوچ رہے ہیں ـ حالانکہ کسی کو اپنی زندگی کا نہیں پتا کہ کب خود کی سیٹی بجے گی ـ لوگ کل کیلئے پیسے جمع رکھتے ہیں کہ کہیں بھوکے نہ مریں مگر رات کو ہی ٹپک جاتے ہیں ـ انسانوں نے زمین کو گندہ کر رکھا ہے اب چاند اور مریخ پر بھی خرافات کرنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے ہیں ـ

پاکستان نے کہا: اگر ہماری ایسی اوقات ہوتی تو پورے چاند کو گرین کلر میں رنگ آتے ـ
مسلمانوں نے کہا: اب رمضان کے روزے اور عید کیلئے کس کا منہ دیکھیں؟ ـ
عرب ممالک نے کہا: ہماری تاریخ کی ماں بہن ایک ہوجائے گی! ـ
جاپان نے کہا: ہم ایک اور چاند بنانے والے ہیں ـ بٹن دباؤ تو عید کا چاند نظر آجائے ـ
بھارت نے کہا: شکر ہے، ہم نے اپنی چادر سے آگے پیر پھیلا چکے ہیں ـ
ایران نے کہا: اُمید ہے، اِس چاند دوڑ میں امریکہ ہم پر حملہ کرنا بھول جائے ـ
رشیاء نے کہا: وہاں چاند پر پہلے سے تالا پڑا ہے اور کُنجی امریکہ کے پاس ہے ـ
چین نے کہا: مگر ایک نقلی کنجی ہمارے پاس بھی ہے ـ
یوروپ نے کہا: کیوں نہ چاند کو حصوں میں بانٹ لیں، پھر طاقت کے زور پر ایکدوسرے کے حصّے پر جھپٹا مارتے رہیں ـ
بنگلہ دیش نے پوچھا: چاند پر اگر طوفان کےآثار نہیں تو ہم جلسے جلوس کیلئے آتے جاتے رہیں گے ـ
اسرائیل نے بتایا: سبھی ممالک کی خواہشوں کو مدّنظر رکھتے ہوئے ہم مریخ کواپنا  آشیانہ بنانے کی سوچ رہے ہیں ـ
لالو پرساد نے اُمید سے کہا: پہلی قسط میں ہم چاند پر جائیں گے اور دوسری ہی قسط میں اپنی بھینسوں کو بھی اُتارلیں گے ـ
بال ٹھاکرے نے کہا: چاہے ہم چاند پر بھی بیٹھ جائیں مگر بنگلہ دیشیوں پر خاص نظر رکھیں گے ـ
افغان پٹھانوں نے کہا: ہم لوگ بہت پہلے ہی چاند پر خواب میں اُتر چکے ہیں ـ
اُوباما نے خیال ظاہر کیا: اپنی جیت کا جشن چاند پر منائیں گے ـ
سعودی ولی عہد نے کہا: پیٹرول، ڈیزل کیلئے بشرط یہ کہ چاند پر بھی ہماری بیویوں کا انتظام ہونا چاہیئے ـ
مولوی حضرات نے خوشی کا اظہار کیا: اب آئندہ عید کے چاند کیلئے ہمارا آپسی جھگڑا ختم ہوجائے گا ـ
سونیا گاندھی نے اعلان کیا: کانگریس کے سبھی لیڈران کو سالانہ چاند پر چھٹیاں منانے کا انتظام کیا جائے گا ـ

خدا نے جھلّاکر کہا: ارے بس بھی کرو  کمبختو ـ ـ سب ملکر چاند کی ماں بہن کرنے تُلے ہوئے ہو؟ اگر ایک ایک کرکے سبھی انسان چاند پر چلے گئے تو وہاں بھی سرحدیں بنالو گے پھر اونچ نیچ ذات پات کہیں مندر کہیں مسجد وہاں بھی فساد مچاؤگے ـ

خدا نے کہا: انسانوں کو دنیا میں کیا بسایا، یہاں تو سرحدیں بنالئے، انسان فرقوں میں بٹ کر مذاہب بنالئے، اپنا دین، اپنی مقدس کتابیں اور مقدس عمارتیں ـ آپس میں ایسے بھِڑ گئے کہ انسان انسان کو کاٹتا ہے انسان انسان کو بیچتا ہے اور انسان انسان سے ڈرتا بھی ہے ـ

خدا نے فرمایا: زمین پر اتنا گند پھیلا رکھا ہے کہ کہیں بھی سکون نہیں ـ ٹھہر ٹھہر کر بارش کی طرح بم دھماکے، فساد کرفیو، لوٹ مار ـ اب یہ گندے کام کرنے کیلئے تم انسان چاند پر ڈورے ڈال رہے ہو؟ دنیا کو برباد کر دیا مگر چاند کو تو بخش دو ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 67 ] 

Post a Comment