بھارت کی دوسری خلائی خاتون
لڑکیوں کو خدا کے حضور پیش کرکے امریکہ نے پوچھا: مزا آیا کہ نہیں ـ خدا کا دماغ گھوم گیا اور امریکہ کو کان کے نیچے ایک بجایا: واللہ ہم باقاعدہ خدا ہیں اور یہ لڑکیاں دکھاکر کیا ثابت کرنا چاہتے ہو کہ یہ خود بخود پیدا ہوگئیں؟ معاف کرنا جناب، لڑکیاں دیکھنے سے خدا کے دل میں گھنٹیاں نہیں بجتیں کیونکہ ہمارے نزدیک عورت اور مرد برابر ایک ہیں ـ امریکہ نے سرَ جھکاکر کہا: روایت کے مطابق ہر خاص مہمان کو لڑکیاں دکھانا ہمارا فرض ہے ـ کچھ دیر بعد خدا نے شرماتے ہوئے پوچھا: ٹھیک ہے مگر ایشوریہ کِدھر ہے؟ امریکہ نے پوچھا: کون ایشوریہ؟؟ خدا نے جِھلّاتے ہوتے کہا: ارے وہی جو آجکل سلام سلام سلام کی رٹ لگا رکھی ہے اور سُنا ہے کہ اُسکی خوبصورتی کے چرچے ہر خاص و عام کے علاوہ ننھے بچوں کی زبان پر بھی ہے ـ امریکہ نے خدا سے کہا: سہی فرمایا آپ نے، ایک زمانہ تھا جب وہ دھرتی کی سب سے خوبصورت حور تھی، لوگوں نے جب سلام کیا تو اُس نے اپنا منہ موڑلیا اور آج وہ خود ہر ایرے غیرے کو سلامیاں دینے پر بضد ہے ـ یہاں تک کہ امیتابھ کی فیملی اُسکی سلامی لیکر پریشان تھی اب ریتھک بھی اُسکی لمبی سلامی لیکر چرچا میں ہے ـ ایک کالے وکیل سے ایشوریہ کی سلامیاں دیکھی نہ گئیں، اب اِس نے بھی ٹھان لیا کہ ایشوریہ سے سلامی ملے یا نہ ملے مگر ایک بار آمنا سامنا ہوجائے جو کہ کالے وکیل کا برسوں پرانا خواب تھا ـ امریکہ کی بات سن کر خدا نے فرمایا: ایسی بات ہے تو بھاڑ میں جائے ایشوریہ، اور اُس سے اچھی تو سنیتا ولیمس ہے جسے آج پورا بھارت سلام کر رہا ہے ـ ـ جاری
باقی پھر کبھی
یہ خدا ہے ـ 46