Wednesday, May 11, 2011

ہماری خوش قسمتی

رات میں کونسا گناہ ہوگیا کہ صبح اُٹھتے ہی فقیر سے سامنا پڑا ـ باسی منہ لئے چڑھتے سورج کی طرح ہم پہ چڑھ گیا اور پوچھا: آپ نصیبوں والے ہیں کہ یوں بیٹھے بٹھائے خدا بن بیٹھے اور ہمیں دیکھ لو پیدائشی بھکاری ٹھہرے ـ پتہ نہیں کونسی جڑی بوٹیاں کھالئے تھے کہ خود خدا ہوگئے، ذرا نسخہ تو بتا دو کہ عمر کے اِس آخری حصّے میں ہم بھی کچھ خداگردی کرلیتے ـ

میاں، خوش قسمتی سے ہم خدا بن بیٹھے اس کے پیچھے لمبی محنت ہے، لوگوں کے طعنے، کُفر کے فتوے اور دلآزادی کے بہانے ـ گر تم بھی کچھ محنت کرلیتے تو آج مائکل جیکسن ہوتے، تمہاری میّت پر ہزاروں سوگوار آنسو چھڑکتے پھر زبردست مزار بناکر تم پہ ہی چڑھ لیتے ـ

پوچھتے ہیں کہ میرا ووٹ کِدھر گیا؟ ہمارے خدا ہونے کا یہ صلہ اب اس کا بھی جواب دیں! نژاد نے کھالیا اور موسوی سے ہضم نہ ہوا ـ دونوں پیٹ بھرے ایک شہری دوسرا دیہاتی ـ گر پوچھتے کہ ہماری آزادی کا کیا ہوا؟ صدیوں سے مذہبی دلدل میں پھنسنے والے اتنا جلدی کیسے آزاد ہوں؟ بیچارے ترقی پسند ایرانی قوم مذہب سے بیزار جو باقی دنیا سے قدم ملانا چاہتے ہیں، اب نژاد کے جنازے کا انتظار کرتے ہیں ـ

ایک ناچنے والے کے اتنے دیوانے؟ حالانکہ ہم خدا ٹھہرے باوجود پوچھنے والے کوئی نہیں ـ کاش ہمیں بھی ناچنا آتا اور ذرا سا ٹھمکہ لگاکر ہزاروں کو اپنا مرید بنا ڈالتے ـ سلام ہے اُس پر جس نے مذہبی منافرت کے باوجود سبھی کو اپنا گرویدہ بنالیا اور اپنی منفرد اداؤں سے ہزارہا انسانوں کا دل جیت کر ایسی شہرت پائی کہ خدا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ـ

چین کے شینگ جیانگ میں مسلم کش فساد ـ میاں، کوئی نئی بات کرو ـ جہاں مسلمان وہاں دنگا فساد نہ ہو؟ اب چلتے ہیں لال گڑھ مگر اکیلے کیسے جائیں چاروں طرف سے گولیاں چلتی ہیں ـ لال مسجد والے پوچھتے ہیں کہ لال گڑھ اور ہمارے میں کونسا فرق ہے؟ ہر وہ جگہ جہاں انسان کا انسانوں پر عذاب رہا، خدا کی قسم ہم دل سے ذرا کمزور ہیں ـ درد بھری چیخیں اور خون میں لت پت لاشیں ہم سے دیکھی نہیں جاتی ـ مگر لال گڑھ والے بھوک اور ظلم نے انہیں لاچار بنا ڈالا ـ

عراق میں امریکہ کا وجود کونسا خطرہ تھا؟ اصل خطرہ تو اب ہے ـ یہ جشن، آزادی کے پٹاخے، چہرے پہ خوشیاں آئندہ کیلئے افسوس ہے بالکل جیسے جنگلی بھینس کو کھلا چھوڑا ہے ـ اُنگلیاں نیند کے خمار سے تھک چکی ہیں ورنہ اس قسط میں اور لمبی بکواس چھاپنے کا ارادہ تھا ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی


[ یہ خدا ہے ـ 78 ]

Post a Comment