Saturday, May 07, 2011

ساگر کو خدا کا واسطہ

خدا کو بتایا کہ آگے نہ جاؤ وہاں کھڈّا ہے ـ جواب دیا: ہمیں معلوم ہیکہ کہاں کیا ہے اور اتنے بھی نابینا نہیں کہ کھڈے میں اوندھے گر پڑیں ـ ویسے ایک بات بتاؤ کہ وہاں کھڈا کاہے کیلئے کھودا ہے، کہیں یہ ہماری مزار کا سنگِ بنیاد تو نہیں؟ خدا کو بتایا: گرررر ـــــ آپ کو ہر کھڈا مزار کی طرح کیوں دِکھتا ہے جیسے آپ کو اپنی خود کی مزار چمکانے کا بہت شوق ہے ـ ارے بھائی یہ کھڈا تو انٹرنیٹ کی تاریں بچھانے کیلئے کھودا گیا ہے آپکی میّت کے واسطے نہیں ـ خدا نے ہنستے ہوئے کہا: ہا ہا ہا ـ تم انسان اچھا مذاق کرلیتے ہو اور ہم بھی تو مذاق ہی فرما رہے تھے، یہاں روزانہ ہماری محفل میں دنیا جہاں کے لفڑے سننے کو ملتے ہیں، جب دیکھو بم دھماکے، دہشت گردی، خودکشی، انتخابات اور سیاسی اُتھل پُتھل کی خبریں وغیرہ وغیرہ ـ ـ ارے بھائی ہنسنے اور ہنسانے کی بات بھی ہو ـ دیکھو آجکل خبری چینل والے بریکنگ نیوز کے ساتھ لافٹر شو کی نشریات کرتے ہیں شاید وہ بھی دنیا بھر کی خبریں سنا سنا کر تنگ آچکے ـ آج سے ہماری محفل کی شروعات باقاعدہ چٹکلوں کیساتھ ہو اور یہ ہمارا فرمان ہے ـ چٹکلوں کی پہلی محفل میں سرداروں پر قصّے سُن خدا اپنا پیٹ پکڑ لوٹ پوٹ ہونے لگا، اِتنا ہنسا کہ آنسوں چھلک پڑے: اب بس بھی کرو، واللہ ہماری آنتوں میں گانٹھ پڑنے کو ہے ـ خدا نے فرمایا: واقع یہ لطیفے بڑے مزیدار ہوتے ہیں، زندگی میں پہلی دفعہ ہم نے کھلکھلاکر ہنسا ـ آپ سب سے التماس ہیکہ صرف سرداروں پر ہی کیوں؟ خدا پر بھی لطیفے بناؤ اور نیکی پاؤ ـ محفل سے ایک بندے نے آواز لگائی: خدا کی پناہ ہم چٹکلے کیسے بنائیں؟ خدا کی شان میں حمد و ثناء گائی جاتی ہے ـ خدا نے بندے کو پاس بلایا اور ایک تھپڑ رسید کیا: تم ہماری شان میں کیا حمد گاؤ گے؟ جیسے کہ خدا کو اپنی شان کا پتہ ہی نہیں ـ اور تم لوگ یہ حمد و ثنا گا گا کر جیسے ہمیں اپنی خدائیت یاد دلاتے رہتے ہو ـ ہاں؟ ہم پر قصیدے گانے یا نہ گانے سے ہماری شان میں رتّی بھر کمی نہیں ہوتی ـ خدا نے اپنی ہتھیلی کھجاتے فرمایا: ہنسی مذاق ایک اچھی بات ہے اور ہمارا یہ کہنا کہ کسی خاص شخصیت (سردار) پر لطیفے گڑھنے سے اچھا ہے خدا پر چٹکلے لکھو اور ثواب حاصل کرو ـ آج ہمارا یہ فیصلہ ہے خدا پر چٹکلے پڑھنے کو عبادت کا درجہ ملے گا اور جنّت میں ہنسانے والی حسیناؤں میں اُسکا بسیرا ہوگا ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 48 ]

نوٹ: مندرجہ بالا قسط نمبر 48 جناب گِری راج جوشی کی گذارش پر ساگر چند ناحر صاحب کیلئے لکھا، اُنہیں آج سبھی ہندی بلاگرز نے ہنسانے کی ٹھانی ہے ـ

Post a Comment