Wednesday, May 11, 2011

خدا کو دانت نہیں!

اچانک خدا کی چیخیں نکل پڑیں جب رات کو بجلی جاتے ہی ٹارچ جلایا تو خود کا سایہ دیوار پر دیکھ بوکھلا گیا ـ خدا نے ٹارچ بنانے والے پر لعنت بھیجا: کمبخت، ایسا آلہ بناتے ہو کہ لمحہ بھر کیلئے ہم خود کا سایہ کو اُسامہ سمجھ بیٹھے ـ خدا کو یاد دلایا: آجکل عراق میں یہی ہو رہا ہے، اتحادی افواج بوکھلا گئی ہے اِنہیں خود کا سایہ بھی دہشت گرد محسوس ہو رہا ہے اسی لئے اندھا دھند فائرنگ مچا رہے ہیں ـ

خدا نے بینظیر کے بارے کہا: محترمہ بڑی پٹاخہ خاتون ہیں، اپنی آمد پر خود ہی ہولناک دھماکہ کرکے خاموش نکل پڑیں ـ خدا نے کہا: ہم نے گذشتہ قسط میں کہا تھا کہ چند اناپرستوں کیوجہ پورا پاکستان تباہ ہونے کے قریب ہے، پاکستانی عوام کو کچلنے کیلئے کسی بیرونی طاقت کی ضرورت نہیں چونکہ اِنہیں آپس میں صلح کرنے کی بھی فرصت نہیں ـ

دیوالی کے بارے خدا نے فرمایا: لعنت ہےاُن لوگوں پر جو کان پھاڑنے والے پٹاخے جلاتے ہیں ـ دیوالی جیسی مقدس پوجا پر کروڑوں روپیہ ہوا میں اُڑاتے ہیں ـ اڑوس پڑوس میں بیمار اور چھوٹے بچوں کا بھی لحاظ نہیں کرتے، پٹاخوں سے ماحول بھی خراب کرتے ہیں ـ خدا نے کہا: جب ہم چھوٹے تھے تب زبردست پٹاخے جلاتے تھے چونکہ اب بڑے ہوگئے تو دوسروں کو لعنت کر رہے ہیں ـ

خدا کو بتایا: خطرناک دہشت گردوں نے اپنے راہول کا اغوا کی کوشش کی تھی ـ خدا نے اپنا نام راز میں رکھتے ہوئے کہا: میاں، دراصل ہم نے اُن کو مشہور کرنے کی سُپاری لی تھی ـ پلان کامیاب رہا، راہول بھیّا مشہور ہوگئے جو ہمیشہ سے وزیراعظم بننے کے خواب سجائے گاؤں والوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں ـ خدا نے فرمایا: اگر خود کو مشہور کرنا چاہو تو اپنے اغوا ہونے کا واویلا مچاؤ ـ

خدا سے پوچھا: عالیجاہ! پاکستان میں مارشل لاء نافذ ہے تو انتخابات کروانے کا مطلب کیا ہے؟ خدا نے جواب دیا: سِمپل سی بات ہے، بینظیر اور نواز کو گھیر لاؤ اور جہاں پیدا ہوئے وہیں دفناؤ ـ خدا نے مزید کہا: پاکستانی عوام "عجب کشمکش میں مبتلا ہے" یہ تو اچھا ہوا کہ بھارتی فلمیں دیکھ اِن میں کچھ شعور آیا ورنہ افغانوں کے ساتھ فرق نہ ہوتا ـ

کنگ سعود کے یوروپ و برطانیہ کا سفر خدا نے خوب سراہا، اتنی دور جاکے سر جھُکانے کی کیا ضرورت تھی! حالانکہ بہت سے عرب سر اُٹھانے کی جراءت میں ہیں، انقلاب اور جمہوریت کا چسکہ لگ گیا ـ اب اِنہیں شریعت کا لحاظ نہیں، مزے لینے ملک سے باہر چلے آتے ہیں ـ بہت افسوس کہ یہ اپنے ہی ملک میں قید ہیں، کاش کہ باقی دنیا کیساتھ ہمسفر ہوتے!

گجرات سرکار کے بارے خدا نے کہا: میڈیا والوں نے ہلاّ مچا رکھا ہے جیسے مودی کوئی اور نہیں سونیا کا بھائی ہے ـ ہم نے مودی کو ایسے ہی کرسی پر نہیں بٹھایا! بلکہ خدا کی مرضی جسے چاہے کرسی سونپ دے اور جسے چاہے ذلّت و رسوائی دے ـ خدا خود چاہتا ہے کہ لوگوں کو مذہب پر لڑوائے کیونکہ خدا کا کوئی مذہب نہیں اور خدا کی مرضی کے بغیر کسی کو مذہب بنانے کا اختیار نہیں ـ

چار ہاتھ پاؤں والی بچی کو دیکھ خدا نے اپنی اُنگلیاں منہ میں چباتے ہوئے کہا: خدا کی قسم، اِس میں ہمارا کوئی فالٹ نہیں! ضرور القاعدہ والوں کی سازش معلوم ہوتی ہے ـ اگرچہ یہ ایک چمتکار ہے جبکہ سائنس نے پوری دنیا کو فتح کرلیا ـ خدا کا سلام ہے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کیلئے جو ہر نئی بات کو دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں جبکہ پرانے زمانے کے حکماء اپنے رازوں، کتابوں کو ساتھ قبر میں لے گئے ـ

بھارتی القاعدہ کو خبردار کرتے ہوئے خدا نے کہا: یوپی اور حیدرآباد کو نشانہ بنانے والو! ہمّت ہے تو سامنے آؤ ـ خدا نے اپنا سر کھُجاتے پوچھا: میاں، یہ مجاہدین کیوں چھپ کر وار کرتے ہیں اور ہمیشہ عام لوگوں کو ہی نشانہ بناتے ہیں! یہ اندر سے کھوکھلے ہیں، اِنہیں اپنے مقصد سے زیادہ جان پیاری ہے ـ خود ساختہ مجاہدین کیلئے خدا نے جھلاّکر چنگھاڑا: کمبختو، کمینو، کتّوں ـ بھارت میں سبھی کیلئے ایک قانون ہے اور تُم جیسے چند کمینوں کیوجہ سے یہاں مسلمانوں کا بُرا حال ہے ـ

تسلیمہ کی دکھ بھری زندگی پر خدا نے افسوس کا اظہار فرمایا: بھلے دُکھی ہو مگر ایک بڑے ملک کی سرکاری مہمان ہو! چند لوگ تم سے خفا ہیں اُن سے معافی چاہنے میں بُرا کیا ہے؟ کسی کی دلآذاری اچھی بات نہیں بھلے تم سچ لکھنے میں کمال رکھتی ہو ـ یہ کولکتہ اور جئے پور کیا ہے، اب تو تم بھارت کے دل میں رہتی ہو ـ سچ تو یہ ہے سچ بولنے والوں کیلئے تھوڑی سی ذلّت بھی اٹھانی پڑتی ہے اور سچ تو سچ ہے کسی بھی باشعور کو اِس سے انکار نہیں ـ

خدا نے خوش ہوکر کہا: میاں، شُکر ہے کہ ہمارے منہ میں دانت نہیں ورنہ کیا معلوم سردی سے کپکپاکر شاید ٹوٹ جاتے ـ خدا نے مزید کہا: ہماری شان دیکھو کہ اِس کڑاکے کی سردی میں بھی ساٹھویں قسط لئے حاضر ہوئے ـ اِس سے پہلے کہ ہمارے پکوڑے اور چائے تھنڈے پڑجائیں، ہم اپنی اِس مقدس قسط کو فی الحال ختم کرتے ہیں بھلے یہ بکواس ہو مگر سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے اور ہماری قسطیں اتنی کڑوی ہیں کہ پڑھتے پڑھتے کچھ لوگوں کی زبان لڑ کھڑا جاتی ہے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 59 ]

Post a Comment