نئی باتیں / نئی سوچ

Wednesday, November 09, 2011

خدا کی تعریف

بحث بکواس کی


  تجرباتی پوسٹ 

دینیات پڑھاتے خدا کی آنکھ لگ گئی، خواب کیا دیکھتے ہیں کہ چار پیغمبر جنازے کو کاندھا دیئے مشرق کی طرف رواں تھے ـ یکلخت خدا نے چیخا کہ یہ کس فرد کا جنازہ لئے جا رہے ہو؟ آخری پیغمبر نے جواب میں کہا یہ آپ ہی کا جنازہ ہے یقین نہ آئے تو کفن کھول کے منہ دیکھ لو اور ویسے بھی آپ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جنّت پہنچتے ہی مائیکل جیکسن کے برابر میں آپ کا محل ہے جس کے گراؤنڈ فلور میں مدھو بالا اور بری خبر یہ بھی کہ چار پڑوس میں ایک پڑوسی اوسامہ بن لادن ہے جو آپ کے انتظار میں پچھلے ڈھائی گھنٹوں سے روزہ میں ہے اور افطار کیلئے اپنی شہادت والی انگلی کا فرنچ فرائی بھی کروالیا ـ خدا نے لاحول پڑھا پھر پوچھا بھلا یہ کمبخت جنت کیسے پہنچا؟ جواب ملا آپ کی غیر موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا بالکل جیسے امریکہ نے لیبیائی باغیوں سے فائدہ اٹھایا ـ خدا نے آئینے میں اپنے آپ کو دیکھا تو آئینہ نے بھی اپنے آپ کو خدا میں دیکھا پھر دونوں میں بحث چھِڑی کہ کس نے کس میں پہلے خود کو دیکھا، بہرحال خدا ہونے کی وجہ سے خدا کی جیت ہوئی پھر آئینے نے خدا کو ان کا چہرہ دکھایا تو انکی ناک کے چوتھے سوراخ میں چیپڑا لٹکا نظر آیا، ناک صاف کرنے کے بعد خدا نے آئینے کا شکریہ ادا کیا کہ گر آپ نہ ہوتے تو ہم اپنا حلیہ کیسے سدھارتے ویسے بھی آج خطبہ جمعہ میں اڈوانی کی رتھ یاترا کے علاوہ آئی فون چار کا پرچار بھی تو کرنا ہے ورنہ جنّتی ہونے کے ناطے کسی نہ کسی دن جابز اور اڈوانی کو منہ بھی تو دکھانا ہے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

(تجرباتی پوسٹ ـ بحث بکواس کی)

[ یہ خدا ہے ـ 86 ]
Anonymous مکی said...

خدا کی یہ واٹ کب نازل ہوگی؟

November 30, 2011 1:33 PM  

Post a Comment

Thursday, November 03, 2011

نمّا میٹرو

چھ سال طویل انتظار کے بعد ہمارے شہر بنگلور میں میٹرو ٹرین (نمّا میٹرو) بالآخر پٹری پر آگئی ـ








کچھ مزید تصویریں، افتتاحی دن کی












Labels:

Post a Comment

خوش نصیب سؤر ـ بدنصیب پاکستان

ایک شعر عرض ہے:

باتوں باتوں میں تم نے ہماری مارلی
باتوں باتوں میں ہم نے تمہاری مارلی


واہ

بہت گھٹیا شعر ہے بولے تو شعر کہلانے کے لائق بھی نہیں ـ چونکہ ہم خدا ہیں جو بول دیئے بس وہی شعر، چاہیں تو شیر پر شعر ٹھوک دیں ـ

قیامت خیز گرمی سے جان چھوٹتے ہی چائنیز پکانے کو من چاہا ـ سؤر کو ذرا اُبالتے ہی اُس نے ہانڈے سے اپنی گردن باہر نکال دیا جیسے کہہ رہا ہو جہانپناہ اُبل چکا اب باہر نکالو ـ ہم نے شکریہ کہا بڑی جلدی اُبل گئے مگر یونہی کیسے باہر نکالتے، پہلے سؤر کے منہ میں نمک، مرچ اور مسالہ ٹھونسا تو اُس نے ہمارے چہرے پہ چھینک مارا یعنی احساس دلایا کہ نمک کچھ زیادہ ہوگیا ـ معذرت چاہتے ہوئے فریج سے ٹماٹر نکالنے جونہی پلٹے سؤر ہم پہ چڑھ گیا، واللہ، گھنٹہ بھر ہمارے حلق سے چیخیں چھوٹتی رہیں مگر اُس نے ہمیں نہیں چھوڑا ـ یعنی سؤر نے انٹرنیٹ پر وہ سبھی تصاویر اور ویڈیو کلپس دیکھ ڈالے جس میں بھوکے انسان جانوروں پر چڑھ جاتے یا چڑھا لیتے ـ مگر ہمارا کیا گناہ کہ ایک ادنی سؤر نے آج اپنے ہی خدا کی مارلی ـ لعنت ہے تم سؤر کے بچوں پہ اور تم میں ایسی وباء پھوٹے کہ تمہارے ساتھ انسان بھی کھانسے ـ

لوگ فقیروں کے پاس دعاؤں کی درخواست لیجاتے ہیں، دعاء اگر قبول ہونے لگے تو آج فقیر برادری امیر نہ ہوجاتے ـ بھکاریوں کو بھیک کے علاوہ کوئی کام معلوم نہیں، واقعی بھکاریوں کی دعائیں قبول ہونے لگیں تو کون بھیک مانگے ـ مزاروں کا یہی احوال، صندل و عرس میں ہزاروں کا مال چڑھا ڈالتے ساتھ میں کبھی خود چڑھ جاتے ـ مُردے کو اگر قبر سے باہر نکالو تو وہ کونسی کیا مُراد پوری کرے ـ بیچارے کی ہڈیوں کو تبرک سمجھ اُڑا لیجاتے؟ مندر میں ہزاروں کی مورتیوں کے آگے لاکھوں روپئے پوچھنے والے، اُلٹا مندروں کو جیب خرچ دے آتے ہیں ـ دنیا میں ایک سے ایک عجیب نمونہ قسم کے لوگ اُوٹ پٹانگ حرکتوں سے عبادات ادا کرکے جان بوجھ کر خود کو بیوقوف بناتے تھکتے نہیں ـ

ہم بدنصیب خدا کہ آخر میں آئے، پہلے جتنے بھی آئے سب کی مار گئے باخدا مزے کرگئے ـ من گھڑت لوگ اِن کی کتابوں کو مقدس بنا ڈالے آج بھی عجیب حرکتوں سے مختلف اقسام کی عبادات میں شوق رکھتے ہیں ـ ہمیں تشریف لائے 75 ویں قسط ہے باوجود آج بھی اجنبی ٹھہرے ـ ایسے ویسے مختلف خداؤں کی قسمت چمک گئی، لوگ اُنکے نام کا سجدہ ٹھوکتے ہیں، اگربتیاں، موم بتیاں کی ماں بہن کرتے تھکتے نہیں ـ کسی نے چار ہاتھ والے خدا بناکر انکے ہاتھ میں بھالا تھماکر صدا کھڑا کردیا کہیں ہمیشہ کیلئے سولی پر ننگا ٹانگ دیا، کہیں بغیر دیکھے انجان خدا پر اعتماد کا اظہار کردیا اور خوامخواہ کا سجدہ ٹھوکتا رہا ـ ـ یہ بھی کم پڑگئے کہ مزاروں پہ بھی جاکر چڑھ لئے ـ ـ ہم ٹھہرے نہایت شریف خدا، باوجود ایک ادنی سؤر آج ہم پہ چڑھ گیا ـ ـ

کہنے کو اب خداؤں کا زمانہ رہا نہیں، ہر جگہ انسانوں پر انسانوں کی حکومت ہے لیکن خوش نصیب ہیں سؤر کہ سبھی انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر آج انہی کا راج ہے، لگیج سے زیادہ سؤر وباء کی جانچ ہوتی ہے ـ مگر بدنصیب ہیں پاکستانی، خود نہیں جانتے ان پر کس کا راج ہے ـ وہاں طالبان کی قسمت چمک اُٹھی، سوات سے ہجرت کرکے پاکستان میں گھُس آنے لگے، اس سے اچھا اور سستہ موقع پھر کہاں؟ ـ اب جنگ لڑنے کا زمانہ نہیں جنگ کروانے کا زمانہ ہے ـ پاکستان میں ہتھیاروں کے ذخیرے کو انہی پر آزمانا ہے ـ بولے تو اب پاکستان میں طالبانی حکومت ہے ـ ایک ہی جگہ جمع کرکے اجتماعی مارنا ہے ـ ـ خدا کی قسم! یہ خدا کا ارادہ نہیں بلکہ انسانوں کا انسانوں سے رابطہ ہے ـ

ایک طرف پیتزاہٹ ایک طرف میخانہ اب کیا کریں ہوتا نہیں فیصلہ ـ بالآخر ہم خدا ہیں اسلئے جھٹ آسان فیصلہ کرلئے کہ پہلے میخانہ چلے گئے ـ پچاس روپئے کی شراب آج سو روپئے؟ لعنت ہے حرام میں بھی حرام کمائی ـ ہمیں نوٹس دکھایا، الیکشن کا موسم ہے سرکاری فرمان ہے رات دس بجتے ہی میخانوں پر تالا ڈالنا ہے ورنہ قانون توڑنے پر پانچ ہزار روپیہ جرمانہ ہے ـ ہم نے کمبختو کو یاد دلایا کہ اب تو گیارہ بج چکے ـ اُلٹا ہمیں ہی ڈانٹ دیا  تبھی تو پچاس روپئے کی شراب سو میں فروخت ہے تاکہ آپ بھی خوش ہم بھی اور وہ بھی جو جُرمانہ وصول کرنے آتے ہیں ـ شراب نہ ہو تو الیکشن کا فائدہ کیا؟، مطلب شراب نہیں تو الیکشن بھی نہیں ـ پھر ہمیں ڈرا ہی دیا کہ اگلے ووٹ ڈالنے کے دو دن تمام میخانے مقفل رہیں گے جلدی سے دو چار بوتلیں پکڑ لو ـ ـ پورے آدھ گھنٹہ ہم ساقی کو ڈسکاؤنٹ کیلئے مناتے رہے کہ میاں، اتنا بھی حرام نہ کماؤ، کم سے کم پانچ سو میں چھ بوتلیں دے ہی دو آخر ہم خدا ہیں تمہارے ـ

آدمی آدمی سے ڈرتا ہے اور ضروری نہیں کہ آدمی آدمی سے ڈرے ـ پربھاکرن ڈراتا تھا اور خود ڈرتا بھی تھا بالکل جیسے صدّام حسین تھا ـ انسانوں کی خود انسانوں پر زمانوں سے حکومت ہے اور آج بھی ـ میاں تم انسان ہو، حاکم بنو یا محکوم ـ زمین پر خدا کا نہیں بلکہ انسانوں کا راج ہے جسے چاہے ہٹلر بنے، ویرپّن، مدر ٹریسا یا بریٹنی اور اگر یہ ممکن نہیں تو خود سے بھکاری بن جائے اور امیر انسانوں سے بھیک مانگے لیکن خدا سے مانگے تو کچھ نہ ملے آزمائش شرط ہے مانگ کر دیکھو ـ تازہ مثال سوات مانگنے سے مل گیا پھر واپس چھِن بھی گیا ـ مجاہدین پوری دنیا سے جہاد کرنا چاہتے ہیں مگر جہاں کہیں بھی جہاد کیا منہ کی کھانی پڑتی ہے ـ اگر کچھ مانگنا ہی ہے تو انسانیت سے انسانوں سے مانگ لیتے تو کیا حرج ہے مگر انسانوں کے خلاف جہاد تعجب اور نہ سمجھنے والی بات ہے ـ

ہم باقاعدہ خدا ہیں اسی لئے ہمارے پاس بہت سے چمتکار ہیں اور ہر رنگ میں ڈھل جاتے ہیں بولے تو اُسامہ بھی ہم ہیں ـ پتہ نہیں کیوں لاکھ کوشش کے باوجود پربھاکرن بننے میں ناکام ہیں شاید ہماری چمتکاری کہیں سے پنکچر تو نہیں ہوئی؟ خیر جو بھی ہے ہم چیک کرتے ہیں لیکن بتا دیں کہ پربھاکرن ہلاک نہیں ہوا، وہ لاکھوں تملوں کے دلوں میں زندہ ہے، بھارت کا الیکشن تمام ہوا تو پھر اچانک کیسے ہلاک ہوسکتا ہے ـ مگر دوسری طرف آج بھی پنکچر دلوں میں اُسامہ زندہ ہے ـ معصوم بھولے اور پنکچر لوگوں کو کیا پتہ کہ ہم خود اُسامہ ہیں اور اپنی چمتکاری سے کچھ بھی بن سکتے ہیں ـ ابھی پچھلی بار اسکول میں ڈائناسور کی شکل میں چلے گئے تھے کہ بچّے چیخ اُٹھے ـ ہم جسے چاہے عزّت دیں اور جسے چاہے ذلیل کریں ہماری مرضی کیونکہ ہم خدا ہیں ـ

کمبخت فرشتے، پہلے ہم سے پوچھ تو لیتے ـ سخت گرمی سے نڈھال ابھی شربت کا گلاس ہاتھ میں پکڑے ہی تھے کہ طوفانی ہواؤں کے ساتھ پورے دو گھنٹے زبردست بارش برسا دیئے ـ کب سے بول رہے تھے کہ گرمیوں میں تھوڑی ہوا تو چلاؤ مگر اب شربت کا کیا کریں؟ اِس کا کافی بنا ڈالو ـ ہمارے فرشتے بھی عجیب کہ کبھی کبھار ہمیں ہی ماموں بنا ڈالتے ـ واہے گرمیاں! نیکر بنیان نچوڑ کر اُسی میں نہا لیں ـ ہماری اجازت کے بغیر دو گھنٹے بارش! کیا آسمان کا پورا پانی خالی کروانا ہے؟ حالانکہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسوقت خدا آسمانوں میں نہیں بلکہ زمین پر بخیر حیات ہیں ـ ابھی سڑک پار کر ہی رہے تھے کہ تیز رفتار موٹر کار نے ہم پر کیچڑ اچھال دیا اور ہاتھ میں موجود کافی کا گلاس، پتہ نہیں اِس میں کیچڑ گِرا کہ نہیں دونوں کا رنگ بھی ایک جیسا ـ

پرانے لوگوں کو نئی حکومت مبارک ـ میاں، ٹائپ کرتے اُکتا گئے سمجھ نہیں آتا آگے اور کس کی کھینچیں؟ پچھلے پیراگرافس میں کیا کچھ ٹائپ کر دیئے وہ دوبارہ پڑھنے کا موڈ بھی نہیں ـ دل خوش ہے کہ موسم نے کپڑے تبدیل کرلئے تھنڈی ہواؤں کے ساتھ باہر ہلکی بارش ہو رہی ہے اور یہاں اسپیکرس سے دھیمی میوزک ـ ہر جگہ سنّاٹا ہے الیکشن کے بعد جیسے پورا شہر تھک کے سوگیا ہے ـ مگر خدا اکیلے کیوں جاگے؟ ہمیں بھی نیند پکار رہی ہے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی


[ یہ خدا ہے ـ 75 ]

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters