نئی باتیں / نئی سوچ

Friday, December 02, 2011

خدا کا با وضو آکاش

دعائے چاپلوسی کے واسطے با وضو ہونے کے بعد مشرق کی طرف پلٹ کر خدا نے اپنے سارے کے سارے ہاتھ آسمان کیجانب اٹھا دیئے پھر چھوڑ دیئے اور ایسا کئی دفعہ کرتے رہنے سے انکے پیچھے کھڑے مقتدی اوب چکے، یہاں تک کہ خدا کے پاؤں سوجھ گئے انکی بغلوں سے پسینے کی بھوچھاڑ کی وجہ ہوا مکدر ہوئی تو محکمہ ماحولیات نے الیکٹرانک پرچی لکھ بھیجی تبھی خدا کی جیب میں آکاش نے کھلکھلاکر ہنسنا شروع کردیا جو کہ انہوں نے بطور رنگ ٹون سیٹ کر رکھا تھا ـ پلٹ کر خدا نے مقتدیوں پر چنگھاڑا، کمبختو عبادات کے دوران ہنسنا، کھلکھلانا ممنوع ہے البتہ گڑگڑا کر رونا احادیث سے ثابت ہے یہاں تک کہ بہشتی زیورات کے لکھنے والے نے خود سے نقل کیا تھا کہ خدا کو منانے کے واسطے گڑگڑانا اور پوری رات عبادات میں اپنا سر کھپانا اور اپنے آپ کو تپانا مگر اس دوران آئینہ میں اپنی شکل ہرگز نہ دیکھنا، جہاں تک ممکن ہو عبادات کے دوران خدا کو اپنے دھیان میں رکھنا کہ وہ مونگ پھلی کھاتے ہوئے عبادت گذار کو گھور بھی رہے ہیں اور ساتھ میں کافروں کی ترقی پر مُسکرائے جا رہے ہیں اور بغیر ناپ تول کے اُن پر رحمت بھی نازل کئے جا رہے ہیں یہاں تک کہ تھک ہار کر دنیا کی باگ ڈور بھی کافروں کے ہاتھوں سونپ کر اب تماشہ دیکھنا بھول گئے ـ جب خدا کی جیب میں آکاش سے دوبارہ کھلکھلاہٹ کی آواز گونجتے ہی بوکھلائے پھر فرمایا میاں لعنت ہے تم پر کہ نصیحت جاری رکھی ہوئی ہے کہ پھر کس کمبخت نے کھلکھلایا، خدا کرے اُسکا منہ تا عمر کھُلا کا کھُلا رہے، ویسے ایک بات پوچھنی تھی کہ ہم یہاں کس واسطے اجتماعی طور پر ہاتھ اوپر نیچے کئے جارہے ہیں؟ اور کس بات پر خطبہ برائے بحث ہے؟ اور لعنت ہے ہم پر کہ یہاں تمہارے ساتھ ہیں جبکہ اسوقت ہمیں آئی اسٹور میں ہونا تھا جہاں آئی فون پانچ کی بُکنگ جاری ہے اور لائن میں کھڑے ہوکر دھکّوں کے ساتھ مکّے بھی کھانے ہیں کیونکہ بہت دنوں سے کچھ کھائے نہیں پاکستانی حالات سے اتنا زیادہ فکر مند ہیں جتنے کہ خود پاکستانی نہیں ـ میڈیا والوں نے گھیرا ڈال کر خدا سے دریافت کیا کہ وہاں پاکستان کے کیا حالات ہیں؟ خدا لاجواب ہوئے تو سب حیرت سے ہنس کر لوٹ پوٹ ہوئے، یکلخت چنگھاڑا پھر کالر کھڑا کرکے مخاطب ہوئے بھلا بتاؤ جب پاکستانی عوام کو اپنے یہاں کے حالات و واقعات کی ذرا خبر نہیں، اور یہ بھی نہیں معلوم کہ اگلے لمحہ کیا ہونے والا ہے، کسی کو ناشتے میں چائے تک نصیب نہیں اور کسی کو رات میں اپنے ہی گھر جانے سے ڈر لگا ہے مگر ایک خاص بات کہ ہر محلّے کے ہر پانچویں گھر میں چالیسویں کا کھانا ضرور ملجاتا ہے، گذر بسر یونہی جاری ہے اور عرب ممالک سے آس بھی کہ جلد از جلد ویزے ملجائیں یا پھر یہیں اپنوں سے اپنی موت آپ مارے جائیں ـ

آئینہ کی قسمت چمکی، خدا نے اپنی ہر بگڑتی صورت اسے سامنے رہنے پر معمور کر لیا، دونوں ایکدوسرے کے چہیتے بن بیٹھے مگر آئینہ تھا کہ خدا کا پیٹ دیکھ اپنا پیٹ پکڑ ہنسی کے فوارے چھوڑتا رہا چونکہ خدا کا موٹاپا پچھلے عدنان سمیع سے بھی بڑھ چکا ہے اور ویسے ہر کسی کے چالیسویں پر خدا نے اپنا ظہور لازم و ملزوم کرلیا اور انکے ٹیبلیٹ کے کیلنڈر میں بھی ریمائنڈر نصب کر رکھا ہے جس کا رنگ ٹون کھلکھلاکر ہنستا رہتا ہے مگر اس کھلکھلاہٹ کا گمان اکثر غریب عوام پر جاتا ہے جو خاص انکے خطبہء بکواس سننے کیلئے جمع ہوتے ہیں ـ آج بڑی خوشی کا دن ہے، ٹرین میں انکا پہلا سفر ہے اور پوری دنیا سمیٹ کر انکی جیب میں بطور آکاش موجود ہے ـ دورانِ سفر ٹرین کی کینٹین سے دس روپئے کے تین سموسے لئے جو کہ تھنڈے اور باسی نکلے جس پر خدا نے آخ تھُوو کہا اور واپس اپنی سیٹ پر براجمان ہوئے کہ اچانک ٹرین سُرنگ میں چلی گئی خدا کی چیخ نکل پڑی، چھاتی میں زوردار آرکیسٹرا بج اُٹھا اور جیب میں رکھا ٹیبلیٹ کا رِنگ ٹون کھلکھلانے لگا اور جب ٹرین سُرنگ سے باہر نکلی تب خدا کی جان میں جان آئی کہ ٹرین پھر سے سُرنگ میں چل پڑی لگا جیسے دھڑکن بند ہوگئی اور خدا نے بھی سمجھ لیا یہ انکا آخرت کی طرف سفر ہے تبھی ٹرین سُرنگ سے باہر نکلی اور یہ اندر باہر کا سلسلہ پچاس منٹ تک جاری رہا، بیچارے کبھی سیٹ کے نیچے تو کبھی ٹوکری کے نیچے اور کبھی باتھ روم میں چھپا چھپی کرتے رہے آخر اسٹیشن سے باہر نکلے تو ٹیکسی ڈرائیورس ان پر چڑھ لئے، انکا سامان چھینا اور انہیں بھی ٹیکسی میں بٹھالیا، ہاتھ کسی ٹیکسی میں پاؤں دوسری ٹیکسی میں یہ بھی نہیں پوچھا کِدھر جانا؟ البتہ اتنا ضرور بتا دیا کہ چار گُنا کرایہ دینا ہے ـ تھکاوٹ سے آنکھ کیا لگی کہ پورے ایتھوپیا میں ڈیجیٹل پوسٹر آویزاں نظر آئے، جس پر خدا کی آمد آمد اور اھلا سہلا، خدا اکبر وغیرہ لکھا گیا ـ صبح چار بجے موگادیشو میں خدا کا ظہور ہونا تھا مگر اُڑن طشتری پنکچر ہونے کیوجہ بتاکر صبح ساڑھے نو بجے مکمل ظہور ہوچکے، آگے بڑھ نہ پائے نظر کے سامنے سورج کی شعاؤں کیوجہ آنکھ لڑا نہ سکے ـ خدا نے سورج کو حکم دیا کہ ہماری پیٹھ پیچھے آجائے تو سامنے سے جواب آیا ابھی شام ہونے میں وقت ہے گر چاہو تو آپ خود ہی اپنا منہ موڑ لیں اور مکمل شام ہونے کے بعد منہ پھیرلیں ـ خدا کو طیش آیا سورج نے انکا حکم نہیں مانا حالانکہ پیدائشی کسی کی نہیں مانتا، اسکو غرور و تکبر بھی ہے کہ طلوع ہوتے ہی خدا، فرشتوں اور باقی تمام مخلوقات کی نظریں نیچی ہوجانا لازم ہیں اور بالآخر شام ہونے تک خدا نے اپنا منہ پھیرلیا جب انکے منہ کے سامنے دوبارہ سورج آیا تب ایتھوپیائی عوام کو اپنا چہرہ مبارک دکھایا ـ انکی خوشیوں کی انتہا نہ رہی آخر کار انکی دعائیں رنگ دکھائیں اور خدا کا دیدار نصیب ہوا، کب سے بھوکے پیاسے خالی بیٹھے تھے اب ایتھوپیا کو جنت نما ہونے میں دیر نہیں ـ بھوکے ننگے عوام کو دیکھ خدا کی ہنسی چھوٹی اور ساتھ ہی انکی جیب میں ٹیبلیٹ نے بھی کھلکھلایا ـ پیٹ ایسے جیسے پیٹھ سے چپکے، عورتوں کی چھاتیاں جیسے پنکچر غبارے، بچوں کے دھڑ چھوٹے اور سر بوڑھوں جیسا جنکے گالوں پر مکھیاں گھیرا بنائے کبڈی یا فٹ بال کھیلنے پر بضد مشغول ہیں ـ خدا نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالتے ہی بھوکی عوام کی آنکھیں چار ہوئیں، ضرور رحمت و برکت نکلتی ہوگی لیکن یہ تو کھلکھلاتا آکاش ہے ـ خدا نے لعنت بھیجی یہ ہر دن پچاس ہزار مسیجس اور ای میل کون سالے سالیاں بھیجتے ہیں، پتہ چلا یہ تہجد گزار ہیں جو اپنی نیند حرام تو کرتے ہیں ساتھ میں خدا کی بھی گاف مارتے ہیں ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 88 ]

Labels:

Post a Comment

خدا کو نہیں بننا کروڑ پتی

امیتابھ بچن: مگر اب بھی آپ گیم چھوڑ کر صرف پچاس لاکھ روپئے لیجاسکتے ہیں ـ اور ایک کروڑ روپیوں کیلئے خدا کی سکرین پر یہ رہا اگلا سوال:

"خدا اگر انسان ہوتے تو کونسے ملک میں پیدا ہوتے؟"

(اے) افغانستان

(بی) پاکستان

(سی) لیبیا

(ڈی) سوریہ

"تینوں لائف لائنیں آپ کے پاس موجود ہیں"

دوست کو فون ـ آدھا آدھا ـ اور حاضرین کی رائے

خدا نے جواب دیا: میاں، بھاڑ میں جائیں لائف لائنس ـ چاروں ممالک جیسے میونسپل اسپتال کے جنرل وارڈس ہیں ـ مریض درد سے چیخے چلاّئے اُس کو نیند کا انجیکشن دیکر دوبارہ سُلا دیتے ہیں ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 87، اصل 72 سے ]

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters