نئی باتیں / نئی سوچ

Friday, September 20, 2013

رام کہانی ـ رحیم کی زبانی

صبح صبح آسمان سے چار فرشتے ہانپتے کانپتے آ ٹپکے چونکہ بیچ راستہ اُڑن طشتری پنکچر ہوگئی، دھکاّ مارتے آئے تاکہ خدا کا ناپ لیکر عید کے کپڑے فوری بنوادے ـ یکلخت خدا نے اِنکار کردیا، اِس بار کی عید نہایت سادگی سے ہوگی ـ خدا نے افسوسناک لہجے میں کہا: میاں، دیکھتے نہیں! پاکستان کے حالات کس قدر کشیدہ ہیں، کب کیا ہوجائے کچھ کہا نہیں جاسکتا ـ چند اَناپرستوں کیوجہ اچانک لاکھوں عوام پر آفت ٹوٹ پڑے، یہ بڑے دُکھ کی بات ہے ـ اِسوقت تازہ ویڈیو روزانہ ہاؤزفل جا رہا ہے، ایران کو امریکہ جانے کیلئے بلیک میں ٹکٹ خریدنا پڑا ساتھ ہی دنیا بھر میں عجب کشمکش کہ باکس آفس سے کیا رپورٹ نکلنے کو ہے؟ اور یہاں بھارت میں رام بھکتوں کے ساتھ گھٹیا مذاق کیوجہ ملک بھر میں ٹینشن پیدا ہوگیا ـ ـ مسلمان اور عیسائیوں کے بعد اب ہندوؤں کو بھی موقع ملا کہ آپس میں لڑکر مَرے جو کہ کل تک تماش بین بنے رہے! خدا نے فرمایا: ہماری خواہش بھی یہی کہ سبھی مذاہب کے لوگ آپس میں لڑکر مَرے اور خدا کو مزہ دے، چونکہ خدا کے پاس اِس سے اچھا دوسرا کوئی انٹرٹینمنٹ نہیں کہ اِنجوائے کرسکے ـ

خدا سے پوچھا: آپ نے کبھی رام کو دیکھا؟ اُلٹا خدا نے سوال مارا: کیا کسی نے خدا کو دیکھا؟؟ رام دیکھنے میں ویسا ہی ہے جسطرح خدا ہے البتہ ہماری مونچھوں میں اُنیس بیس کا فرق ہے، رام کلین شیو جبکہ خدا کی مونچھیں زمین جھاڑتی ہیں ـ غضبناک ہوکر خدا نے چنگھاڑا: میاں، مذاق کی بھی حد ہوتی ہے! بھلا خدا کا رام سے کیا لینا؟ پہلی بار ہم دھرتی پہ اُترے ہیں تو پتہ چلا ہم سے پہلے مختلف اقسام کے خدا آکر چلے گئے کبھی رام، کبھی شام، کبھی عیسٰی، کبھی  موسٰی ـ سب کی کہانیاں پڑھتے ہمارا دماغ گھوم گیا کہ اِن خداؤں نے امن و امان کی باتیں بتاکر چلے گئے یا پھر انسانوں کو فرقوں میں بانٹنے آئے تھے؟؟ خدا نے کہا: شکر ہے اُس زمانے میں ہم نہیں آئے ورنہ آج بی جے پی کے جلوس میں حاضری لگاتے ـ خدا نے بتایا: جیسے ہی ہم دھرتی پہ پدھارے، ایکساتھ کئی شکل کے انسان دیکھ چکرا گئے حالانکہ ہماری ہی تخلیق تھی ـ چاروں طرف سے لوگوں نے گھیر لیا، ہم سے ہمارا مذہب پوچھا تو ہم دوبارہ چکرا کے بیہوش ہوگئے ـ پھر جب ہوش آیا تو خود کو امریکہ میں پایا، شکر ہے یہاں ابھی تک کسی نے ہمارا مذہب نہیں پوچھا ـ

خدا نے فرمایا: خدا کو اپنے خدا ہونے کی قسم! ہم نے سوچا بھی نہ تھا کہ لوگ خدا کو عجب طریقوں سے پوجتے ہیں اور جنّت میں پہنچنے کیلئے اُوٹ پٹانگ حرکتوں میں جُٹے رہتے ہیں ـ خدا نے کہا: ہم سنیتا ولیمس کو سلام کرتے ہیں، جس کو خلاء سے دنیا میں کوئی سرحد نظر نہ آئی ـ ہمارا بھی یہ حال تھا، یہی سمجھ بیٹھے کہ دنیا کو جسطرح بنایا تھا اُسی حال میں ہوگی مگر جب دھرتی پہ اُترے تو خود کو شرم آگئی ـ علیحدہ ممالک کی سرحدیں بنالئے اُس پر مذاہب کی دیواریں بھی اور خدا کو پوجتے بھی ایسے کہ ایکدوسرے کی عبادت کو غلط بتاتے ہیں ـ ظالم انسانوں نے خدا کی شکلیں تک بنوالئے، چھ ہاتھ والا خدا، لمبی زبان کا خدا، لمبی ناک کا خدا، سولی پر ٹنگا خدا، قبر میں لیٹا ہوا خدا، آگ میں دہکتا خدا، ہوا میں جھومتا خدا وغیرہ وغیرہ (حالانکہ خدا کی شکل و صورت ہی نہیں) ـ ـ خدا نے دہاڈ کر روتے ہوئے کہا: افسوس! ہمارے پاس ایسا کوئی منتر نہیں کہ ہم دوبارہ پیدا ہوتے، پوری کائنات کو پھر سے تخلیق کرتے، دنیا کی ہر چیز بنا دیتے مگر خدا کی قسم ـ انسان بنانے کی غلطی دوبارہ نہ کرتے!

خدا نے غمگین انداز میں بتایا: اب شاید خدا کے وجود کی ضرورت ہی نہیں ـ تم اِنسان بلاک ہول تک جھانک سکتے ہو، مرد کو عورت اور عورت کو مرد بناسکتے ہو، انسان حیوان کی کلونگ کرسکتے ہو، مصنوعی سیارچوں کے ساتھ مصنوعی بارش بھی برسالیتے ہو، ایکدوسرے ممالک پر خود عذاب بن جاتے ہو، خدا کے عرش تک میزائل مارنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہو ـ پوری دنیا کو منٹوں میں تباہ و برباد کرنے کا پورا سامان تم انسانوں کے پاس موجود ہے تو پھر اب خدا کو اپنے خدا رہنے کی کیا ضرورت؟ ـ ـ اتنا سب کچھ تم انسانوں نے خود کرلئے پھر بھی یہ کیوں مانتے ہو کہ مذہب کو خدا نے بنایا ہے؟؟ ـ ـ خدا کو اپنے وجود کی قسم! یہ مذہب تم انسانوں کا ہی بنایا ہے اور اِس میں خدا کا ایک بھی ہاتھ نہیں ـ خود مذہب بنالئے اور ایکدوسرے کے مذاہب کو جھوٹا کہہ کر اپنے آپ کو جنّتی تصور کرنے لگے! پتہ نہیں کس کو دھوکہ دے رہے، خدا کو یا خود کو؟

خدا نے فرمایا: اِس سارے جہاں کا صرف ایک مالک ہے، اِس مالک کو ایشور یا پرمیشور بولو، عیسٰی یا  موسٰی بولو، رام یا رحیم بولو ـ چاہو تو پیار سے خدا بولو، آپ کی مرضی ـ اور بھی نام لگالو مگر پلیز اِس مالک کو اپنے خاص مذہب سے جوڑ کر خوش نہ ہو!! جاری

باقی پھر کبھی

[ یہ خدا ہے ـ 58 ]

Post a Comment