نئی باتیں / نئی سوچ

Saturday, June 25, 2005

یہ بھی اچھا ہے

’بلاگ سم‘ پر رجسٹریشن پھر جانچنے کے بعد بہت اچھا لگا اور یہ اردو یونیکوڈ کو بھی سپورٹ کرتا ہے ـ مطلب یہ کہ بلاگ سپاٹ سے کئی گنا بہتر ہے لیکن پتہ نہیں کیوں بلاگ سپاٹ ہی بہتر لگتا ہے ـ BLOGSOME پر ایک بلاگ بنانا میری پریشانی میں مزید اضافہ ہے ـ پہلے سے اپنے تین بلاگز، تین ویب سائٹس اور چھ ایمیل اکاؤنٹس کیوجہ سے پریشان ہوں ـ فی الحال سب سے بڑی مصیبت چیٹنگ میں پچھلے دو سالوں سے ایکساتھ تین لڑکیوں کے درمیان تپ رہا ہوں ـ بیچارے کو ہمیشہ کنفیوز کہ کس سے کیا بات ہوئی تھی ـ ان مصیبتوں میں BLOGSOME پر ایک بلاگ بناؤں؟ توبہ توبہ ـ
shuaib.blogsome.com
Blogger Nauman said...

Good thinking!

June 27, 2005 8:11 PM  

Post a Comment

Wednesday, June 22, 2005

ٹرن ٹرن ـ کال گرلز

موبائل فون میں بہت سارے رنگ ٹونز استعمال کئے جاتے ہیں، روایت ہے کہ فون رنگ کو ’’ٹرن ٹرن‘‘ ہی لکھا جاتا ہے ـ شہر میں شام ہوتے ہی کال گرلز کو فون کالیں آنا شروع ہوجاتی ہیں، شام ہونے کے بعد یہی لڑکیاں سب سے زیادہ مصروف دکھائی دیتی ہیں اور پریشان بھی کہ پہلے کس کالر کو اٹینڈ کریں ـ روپیہ پیسہ تو خوب ملتا ہے مگر بیچاریوں کی قسمت میں سکون نام کی چیز نہیں، رات بھر جاگنا اور پورا دن سوتے رہنا پھر شام پہر بیڈ سے اٹھتے ہی کرفیو کے عالم میں نہا دھوکر میک اپ کرلینے کے بعد سڑکوں پر اتر آتی ہیں ـ دولتمندوں کو، منیجروں کو، انجینئروں کو، مالکوں اور نوکروں کو، اربابِ اقتدار کو یہاں تک کہ معمولی مزدوروں کو بھی خوش کرنے پر تلی ہوئی یہ چھوکریاں اس بات پہ پرسکون رہتی ہیں کہ انہوں نے ہر ایک کو خوش کیا ہے اور کبھی کسی کا دل نہیں توڑا، کسی کو حقارت بھری نظروں سے نہیں دیکھا بلکہ ہر ایک کو ایک ہی نظر سے دیکھا ـ جھوٹی مسکراہٹ مگر صاف دل والیاں، ان میں بھید بھاؤ، ذات پات یا پھر مذہبی اختلافات جیسی بدکاریاں نہیں ہوتیں، مختلف ممالک سے آئی ہوئی یہ لڑکیاں ہر ایک کو خوش آمدید کہتی ہیں کسی سے نام، مذہب، ملک بالکل نہیں پوچھتیں ـ یہاں اکثر لوگ تھوڑی دیر سکون کیلئے انہیں کے پاس جاتے ہیں، مختلف ممالک سے یہاں مقیم بزنس مین یا پھر معمولی نوکری کرنیوالا، صبح سے شام تک کڑی محنت کرنے کے بعد، تن تنہا، اپنوں سے دور اجنبی شہر میں اگر کوئی حسینہ اسے دیکھ کر مسکرا دے تو وہ باغ باغ ہوجائے اور تھوڑی دیر کیلئے اپنے میں خوشی محسوس کرلے، مرجھے ہوئے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ لے آئے ـ امارات کے کراؤن پرنس اور دبئی کے شیخ محمد نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میڈیا سے کہا تھا ’’امارات اسلامی ملک ہے مگر یہاں عالمی انسانی حقوق کی پاسداری بھی ہے اور دبئی کمرشیل کے علاوہ ایک ٹورسٹ شہر ہے، یہاں مختلف ممالک کے لاکھوں لوگ جو مختلف مذہبوں اور فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں، روزی روٹی کیلئے قیام کرتے ہیں ـ اس لحاظ سے ہم عالمی انسانی حقوق کے تمام قوانین پر عمل پیرا ہیں اور رہی بات اسلامی ملک کی، یہاں پر شریعت صرف مسلم ممالک کے باشندوں پر نافذ ہے علاوہ ازیں یہاں ہر ایک کو اختیار ہے کہ وہ جو چاہے راستہ اختیار کرسکتا ہے، اچھا یا برا ـ چاہے وہ عبادت خانہ جائے یا میخانہ یہ انسان کی شخصیت پر منحصر ہےـ‘‘
Blogger Nauman said...

Interesting perspective on a facet of life in UAE.

June 25, 2005 1:09 PM  

Post a Comment

Saturday, June 18, 2005

با برکت گیمز

سوچ نہیں سکتا پھر بھی محسوس ہوتا ہے جیسے پیدا ہوتے ہی کمپیوٹر گیمز کھیلنا شروع کردیا تھا ـ مختلف گیمز کے تمام لیولز کو تقریبا دس پندرہ مرتبہ تمام کردیا، یاد نہیں آتا ایسا کونسا کمپیوٹر گیم ہے جسے میں جانتا نہیں، مختلف کمپنیوں کے مختلف گیمز کو بار بار خوب مزے لیکر کھیلا، فی الحال کمپیوٹر گیمز کھیلنے میں بوریت محسوس ہو رہی ہے ـ روزانہ رات کا کھانا کھالینے کے بعد جب سب ٹی وی دیکھنے بیٹھتے ہیں اور میں کمپیوٹر پر گیمز کھیلنے میں مگن بالکل ایسے جیسے چند لوگوں کو کھانا کھاتے ہی سگریٹ پینا ضروری ہے ـ اب جب کمپیوٹر گیمز سے بوریت ہو رہی ہے؟ فی الحال بلاگ کیلئے مختلف ٹمپلیٹ بنانے کا چسکہ لگ گیا ہے ـ آفس میں کام کے دوران انٹرنیٹ کی مختلف سائٹس سے HTML اور JAVA سکرپٹ سیکھ رہا ہوں، تمام سکرپٹس کو فلاپی میں کاپی کرلینے کے بعد رات کو اپنے کمرے میں کمپیوٹر پر تجربے کرتا ہوں، بہت مزہ آرہا ہے کیونکہ کچھ نیا سیکھ رہا ہوں ویسے بیچارے کے پاس انٹرنیٹ کنیکشن نہیں ہے، مجبوری ہے کیونکہ ہر ہفتے شہر در شہر کام کے سلسلے میں سفر کرنا پڑتا ہے ـ اب ٹمپلیٹس بناتے بناتے بھی بور ہوچکا ہوں، ضرورت ہے ایک ایسے کمپیوٹر گیم کی جس میں بہت برکت ہو اور اتنا مشکل ہو کہ ہر ایک مرحلے سے گذرنے کیلئے ایک ہفتہ لگے ـ موسم بہت گرم ہے باہر نکلنا عذاب ہے اور گھر میں اے سی کی تھنڈی ہوا میں بیٹھ کر کمپیوٹر پر گیمز کھیلتے ہوئے بہت لطف آتا ہے ـ
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

سوچ نہیں سکتا پھر بھی محسوس ہوتا ہے جیسے پیدا ہوتے ہی کمپیوٹر گیمز کھیلنا شروع کردیا تھا

آپ کے اوپر والے فقرا سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ نوجوان ہیں ۔

June 19, 2005 8:26 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

This comment has been removed by a blog administrator.

June 19, 2005 8:27 PM  
Blogger Nauman said...

It is commendable that you keep on improving the layout of this site and are having fun at the same time.

Be cool and stay cool.

June 22, 2005 3:42 AM  
Blogger Shuaib said...

بوڑھا نہ جوان
صحیح عمر 22 سال اور پاسپورٹ میں 24 سال

June 22, 2005 10:18 PM  
Blogger Shuaib said...

Thank you Nauman.

June 22, 2005 10:19 PM  
Anonymous Anonymous said...

SHUAIB  

Posted by SHUAIB

June 24, 2005 11:20 PM  

Post a Comment

کروڑوں کی تعداد

ہمارا روایتی خط نستعلیق خط و کتابت یا پھر پبلیشنگ کیلئے ٹھیک ہے اگر اپنی رائے دوں تو بہتر ہے الیکٹرونک میڈیا کیلئے ہم اردو الفاظوں کو عربی کی طرح ہی لکھیں تاکہ اردو کیلئے کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو کیونکہ اسوقت میکروسافٹ کے علاوہ دنیا بھر کی کئی سافٹویئر کمپنیوں نے ملکر بالآخر عربی زبان کیلئے بہت کچھ کیا ہے اور کر رہے ہیں ـ عربی تحریر میں چند اردو حرفوں کا اضافہ کرلیا جائے تو اردو بھی الیکٹرونک میڈیا پر چھا جائے گی ـ آج دنیا بھر میں ضروریات کے جتنے بھی کمپیوٹر سافٹویئرس موجود ہیں وہ سب عربی زبان میں بھی دستیاب ہیں ـ انٹرنیٹ پر اردو کو نستعلیق سے لکھنے میں کامیاب ہوجائیں تب بھی دقت ہے کیونکہ اردو الفاظ ملے جلے، اوپر سے نیچے اور آڑھے تیڑھے ہوتے ہیں ـ بہت اچھا رہے گا اگر کمپیوٹر سافٹویئر کی کمپنیاں جو عربی زبان کیلئے کام رہے ہیں، اردو زبان کو بھی شامل کرلیں ویسے اردو ڈکشنری بھی دستیاب ہے، اور دنیا بھر میں اردو زبان استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں ہے مگر، شاید سرمایہ دار بھی ہونا چاہئے؟

Post a Comment

تم

تم جیتے تو جیتے تم ہارے تو ہارے
پورا امریکہ تمہارا تم ناچو تو وہ بھی ناچے

posted by Shuaib at 10:56 PM 2 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

میں ان پڑھ آدمی ہوں غاروں کے زمانہ والا ۔ ابھی غار سے باہر نکلا تو یہ دو تصویریں دیکھیں ۔ مائیکل جیکسن کا نام سنا ہوا ہے ۔ یہ بتائیے کہ جو دو تصویریں آپ نے پوسٹ کی ہیں یہ مائیکل جیکسن کی ہی ہیں ۔ استعمال سے پہلے اور استعمال سے بعد ؟

June 19, 2005 8:35 PM  
Blogger Shuaib said...

جناب؛ اپنے آپ کو ذلیل کرنا اچھی بات نہیں۔ اچھا مذاق کرلیتے ہیں آپ۔
دائیں جانب مائیکل جیکسن جنہیں عدالت نے گذشتہ ہفتے باعزت بری کردیا۔ بائیں جانب مائیک ٹائسن جو گذشتہ ہفتے ناک آؤٹ ہونے کے بعد باکسنگ رنگ کو الوداع کہہ دیا۔

June 22, 2005 10:26 PM  

Post a Comment

Tuesday, June 14, 2005

طوفانی بارش

پھر پسینے میں بھیگنے کا موسم لوٹ آیا، ہنسی خوشی کے دن خلاص، باہر نکلنا جیسے اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرنے کے برابر، آفس سے گھر اور گھر سے آفس یہ بھی کسی عذاب سے کم نہیں؟ اوپر سے تیز گرم ہوائیں جیسے یہ شہر تندور میں پک رہا ہو! مجھ جیسوں کو یہاں کی گرمی ناقابلِ برداشت ہے مگر سمجھ میں نہیں آتا یہاں مقیم یوروپ اور امریکی عوام کیسے برداشت کرتے ہوں گے؟ دس منٹ باہر پیدل نکلیں تو واپسی پر پسینے میں ایسے نظر آتے ہیں جیسے بارش میں خوب بھیگ چکے ہوں ـ افریقی علاقہ صحرا کے بعد شاید امارات دوسرے نمبر پر ہے، یہاں کی گرمی میں جسم سے دھواں نکلتا ہے، ناک سے خون ٹپکتا ہے اور وغیرہ ـ گذشتہ سال جنوب ایشیاء میں جب سونامی آیا، تب یہاں بھی ایک ننھا سا سونامی ہوگیا، سمندر کا پانی سڑکوں پر آگیا اور پھر پورا امارات سرد ہوچکا تھا ـ دنیا بھر سے یہاں مقیم لاکھوں لوگ اسوقت گرمی میں تپ رہے ہیں ـ دنیا والوں! کہیں طوفانی بارش نظر آئے تو ہوا کا رخ امارات کیجانب کردینا ہم سب مشکور رہیں گے ـ

posted by Shuaib at 10:56 PM 2 comments

Blogger Nauman said...

Nice portrayal of your feelings on a relatively mundane subject of weather.

June 15, 2005 6:27 AM  
Anonymous Anonymous said...

kikckkickik 

Posted by kikck

June 24, 2005 11:01 PM  

Post a Comment

کنگفو ھوسّل
نئے جیکی چیان کی آمد

جیٹلی اور جیکی چیان دونوں عرصہ دراز سے بڑے پردے پر ایکشن کے درخشاں ستاروں کی طرح چمکنے والے جو اسوقت چہروں پر لا تعداد جھریوں کے باوجود بھی ایکشن فلموں پر عالمی دب دبا رکھتے ہیں اور اب فلمی دنیا میں ایک نئے ایکشن ہیرو کا آنا اس بات کا اشارہ ہے کہ جیٹلی اور جیکی چیان دونوں کو فلم انڈسٹری سے الوداع کہنے کا وقت آگیا مگر ضروری نہیں کہ وہ بھی ہالی ووڈ کے ایکشن ہیرو ارنالڈ کی طرح سیاست میں اتر جائیں لیکن افسوس کہ آج تک بروسلی کا ثانی وجود میں نہ آسکا ـ اسی مہینے ریلیز ہوئی نئی فلم ’’کنگفو ھوسل‘‘ جسکے ہیرو Stephen_Chow جو کہ خود رائٹر اور ڈائریکٹر بھی ہیں، شاندار پیمانے پر Kung fu Hustle کے ذریعے خود کا تعارف کرایا ـ اس فلم کی کہانی عام فلموں کی طرح نہیں مگر فنِ کنگفو کا ادب کرنے والے اس فلم کو احتراما ضرور دیکھیں گے ساتھ ہی فلم میں موجود ایفیکٹس جیٹلی کی پرانی فلمیں یاد آتی ہیں ـ اسوقت شہر میں ایک اور ایکشن فلم DANNY THE DOG جس میں جیٹلی نے مرکزی رول نبھایا ہے، یہاں کے تھیٹروں میں ہاؤز فل چل رہی ہے ـ
MORE PHOTOS OF KUNG FU HUSTLE
ایکشن کے شائقین کیلئے نئی فلم ’’کنگفو ھوسل‘‘ جس میں نئے جیکی چیان (Stephen_Chow) نے خود کا تعارف کرایا ـ یہ مووی ہندوستان، دبئی اور دنیا بھر کے سنیما ہالوں میں دکھائی جارہی ہے ـ

posted by Shuaib at 10:05 PM 1 comments

Blogger Jahanzaib said...

lolzz
made me laugh with "Danny the Dog"
the orignal name is "Unleashed" its a good action movie it reminds me theaters in pakistan where they change the english movies name to the names that can attract more people :D

June 15, 2005 5:03 AM  

Post a Comment

Tuesday, June 07, 2005

الیکٹرونک مذہب

عبادت گذاروں کو دیکھ کر ہنسی آتی ہے پتہ نہیں وہ کس مشغلے میں مصروف ہیں ـ تمام مقدس کتابوں میں بھلائی کیطرف بلایا جاتا ہے، اچھے اور برے کاموں کا انجام بتایا گیا اور بہت ساری اچھی باتیں ہیں جو مقدس کتابوں میں سیکھنے کو ملتی ہیں مگر صدیاں گذر گئیں ماحول بدل گیا لیکن ہماری مذہبی ذہنیت میں کچھ بھی فرق نہیں آیا بلکہ کئی اور مذہب وجود میں آگئے ـ یہ عبادت خانے جہاں ولولہ انگیز تقریروں سے خون کھول اٹھتا ہے، مذہب کی حفاظت کیلئے ایکدوسرے سے نفرت کا درس ملتا ہے ـ آج دنیا میں ہو رہی جنگیں، فسادات اور خون خرابوں کا 50 فیصد ذمہ دار مذہب ہے ـ مذہب کے لغوی معنی جو بھی ہوں، میرے نزدیک مذہب کا مطلب نفرت کا بیج ہے ـ اس ترقی یافتہ دور میں سائنس کے طفیل بہت ساری چیزیں وجود میں آرہی ہیں جسے دنیا کی ہر قوم اپنالیتی ہے مگر یہ جاننا ضروری نہیں سمجھتے کہ یہ کس مذہب پسند کی ایجاد ہے ـ قدرت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا اسی طرح سائنس کو بھی جھٹلا نہیں سکتے ـ سائنسدانوں سے ایک گذارش ہے حالانکہ یہ انکا کام نہیں پھر بھی کچھ ایسا ایجاد کریں کہ تمام مذہب پسندوں کے ذہن پاک ہوجائیں اور نفرت کی دیواروں کو توڑ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں تاکہ اسکے بعد دنیا میں پھر کبھی جنگ اور فساد جیسے حالات پیدا نہ ہوں اور دنیا کی تمام قومیں امن و امان کیساتھ آپس میں ملکر رہیں ـ

posted by Shuaib at 10:04 PM 0 comments

Post a Comment

روبوٹس

’’شارک ٹائل‘‘ اور ’’شیرک‘‘ سیریز کے بعد گذشتہ ماہ ایک اور بہترین انیمیٹڈ فلم ’’روبوٹس‘‘ دیکھنا نصیب ہوا ـ آسکر ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر ویج جو کہ اس سے پہلے ’’آئس برگ‘‘ بنا چکے ہیں، اس مرتبہ ROBOTS کو بھی انہوں نے کڑی محنت اور لگن کیساتھ بنایا ہے جسے بلیو اسکائی انیمیشن نے پروڈیوس کیا اور فلم کا ساؤنڈ ٹریک بھی کافی عمدہ ہے ـ تھیٹر میں جو بھی انیمیٹڈ فلم اچھی لگے اسکے فوری بعد اس فلم کی سی ڈی خرید لاتا ہوں تاکہ گھر میں انجوائے کرتے ہوئے بار بار دیکھوں ـ انیمیشن کے شائقین کو یہ فلم ’’روبوٹس‘‘ ایک ایسی مشینی دنیا میں پہنچا دیتی ہے جہاں سے واپس آنے کو جی نہیں چاہتا ـ

posted by Shuaib at 10:03 PM 2 comments

Blogger Danial said...

I love animated movies, I recently watched the Incredibles dubbed in Hindi. Why Hindi? Because the Hindi version has Shahrukh Khan's voice as the incredible and his voice made it even better than the original version.

June 08, 2005 7:08 AM  
Blogger Shuaib said...

I love cartoons too much, Animation is a part of my life.

June 08, 2005 10:28 PM  

Post a Comment

Saturday, June 04, 2005

پہلا نشہ

میں تو اپنی جگہ کھڑا تھا مگر آس پاس کا سارا ماحول گھومنے لگا جیسے 3D ایفیکٹ کی فلم ! دوستوں کا ہنسی مذاق، شور شرابہ اور میں بھی مسکراتا رہا پھر اچانک اپنے آپ میں بے چینی محسوس ہوئی اور زمین پر دھڑام سے گر پڑا، دوستوں نے جلدی سے مجھے سنبھالا، چائے پلائی ـ جب تھوڑا ہوش سنبھالا تو اجازت چاہا کہ اب مجھے واپس اپنے فلیٹ جانا ہے مگر دوستوں نے منع کیا اس حالت میں نہ جا سویرے چلے جانا ـ کل سویرے آٹھ بجے آفس میں ہونا چاہئیے اور کیسے ممکن ہے صبح دبئی سے شارجہ واپس آنا کیونکہ ٹریفک کا بے تحاشہ اژدھام ـ اپنی نوکری کی فکر تھی کیونکہ جوابدہی کا کام ہے، دوستوں کو بتائے بغیر نکل پڑا، لڑ کھڑاتے قدموں سے لفٹ میں داخل ہوتے ہی نیچے بیٹھ گیا، بلڈنگ سے باہر آیا تو زبردست قئے ہوا، دوست بہت یاد آرہے تھے کہ انہیں بتائے بغیر چلا آیا ـ آج ہمارا ہمشہری دوست انڈیا واپس جا رہا ہے جس کیلئے ہم نے الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا اور سب دوست جانتے ہیں میں نے بیئر کے سوا آج تک کسی اور شراب کو ہاتھ نہیں لگایا ـ اس پارٹی میں پتہ نہیں کس ظالم نے Orange جوس میں شراب گھول دیا اور سب پی کر ٹن ہوگئے ـ دوسرے دن اپنے روم میٹ کا شکریہ ادا کیا کہ مجھے سلامتی سے واپس لے آیا مگر یہ جانکر حیرت ہوئی صبح تین بجے میں خود واپس آگیا تھا! پتہ نہیں کیسے آیا اور کب سویا صرف اتنا یاد ہے ٹیکسی میں بیٹھنے کے بعد ڈرائیور سے کہا تھا شارجہ لے چلو ـ جب دوستوں سے اپنی گذشتہ رات والی کیفیت بیان کیا تو سب ہنستے ہوئے لوٹ پوٹ ہوگئے، میرا مذاق اڑایا بچہ اب جوان ہوگیا کہ پہلی بار نشہ کر گیا ـ پتہ چلا Orange جوس میں VODKA شامل تھا جو کہ برفیلے ملکوں کا پسندیدہ مشروب ہے اور سو فیصد الکوحل ہے ـ

posted by Shuaib at 9:31 PM 2 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

گو بظاہر یہ آپ کا ذاتی معاملہ ہے مگر مسلم ہونے کے باعث اجتماعی بھی ہے۔ اس لئے صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ چوری چاہے ایک درہم کی ہو یا ایک ملین درہم کی۔ چوری ہی ہوتی ہے اور چھوٹی چھوٹی چوریوں سے ہی بڑے چور بنتے ہیں۔

June 05, 2005 9:04 PM  
Anonymous Anonymous said...

test from the best 

Posted by test

June 24, 2005 11:06 PM  

Post a Comment

پاکستان میں دوغلی باتیں

گذشتہ ہفتے پاکستان میں سلسلہ وار بم دھماکے سرخیوں میں رہے اور اس ہفتہ ایل کے اڈوانی کے چرچے ہند و پاک کے اخبارات میں کچھ زیادہ ہی عروج پر ہیں جسکی وجہ سے انکی شخصیت میں دو گنا اضافہ ہوگیا ـ ہندوستانی اخبارات نے اپنے ایڈیٹوریل میں اڈوانی کی شخصیت پر زبردست ضرب لگائی جب انہوں نے پاکستانی میڈیا کو دوغلی باتیں بتائیں ـ اچھا ہوا مشرف نے اڈوانی کو پاکستان آنے کا دعوت نامہ دیا اور اڈوانی پاکستان پہنچ کر یکلخت بہکی بہکی باتیں کرنے لگے ـ اسوقت وی ایچ پی اور بی جے پی دونوں گروپ اڈوانی سے سخت ناراض ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اڈوانی اپنے الفاظ واپس لیں ساتھ ہی ہندوستان کے تمام ہندوؤں سے معافی مانگیں کیونکہ اڈوانی نے پاکستانی میڈیا کے سامنے اعتراف کیا کہ بابری مسجد ڈھانا ایک بہت بڑی غلطی تھی ـ سچ تو یہ ہے انسان اِس عمر میں بہکی بہکی باتیں کرنے لگتا ہے ـ اگر اڈوانی ایک عام انسان ہوتے تو کچھ اور بات تھی مگر وہ تو ٹھہرے سیاستدان اور سیاستدان کا کیا اعتبار! انکی شخصیت اور زبان کچھ ایسی ہی ہے کہ الٹا پلٹا کچھ بھی کہہ دے سننے والے کو چاہئے کہ درگذر کردے یہ نہیں کہ اخبارات عوام میں ایک نیا موضوع چھیڑ دیں ـ

posted by Shuaib at 9:29 PM 1 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

آج کے سیاستدان نے سمجھ رکھا ہے کہ ایک تو بیان دینا ضروری ہے دوسرے بیان بھی ایسا کہ میزبان ناراص نہ ہو۔ امریکہ اس سے مبرّا ہے۔ رہے اخبار والے تو ان کو صرف مال کمانا ہے لوگ یا قوم بھاڑ میں جائے ان کی بلا سے۔

June 05, 2005 1:44 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters