نئی باتیں / نئی سوچ

Saturday, July 30, 2005

مونچھ والیاں

عربی گھروں میں خادمائیں اکثر فلپائن، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے ہوتی ہیں ـ ان لڑکیوں کو یہاں پہنچانے والے ایجنٹ صاحبان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بدصورت اور مونچھ والی یعنی مردانہ شباہت والی لڑکیوں کا سلیکشن کریں ـ مگر ان لڑکیوں کو کیا معلوم، بن سنور کر ایجنٹوں سے ملتی ہیں کہ ہمیں دبئی میں خادمہ کی نوکری دلوادیں ـ اب یہ لڑکیاں پریشان کہ خوب میک اپ کے باوجود دوسری بدصورت لڑکیوں کو سلیکٹ کرلیا گیا ہے ـ ایجنٹ حضرات کو چاہئے کہ وہ ان بیچاریوں کو بتادیں دبئی میں ہاؤس میڈس کیلئے بدشکل لڑکیوں کا سلیکشن ہوتا ہے اور دوسرے کاموں کیلئے خوبصورت لڑکیوں کو چنا جاتا ہے ـ عرب بیگمیں اپنے گھر بدشکل ملازمہ رکھتی ہیں تاکہ انکے شوہر، بچے اور آنے والے مہمان خادمہ کو بدشکل دیکھ کر نظر انداز کردیں ـ عربی فرشتہ نہیں کہ گھر کی ملازمہ کو کب تک نظر انداز کرے ـ یہاں ہاؤس میڈس کو بھی گھر کے مردوں کے علاوہ دوسرے کئی لوگوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ـ
Blogger Nauman said...

Funny. Social aspect of life in UAE narrated in a very interesting way.

July 31, 2005 7:27 AM  
Blogger خاور کھوکھر said...

ايكـ بات ميں مانوں گا آپ كى كه آپ كو معاشرتى كمزوريوں پر طنز كا فن آتا ەے ـ
يه عربى بيگمات مرد كے احساسات كو يورپى عورتوں سے ذياده جانتى هيں ـ
ميں جو عورتوں كا شوقين هوں مجهے يورپى لڑكيوں كو متوجه كرنا پرتا ەے مگر امارات اور كويت سے ائى هوئى ٹورسٹ عورتوں نے كئى دفعه مجهے پهانس ليا ەے ـ يه خواتيں هميشه اپنے فيملى ممبر كے ساتهـ سفر كرتى ەيں مگر جس ذهانت سے يه ان كو گمراه كر كے اپنے هوٹل سے اكيلى ميرے اپارٹمنٹ تكـ پەنچتى ەيں اس كى داد دينى پڑے گى ـ

July 31, 2005 10:53 AM  
Anonymous Anonymous said...

نومان : یہاں دبئی کی لائف بہت ہی عجیب ہے نہ مشرق سے ملتی ہے نہ مغرب سے ۔

خوار : بلاگ پر آنے کا شکریہ ۔ دبئی کے لوکل عربی یوروپ کے دلدادہ ہیں، انہیں ہر وہ چیز پسند ہے جو جرمن، فرانس اور اٹالی سے ہو ۔

July 31, 2005 4:06 PM  
Blogger خاور کھوکھر said...

شعيب صاحب !! مجهے يه خوار كا لقب دے كرطعبيت خوش كر دى ـ كەلواتا تو ميں خاور هوں ـ مگر پچهلے كچهـ عرصے سے ميں واقعى خوار هو كه ره گيا هوں ـ آپ كو كيسے پته چلا ميرى خستگى كا؟؟

August 01, 2005 2:02 AM  
Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

خاور معلوم ہو تا ہے کہ شعیب میاں سے آپ کے نام میں الف اور واو کی جگہ کی تبدیلی سے یہ صورت بنی ہے

August 01, 2005 4:30 PM  
Blogger Shuaib said...

خاور صاحب: شعیب صفدر نے میری غلطی کو ٹھیک نوٹ کیا ہے ـ غلطی سے میں نے خوار لکھ دیا تھا ـ معافی چاہتا ہوں اور آپ خوار نہ ہوں ـ

August 01, 2005 9:10 PM  

Post a Comment

Links Page

URDU LINKS

ڈاؤن لوڈ اردو فونٹ - آن لائن اردو ایڈیٹر - اردو بلاگرز کی تازہ تحریریں - اردو بلاگنگ میں تکنیکی مدد - روز نامہ انقلاب - روز نامہ منصف - روز نامہ سیاست - بی بی سی اردو - اردو محـــفل - اردو گـرافک بلاگ

دانیال - قدیراحمد رانا - افتخاراجمل

PERSONAL LINKS

FRIENDLY BLOGS

OTHE LINKS

GRAPHIC LINKS

WEBSITES

SOFTWEARS AND PROGRAM

Post a Comment

Tuesday, July 26, 2005

جمیرا

مزید تین مہینوں تک تمام پوسٹوں میں ’موسم گرما‘ کا ذکر ضرور رہے گا ـ اس خون پسینے والے موسم میں یہاں اکثر لوگ شام کے وقت سمندر کنارے آجاتے ہیں ـ ابوظبی، دبئی، شارجہ، عجمان، ام القیون، فجیرہ ـ ان تمام شہروں میں مختلف موڑ پر سمندر صاف دکھائی دیتا ہے ـ شارجہ میں مقیم ہماری بلڈنگ کے بالکل قریب سے ہی سمندر شروع ہوجاتا ہے ـ اکثر بیچلرس دبئی میں ’جمیرا بیچ‘ جانا پسند کرتے ہیں، یہاں خوبصورت نظاروں کے علاوہ خوبصورت چہرے بھی دیکھنا نصیب ہوتا ہے ـ جمعہ کی شام ہم پورے آٹھ دوستوں نے ملکر جمیرا بیچ پر حملہ کردیا اور سورج غروب ہونے کے بعد بھی ہم پانی میں کھیلتے رہے، پانی سے باہر نکلیں تو پھر گرم مصیبت گلے لگالے گی، مگر واپس تو جانا ہی تھا اور گرمی نے پھر ہمیں دبوچ لیا ـ
سمندر کنارے خوب موج مستی ہوئی، منتظمین (دوستوں) نے کھانے پینے کا بندوبست کیا ـ ہنستے کھیلتے رات ایک بجے واپس گھر پہنچے ـ

Post a Comment

Saturday, July 23, 2005

دِل نے چاہا

میری گذشتہ پوسٹ پر دانیال اور اجمل صاحب کے اقتباسات کو پڑھ کر دِل نے چاہا مذہب اور سائنس کے متعلق چند سطریں اور لکھ دوں اور امید ہے میرا نام تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدی کی لِسٹ میں نہ آئے ـ میں خود انہیں پسند نہیں کرتا کیونکہ ان دونوں نے ایک خاص مذہب کی توہین کی تھی جبکہ میرے خیال میں انسانیت، بھائی چارہ، پیار، محبت امن اور دوستی یہی سب زندگی گذارنے کا صحیح طریقہ ہے ـ کیا وجہ تھی کہ مذہب وجود میں آئے تھے؟ وہ کون ہیں جنہوں نے مذہب کی بنیاد رکھی، مذہب کے قانون و قاعدے بنائے؟ اس دور میں کوئی نیا مذہب وجود میں نہیں آتا؟ آج سوچ بھی نہیں سکتے کہ ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالیں؟ اس وقت موجود تمام مذاہب سینکڑوں سال قبل وجود میں آئے تھے مگر اب کیوں نہیں؟ مہذب لوگوں کی دعائیں ایک پتھر کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں جبکہ انسان کا ہی بنایا ہوا ایک بم پہاڑ کو ریزہ ریزہ کردیتا ہے ـ انسان بچپن سے مذہبی رسومات میں پلا بڑھا اور وہ اپنے مذہب کی ہر بات کو آنکھ بند کرکے یقین کرلیتا ہے اگر اپنے مذہب میں واہیات بھی ہیں تب بھی ـ قصے کہانیوں نے ہم انسانوں کو مختلف قوموں میں بانٹ دیا ـ شاید ہی کوئی بتاسکے اس وقت دنیا میں کتنے مذہب ہیں؟ ایک طرف دنیا کا قدرتی نظام اور دوسری طرف طاقتور حاکم ـ یہاں انسان حاکم بھی ہے اور محکوم بھی ـ ایک بادشاہ دوسرے ملک کے بادشاہ کو شکست دیکر اسکی حکومت پر قبضہ کرلیتا تھا ـ اور آج بھی وہی روایت ہے، طاقتور ملک کمزور ملکوں پر اپنا دبدبہ قائم رکھنا چاہتا ہے ـ عبادات اور دعاؤں سے جنگ جیتنا صرف قصے کہانیوں میں لکھا ہے ـ عنقریب سائنسدان بتائیں گے کل صبح ٹھیک نو بجے فلاں جگہ زلزلہ ہوگا ـ مجھے یقین ہے مذہبی لوگ سائنسدان کو منحوس سمجھیں گے یا پھر اسے زلزلے سے ہوئی تباہیوں کا ذمہ دار ٹھہرائیں گے کیونکہ بیچارے سائنسدان نے عوام کو زلزلے سے آگاہ کردیا ـ چاند اور سورج کے درمیان زمین کا گردش کرنا کسی مذہب نے نہیں بلکہ سائنس نے دریافت کیا ہے ـ شکر ہے ان انسانوں کا جنہوں نے دنیا کو بتادیا کہ بارش کیسے برستا ہے، آسمان میں بجلیاں کیوں چمکتی ہیں، زلزلے کیوں ہوتے ہیں، چاند میں کیا ہے، سیاروں سے کیا فائدہ ہے وغیرہ ـ مہذب لوگ سونامی کو خدا کا عذاب سمجھتے ہیں ـ سونامی سے لاکھوں اموات کا ذمہ دار کون ہے اور عراق میں ہلاک ہو رہے ہزاروں انسانوں کا ذمہ دار کون؟ قدرت کی مرضی دنیا میں جہاں چاہے عذاب نازل کردے مگر یہ کام تو امریکہ بھی کر رہا ہے ـ

Post a Comment

دھماکوں کا موسم

عراق میں دھماکوں کا موسم ابھی جاری ہے کہ دوسرے ممالک پر بھی یہ لہولہان موسم چھا گیا ـ ہنسی خوشی کے چند لمحے پھر اچانک زبردست دھماکے اور ہر طرف خون میں لت پت انسانی لاشیں ـ کہتے ہیں دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں، مگر میرا یقین ہے، ایسی بھی ایک جنونی قوم ہے جو نفرت کی آگ میں جل کر ایسا وحشتناک قدم اٹھاتے ہیں ـ کہنے کو تو دہشت گرد یا فسادی مگر یہ لوگ کوئی غیر مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی ہیں مگر وحشی ذہنیت والے ـ بہت ہی ہمّت والے دہشت گرد، اپنی قوم کا نام روشن کرنے اور اپنے گناہوں کی تلافی کیلئے ایسا معزز کام کرتے ہیں، عورتوں اور بچوں کو بھی نہیں بخشتے ـ اپنی قوم کے فنڈ سے خریدے ہوئے ہتھیار اور بم، جو کسی دوسری قوم کے انسانوں کو ہلاک کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں ـ اگر واقع ہمّت والے دہشت گرد ہیں تو اپنے دشمن سے مقابلہ کریں مگر عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر اپنی طاقت نہ آزمائیں ـ

posted by Shuaib at 10:26 PM 0 comments

Post a Comment

Wednesday, July 20, 2005

شیطان

کون ہے یہ کمبخت، کہاں رہتا ہے، نظر بھی نہیں آتا، اس شخص کے کارنامے تو بہت سنے ہیں مگر کبھی دیکھا نہیں، دل میں تمنّا ہے کہ اس عظیم ہستی سے ملاقات کروں دیکھوں کیسا لگتا ہے ـ سنا ہے انسانوں کا جانی شمن ہے، ڈرتا لگتا ہے کہیں وائرس کی شکل میں میرے کمپیوٹر میں داخل نہ ہوجائے! بچپن سے اس عظیم شخصیت کا نام سنتا آرہا ہوں مگر کبھی اسکا سایہ تک دیکھنا نصیب نہیں ہوا اور نہ ہی کبھی اسکی آہٹ محسوس کیا ـ خوش نصیب ہیں وہ انسان جو اسکے ساتھ پنگا لے چکے ہیں مگر میں نے کونسا اسکے ساتھ برا سلوک کیا جو مجھے اپنی ایک جھلک تک دکھانا پسند نہیں کرتا ـ کاش کہ میں ڈرپوک ہوتا، کاش میں گاؤں میں پیدا ہوتا، کاش میں شریف اور ایماندار ہوتا، کاش میں مذہبی ہوتا اور کاش کہ میں انپڑھ اور جاہل ہوتا تو اے شیطان تجھ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوجاتا ـ

posted by Shuaib at 10:37 PM 1 comments

Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

شیطان کی شلاش یا اس سے ملاقات کی خواہش عجیب ہے ویسے اس سے ملاقات کے لئے ذیادہ جدوجہد کی ضرورت نہیں ہے آس پاس دیکھے وہ آرام سے مل جائے گا، مگر تلاش شرط ہے شروع ہو جائے۔

July 21, 2005 10:56 AM  

Post a Comment

Tuesday, July 19, 2005

C-u-4-m.

posted by Shuaib at 9:38 PM 0 comments

Post a Comment

برسات کا موسم

یہ بارش کے آثار نہیں بلکہ آس پاس ریگستان میں زبردست آندھی کیوجہ سے دبئی کی ایک مصروف شاہراہ دھول مٹّی کی لپیٹ میں آگئی ـ

posted by Shuaib at 9:29 PM 1 comments

Blogger Nauman said...

Nice skyline, looking better than most US cities.

July 20, 2005 7:43 AM  

Post a Comment

Sunday, July 17, 2005

میرا ہندوستان

آج میرے ملک ہندوستان کی فوج اتنی مضبوط ہوچکی ہے کہ عام آدمی اپنے آپ کو ملک کے رکھوالوں کے سائے میں محفوظ پاکر میٹھی نیند سوتا ہے ـ یہ الگ بات ہے کہ ملک میں درجنوں مذہب اور فرقوں کے درمیان اکثر فسادات پھوٹ پڑتے ہیں مگر یہ تو معمول ہے جہاں کثرت سے مختلف رنگ و نسل کے لوگ آباد ہوں، ایکدوسرے مذہب پر انگلی اٹھانا مہذب لوگوں کی فطرت ہے اور گندے سیاستدانوں کا یہی ایک ہتھیار بھی ـ صرف چند ہی سالوں میں ہندوستان کی حیرت انگیز ترقی، ٹیکنالوجی میں دوسرے ممالک کو مات بھی دے سکتا ہے اسلئے کہ دنیا کے بڑے بڑے کمپیوٹر سافٹویئر اور آئی ٹی کمپنیوں کے علاوہ ناسا اور پنٹاگون میں بھی اعلی عہدودں پر ہندوستانی فابض ہیں ـ آج ہندوستان کے گاؤں گاؤں میں ٹیکنالوجی کا جیسے سیلاب ہے اور میرے وطن ہندوستان کے رکھوالے ضرورت پڑے تو کسی بھی دشمن ملک کے سامنے کھڑے ہوکر اسکے دانت توڑنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ـ اپنے ہندوستانی ہونے پر بے حد خوش ہوں اور مطمئن بھی اور مجھے اپنے ملک سے کسی قسم کی شکایت بھی نہیں ہے ـ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے، اس ملک میں امن اور شانتی سے رہنے کیلئے ضروری ہے کہ ہر شہری کے دل میں وطن سے محبت اور یہاں کی گنگا جمنا تہذیب کا احترام کرے ـ ہندوستان کسی ایک قوم کی جاگیر نہیں، یہ پوری طرح آزاد ملک ہے اور حکومت کا حق بنتا ہے کہ ایسے شہریوں کا جینا حرام کردے جو یہاں کی گنگا جمنا تہذیب پر انگلی اٹھائے ـ یہاں پر تمام مذہبی قوموں کو ضروری ہے کہ وہ وطن کے تمام قوانین کو قبول کرے پھر تمام دوسرے مذہبوں کا تہہ دل سے احترام کرلے تو وہ سچّا ہندوستانی کہلاتا ہے اور حکومت بھی ایسے شہریوں کو رعایات کیساتھ عزت بھی بخشتی ہے ـ ہندوستان کی نئی نسل پوری طرح باشعور ہے اور یہ نئی نسل مذہب کے بجائے تہذیب اور ترقی پر ترجیح دیتی ہے ـ فی الحال ملک کی ترقی کیلئے ہندوستان کی تمام قومیں ساتھ ساتھ ہیں اور مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ آج ہندوستان کا فیوچر پوری طرح باشعور نئی نسل کے ہاتھوں میں ہے اور امید ہے صرف چند ہی سالوں کے اندر ہم ہندوستانی اپنے ملک کو پوری طرح خوشحال اور عصری ٹیکنالوجی سے مالا مال بنادیں گے ـ

posted by Shuaib at 9:39 PM 0 comments

Post a Comment

Thursday, July 14, 2005

فلمیں دیکھو !

مقامی اخبارات اور رسالوں میں طرح طرح کے نسخے شائع کئے جارہے ہیں، یہاں گرمی میں کیسے رہا جائے ـ گذشتہ ہفتہ گلف نیوز کے انٹرٹینمنٹ رسالے میں تقریبا دس صفحات پر ایک جائزاتی رپورٹ شائع ہوئی جس پر مختلف لوگوں کے مختلف تبصرے بھی شائع کئے ـ رپورٹ اور تبصروں میں کہا گیا یہاں گرمی میں سب سے اچھا مشغلہ گھر میں بیٹھ کر ڈی وی ڈی پر فلمیں دیکھیں یا پھر کمپیوٹر گیمز کھیلا جائے ـ یہاں پر ٩٩ فیصد لوگ ایئر کنڈیشنر کے عادی ہیں کیونکہ یہاں اسکے بغیر جینا محال ہے ـ اکثر لوگ شام ہونے کے بعد دفتروں اور فیکٹریوں سے نکلکر اِدھر ادھر چلے جاتے ہیں، سمندر کنارے، پارکوں میں، بازاروں میں اور ہوٹلوں میں وغیرہ ـ مگر سمّر میں کہاں جائیں؟ یہی کہ تیز گرم آندھی اور پسینے سے بچنے کیلئے پورے پانچ مہینے ہر دن شام کو گھر میں بیٹھ کر فلمیں دیکھنا، گیمز کھیلنا اور بہترین ڈشیں بناکر کھانا وغیرہ ـ یہاں کی گرمی! توبہ توبہ ـ جیسے قریب کسی جنگل میں آگ لگ گئی ہے ـ

posted by Shuaib at 8:48 PM 2 comments

Blogger Nauman said...

Summer heat like fire in the vicinity. Nice association and play of words.

July 15, 2005 11:14 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صاحب آپ ناجانے کس دنیا میں رہتے ہیں ۔ سائنسدانوں کے نام مسلمانوں کی تاریخ سے نہیں لئے گئے ۔ ان کے نام مغرب کے لوگوں نے کافی تحقیقات کے بعد ریفرینس بکس میں نہ صرف شامل کئے بلکہ ان کے کارناموں کی تفصیل بھی لکھی ہے اور ان کے اصلی نام بھی لکھے ہیں ۔ مزید تفصیلات کے لئے میری اگلی پوسٹس پڑھیئے ۔

July 16, 2005 1:06 PM  

Post a Comment

Monday, July 11, 2005

Urdu Graphics

نبیل - میں نے یہاں ایک نیا بلاگ urdu graph کے نام سے بنا دیا ہے اور ساتھ ہی آپ کی فرمائش پر اردو محفل کیلئے چند لوگو بھی بنا دیئے -

posted by Shuaib at 11:32 PM 3 comments

Blogger Nabeel said...

Shuaib: these graphics are very nice. We will soon incorporate one of these into the forum. Now that we are at it, you can do us another favour. It would be nice if you could prepare Urdu version of the phpBB graphics. You can find the Photoshop files containing phpBB files here.

July 12, 2005 1:11 PM  
Blogger Nabeel said...

شعیب، ذرا گرافکس کے ٹیکسٹ میں تھوڑی سی تبدیلی کردو یعنی اس “اردو کی ترویج کے لیے پہلا اور مکمل اردو فورم“ ہونا چاہیے۔

July 12, 2005 9:35 PM  
Blogger Shuaib said...

Ok Nabeel, I can do that.

First chose any one graphic from six options on urdu-graphic.blogspot.com,

Can you do one thing, just draw a outline sketch of 'Urdu Mehfil' or what are you need, in MS paintBrush (don't worry just draw like a kid) and send me as a JPEG file. I can do that what kind of design you like.
mail me: biauhs@hotmail.com

July 12, 2005 11:10 PM  

Post a Comment

Saturday, July 09, 2005

مــڈگاســکــر

چڑیا گھر میں جانوروں کی زندگی پر بنائی گئی نئی انیمیٹڈ فلم ’مڈگاسکر‘ جانوروں کے جنگلی پن کو بہت ہی خوبصورتی سے انیمیٹ کیا مگر شیر کیلئے بین سٹلّر کی آواز کچھ ٹھیک نہیں لگی کیونکہ شیر آخر شیر ہوتا ہے چاہے وہ جنگل میں ہو یا پنجرے میں ـ دریائی گھوڑی کیلئے پنکٹ اسمتھ کی آواز ٹھیک ہے ـ فلم میں جانوروں کی خصلت پر بھی روشنی ڈالی گئی، زرافہ کو جنگل سے زیادہ چڑیا گھر میں رہنا پسند ہے جہاں اسکے لمبے قد کو لوگ حیرت سے دیکھنے آتے ہیں ـ تعجب کی بات ہے جب چاروں جانور نیویارک کے چڑیا گھر سے فرار ہوکر مڈگاسکر کے جنگل میں پہنچے تب انہیں چڑیا گھر اور وہاں کے شاہی کھانے یاد آنے لگے ـ فلم ’’مڈگاسکر‘‘ میں دکھایا کہ جانوروں میں بھی انسانوں کی طرح پیار، ہمدردی، غرور، تکبر اور نفرت جیسے احساسات پائے جاتے ہیں ـ شاید میک گرتھ کا مکان کسی چڑیا گھر سے قریب ہی ہوگا، انہوں نے جانوروں کے احساسات کو اچھی طرح سمجھ کر اِس انیمیٹڈ فلم کو ڈائریکٹ کیا ہے ـ ڈریــم ورکس نے اس سے پہلے شیرک، شارک ٹیل اور اب مــڈگاســکــر پیش کرکے انیمیشن فلموں میں ایک جدید انقلاب لایا ہے ـ

posted by Shuaib at 11:52 PM 1 comments

Blogger Nabeel said...

شعیب، تم ہماری فورم کے ممبر تو بن گئے ہو لیکن ابھی تک کسی ڈسکشن میں حصہ نہیں لے رہے۔ تم گرافکس کے ایکسپرٹ ہو ، کچھ کام تم ہمارے لیے بھی کر سکتے ہو۔ فوم کی گرافکس ابھی تک انگریزی میں ہیں۔ اگر تم ان کا اردو ورژن تیار کر سکو تو بہت اچھا ہو گا۔

July 10, 2005 3:28 PM  

Post a Comment

برٹش میڈیا

’’لندن دھماکوں‘‘ کے متعلق اخبارات میں دلچسپ سرخیاں کیا عوام میں دہشت پھیلائی جارہی ہے؟ کیا عالمی متحدہ محاذ والے اسامہ اور القاعدہ سے سچ مچ خوفزدہ ہیں؟
AP photos from GulfNews.com

posted by Shuaib at 11:43 PM 0 comments

Post a Comment

Wednesday, July 06, 2005

شیطان بن سکتا ہے

ایک طرف سائنس دوسری طرف مذہب اور ایسے بھی انسان پرسکون ہیں جنہیں کسی پر اعتبار نہیں، خدا اور مذہب انکی نظر میں فضول ہے، دنیا کو جنّت اور زندگی کو غنیمت سمجھنے والے سنی سنائی باتوں پر یقین نہیں کرتے، دنیا کے وجود اور تباہی تک پر غور کرنا انہیں پسند نہیں ـ ایسے انسان تمام فرقہ وارانہ نفرتوں سے آزاد، گہری سوچ اور عمدہ خیالات کے حامل ہوتے ہیں ـ صرف موجودہ ماڈرن دور کی بات نہیں، اس قسم کی ذہنیت رکھنے والے انسان شروع دنیا سے تمام لوگوں کے درمیان ہی رہتے ہیں مگر انکی سوچ مذہب پسندوں سے مختلف ہے مطلب کہ ان کا دل اور دماغ پوری طرح آزاد ہوتا ہے ـ یہ لوگ مذہبی مجلسوں میں بھی شرکت کرتے ہیں، اچھے اور برے کاموں میں فرق سیکھتے ہیں، مذہبی پیشواؤں سے نصیحت پاتے ہیں اور مقدس کتابوں کو پڑھتے ہیں مگر وہی راہ اختیار کریں گے جو انکا دل کہتا ہے ـ ایسی ذہنیت کے حامل اکثر اعلی تعلیم یافتہ ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کو غنیمت یا پھر دنیا میں اپنے وجود کو خوش قسمت تصور کرتے ہیں ـ ان لوگوں کو دنیا گھومنا، قدرت کو پرکھنا، اجنبی چیزوں کو دریافت کرنا اور نئی چیزوں کو ایجاد کرنے کا جنون رہتا ہے اور چند ایسے بھی جو سیاسی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں یا پھر سب سے الگ خاموشی اختیار کرکے اپنے آپ میں خوش رہیں گے ـ مذہبی لوگ قیامت کا صرف انتظار ہی کرتے رہیں گے لیکن مجھے یقین ہے قیامت کا وقت سائنس کے قبضے میں ہے، ایک چھوٹی سی غلطی دنیا کو منٹوں میں تباہ کرسکتی ہے ـ جدید ہتھیاروں کے زور پر عالمی جنگ چھڑ سکتی، مریخ پر کھڑے ہوکر زمین کو تباہ کیا جاسکتا ہے اور بہت کچھ جس کا ہم تصور نہیں کرسکتے ـ یہ سب سائنس کا کمال، جب چاہے کسی بھی ملک کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں ـ یہ اعلی ذہنیت کے انسان، انکے نزدیک دنیا بھر کے مذہبوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں بلکہ آپسی بھائی چارہ اور انسانی ہمدردی کو مذہب قرار دیتے ہیں، ان کا ضمیر امن پسند ہوتا ہے، سامنے کھڑے ایک طاقتور انسان کے سوا انہیں کسی کا خوف نہیں ـ خوش مزاج، صاف دل، شیریں کلام اور ہنستا مسکراتا یہ انسان ضرورت پڑنے پر شیطان بھی بن سکتا ہے ـ یقین کے ساتھ کہوں، دنیا میں شیطان نامی دوسری کوئی مخلوق نہیں، انسان وقتِ ضرورت نیک صفت اور کبھی حیوان یا پھر شیطان بن سکتا ہے ـ سائنس کا ہیبتناک مگر کامیاب تجربہ DEEP IMPACT ناسا کا حالیہ مشن ’’Deep Impact‘‘ کے متعلق یاھـــو نیوز پر مکمل خبریں گذشتہ ہفتہ خلاء میں ہوئی کامیاب تباہکاریوں کی تصویریں اور ویڈیو فائلس زمین کی سلامتی سے متعلق مختلف خبریں

posted by Shuaib at 9:52 PM 1 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

سائنس کسی کو اللہ کا بندہ بنا دیتی ہے اور کسی کو شیطان لیکن اس میں سائنس کا کوئی قصور نہیں یہ سب اپنی سوچ سے ہوتا ہے

سائنس کی سب ترقی اللہ سبحانہ و تعالی کے معمولی سے کرشمہء قدرت کے آگے ہیچ ہے ۔ حالیہ سونامی اس کا ثبوت ہے ۔

ترقی یافتہ لوگ اپنے لئے تو دمدار ستارے سے بھی بچنے کا سامان کر رہے ہیں جس کا چانس بہت کم ہے مگر کم ترقی یافتہ لوگوں کو جینے کا حق بھی نہیں دیتے اور ان کے گھروں میں جا کر ان کو ہلاک کر رہے ہیں ۔ شائد سائنس کی ترقی کا یہی مطلب سمجھا ہے انہوں نے ۔

July 07, 2005 10:03 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters