نئی باتیں / نئی سوچ

Saturday, August 27, 2005

سوال اور جواب

سوال: دینی مدارس میں کیا سکھایا جاتا ہے؟ جواب: فرقہ بندی، ولولہ انگیز تقریر، طریقئہ جہاد، شہید ہونے کے فوائد، قصے کہانیاں، دوسرے فرقوں سے نفرت، دنیا سے بیزارگی، قیامت کا تصور، سنِ بلوغ کی کیفیت اور چار شادیوں کا قاعدہ ـ
Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

سرکار یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ دینی مدارس میں فرقہ بندی، طریقئہ جہاد، دوسرے فرقوں سے نفرت، دنیا سے بیزارگی سکھاءے جا تے ہیں
کیا آپ نے تحقیق کی ہے۔۔۔۔۔پہلے تحقیق کر لق۔۔۔اکثر دینے مدارس میں تو بعض موضوعات پو دوسرے فرقے کے مصنفین کی کتب کورس میں پ؂رھاءی جاتی ہیں علمی نوعیت کے اعتبار سے فرقہ واریت کے لءے نہیں
سر سنی سنائی پر مت جاؤ پہلے معلومات حاؔصل کرو

August 30, 2005 12:00 AM  
Blogger خاور کھوکھر said...

آپ مغالطے كا شكار هيں مدرسوں ميں ايسا كچهـ نهيں سكهايا جاتا ـ
اور جهاد كا مطلب هے ظلم كے سامنے ڈٹ جانا ـ جهاد ظلم نهيں هے بلكه ظلم كے خلاف جارحانه مذاهمت هے ـ
اگر اپ كسي اور طريقے سے ظالم كے هاتهـ روكـ سكتے هيں تو وه بهى جهاد هى كەلوائے گا ـ
باقى مدارس كے خالاف لكهنا اج كل فيشن سا بن گيا هے
هو سكتا هے ميں غلط هوں اپ ميرے لئے هدائت كى دعا كريں ـ

August 30, 2005 11:31 AM  
Blogger Saqib Saud said...

میں خاور صاحب کے ساتھ 100٪ متفق ہوں۔

August 30, 2005 1:14 PM  
Blogger Shuaib said...

خاور:
مانتا ہوں کہ جہاد ظلم نہیں بلکہ ظلم کے خلاف ایک آواز ہے ـ آپ اخبارات پڑھتے ہیں، ٹی وی پر لائیو خبریں دیکھ چکے ہیں ـ جہاد کے نام پر مجاہدین کیا کارنامہ انجام دے رہے ہیں؟ پچھلے چند سالوں میں مجاہدوں نے ایسا کونسا اچھا کام کیا جسکی وجہ سے مذہب کو فائدہ پہنچا ـ آپ نادان نہیں بلکہ مذہب پسند انسان ہیں ـ کل کیا ہوگا معلوم نہیں، کسی شاپنگ مول جاکر وہاں بم دھماکے میں ہم مارے جائیں؟ بھلا ہم نے کیا غلطی کی تھی کہ مجاہدین عوام کو ہی نشانہ بناتے ہیں کیونکہ مجاہدوں کو دشمنوں سے لڑنے کی ہمّت نہیں اسلئے کہ وہ سچّے مجاہد نہیں ـ

شعیب صفدر:
یہ پوسٹ میں نے باقاعدہ مطالعے کے بعد ہی اپلوڈ کی ہے ـ آپ کے ملک میں موجود اہلِ حدیث کے مدارس، سنی جماعت کے مدارس اور تبلیغی جماعت کے مدارس وغیرہ میں اسباق جو بھی ہوں مگر طالبعلموں کے ذہنوں میں ایکدوسرے فرقوں کیلئے نفرت بھردی جاتی ہے ـ اور ایسا ہمارے ملک کے دینی مدارس میں بھی ہوتا ہے ـ

August 31, 2005 11:18 PM  

Post a Comment

اچھی بات نہیں

اپنوں سے ہمیشہ دور رہنا اچھی بات نہیں، یہاں اپنے شہر میں بھی روزی روٹی کیلئے کئی راستے ہیں، اسلئے گھر واپس آجا ـ ٹیلیفون پر امّی مجھ سے ہمیشہ یہی باتیں کرتی ہیں اور انکی انہی باتوں سے کبھی کبھی چڑچڑا ہوجاتا ہوں ـ ملک سے باہر جانا، گھومنا پھرنا، دوسرے ممالک کے کلچرس دیکھنا وہاں کی آب و ہوا کا لطف اٹھانا ـ یہ سب تقریبا ہر شہری کی خواہش ہے اور بہت سارے لوگ میری طرح بھی ہیں جو روزی روٹی کیلئے ملک سے باہر رہنا پسند کرتے ہیں ـ کوئی تعلیم کیلئے تو کوئی تجارت اور نوکری کیلئے، کوئی خاندانی جھگڑوں سے پریشان تو کسی کو اپنوں سے نفرت، گھر میں پھوٹ، جائیداد سے بے دخل اور قانونی کارروائیوں سے نجات کیلئے ـ ـ ـ پتہ نہیں کیسے کیسے لوگ پردیس میں اپنی زندگی گذار رہے ہیں ـ کوئی اپنوں کو بھول کر عیش کر رہا ہے تو کوئی اپنے گھر والوں کو یاد کرکے رو رہا ہے مگر واپس جانے کیلئے اس کا دل نہیں چاہتا ـ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پردیس میں کوئی اپنا نہیں، دکھ درد بانٹنے کیلئے کوئی نہیں، بیماری میں کوئی ساتھ نہیں، کوئی کسی کا نہیں ـ پردیسی اکیلا ہوتا ہے چاہے اسکے درجن بھر دوست ساتھ ہوں ـ اپنا ملک، جہاں بھر پور اپنائیت ہے، ہموطن چاہے اجنبی ہوں پھر بھی آپس میں خلوص ہے ـ پردیس میں نوکری کرنا تو بری بات نہیں، غیروں میں رہنا ایک سبق ہے تاکہ اپنوں کی قدر معلوم ہو اور دنیا گھومنا ضروری ہے تاکہ جینے میں لطف آئے ـ سب سے بڑا لطف یہ ہے کہ اپنوں کے ساتھ رہیں، یہی زندگی بھر کا سہارا ہیں ـ اسلئے گھر واپس آجا پردیسی، اپنے گھر میں بھی ہے دال روٹی اور اپنوں سے ہمیشہ دور رہنا اچھی بات نہیں ـ
Blogger Danial said...

بنگلور میں گرافک ڈیزائن کا کام کچھ اتنا زیادہ نہیں مگر بہرحال اس کام کی طلب تو وہاں ہے۔ اور سیکھنے سکھانے کی بات ہے تو دبئی ہی کیوں؟ آگے بھی جائیے۔

August 28, 2005 3:14 AM  
Blogger SR said...

i know ur blog's in urdu.. and i can read it too =)

August 28, 2005 5:43 PM  
Anonymous Anonymous said...

سلام دانیال :
بنگلور کو الیکٹرانک سٹی بھی کہتے ہیں اور بنگلور کو ہندوستان میں آئی ٹی کیلئے دارالخلافہ بھی کہا جاتا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دبئی کا بہت سارا کام بنگلور میں بھی ہوتا ہے اور بنگلور شہر میں گرافک ڈیزائننگ کیلئے ایک الگ ہی شہر قائم کیا گیا ہے ۔ میرے لئے دبئی شہر ملک سے باہر پہلی سیڑھی ہے اور میں یہاں سے پوری دنیا گھومنا چاہتا ہوں ۔

سلام شائمہ :
جان کر خوشی ہوئی کہ تم اردو بھی پڑھ لیتی ہو ۔

August 28, 2005 11:18 PM  
Blogger SR said...

lol, i think my response seemed a lil out of place, it was regarding your comment on my blog where u said, "btw my blog is in urdu" =)

August 29, 2005 7:02 AM  
Anonymous Anonymous said...

Hi Shaima thanx again for your comment. I have one more comment from you in my previews post:

http://shuaibday.blogspot.com/2005/08/blog-post_03.html

August 29, 2005 9:10 PM  

Post a Comment

Thursday, August 25, 2005

میں شہید ہوں

(ایک نئے مجاہد کے نیک خیالات) جی ہاں ـ میرا نام مجاہد اور میرا کام جہاد کرنا ہے ـ مجھے اپنے مذہب سے بے حد پیار ہے اور دوسرے مذہبوں سے نفرت کرتا ہوں ـ اپنے مذہب پر میرے مانباپ قربان، میری جوانی سب کچھ قربان ـ مجھے کچھ نہیں چاہئے، مرنے کے بعد جنّت میں صرف ایک جھونپڑا ملجائے تو کافی ہے ـ میری صبح جہاد، شام جہاد، میرا کھانا پینا جہاد چونکہ میرا سوچنا بھی جہاد ہے ـ ہر پل جہاد کیلئے تیار ہوں، اپنے مذہب کی خاطر مارنے اور مرنے کیلئے کفن باندھ کر کھڑا ہوں ـ اپنے مانباپ کا نافرمان بیٹا ہوں انکے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی جہاد کی راہ میں نکل پڑا کیونکہ مجھے شہید ہونا پسند ہے ـ ہمارے جہاد گروپ میں سب سے کم عمر میں ہی ہوں ـ بندوقیں صاف کرنا، چائے بنانا اور برتن دھونا سب میرا ہی کام ہے ـ ہم لوگ شہر سے دور پہاڑیوں میں رہتے ہیں ـ ہر دن صبح اٹھ کر یہی سوچتا ہوں شاید آج گروپ لیڈر مجھے جہاد کیلئے کہیں بھیجیں گے، میرے ہاتھوں بم دھماکے ہونگے، منٹوں میں کئی لوگوں کو موت کی نیند سلادوں گا ـ اگر میں مرگیا تو غم نہیں اسلئے کہ میری مغفرت ہوچکی ہوگی کیونکہ میں شہید ہوں ـ
Blogger Danial said...

بہت خوب شعیب۔

August 25, 2005 9:02 AM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

جن لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ اسلام کیا ہے اور مسلمان کیا ہوتا ہے وہ جہاد اور مجاہد کے متعلق اس کے علاوہ اور کیا لکھ سکتے ہیں ۔ آپ کی لئے صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے اور اس کے آپ معترف ہی نہیں ۔

August 25, 2005 10:08 AM  
Blogger خاور کھوکھر said...

شعيب صاحب !
آپ كو لكهناتو آتا هے مگر يهان آپ انصاف نهيں كرسكے ـ
اس پوسٹ كو پڑه كر لگتا هے كه آپ كو مجاهد اور جهاد كى ڈيفينيشن( تعريف )كا بهى علم نهيں هےـ
ايكـ مثال
اگر مائكرو سوفت اور ميكينتوش جيسى دولت مند كمپنيوں كے مقابلے ميں يونكس كى حمايت كرنے والے اگر يونكس كى حمايت چهوڑ ديں تو دنيا كو صرف بل گيٹس پر انحصار كرنا پڑے گا ! اور ان كيس اگر مايكرو سوفت ديواليه هو جاتى هے تو كيا دنيا بغير كپيوٹر كے چلے گى؟؟

خاور كهوكهر

August 25, 2005 10:28 AM  
Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

یہ لکھنے کا مقصد کیا ہے؟؟؟؟؟

August 25, 2005 3:38 PM  
Blogger Danial said...

میرے خیال میں شعیب کی پوسٹ کے جواب میں لعنت ملامت مناسب نہیں شعیب نے کچھ ایسا غلط بھی نہیں لکھا۔ اور اگر غلط لکھا ہے تو بحث کیجئیے۔ خاور مائیکروسوفٹ کے مقابلے میں یونیکس ایک متبادل ہے مگر تخریب تعمیر کا متبادل نہیں متضاد ہے۔

August 26, 2005 4:15 AM  
Blogger Shuaib said...

سب کو حق ہے کہ وہ اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کریں اور یہ ممکن نہیں کہ تمام لوگوں کے خیالات ایک جیسے ہوں ۔ پرانے خیالات کے لوگوں کے دماغ مقفل ہوچکے ہیں اسلئے حقیقی اور سچی باتیں انکے دماغ میں نہیں گھستیں ۔

اسلام میں جہاد کا کچھ مفہوم ہے مگر اسکی آڑ میں چند لوگ غلط حرکتیں کر رہے ہیں جسکی وجہ سے پوری دنیا یہی سمجھتی ہے کہ جہاد ایک قسم کی دہشت ہے اور جہاد کا مطلب صرف دوسری قوموں کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے ۔

August 26, 2005 9:03 PM  
Blogger vividentity said...

A.o.A, Shuaib your urdu text is breaking up in FireFox, remove the character spacing from the font, and it'll be corrected.

Ur blog layout is not firefox friendly, however nice blog, keep it up.

August 26, 2005 10:50 PM  
Anonymous Anonymous said...

میں تو صرف آپ کو سلام ہی کہ سکتا ہوں :)

August 26, 2005 11:58 PM  
Blogger Shuaib said...

Thanx Haris and salam to you, I am using MS Explorer, I know FireFox also a good browser but I don't no the technical difference in between.... I deleted the character space from my style sheet; for you.

Thanx to Mr. Qadeer Ahmed.

Dear Danial: thank you very much.

August 27, 2005 9:20 PM  

Post a Comment

Wednesday, August 17, 2005

ہندوستان میں اردو

ہمارے ملک میں ٣٠٠ زبانیں بولی جاتی ہیں اور ان میں سے ١٣ زبانوں کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے جس میں اردو زبان بھی شامل ہے ـ کشمیر سے کنیاکماری تک اور گجرات سے مشرقی بنگال تک ہر ایک ریاست میں اردو زبان بولنے والے لاکھوں لوگ آباد ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ اردو بولنے والے ہندوستانی ہی ہیں ـ ہندوستان میں بھلے اردو بولنے والے کروڑوں میں ہیں جو صرف گھروں میں آپسی رابطے کیلئے استعمال کرتے ہیں مگر گھر سے باہر انگریزی کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے ـ ہندوستان کی ہر ریاست میں سرکاری ’’اردو ترقی بورڈ‘‘ اور ’’اردو اکیڈمیاں‘‘ جوں کی توں قائم ہیں مگر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ پاکستان عصری ٹیکنالوجی میں اردو زبان کو کچھ زیادہ ہی ترقی دے رہا ہے کیونکہ ہندوستان میں عصری ٹیکنالوجی کیلئے مقامی زبانوں سے زیادہ انگریزی کو ترجیح حاصل ہے ـ ہندوستان میں یہ جاننا مشکل ہے کہ بات کرنے والا ہندی بول رہا ہے یا اردو، ہندی اور اردو بول چال میں کچھ زیادہ فرق نہیں مگر ہندی کو ہندوستان کی قومی زبان کا درجہ ہے ـ دہلی، ممبئی، حیدرآباد اور بنگلور کے گلی کوچوں کے علاوہ عام بازاروں میں اردو زبان کا استعمال کثرت سے ہوتا ہے ساتھ ہی دکانوں پر اردو کے سائن بورڈس، اشتہارات وغیرہ دیکھنے کو ملتے ہیں اور نیوز پیپر کے ایجنٹوں کے پاس ہندوستان بھر سے اردو اخبارات اور رسالے بھی فروخت ہوتے ہیں ـ عصری ٹیکنالوجی میں اب ہندوستانی اردو اداروں کو شکایت جیسا کوئی موضوع نہیں ملتا کیونکہ دہلی کی ایک کمپنی کونسپٹ سافٹویئر نے دنیا کا پہلا اور مکمل اردو پبلیشنگ سافٹویئر ’’اِن پیج اردو‘‘ بناکر اردو میڈیا کیلئے راہیں آسان کردیں ـ دنیا بھر کے اردو ادارے اس سافٹویئر سے بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں مگر چند شرپسندوں نے اِس اردو پروگرام کے سیکیوریٹی لاک سسٹم کو توڑ کر اِس اردو سافٹویئر بنانے والی کمپنی کے حوصلے پست کردیئے ـ ہندوستان چونکہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے اور اس ملک پر درجنوں قوموں کے حقوق محفوظ ہیں، یہاں کی مسلم قوم نے اردو زبان کو اپنالیا کیونکہ اس کا رسم الخط عربی عبارت سے میل کھاتا ہے اور اسلام میں عربی زبان کو مقدس تصور کیا جاتا ہے ـ ہمارے ملک میں سینکڑوں شاعروں میں سے غیر مسلم شاعر بھی ہیں جو اردو میں لکھنا پڑھنا خوب جانتے ہیں ـ غزلیات گانے والے مشہور سنگر پنکج ادھاس، انہوں نے صرف گانے کیلئے اردو سیکھا پھر اردو غزلیں گاتے ہوئے دنیا بھر سے داد تحسین حاصل کی ـ ہندوستان میں درجنوں ٹیلیویژن چیانلس ہندی زبان میں نشر ہوتے ہیں جس میں اردو زبان کا بھی لحاظ رکھا جاتا ہے کیونکہ ہندی نشریات دیکھنے والوں میں اردو ناظرین کی تعداد بھی کروڑوں کی ہوتی ہے ـ آج سے پانچ سال قبل تیلگو فلموں کے مشہور فلم میکر راموجی راؤ نے، جو اِسوقت تقریبا پچیس سے زیادہ ٹیلیویژنوں چیانلوں کے مالک ہیں ساتھ ہی دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ’’راموجی فلم سٹی‘‘ کے مالک بھی ہیں، انہوں نے اپنے جیب خرچ سے ہندوستان کا پہلا چوبیس گھنٹے چلنے والا انٹرٹینمنٹ چیانل ’’اردو ٹیلیویژن‘‘ E.TV urdu کو ہندوستانی اردو داں میں مقبول کردیا ساتھ ہی اسلامی پروگراموں کی نشریات کی بھی اجازت دیدی ـ مولانا آزاد یونیورسٹی، اندرا گاندھی پری یونیورسٹی، عثمانیہ یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور الامین ایجوکیشن سوسائٹی وغیرہ تعلیمی اداروں میں سینکڑوں طلبا و طالبات اردو زبان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ـ فی الحال اردو زبان ہندوستان کے صرف اسلامی مدرسوں کے دائرے تک محفوظ ہے، اردو جن گھروں کی زبان تھی اب بچے بھی اپنے ماں باپ سے انگریزی میں بات کرتے ہیں ـ ہندوستان کی ایک بہت بڑی آبادی اردو کو پاکستان کی زبان کہتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان کی آبادی سے دو گنا زیادہ اردو بولنے والے ہندوستان میں موجود ہیں ـ بٹوارے کے وقت اردو بھلے پاکستان چلی گئی مگر وہ ہے تو ہندوستانی زبان ـ (ـ ـ ـ ـ جاری)
Blogger خاور کھوکھر said...

بەت اچهے!! آپ اچها لكهتے هيں ـ
آپنے ملكـ كى تعريف كا انداز بهى خوب هے ـ

August 24, 2005 1:40 AM  
Anonymous Anonymous said...

شعیب صاحب آپ نے لکھا ہے کہ فی الحال اردو زبان ہندوستان کے صرف اسلامی مدرسوں کے دائرے تک محفوظ ہے ، جبکہ فی الحال آج سے 150 سال قبل بھی موجود تھا ۔ ہندو ہمیشہ سے اردو کو مسلمانوں کی زبان سمجھتے آئے ہیں اور اس کے ساتھ غیروں کا سا سلوک کرتے آئے ہیں ۔ صرف معدودے چند افراد ہی ہیں جنہوں نے اردو لکھی اور شہرت پائی مثلاً پریم چند اور کرشن چندر وغیرہ ۔ آپ کو مذہب کے نام سے چڑ ہے ، مگر یہاں آپ کو ماننا پڑے گا کہ ہندو قوم نے کبھی اردو کو اپنا تسلیم نہیں کیا ۔ اور یہ جو زبان ہندی کے نام سے مشہور ہے ، اگر آپ ایمانداری سے اس کا مطالعہ کریں تو واضح ہوگا کہ یہ دراصل اردو ہے جس میں سنسکرت کے چند الفاظ ڈال کر اسے دیوناگری رسم الخط میں لکھا جاتا ہے ۔ آپ ایک پوری فلم اٹھا کر دیکھ لیجیے اور پھر بتائیے کہ اس میں اردو کے کتنے الفاظ ہیں اور سنسکرت کے کتنے ۔ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اردو کی پیدائش سے قبل آپ کی موجودہ ہندی کہاں تھی؟ کیا تب بھی یہ اسی طرح مقبول تھی اور بولی جاتی تھی ۔ اب بھی انٹرنیٹ پر جتنا کام ہورہا ہے وہ مسلمان ہی کر رہے ہیں ، شاید کوئی ایک آدھا غیر مسلم نظر آجائے ، اور جس ان پیج کی آپ مثال دے رہے ہیں وہ بھی مسلمانوں کا ہی تیار کردہ ہے

August 24, 2005 9:42 AM  
Blogger Shuaib said...

اردو صرف ایک خاص قوم یعنی مسلمانوں کی زبان بن کر رہ گئی ہے ـ آزادی سے بہت سال پہلے اردو کو ایک بازاری زبان تصور کیا جاتا تھا یا پھر اسے لشکری زبان بھی کہتے تھے ـ مسلمانوں کا علیحدہ ملک پاکستان بننے کے بعد وہاں اردو کو قومی زبان کا درجہ ملا ـ دونوں ملکوں کے عوام اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ بٹوارے کے وقت کیا کیا نہیں ہوا، ہندو ـ مسلمان کے نام پر خون خرابے، فسادات وغیرہ شاید اسی وجہ سے ہندو لوگ اردو کو ایک مذہبی زبان تصور کرتے ہیں جسطرح مسلمان عربی زبان کو سمجھتے ہیں ـ انپیج اردو سافٹویئر بھلے مسلمانوں نے تیار کیا مگر اس کو تیار کروانے والی کمپنی کونسپٹ سافٹویئر کے مالکان ہندو دھرم کے ہیں ـ گھر میں اپنے والد سے اردو لکھنا پڑھنا سیکھا، اردو صرف میری مادری زبان ہے اسلئے اِس زبان کے بارے میں مزید کچھ نہیں معلوم ـ

میرے لئے اردو عربی عام زبانوں کی طرح ہیں ـ جبکہ دنیا کی نظر میں اِن دونوں زبانوں کو مسلمانوں کی زبان تسلیم کرچکے ہیں ـ عام سی بات یہ ہے ایک مذہب دوسرے مذہب سے نفرت کرتا ہے تو ظاہر ہے وہ اسکی زبان سے بھی نفرت کرے ـ ہندو قوم کیونکر اردو کو اپنائے جبکہ مسلمانوں نے اسے پہلے سے اپنایا ہوا ہے، ہندوؤں کو کیا ضرورت کہ وہ انٹرنیٹ پر اردو کی ترویج میں حصہ لیں؟ ـ ـ ـ اردو ہماری زبان ہے، اسلئے اسکی ترویج کی ذمہ داری ہماری ہی ہے ـ یہ بات بھی سو فیصد صحیح ہے کہ ہندی فلموں میں ڈائیلاگ لکھنے والے اور گیت کاروں کی اکثریت اردو طبقے سے ہے ـ غیر قوم مانتے ہیں کہ اردو شیریں زبان ہے مگر یہ ہے تو مسلمانوں کی زبان ـ اسکے باوجود ہمارے ملک میں ایسے کئی ہندو ہیں جو اردو زبان کی ترویج میں شامل ہیں، ضروری نہیں کہ وہ انٹرنیٹ پر بھی اپنا اردو صفحہ بنائیں ـ

ہندوستانی مسلمانوں کو ضروری ہے کہ وہ موجودہ قومی زبان ہندی سیکھیں اور اسکا احترام کرلیں تو مجھے امید ہے ہندو دھرم والے بھی ہماری اردو زبان کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں گے ـ اِس بارے میں بحث کرنا فضول ہے کہ ہندی کا جنم کیسے اور کب ہوا؟ یہ زبان جیسی بھی ہو اسے ہمارے وطن کی قومی زبان کا اعزاز حاصل ہے ـ کسی بھی ملک میں جیسا دیس ویسا بھیس مثل کو اپنالیں تو کئی مشکلات سے نجات ملجاتی ہے ـ ہندوستانی مسلمان اپنے ملک سے بے حد پیار کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ہندوستانی کہلانے پر فخر محسوس کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ ملک کے تمام دوسرے قوانین کا بھی دل و جان سے احترام کریں کیونکہ یہ ملک صرف مسلمانوں کی جاگیر نہیں بلکہ کئی قوموں کا اِس پر حق ہے اور میرے ملک میں تمام مذہب اور زبانوں کو پوری آزادی اور چھوٹ ہے مگر آج بھی یہاں کے مسلمان اردو زبان کو پسماندہ سمجھتے ہیں تو وہ کاہل ہیں ـ میرا ملک ہندوستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے یہاں پریس میڈیا کو مکمل مکمل آزادی ہے، ایسی کئی باتیں بھی ہیں جسے ہندوستانی اردو اخبارات نے سرکار سے منوائیں، داغدار سیاستدانوں کے کارنامے شائع کرکے انہیں برخاست کردیا وغیرہ ـ حیرت اور خوشی کی بات یہ ہے کہ آج ہندوستان میں انگریزی کے بعد سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں اردو دوسرے نمبر پر ہے سمجھنے والے چاہے اسے ہندی سمجھ لیں ـ

August 25, 2005 12:18 AM  
Blogger urdudaaN said...

bhaaiyo!

"Urdu musalmanoN ki zabaan ban kar raeh gai hai", yeh afsosnaak to hai lekin sach bhi hai.

Aaiye dekheiN keh iske liye is daor meiN kaon zimmedaar hai:-

1>
Is keliye nah to Urdu aor nah hi musalmaan zimmedar haiN. maine kisi GHair muslim ko Urdu iskool jaate naheeN dekha, kya iskeliye Urdu ya musalmaan zimmedar haiN?

2>
Maine kisi GHair muslim ko Urdu par zor dete naheeN suna, kya iskeliye Urdu/musalmaan zimmedaar haiN.

3>
Urdu madaaris(iskooleiN) musalmaan hi chaalaate haiN, naazim wo talibe-ilm donoN ban kar, koi GHair muslim Urdu iskool meiN jaane ka tasawwur bhi naheeN karta.

4>
urdu ko is daor meiN musalmaan hi aage ghaseeT rahe haiN, apni maadri zubaan kaeh kar, kya qaanoonan GHair muslimoN ko Urdu apni zabaan banane se roka gaya hai.

5>
Haqeeqat AyaaN hai, urdu musalmanoN ki zabaaN hai, jabtak GHair muslim use apnate naheeN. sirf naGHmoN se hindi bol kar maehzooz hona apnaana naheeN hojaata, nah hi Urdu ko devnaagri meiN likh dene se woh bewaqoofoN ki hindi ban jaati hai.

lihaaza, GHair muslimoN ko Urdu se bair chhoRna hoga, warna yeh musalmanoN ki zabaan hi bani rahegi.

September 20, 2005 6:55 PM  
Anonymous Anonymous said...

بہت عمدہ شعیب، آپ کی یہ کاوش لائق صد تحسین ہے اور میں سنمجھتا ہوں کہ ایسے مباحث سے ہی زبانیں پھلتی پھولتی ہیں۔ میری ذاتی رائے میں جس سے بہت سے نقاد بھی متفق ہیں ، اردو اور ہندی ایک زبان اور دو لکھاوٹ ہیں یعنی زبان ایک ہے مگر لکھنے میں دو رسم الخط استعمال ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دو زبانوں کا تاثر ابھرتا ہے ۔ اس پر مسلمان اردو میں عربی فارسی پر زور دے کر ، ہندو سنسکرت کے الفاظ شامل کرکے اسے اردو اور ہندی کہنے پر اصرار کرتے ہیں۔ دونوں اصل میں ایک ہی زبان کی شکلیں ہیں ، دو سال پہلے تک ہندی ، ہندوی ۔ہندوستانی اسی زبان کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جسے ہم اب اردو کہتے ہیں اور بھارت میں زیادہ تر ہندی کہا جاتا ہے۔

July 29, 2006 9:47 PM  
Anonymous Anonymous said...

Iss mayn shuck naheen keh Urdu kay zariyai hee Hindustan nay aazadee hassill kee.. Aaj bhee Hindi kay Shaydayee extremist bhee Urdu jantay hain. Filmee aur aam boal chaal kee zubaan Urdu hee hai, haan, ta'ssub kee wajih say ubb Urdu script naheen bulkeh deonagaree script hee nazar aayai gaa. Urdu Hindustan main khatm hoa gayee, Hyderabad jahaan per her University taaleeem (Engineering, Medicine, Science, Law, etc.) Urdu hee main hoatee thee, ubb Urdu main aik street sign nazar aajayai toa ghaneemat hai.

Urdu Pakistan main bhee istmaal naheen aayee, aur Ba ba e Urdu Maulwee Abdul Haq sahib nay migration toa kiya lykinn woh Hyderabad jyssa mahowl hassill na kersakay. Iss waqt hukoomat e Pakistan nay Urdu koa na kafee samajh ker English koa her jageh nafiz ker diya hai.

Mazeed la parwahee hoa toa you smajhayn keh Urdu mer chukee hai

October 24, 2007 4:07 AM  
Blogger Nadeem Aslam Arain said...

ما شااللہ آپ نے بہت اچھی اردو لکھی ہے

ندیم اسلم
سکرنڈ پاکستان
+92 300 3238138

January 25, 2013 7:53 PM  

Post a Comment

Monday, August 15, 2005

منگل پانــڈے

فلم لگان کے بعد پھر ایک بار عامر خان کی اداکاری منگل پانڈے کے روپ میں دیکھنے کا موقع ملا ـ ہم سات دوست قرببی سنیما پہنچے تو ہم سے پہلے یہاں کئی لوگ مایوس نظر آئے، اِن بیچاروں کے چہرے بتا رہے تھے کہ انہیں فلم ’’دی رائزنگ‘‘ کی ٹکٹیں نہیں ملیں ـ ہمارے ایک دوست نے چار دن پہلے ہی انٹرنیٹ سے ایک قریبی سنیما میں ٹکٹیں بک کروا دیئے تھے ـ چیٹنگ پر بھائی نے بتایا انڈیا میں بھی اس فلم کیلئے اگلے دو ہفتوں تک تمام تھیٹروں میں ٹکٹیں بک ہوچکی ہیں ـ ایک بات کو میں نے نوٹ کیا، ہندی فلموں کے شوقین صرف ہم ہندوستانی ہی نہیں جاپانی، یوروپی، افریقی اور امریکی لوگ بھی یہاں دبئی میں ہندی فلموں کو بے حد پسند کرتے ہیں خاص طور پر ’’منگل پانڈے‘‘ دیکھنے کیلئے مقامی سنیما ہالوں میں مختلف ممالک کے لوگوں کا بے پناہ ہجوم دیکھا گیا، یہاں بھی عامر خان کی اس نئی فلم کیلئے لوگ بے صبری سے انتطار کر رہے تھے اور جب فلم ریلیز ہوگئی تو اگلے چار دنوں تک کیلئے ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں ـ یہاں بالی ووڈ کی تمام فلمیں انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں ترجمے کے ساتھ ریلیز کیجاتی ہیں ـ

posted by Shuaib at 9:45 PM 0 comments

Post a Comment

ہمارا موسم

ہر ملک کے موسم کا اپنا ایک اسٹائل ہے کہیں برفباری تو کہیں طوفانی بارش، کہیں سردی سے کلیجہ کانپ جاتا ہے اور یہاں گرمی میں انسان پگھل جاتا ہے ـ پچھلے تین دنوں سے پورے شہر پر ریت کا طوفان منڈلا رہا تھا یہاں تک کہ قریب کی بلڈنگیں بھی نظر نہیں آتیں ـ ٹی وی پر خبروں میں دیکھا یہی حال پورے مڈل ایسٹ کا ہے، عراق دھول مٹّی سے سرخ ہوچکا تھا، سعودی عرب کے چند علاقوں میں آسمان سیاہ رنگ کا ہوگیا جیسے بارش برسنے والا ہے اور یہاں دبئی کے چند علاقوں میں دوپہر کے وقت گاڑیاں ہیڈ لائٹ جلاکر دوڑ رہی ہیں ـ

posted by Shuaib at 9:44 PM 0 comments

Post a Comment

Saturday, August 13, 2005

١٥، اگست ٢٠٠٥ء

میں اِن کروڑوں خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جو ہندوستان میں پیدا ہوئے اور پھر اس عظیم ملک کی قومیت نصیب ہوئی ـ آج میں بھی اِن کروڑوں ہموطنوں کے ساتھ خوش ہوں جو وطنِ عزیز ہندوستان کی ٥٨ ویں جشن آزادی منا رہے ہیں ـ میرا ملک دنیا کا واحد ملک ہے جسکی صدارت اسوقت ایک عظیم سائنسدان کر رہے ہیں ـ میری یہی تمنّا ہے کہ ہندوستان کے وزیراعظم کے علاوہ تمام ریاستوں کے گورنر، لیڈرس وغیرہ ہر کوئی سائنسداں ہو جو ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے کام کریں ـ کاش ایسا ہی ہو ـ

posted by Shuaib at 8:48 PM 3 comments

Blogger Danial said...

Shoaib, happy independence day.

August 14, 2005 3:33 AM  
Blogger خاور کھوکھر said...

هندوستانى واقعى مباركـ كے مستحق هيں كه هندوستان انڈى پنڈنٹ هو گيا ـ سياسى طور پر انتهائى با شعور بنگالى كچهـ دير سے سهى مگر انڈيپنڈنٹ هو كئے
مگر ساده دل پاكستانى اج تكـ مغالطے كا شكار هيں ـ
خاور كهوكهر

August 14, 2005 10:02 AM  
Anonymous Anonymous said...

شکریہ دانیال :
آج اس خوشی کے موقع پر ہم پڑوسی ممالک کے عوام کو یہ بھی عہد کرنا چاہئے کہ موجودہ امن مذاکرات اور دوستی کو بحال رکھا جائے ساتھ ہی شرپسند اور گندے سیاستدانوں کو یہ موقع نہیں دینا چاہئے کہ وہ ہمارے بیچ پھوٹ ڈال سکیں ـ

خاور :
میری قسمت کا مشکور ہوں کہ آزاد ہندوستان کے ایک خوبصورت شہر کا آزاد شہری ہوں ـ آزادی بہت بڑی نعمت ہے اسکا تصور وہی کرسکتا ہے جو پوری طرح آزاد ہو ـ

August 15, 2005 9:41 PM  

Post a Comment

Wednesday, August 10, 2005

ناجائز فائدہ

پچھلے دس سالوں سے مختلف کمپنیوں میں گرافک ڈیزائنر کی حیثیت سے کام کرچکا ہوں اور ان دس سالوں کا تجربہ ایسا ہے کہ گرافک کے میدان میں اپنے فن سے کچھ بھی کرسکتا ہوں ـ میرا باس جو فیشن ڈیزائنر ہے، اسکی محبوبہ کا جعلی سرٹیفکیٹ بنانے کیلئے کہا جو کہ ـ ـ ـ ـ یونیورسٹی کا ہے ساتھ ہی عربی اور انگریزی زبانوں پر مشتمل تھا ـ اصلی کو نقلی بنانا آسان کام نہیں، باس کے کیبن میں ہی بیٹھ کر اپنے گرافک فن سے حسن خوبی کے ساتھ جعلی سرٹیفکیٹ کو بالکل اصلی جیسا بنادیا ـ پچھلے تین مہینوں سے اپنے باس کو تنخواہ بڑھوانے کی التجا کر رہا تھا مگر باس تھا کہ ٹالتا رہا اور آج اس کا ذاتی کام کرنے کے بعد باس نے خوش ہوکر مجھے انکریمنٹ دیدیا اور ساتھ میں Thank you بھی کہا ـ باس نے میرے گرافک کے فن کا زبردست اور ناجائز فائدہ اٹھایا ـ

posted by Shuaib at 9:11 PM 2 comments

Blogger Shoiab Safdar Ghumman said...

آج کل ایسے ہی فائدہ حاصل ہوتا ہے بچو

August 10, 2005 9:56 PM  
Blogger خاور کھوکھر said...

ذنده باد شعب صاحب
اور آپ نے اس بات كو انٹر نيٹ پر لكهـ ديا هے ـ
يعنى كه بات كو بانس پر چڑها دياهے ـ
اس بات پر آپ كا باس(يعنى سرغنه)پكڑا بهى جا سكتا هےـ
ايكـ اسلامى ملكـ ميں داشته ركهنے اور جعلى كاغذات تيار كروانے كے جرم ميں ـ
خاور

August 11, 2005 2:16 AM  

Post a Comment

Saturday, August 06, 2005

اردو ٹمپلیٹ

اردو کی بہترین ویب سائٹوں میں بی بی سی اردو، اردو لائف وغیرہ، اِن اداروں کے پاس باقاعدہ سلجھے ہوئے ویب پروگرامرز اور ڈیزائنرز ہمہ وقت اردو کی ترویج میں لگے رہتے ہیں، جسکی وجہ سے روزانہ سینکڑوں اردو ناظرین اِن ویب سائٹوں پر وزٹ کرتے ہیں ـ چند ایسے بھی اردو ویب سائٹس اور بلاگز جہاں وزیٹر کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ اردو زبان ہی ہے مگر پڑھ نہیں سکتا ـ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسطرح کا اردو ویب صفحہ بنانے والے اناڑی ہیں، پورا صفحہ ٹھیک ہی ہوتا ہے یعنی صفحے کو بنانے والے باقاعدہ ویب پروگرامنگ سے واقف ہیں مگر اردو یونیکوڈ کو ٹھیک طرح نمایاں نہیں کر پاتے خاص طور سے ایسے بلاگرز جو اردو ـ انگریزی پوسٹنگ کیلئے اسٹائل شیٹ بناتے ہیں ـ اردو محفل کی مثال لیتا ہوں جس میں نبیل نے اردو ناظرین کا خیال کرتے ہوئے جو ونڈوز کے مختلف ورژن استعمال کر رہے ہیں، اردو یونیکوڈ کو اسطرح نمایاں کردیا کہ اردو فونٹ اور پروگرام کو ڈاؤن لوڈ کئے بغیر محفل کی سیر کرسکتے ہیں ـ ایک اور بہترین مثال فارسی اور عربی کی اکثر ویب سائٹس یونیکوڈ فونٹس پر ہی بنتی ہیں جسے ٹاھوما فونٹ کی مدد سے پڑھا جاتا ہے اور وزیٹرس کو پڑھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے ـ میں ویب پروگرامر تو نہیں البتہ ویب کی گرافک ڈیزائننگ کا ڈپلومہ کیا ہے html اور java انٹرنیٹ سے سیکھ رہا ہوں اردو بلاگنگ دوسرے اردو بلاگرز کے سورس فائل پڑھ کر سیکھا ـ ایسے لوگ جو اردو میں بلاگ لکھنا چاہتے ہیں مگر اردو کی ٹمپلیٹ یا اسٹائل شیٹ بنانا نہیں جانتے، اِن لوگوں کو آسان اردو ٹمپلیٹ مفت بناکر دوں گا جسے بلاگر میں استعمال کرسکتے ہیں ـ یہ میری اردو خدمت ہے ـ رابطہ کریں

posted by Shuaib at 9:12 PM 2 comments

Blogger Jahanzaib said...

شعیب مسلہ یہ ہے کہ جب آپ اردو نسخ استعمال کرتے ہیں تو آپ کے پاس اتنے زیادہ آپشن نہیں ہیں کہ آپ مختلف رنگ استعمال کر سکیں کیونکہ یہ فانٹ بہت مدہم ہے۔۔ ٹاہوما اس حساب سے بہتر ہے مگر ٹاہوما بنیادی طور پر عربی رسم الخط لگتا ہے اردو نہیں۔۔ ایک اور فانٹ نفیس نسخ یا نفیس ویب نسخ ہے مگر اسکے ساتھ مسلہ یہ ہے کہ انگریزی لکھو تو آپس میں گڈ مڈ ہو جاتی ہے۔۔ اسکے نئے ورژن کا انتظار ہے۔۔ اس وقت میرے خیال میں سب سے بہتر فانٹ اردو نسخ یا نفیس نسخ ہی ہے۔۔۔اگر آپ صرف اردو میں لکھیں انگریزی کا استعمال بالکل نہیں کریں تو نفیس ویب بہتر ہے کہ سب رنگوں میں انگریزی کی طرح نمایاں نظر آتا ہے۔۔
اور دوسری بات اب html ایک متروک زبان بنتی جا رہی ہے آپ CSS کی مشق کریں کیونکہ وہ ایک مستقبل میں ویب کی پہچان ہے۔۔۔ آپ اس ویب سائٹ سے اس بارے میں بہت آسانی کے ساتھ سیکھ سکتے ہیں http://www.w3schools.com

August 07, 2005 12:23 AM  
Blogger Shuaib said...

شکریہ جہانزیب:
حال ہی میں css کا بھی پتہ چلا تھا، ویب پروگرامنگ میں صرف الف ب تک ہی جانتا ہوں ـ

August 07, 2005 9:49 PM  

Post a Comment

Wednesday, August 03, 2005

اب تم سناؤ

ہماری بلڈنگ میں بھی کئی ایسی لڑکیاں ہیں جو دن بھر دفتروں میں نوکری کرنے کے بعد شام کو سیکس ورکر کی خدمات انجام دیتی ہیں ـ لفٹ میں پہچان والی ایک روسی لڑکی سے پوچھا کیا حال ہے؟ کہنے لگی: بہت برا حال ہے، بزنس ڈاؤن ہے اور اس گرمی میں گاہکوں کے پاس وقت مقررہ پہنچنا بہت مشکل ہے ـ اظہار ہمدردی میں نے اسے کہا گرمیوں میں کیونکر تکلیف اٹھاتی ہو ـ جواب میں کہنے لگی: کیا کروں فلیٹ کا کرایہ اتنا کہ آسمان سے باتیں کرے اوپر سے اسپانسر آدھی سے زیادہ رقم اینٹھ لیتا ہے اور وہاں روس میں میری ماں اسوقت اسپتال میں داخل ہے ـ پندرہ سال کی عمر سے بہت ساری تکلیفیں جھیل چکی ہوں تو گرمی کیا چیز ہے ـ اب تم سناؤ کیا حال ہے ـ میں صرف مسکراکر لفٹ سے باہر آگیا کیونکہ آٹھواں فلور آچکا تھا اور وہ اپنے فلیٹ تیرھویں فلور جانے کیلئے لفٹ میں ہی رہ گئی ـ

posted by Shuaib at 9:48 PM 3 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

آپ کی تحریروں سے لگتا ہے دبئی آج سے پینتیس سال پہلے والا بیروت بن چکا ہے ۔

میں نے جہانزیب اشرف صاحب کی مدد سے اپنے دونوں بلاگز کی ٹمپلیٹس میں ترمیم کر دی ہے ۔ اب دیکھ کر بتائیے کہ ٹھیک پڑھا جاتا ہے یا نہيں ۔

August 04, 2005 12:01 PM  
Blogger SR said...

im still trying to read ur page....

August 04, 2005 11:29 PM  
Anonymous Anonymous said...

nice blog. check out mine on sumaiyazabwala@blogspot.com

October 23, 2005 10:39 AM  

Post a Comment

Tuesday, August 02, 2005

اردو میل

میرے نئے اکاؤنٹ گوگل کے gmail سے پہلی بار ڈیڈی کو اردو یونیکوڈ میں میل لکھ بھیجا ـ ڈیڈ چڑ چڑائے: یہ تو عربی رسم الخط ہے مگر تو نے کہا تھا اردو میں لکھ کر میل بھیجی ہے؟ دوسرے دن شام کو چیٹنگ پر ڈیڈی کو اردو یونیکوڈ کے بارے میں تفصیل سے سمجھایا کہ اب اردو زبان میں ایمیل کرسکتے ہیں، ویب سائٹ بناسکتے ہیں وغیرہ ـ ڈیڈی کو کچھ سمجھ نہیں آیا، انکا صرف ایک ہی جواب تھا: مگر یہ تو عربی رسم الخط ہے ـ پھر میں بھی ڈیڈ پر چڑچڑانے لگا ـ ڈیڈ ـ پلیز ـ پہلے میری بات سنو ـ انٹرنیٹ پر اردو میں لکھنے کی یہ صرف شروعات ہے، بہت جلد آپ کو اردو کے روایتی رسم الخط میں بھی میل لکھ کر بھیجوں گا ـ ڈیڈ نے خوش ہوکر کہا: اوہممم ـ ـ ـ یہ ہوئی نا بات ـ اور پھر مجھے بھی ضرور سکھانا، اسکے بعد میں بھی تجھے اردو میں ہی میل لکھا کروں گا ـ آخر میں ڈیڈی نے کہہ دیا: اور ہم دونوں یاھو کے مسینجر پر بھی اردو میں لکھ کر چیٹ کریں گے ـ

posted by Shuaib at 9:47 PM 2 comments

Blogger Jahanzaib said...

i am not sure about yahoo messenger but some times i chat on MSN and AOL in Urdu unicode..

August 04, 2005 8:37 PM  
Anonymous Anonymous said...

کیا کوئی مجھے بتائے گا کہ جی میل میں اردو کیسے لکھوں

January 27, 2006 8:37 PM  

Post a Comment

Monday, August 01, 2005

آج تک

خالہ زاد بہن کے دیڑھ سالہ بچے نے پانچ ہزار امریکی ڈالرس پر پیشاب کردیا جو کہ بیڈ پر رکھے ہوئے تھے اور وہ بھی وہیں سو رہا تھا ـ چچا تین گھنٹوں کیلئے غائب ہوگئے ـ آنٹی پریشان ہوگئیں، گلی محلے میں دھونڈا پھر تمام رشتے داروں کو چچا کی گمشدگی کی خبر سنادی ـ چچا موبائل فون آف کرکے اپنے ویئر ہاؤس کے کسی کونے میں سوگئے تھے ـ چھوٹی بہن نے خوب ہنستے ہوئے فون پر بتایا مسجد کے مائک سے کچھ اعلان ہوا تو امّی نے فورا سر کو ڈوپٹے سے ڈھانپ لیا ـ امّی کی عادت ہے مسجد سے اذان کی آواز سنتے ہی سر پر ڈوپٹہ اوڑھ لیتی ہیں ـ میری پیاری اور ننھی بھانجی آجکل اپنا خوبصورت مسکرانا چھوڑ دیا ہے، ویب کیمرے پر مجھے دیکھ کر بالکل نہیں کھلکھلائی ـ پتہ چلا اسکے سامنے کے دونوں دانت نکل چکے ہیں ۔ اب شاید تبھی ہنسے گے جب اسکے گرے ہوئے دانت دوبارہ نکل آئیں ـ ایک ہفتے سے لگاتار ڈیڈی کی گاڑی سے پیٹرول چوری ہورہا تھا اور بالآخر چور پکڑا گیا ـ چھوٹا بھائی ڈیڈی کی گاڑی سے پیٹرول نکالکر اپنی گاڑی میں ڈال لیتا ہے ـ شاید اسے جیب خرچ کیلئے ملنے والے روپئے کم پڑ رہے ہیں ـ آجکل بہنوی ہمارے گھر تبھی آتے ہیں جب ڈیڈ گھر پر نہ ہوں ۔ پتہ چلا انہوں نے ڈیڈی کے پرسنل کمپیوٹر پر ونڈوز اپ ڈیٹ کرتے ہوئے ڈیڈی کا بہت سارا ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا، ڈیڈی کو اپنے داماد کے کمپیوٹر مہارت پر شک ہونے لگا ہے ۔ ڈیڈی نے اپنے داماد جی کی گاڑی تھوڑی دیر کیلئے کہہ کر کہیں لے گئے اور ٹھوک دی ۔ آجکل سسرجی اور داماد جی یعنی میرے ڈیڈ اور بہنوی چھپا چھپی کھیل رہے ہیں ۔ میرا سب سے چھوٹا بھائی رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جب گھر میں انٹرنیٹ پر ننگی تصویریں دیکھ رہا تھا ـ بیوقوف کو ذرا بھی خبر نہیں کیونکہ ڈیڈی پیچھے کھڑے تھے ـ یہ بات میرے دوسرے بھائی نے مجھے چیٹنگ پر بتائی ـ (اس ہفتے آج تک کے خاندانی سماچار ختم ہوئے ـ اگلے ہفتے ہماری ’’خاندانی رپورٹ‘‘ پڑھنا نہ بھولیں)

posted by Shuaib at 9:09 PM 3 comments

Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

تو آپ کی خالہ زاد بہن کا بچہ بڑا ہو کر اپنا سینہ ٹھونک کر کہے گا میں ڈالروں پر پیشاب کرتا ہوں ۔
ویسے ہر وقت سر ننگا لیکن اذان کی آواز سن کر سر ڈھانپنے کی منطق مجھے ساری عمر سمجھ نہیں آ سکی کیونکہ ہمارے گھر میں یہ رواج نہیں ہے اور دوسروں سے پوچھتے ہوئے ڈر لگتا ہے ۔

August 02, 2005 10:38 AM  
Blogger Nauman said...

Love the way you describe everday seemingly mundane things. Most if not all of the things that you mentioned, do happen in families, however peeing on dollars is rather unique. Are you trying to make a statement here?

August 02, 2005 8:40 PM  
Anonymous Anonymous said...

میری امّی سر پر ہمیشہ ڈوپٹہ اوڑھے رہتی ہیں، انکی عادت ہے اذان کی آواز پر اپنے ڈوپٹے کو دوبارہ ٹھیک کرلیتی ہیں ـ

August 02, 2005 9:20 PM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters