نئی باتیں / نئی سوچ

Wednesday, November 30, 2005

شریمان امیتابھ بچن

شہرہ آفاق سپر اسٹار اسوقت پیٹ میں شدید درد کیوجہ سے ممبئی کی لیلاوتی اسپتال میں داخل ہیں، ملک بھر میں انکے شیدائیوں نے صحت و عافیت کی دعائیں مانگیں ـ کئی سال قبل فلم ’’قلی‘‘ کی شوٹنگ کے دوران امیتابھ کو پیٹ پر چوٹ لگی تو انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ موت کے منہ سے بچ نکلے ـ آج لیلاوتی اسپتال کے میڈیا کو آرڈینیٹر نے کہا کہ شام تک طبی رپورٹ ملنے کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ امیتابھ کو اسپتال سے رخصت کیا جائے یا نہیں ـ (ایک خبر)

Post a Comment

Tuesday, November 29, 2005

گھبراؤ نہیں ـ 6

خدا سے ملو خدا کو موقع دیا گیا کہ وہ بھی اپنی رائے دے، ہم جنسوں کی شادیاں کیا واقع دنیا میں انقلاب بپا کرسکتے ہیں ـ خدا شرمایا اور لا علمی کا اظہار کرنے لگا جب اس سے مزید پوچھا کہ ہمجنس اگر شادی کرلیں تو کیا برا ہے؟ اس پر خدا اور بھی شرما گیا لیکن جب اس پر سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی تو امریکہ آڑے آگیا، کیوں خدا کو شرمندہ کرنے پر تلے ہوئے ہو؟ انسان کی مرضی جو جی میں آئے وہ کرے ـ انسان خدا کی اجازت کے بغیر چاند پر پہنچ گیا، ہوائی جہاز بنالئے، حیرت انگیز کمپیوٹر بھی ایجاد کرلئے، خلاء میں سیٹیلائٹ داغے، دنیا کی تباہی کا سامان نیوکلیئر اور ایٹم بم استعمال کرلیا اور اسکے علاوہ خدا کی رضامندی کے بغیر افغانستان اور عراق پر حملے بھی کردیئے مطلب کہ کئی کام اور مختلف چیزیں خدا کی اجازت کے بغیر انسان نے بہت کچھ کر ڈالا تو اب ہمجنس کی شادی کیلئے خدا کی رائے جاننا کیا معنی رکھتا ہے؟ اب خدا نے بھی دو چار باتیں عرض کرنے کیلئے اجازت چاہی، لوگ منہ اور کان کھولے سماعت کر رہے تھے: ہم نے دنیا میں صرف انسان کو بھیجا اور یہاں آکر تم لوگوں نے اپنے علیحدہ دین بنالئے، اور اس میں بھی کئی فرقے بناکر خود کتابیں لکھیں خود باتیں بنائیں پھر دعوے کے ساتھ اپنے آپ کو دوسروں سے اعلی سمجھ بیٹھے ـ آج تم لوگ ہمجنسوں کی شادی کیلئے میری رائے جاننا چاہتے ہو؟ خدا نے مزید کہا: ابھی امریکہ نے جو باتیں کہیں، میں پوری طرح اس پر متفق ہوں ـ انسان کچھ سے کچھ ہوگیا ہے اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہے، تم لوگ چھوٹی اور نابالغ لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کرتے ہو، بیوہ کیساتھ ہمدردی جتاکر اسکی عصمت دری کرنے میں مہارت رکھتے ہو، بھلا ہمجنس کے ساتھ ہمبستری پھر اسکے ساتھ شادی کرنے کیلئے میری رضامندی کی کیا ضرورت؟ واقع آپ حضرتِ انسان اپنی مرضی کے راجا بن چکے ہیں، آپ لوگوں کے خیالات کچھ اِس قسم کے ہوچکے ہیں کہ ہر کوئی اپنے آپ کو خدا سمجھتا ہے، آپ لوگ جو بھی کریں صحیح ہو یا غلط فیصلہ خود ہی کرلیتے ہیں اسلئے میں اپنی رائے دینا خود کی بیوقوفی سمجھتا ہوں ـ میں خدا ہوں، دنیا میں سیاحت کیلئے آیا فی الحال امریکہ کے ہاں مہمان ہوں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی
Anonymous Anonymous said...

aRe Shoeb,

tum Banglore ke Hindustani ho aur main Bharat ke ek Qasbe ka. Baat aisi hai keh main ab chand din baad tumhare watan qasbe (Bangalore) men Tapka chahta hoon aur joon hi main apne tayyare se kisi aur jagan jane ke liye utra(abhi wahan kaam ki khatir 2-4 saal rahoonga) to jo socha tha wahi paya. auto riksha wala hawai adde se railway adde ka 200 nagta tha. ek auto wala jo not-so-Banglorean raha hoga usne meter chalakar jab city nami station par pahonchaya to sirf 62.50 ka bil tha. yeh bat isliey likh raha hoon keh tum dilbardashta mat hona- tum us pahle rikshe wale ki tarah ho jo koi usool naheen paalta. aur mediocracy dekho keh kisi achchhi bandish/zabteh se bachne ke liye tum khud ko ghair mazhabi batate ho. kya hi achchha ho keh tum khud ko la-islami elaan kardo aur naam bhi badalna naheen paRega. isi baat ka izhar tum urdu ke liye anjane men karte ho. na angrezi ke ghat par ho na hi urdu ke ghar par. agar tum insaan aur sirf insaan ho to mere is tabsereh par abhi jald hi radde amal karo. insaniyat ka doosra naam hi Islam hai. main darhi naheen rakhta na hi is sunnat ko sub faraez se pahle karne ka iradah hai lekin.....

mere ek sathi ne kaha keh sahab Dehli-Bangalore ki tarah yahan thori soch sakte hain.... uska matlab sahooliyat se tha to maine kaha keh hum to Bambai-Kalkatta ki bat karte hain yeh bat samajh mein naheen aaee to une poochha main samjha naheen maine kaha keh tum agar bare shahron ki baat karte ho to main Bambai aur Kalkatte mein rah chuka hoon phir tum ungli soojh kar Dehli/Banglore ka pahar kyun banate ho, woh chup ho gaya, kya Shoeb bhi,

tumhara ek Bharati ......

November 30, 2005 1:00 PM  
Anonymous Anonymous said...

aqdad

November 30, 2005 1:08 PM  
Anonymous Anonymous said...

me germany see hou or pakistani hou . or musilm hou hindu app pot ko kiyio mante hai je kiya hai ?????????

May 16, 2006 12:45 PM  

Post a Comment

Monday, November 28, 2005

ہلکے جھٹکے (چند تصویریں)

مقامی اخبارات سے پتہ چلا چند لوگ پاسپورٹ کیساتھ اپنی جمع پونجی کو بھی جیبوں میں ٹھونسے باہر چلے آئے کہ پتہ نہیں کیا ہوسکتا ہے؟ امارات کے پہاڑی علاقوں میں عرصہ دراز سے زلزلے کے واقعات سننے کو مل رہے ہیں مگر ایسا پہلی بار ہوا کہ گذشتہ اتوار 27 نومبر کو دوپہر ڈھائی بجے دبئی اور شارجہ میں 1.3 ریکٹر اسکیل کے زلزلے ریکارڈ کئے گئے، اِن دونوں شہروں کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں بلند ترین عمارتیں موجود ہیں، ایرانی جزیرہ کشم زلزلے کا مرکز تھا جہاں 6.1 ریکٹر اسکیل کا زبردست زلزلہ آیا ـ کل میں نے دیکھا شام تک بھی لوگ کورنیش، پارکوں وغیرہ میں ہر جانب فیملیاں جیسے پکنک منانے آئے ہوں جن میں ہند، پاک، عرب، یوروپی چینی وغیرہ مطلب کہ ہر قوم کی فیملیاں سہمے بیٹھے تھے، اِن خوبصورت جگہوں پر جہاں روزانہ شیشہ، تاش، گلچھڑے ہوا کرتے تھے، لوگ ذکر و اذکار اور تلاوت میں مشغول ہیں ـ ننھے منے بچے جب آفٹر لنچ اسکول گئے پھر تھوڑی دیر بعد خوشی کے مارے اچھلتے گودتے واپس اپنے گھروں کو آگئے کہ اسکولوں میں ہاف ڈے چھٹی کردی گئی ہے ـ رات آٹھ بجے کے بعد بھی کئی لوگوں نے دوبارہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے ـ ذاتی تجربہ زندگی میں کبھی زلزلے ہوتے محسوس نہیں کیا اور ہمارا شہر بنگلور سمندر کی سطح سے کافی اونچائی پر ہے جہاں طوفان اور زلزلوں کے امکانات بہت کم پائے جاتے ہیں ـ کل دوپہر ڈھائی بجے یہاں شارجہ میں ہمارا فلیٹ جو اٹھارویں منزل پر ہے، کھانا کھانے کے بعد جب کچن کے واش بیسن میں ہاتھ دھو رہا تھا تو چند لمحوں کیلئے مجھے محسوس ہوا جیسے دو بوتل بیئر پی رکھی ہے، لگا جیسے میں گھوم گیا یا پھر آس پاس کی چیزیں گھوم گئیں ـ جب بلڈنگ سے باہر آیا تو لوگوں کو حیران پریشان دیکھا پھر پتہ چلا کہ چند سکینڈس کیلئے زمین ہلکے سے جھوم اٹھی ـ
ہلکے جھٹکوں کے بعد جب لوگ سڑکوں پر آگئے
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

شعیب صحب میری درخواست قبول کیجئے اور یہ نوٹس ختم کر دیجئے ۔ یہ اچھا تاءثر نہیں دیتا ۔ اچھے بھلے بلاگ پر گرہن کا کام کر رہا ہے ۔ آپ نے دیکھا نہیں ایک صاحب میری کتنی مشہوری کر رہے ہيں ۔

آپ کی یہ تحریر پڑھ کر فکرمند ہونے کی بجاۓ مجھے ہنسی آ گئی ۔3۔1 طاقت کا جھٹکا ۔ یہاں تو یہ حال ہے کہ 5 طاقت کا بھی اب محسوس نہیں ہوتا ۔

November 29, 2005 4:51 PM  
Anonymous Anonymous said...

sافتخار صاحب :
ہاں جناب میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ بہت مشہور ہو رہے ہیں ـ آپ کو یاد ہوگا کہ ایک گھٹیا قسم

کے شخص نے مجھے بھی یونہی مشہور کردیا تھا ـ

میں نے آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ یہ نوٹس آپ جیسے احباب کیلئے نہیں ہے بلکہ چند

ناسمجھ لوگوں کیلئے رکھنا ضروری ہوگیا ہے ـ

November 29, 2005 10:42 PM  

Post a Comment

Sunday, November 27, 2005

امارات میں جھٹکے

یہاں دوپہر ڈھائی بجے تمام عمارتوں کی لفٹ سروسز بہت ہی مصروف ہوچکی تھیں، خاندان کے خاندان دھڑا دھڑ بلڈنگوں سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے ـ دوپہر کا کھانا کھاکر اپنی بلڈنگ سے نیچے اترنے کیلئے لفٹ کا انتظار کرتا ہی رہ گیا، اِس بلڈنگ میں موجود چاروں لفٹس اوپر سے بھری ہوئی اتر رہی تھیں ـ بالآخر دیر تک انتظار کرنے کے بعد ایک لفٹ میں تھوڑی سی جگہ مل گئی، اندر عورتیں اور بچے سہمے ہوئے تھے ـ مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آیا اور جب بلڈنگ سے باہر آگیا تو آس پاس کی سبھی عمارتوں کے باہر لوگ خوف زدہ نظر آئے ـ ہمارے ایک دوست سے پوچھا تو معلوم ہوا چند سکینڈ کیلئے زمین ہل گئی تھی اور لوگ خوف کے مارے بلڈنگوں سے باہر آگئے ـ آفس پہنچ کر سب سے پہلے اپنے کمپیوٹر سے انٹرنیٹ پر جانچا تو پتہ چلا کہ ایران میں 6.1 ریکٹر اسکیل کا زلزلہ آیا جس کا اثر پڑوسی ممالک عمان کے علاوہ امارات تک محسوس کیا گیا ـ رات ہوچکی ہے اور ابھی تک ہر جگہ اسی موضوع پر بحث چل رہی ہے کہ اب امارات کا نمبر آگیا، یہاں زلزلہ کبھی بھی آسکتا ہے! ایک مہینہ قبل ہی ارضیات کے ماہرین نے اخباروں کے ذریعے اسکی پیشنگوئی کردی تھی ـ سب لوگ باہر گھوم رہے ہیں، اب میں سونے جا رہا ہوں، مجھے موت کا ڈر نہیں ہے کیونکہ وہ کہیں بھی آسکتی ہے ـ
Blogger Asma said...

assalam o alaykum w.w.!

Yeah i agree, there's no place and time set for death ... it an come anywhere so why be afraid ... here in pakistan ... an old lady of 90 yrs was excavated from the debris alive after some 15 days ... or 21 ... I forgot exact no ... but that was more than 2 weeks ... it was in her destiny so she was alive !!!

Anyhow prayers for all!

November 27, 2005 11:31 PM  

Post a Comment

Saturday, November 26, 2005

بِپاشا باسو

ہمارے ایک بنگالی دوست بِپاشا پر اسطرح فدا ہوچکے ہیں کہ اگر وہ رات کو تنہائی میں ملجائے تو کچھ کئے بغیر رات بھر صرف اسکی پوجا میں جٹ جائیں گے ـ ہمارے دوست کی عمر اسوقت صرف ٢٣ سال ہے جو مشرقی بنگال سے تعلق رکھتے ہیں اور یہاں ہماری کمپنی میں شرٹ مرچنڈائزر ہیں ـ اخبارات اور رسالوں میں کہیں بِپاشا کی تصویر ملجائے تو پورے عقیدت کیساتھ اس پر قینچی چلاتے ہیں جیسے ہاتھ میں اگربتی پکڑے ہوں، پھر بڑے پیار سے البم میں اٹاچ کرلیتے ہیں ـ ہم دوستوں نے کئی بار ان سے پوچھا کہ آخر اس کالی کلوٹی بنگالی لڑکی میں کیا رکھا ہے؟ غصّہ اور پیار سے جواب ملتا: اسکی آنکھوں کو دیکھو ـ جھیل جیسی غزالی آنکھیں ـ ـ اف پچھلے مہینے ہم چند دوست خریداری کیلئے برجمان شاپنگ سنٹر پہنچے، یہاں بھی ہماری کمپنی کے کئی شورومس ہیں اور یہاں بڑے بڑے لوگ، فلمی اسٹار وغیرہ شاپنگ کیلئے آتے جاتے ہیں ـ ہمارے ایک ساتھی نے کہا: ذرا دیکھو وہ سامنے شوروم میں جو کھڑی ہے، کہیں وہ بِپاشا تو نہیں؟ ارے نہیں ـ ـ کیونکہ ہمیں شک ہوا سامنے کھڑی ہوئی لڑکی میں اور پردے پر نظر آنے والی بِپاشا میں بڑا فرق تھا ـ تھوڑی ہی دیر بعد ایک انڈین فیملی نے اس لڑکی سے آٹو گراف مانگا پھر آس پاس گذر رہے کئی لوگوں نے موقعہ غنیمت اسکے ساتھ تصویریں بھی اتارلیں ـ پھر جاکر ہمیں یقین ہوا کہ ارے ہاں وہ تو بِپاشا ہی ہے ـ ایک ساتھی نے بھاگ کر قریب ہمارے شوروم سے کیمرا لایا پھر ہم نے بھی بِپاشا کے ساتھ تصویریں اتارنی شروع کردیں ـ اور جب یہ تصویریں ہمارے بنگالی دوست کو دکھایا جو بِپاشا کو لکشمی کی طرح پوجتے ہیں، آگ بگولہ ہوگئے ـ ـ مجھے کیوں نہیں بتایا ؟؟ ایک فون ہی کرلیتے، میں بھاگ چلا آتا ـ ـ ہم نے بتایا کہ بھائی ہمیں خود پتہ نہیں تھا، ہم تو صرف شاپنگ کیلئے گئے تھے اور تمہاری فیوریٹ ہمیں مل گئی ـ ـ بنگالی دوست کی حالت ایسی ہوگئی جیسے انہوں نے اپنی زندگی کی آخری ٹرین مِس کردی ہو ـ ـ ہا ہا ہا ـ کھانا پینا چھوڑ دیا، غم میں نڈھال ـ ـ سونے پہ سہاگہ ہماری کمپنی نے پچھلے ہفتے ہی اسکا ٹرانسفر بیجنگ (چین) کر دیا ـ اب بھی ٹی وی پر کبھی بِپاشا آجائے تو ہم دوست چیخ پڑتے ہیں: اووہ بنگالی بابو! دیکھو تمہاری پاشا آگئی ـ جو بھی ہو ہمارا بنگالی دوست عادت و اخلاق کا بہت اچھا انسان تھا ـ

posted by Shuaib at 11:14 PM 1 comments

Blogger Saqib Saud said...

حضرت آپ کا استقبالیہ بند نہیں ہو رہا۔؟
جس کی وجہ سے میں پڑھ نہیں پا رہا

November 27, 2005 12:48 AM  

Post a Comment

Friday, November 25, 2005

گھبراؤ نہیں ـ 5

خدا سے ملو بشر الاسد نے خدا کی خدمت میں ڈھیر سارے تحائف پیش کرنے کے بعد گڑ گڑاتے ہوئے فریاد کر نے لگے کہ ہمیں کسی بھی طرح امریکی غضب سے بچائیں بڑی مہربانی ہوگی ـ قریب کھڑے یورپی یونین کے صدر نے دانت دکھاتے ہوئے بشر سے کہا: تمہیں اتنے سارے تحفے لانے کی کیا ضرورت تھی، اگر دو چار خوبصورت خواتین کو ساتھ لاتے تو کچھ بات بنتی، تم عرب ممالک میں رہتے ہو پھر بھی ایسے چلے آئے جیسے کچھ جانتے ہی نہیں ـ ہم نے صرف سنا ہے کہ سیریا کی خواتین بہت خوبصورت ہوتی ہیں، ان سے ملاقات کرواؤ تاکہ خدا کے دربار میں ہم تمہاری حمایت کرسکیں، یہی بات ہم نے ایران سے بھی کہا تھا تاکہ اسکے حق میں ووٹ دے سکیں، ایران نے وعدہ کیا مگر آج تک ہم خالی ہاتھ بیٹھے ہیں ـ بشر نے اِس چھچورے انداز کو نظر انداز کرتے ہوئے خدا کے دربار میں اپنی فریاد جاری رکھی: ہر دن صبح سویرے اخباروں کے ذریعے امریکہ اشتعال انگیز دھمکیاں دے رہا ہے کہ وہ ہمیں کبھی بھی کچل سکتا ہے، اب تو اسکی ہمّت میں مزید اضافہ ہوگیا جب سے خدا اسکے ہاں مہمان ٹھہرا ہے ـ خدا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: ہم تو امریکہ کے ہاں صرف مہمان ہیں اور اسکا یہ مطلب نہیں کہ اسکے طرفدار بھی ہیں! ـ بشر سے نظریں چراتے ہوئے خدا نے مزید کہا: تم امریکہ کے مطالبات کو کیوں نہیں مان لیتے تاکہ دنیا میں امن کے قیام کیلئے کچھ پیش رفت ہوسکے ـ اتنا سننا تھا بشر لال پیلے ہوکر خدا سے مخاطب ہوئے: آپ کا مطلب ہے کہ امریکہ کی من مانی دنیا میں امن قائم کرسکتی ہے؟ مجھے صرف شک تھا اب یقین ہوچکا ہے کہ خدا بھی امریکی پالیسیوں کا حامی ہے ـ بشر نے اپنے لائے ہوئے تحفے وہیں چھوڑ کر الٹے پاؤں خدا کے دربار سے رخصت ہوگئے ـ موقعہ غنیمت مشرف نے اِس ماحول کا ویڈیو ٹیپ بلیئر کو دکھایا جسے بعد میں بش کے حوالے کردیا ـ آج پھر اخبارات میں سیریا کے خلاف امریکہ نے نہایت ہی دھمکی آمیز سرخیاں شائع کروائیں اسی کے ساتھ بشر الاسد کو زبردست بخار ہوگیا، پورا دن اخباروں کو ہی لحاف بنائے کانپ رہے تھے ـ عراق میں جاری بد امنی اور قتل و غارتگیری کا منظر انہیں اپنے ہی ملک میں نظر آ رہا تھا ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

posted by Shuaib at 7:02 PM 2 comments

Anonymous Anonymous said...

will you define yourself what TYPE you are of? religious? then which. liguistic? which specify. or simply a makhlooq like ashraful-makhlooqat created by The Creator(Khaliq) less Sharafat(the property of bein Ashraf).

Ashraful Makhlooqate Khaliq

November 30, 2005 1:14 PM  
Anonymous Anonymous said...

adsd

November 30, 2005 1:20 PM  

Post a Comment

Thursday, November 24, 2005

عجیب منظر

روزانہ معمول کی طرح صبح نہانے کے بعد اپنے بیڈ روم کی بالکونی میں تولیہ سکھانے کیلئے ڈالا، پھر آسمان کی جانب سر اٹھایا تو بوکھلا گیا ـ چند منٹوں تک یونہی کھڑا آسمان کو تکتا رہا، سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا عجب منظر ہے جو میں نے زندگی میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ـ صبح آٹھ بج چکے تھے، کپڑے پہن کر نیچے آگیا اور قریب سوپر مارکیٹ کے پاس کھڑے چند جان پہچان والوں کو آسمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا: دیکھو تو سہی یہ کیا عجیب چکر ہے؟ مگر افسوس یہاں چاروں طرف بلند ترین آسمان کو چھوتی ہوئی بلڈنگس کیوجہ سے وہ عجیب منظر نظر نہیں آیا جسے میں نے اٹھارویں منزلے پر اپنے بیڈروم کی بالکونی سے دیکھا تھا ـ پھر میں نے بتایا کہ: آج صبح ساڑھے سات بجے سے پونے آٹھ بجے تک یعنی پندرہ منٹ اپنی بالکونی میں کھڑے رہ کر چاند اور سورج کو ایک ساتھ دیکھا ہے! میرے دائیں جانب چاند اور بائیں جانب سورج تھا اور دونوں برابر ایکساتھ اونچائی پر تھے ـ میری بات سنکر یہاں موجود سبھی آنکھیں پھاڑے مجھے دیکھنے لگے تو میں نے پھر کہا: یقین نہیں آتا تو آپ لوگ میری بالکونی میں جاکر دیکھ سکتے ہیں ـ چند پڑھے لکھوں نے بتایا کہ ایسا منظر کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتا ہے اور زلزلوں، طوفانوں، برفیلے پہاڑوں کے پگھلنے سے وغیرہ زمین کی گردش میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں ـ اور چند مذہب پسند دوستوں نے بتایا: بزرگان کہتے ہیں کہ چاند اور سورج کا ایک ساتھ نظر آنا برا شگون مانا جاتا ہے اور زمین پر کہیں زبردست حادثے کا بھی امکان ہے ـ اب مجھے کل کے اخبار کا انتظار رہے گا کہ چاند اور سورج کو ایک ساتھ دیکھنے سے دنیا میں کہیں گڑبڑ تو نہیں ہوئی پھر جب دوپہر کو کھانا کھانے کیلئے اپنے فلیٹ پر آیا اور سب سے پہلے بالکونی میں جاکر آسمان کی جانب دیکھا تو وہاں چندا ماما نظر نہیں آئے صرف سورج انکل تنہا تھے جنہیں میں ٹھیک سے دیکھ نہیں پایا ـ

posted by Shuaib at 9:10 PM 2 comments

Blogger urdudaaN said...

معاف کیجئے شگون کی بات اندھے اعتقاد والے کرتے ھیں نہ کہ مذہبی۔ آپ بھی شعیب بالکل مغرب والوں کی طرح لِبَرٹی لے لیتے ھیں۔ :)

November 24, 2005 10:04 PM  
Blogger urdudaaN said...

اور ہاں میرا اشارہ مسلمان مذہبیوں کی طرف تھا۔ نہ کہ ان مذہبیوں کی طرف جنکے نزدیک چاند، سورج، ستارے اور گہن مذہب کا حصّہ ہیں۔

November 24, 2005 10:07 PM  

Post a Comment

دبئی ایئر شو کا اختتام

9 واں انٹرنیشنل ایرو اسپیس ایکزیبیشن 2005 تاریخ : 20 نومبر سے 24 نومبر تک مقام : ایئرپورٹ ایکسپو دبئی ـ متحدہ عرب امارات General Sheikh Mohammed Bin Rashid Al Maktoum, Crown Prince of Dubai and UAE Minister of defence, opens the Dubai Air Show 2005, in Dubai, United Arab Emirates, Sunday, Nov. 20, 2005. (AP Photo/ Aziz Shah). مزید معلومات اور تصاویر : http://www.dubaiairshow.org/ http://www.fairs-exhibs.com/airshow05/ http://www.dubaiairshow.org/airindex.html http://www.pbase.com/bmcmorrow/dubai2003 http://www.defenseworld.net/dubaiairshow2005/

posted by Shuaib at 8:56 PM 0 comments

Post a Comment

Wednesday, November 23, 2005

اردو انیمیشن (تیسری قسط)

پہلی قسط - اردو انیمیشن دوسری قسط - اردو انیمیشن .

posted by Shuaib at 9:19 PM 0 comments

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters