Saturday, December 24, 2005

میرے شہر سے مختصرات

چلتی کاروں میں ڈی ڈی نیوز یکم جنوری 2006 سے دہلی، چنئی، ممبئی اور بنگلور کے لوگ چلتی کاروں میں ڈی ڈی نیوز دیکھ سکیں گے ـ اس کیلئے انہیں اپنی گاڑی پر ایک خصوصی انٹینا نصب کرنا ہوگا جو ڈیجیٹل ٹرانسمیشن کرسکے اور یہ 12 وولٹ کی DC بیٹری سے چلے گا ـ عام طور پر 50 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلہ میں 35 کلو میٹر کی رینج کے اندر اچھی تصویر نظر آئے گی ـ دور درشن فی الحال دہلی، چنئی، ممبئی، بنگلور اور کولکتہ سے DTTS کے ذریعہ ٹرانسمیشن چلاتا ہے ـ دور درشن کے پانچوں چینل DD نیوز، DD اسپورٹس، DD انڈیا کے علاوہ ریجنل سروس پرسار بھارتی نے اس زمینی ٹرانسمیشن DTTS کو موبائل Reception میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ـ فی الحال یہ صرف DD (دور درشن) نیوز کیلئے ہوگا ـ اب صرف چند ہی مہینوں کے اندر تمام موبائل صارفین بھی اپنے موبائل سیٹ پر دور درشن کے پانچوں ٹیلیویژن چینل دیکھ سکیں گے اور گذشتہ روز ہندوستان کا انساٹ 4A کو خلاء میں بھیجنا بھی اسی کی ایک کڑی میں شامل ہے البتہ یہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا کہ اِن ٹیلیویژن چینلوں کو ریسیو کرنے کیلئے موبائل فون میں کسطرح کی خصوصیات ہونی چاہئیں ـ سروے میں دیکھا گیا ہے نیوز چینل کی تصویر اچھی آتی ہے تاہم فلک بوس عمارتوں کے نزدیک، تنگ گلیوں اور رش والے چوراہوں پر تصویر میں گڑبڑ ہوتی ہے ـ کال سنٹر گرل (کال گرل)؟ کال (سنٹر) گرلز اور کال گرلز میں جبکہ نمایاں فرق ہے، کال گرل تو دھندے والی لڑکیوں کو کہا جاتا ہے جب کہ کال سنٹر گرل وہ لڑکیاں اور عورتیں ہیں جو رات کے اندھیرے میں BPO کمپنیوں کے کال سنٹرس میں کام کرتی ہیں اور یہاں کام کرنے والی عورتوں اور لڑکیوں کیلئے زیادہ تر رات ہی کی ڈیوٹی پر لیا جاتا ہے ـ مشہور امریکی کمپنی Hewlett-Packard گلوبل اپلیکیشن سرویس ڈیسک نامی کمپنی کے کال سنٹر میں کام کرنے والی بیاہتا عورت کا قتل اِس عورت کو روزانہ دفتر پہنچانے والے وین ڈرائیور کے ہاتھوں ہوا تھا ـ چوبیس سالہ پرتیبھا شری کنٹ مورتی کا اغوا، عصمت دری اور پھر قتل کرنے والا قاتل کوئی اجنبی نہیں بلکہ اسے کام کی جگہ پہنچانے والا وین ڈرائیور ہے ـ اس بہیمانہ قتل کے بعد شہر بنگلور کے کال سنٹرس میں کام کرنیوالی لڑکیاں اور انکے والدین کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں اسکے علاوہ عام شہری بھی اس معاملہ پر شدید غصّے کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی کے دفتر کے سامنے پرزور احتجاج کیا کہ یہ شہر صرف انفارمیشن ٹیکنالوجی یا ہائی ٹیک کمپنیوں اور کال سنٹر والوں کا نہیں بلکہ یہاں غریب اور درمیانی طبقے کے افراد بھی بستے ہیں ـ اِس قتل کی خبر کے بعد وزیراعلی دھرم سنگھ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس مسٹر سیال کو بھی میڈیا کے آگے جواب دینا پڑا، اِس قتل کی واردات سے نہ صرف بنگلور شہر میں بلکہ ریاست اور ملک بھر میں بھی اِس واقعہ کو اچھالا جا رہا ہے ـ شہر کی ہائی ٹیک کمپنیوں میں آدھی رات گئے وہی لڑکیاں کام کرتی ہیں جو مجبور ہوں یا ضرورت سے زیادہ آزاد خیال کی ہونگی یا پھر ہمّت والی لڑکیاں ـ میڈیا والوں نے اِس قتل کیلئے شہر کے پولیس کشمنر کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی ہے جو کہ بچکانہ ہے، پولیس کمشنر آدھی رات گئے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے ہر ایک کے گھر تک تو نہیں پہنچ سکتے؟ خفیہ کیمروں کا شہر محکمہ پولیس نے پہلے صرف چند مخصوص علاقوں میں خفیہ کیمرے لگا رکھے تھے مگر گذشتہ ماہ سے شہر کے سبھی علاقوں میں خفیہ کیمرے لگانے کی مہم شروع ہوگئی ہے ـ ہمارے گھر کے قریب چوراہے پر بھی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں، اب مجھے سر جھکاکر شریفوں کی طرح آنا جانا ہے ـ خیر، میں اتنا بھی زیادہ شریف نہیں پڑوس کے سبھی عمارتوں اور فلیٹوں میں خوبصورت پریاں رہتی ہیں ـ اسکے علاوہ شہر سے باہر نکلنے والے سبھی ہائی ویز پر راڈار بھی نصب ہیں جو حادثوں اور غلط طریقے سے ڈرائیو کرنے والوں پر نظر رکھیں گے ـ شہر بھر میں اسوقت تقریبا دیڑھ لاکھ انفارمیشن ٹیکنالوجیز کی کمپنیاں فعال ہیں اور انکی تعداد دن بہ دن بڑھتی ہی جا رہی ہے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکی کمپنیاں بھی ہیں ـ شہر پر بھر پور نظر رکھنے کیلئے محکمہ پولیس نے اِن خفیہ کیمروں کی مہم لگا رکھی ہے ـ سوریہ کاریں یعنی سورج کی شعاعوں سے چلنے والی کاریں آجکل یہاں گلیوں میں گھوم رہی ہیں اور اکثر اسکول کالج کی طالبات میں پہلی خواہش یہی وہ کار ہے چونکہ یہ ایک ہلکی پھلکی اور آٹومیٹک گیئر والی ٹو سیٹر کار ہے ـ چند سال قبل اِس کار کو شہر کی رامیّا کالج کے طالبعلموں نے تیار کیا تھا جو سورج کی شعاعوں سے دوڑتی ہے علاوہ اس میں موجود طاقتور بیٹری کو ایک بار چارج کرلینے سے دو دنوں تک آرام سے بھاگتی ہے اور اسکی قیمت بھی بہت کم ہے ـ گھروں سے شکایت ہے کہ پیٹرول کی بچت تو ہوگئی مگر بجلی کا بل سر چڑھ کر بول رہا ہے ـ گوگل بنگلور ـ روز گار کے مواقع چند سال قبل گوگل والوں نے گوگل انڈیا کے نام سے دو دفاتر ایک حیدرآباد دوسرا بنگلور میں قائم کیا تھا اب چونکہ بنگلور میں گوگل کا دفتر کچھ زیادہ ہی فعال ہوچکا ہے فی الحال یہاں بنگلور آئی ٹی میں جاب کے متلاشیوں کیلئے سنہری مواقع دستیاب ہیں اور گوگل کی جاب سائٹ پر بھی اسے دیکھا جاسکتا ہے ـ ٹیلیویژن چینلوں کی بھرمار اسوقت گھر کے کیبل سے ریسیو ہونے والے ٹیلیویژن چینلوں کی تعداد تقریبا آٹھ سو سے تجاوز کرگئی ہے اور اِن میں چار سو سے زیادہ صرف ہندوستانی چینل ہیں ـ سب سے زیادہ چینل مقامی زبانوں میں ہیں اور صرف ہماری ریاست کی سرکاری زبان کنڑ میں تقریبا پچاس ٹیلیویژن چینل نشر ہو رہے ہیں ـ ہندوستان کا سب سے بڑا براڈ کاسٹنگ گروپ Zee نیٹورک کے چینلوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کرگئی ہے علاوہ STAR گروپ والوں کے بھی تقریبا چالیس چینل ملک بھر میں نشر ہو رہے ہیں اور حیدرآباد کے رامو جی راؤ کے E-TV گروپ نے بھی اپنی نشریات تقریبا سبھی ہندوستانی زبانوں میں کردی ہے اسوقت انکے ٹی وی چینلوں کی تعداد تقریبا 35 ہوچکی ہے ـ SAHARA گروپ نے بھی اپنے چینلوں کی تعداد پندرہ سے بڑھا دی ـ اب تو وباء ایسی پھیل ہوچکی ہیکہ ہر کوئی سیاستدان اور بڑا بزنس مین اپنا ذاتی چینل براڈ کاسٹ کرنا چاہتا ہے ـ اِن تمام ہندوستانی ٹیلیویژن چینلوں کے علاوہ بیرون ممالک کے چینلس جیسے بی بی سی انڈیا، سی این این انڈیا، فیشن ٹی وی انڈیا، سی این بی سی انڈیا، نیشنل جیوگرافک انڈیا، ڈسکوری انڈیا، ایم ٹی وی انڈیا، چینل [وی] انڈیا، HBO انڈیا، AXN انڈیا، Halmark انڈیا ــــ اِن ہی جیسے اور بھی سینکڑوں چینل نشر ہو رہے ہیں ـ
Anonymous Anonymous said...

آپ بنگلور کب گئے ، کیا پکے پکے چلے گئے؟

December 25, 2005 12:22 PM  
Blogger افتخار اجمل بھوپال said...

یہ خبر پڑھ کر بہت افسوس ہوا کہ کسی نے بنگلور سائنس کانفرنس میں گولی چلا کر ایک پروفیسر صاحب کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا

December 29, 2005 9:54 AM  
Blogger Shuaib said...

جناب قدیر
پکا پکا اپنے گھر پہنچے ماہ ہونے کو آ رہا ہے ۔ تین سال بعد مزے نصیب ہوئے ۔ امید ہے آپ بھی بخیر ہونگے ۔ بہت دنوں بعد ایک لمبی سی تحریر پوسٹ کر ر رہا ہوں، امید ہے آپ کے سمجھ سے باہر کی ہے کاش میری بھی سمجھ میں کچھ آجائے ۔

جناب افتخار صاحب
میرے پرامن شہر پر پتہ نہیں کس کی نظر لگ گئیی؟ مجھے بھی بہت افسوس ہوا ۔ فی الحال شہر میں حالات معمول کی طرف رواں ہیں ۔ بہت دنوں بعد لمبی سی تحریر پوسٹ کر رہا ہوں ۔ نہ جانے کن خیالوں میں کل ہی رات ٹائپ کیا ہے جب سب لوگ سوگئیے اور فلم دیکھنے کے بعد بھی نیند نہیں آئی تو کچھ اس قسم کی تحریر بنی جو آپ کے خیالات کے خلاف ہے ۔

January 05, 2006 10:37 PM  
Blogger urdudaaN said...

شعیب صاحب! آپ دبئی سے جوں ھی بنگلور گئے، عالمی حالات تو سنبھل گئے لیکن اُس شہر میں کھلبلی مَچ گئی۔ آخر بات کیا ھے؟ :)

January 07, 2006 9:58 AM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

میرا بھارت مہان
ہندوستان سے مختصرات
ہندوستان سے آداب
چھٹی پر
چھوٹی چکن
بلاگ کی دوسری سالگرہ
گھبراؤ نہیں ـ ٧
بروسلی
شریمان امیتابھ بچن
گھبراؤ نہیں ـ 6

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters