کمال ہوگیا ـ ہم نے جو چاہا وہی ہوا ـ دو اُردو بلاگرس کو گالیوں کا جو تمغہ بھیجا تھا، اُس تمغے کو بھی سرِ عام
پبلش کر دیا جو کہ ہم چاہتے بھی یہی تھے کہ وہ خود اپنی بے عزتی کا چرچہ کرلیں ـ پبلش کرنے والے صاحب نے اپنا گالیوں والا سرٹیفکیٹ کے نیچے یہ بھی لکھ دیا کہ یہ تمغہ صرف صاحبِ موصوف کیلئے نہیں بلکہ پوری قوم کیلئے ہے ـ کمال کی بات ہے تمغے میں صرف اُن موصوف کا نام نمایاں طور پر لکھا تھا مگر اُنہوں نے داد حاصل کرنے کیلئے اِس تمغے کے حق داروں میں پورے پاکستان کو شریک کرنے کی ناکام کوشش کی ـ ہمیں کیا ضرورت کہ کسی سے یوں دشمنی مول لیں؟ مگر ہم سے کوئی دشمنی کرے تو شاید اُنہیں خدا بھی نہ بچائے ـ
ہند و پاک کے لوگ آپس میں صرف رشتہ دار ہی نہیں بلکہ، اب تو دونوں ملکوں کے بیچ دوستانہ تعلقات کی وجہ سے ایکدوسرے کو بھائی کہتے ہیں ـ ایسے خوشگوار موقع پر ہمیں کیا ضرورت تھی کہ پڑوسی ملک کے کسی صاحب کو گالی اور دھمکی دے؟ اُس کا ہمارے اوپر کوئی احسان نہیں اور نہ ہمارا اُس پر ـ دونوں موصوفوں کو ہماری طرف سے یوں ہی مفت میں گالیاں نہیں ملیں، شاید سبھی اُردو بلاگرز کو احساس ہے کہ اُن دونوں کی قسمت میں گالیاں اِس لئے وصول ہوئیں کیونکہ وہ دونوں ہمارے خلاف کچھ زیادہ ہی نہایت گندی بکواس لکھ کر سرِ عام پوسٹ کی ـ اگر ہماری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی اُنہیں ہم سے بُری گالیوں سے نوازتا ـ بے شرمی کی انتہاء کہ پرائیویٹ گالیاں سہہ لینے کی بجائے سرِ عام دھنڈورا پیٹا جا رہا ہے ـ گالیوں کا سرٹیفکیٹ اُنکے پاس ہی ہے اُس پر ان کا نام بھی ہے، اور وہ دونوں بے شرم پورے پاکستان کا فیصلہ کرنے بیٹھے ـ ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے آپسی رنجشیں پیدا ہوتی ہیں ـ ہر انسان مختلف گالیوں کا حافظ ہے اور دوسرے کو گالی تبھی دے گا جب اُسکی ذات پر کوئی اُنگلی اٹھائے جسطرح ہم نے کیا ـ
وہ دونوں صاحبان، پتہ نہیں پاکستان کے کس نیچ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں؟ اگر وہ بھی باقی پاکستانی بلاگرز کیطرح باشعور اور پڑھے لکھے ہوتے تو اپنی بے عزّتی کی یوں چرچہ نہ کرتے ـ یہاں امارات میں آج بھی درجنوں پاکستانی بھائیوں کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں، کبھی احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم ایکدوسرے کے پڑوسی ملکوں سے آئے ہیں ـ امارات، شاید دنیا کا پہلا ملک ہے یہاں ہند و پاک عوام کی بھائی چارگی ہر جگہ نظر آتی ہے ـ یہ پوسٹ لکھنے کا مقصد کچھ نہیں تھا اور نہ ہی ہمیں کسی وضاحت کی ضرورت ہے ـ مگر اُن دونوں دھنڈورا پیٹنے والوں نے ہماری طرف سے بھیجی گئی پرائیویٹ گالیوں کو پورے پاکستان کیلئے قبول کروانے نکل پڑے، اُن دونوں نے اُن کا اپنا بلاگ اور سیّارہ تو گندہ کیا اِسکے علاوہ دوسروں کے بلاگز کو بھی گندہ کر دیا ـ اِس پوسٹ کا مقصد تو یہ تھا کہ دوبارہ واضح کردیں کہ وہ گالیاں ہم نے خاص اُنہی کیلئے بھیجی تھیں جنہوں نے ہمارے خلاف پوسٹ لکھ کر سرِ عام بدنام کرنے پر تُلے تھے مگر ناکام رہے ـ اگر ہم چاہیں تو یہیں بیٹھے بیٹھے اُن دونوں کو اُنہی کے محلّے میں بدنام کروا دیتے اور ہم تو اُن سے اچھا لکھنا جانتے ہیں، اگر چاہتے تو اُنکے خلاف بھی پوسٹ لکھ دیتے ـ مگر ہم اُن کی طرح نہیں کہ اپنے بلاگ کے ساتھ اُردو سیّارہ کو بھی گندہ کرے؟ اِسی لئے ہم نے اُنہیں پرائیویٹ طریقے سے گالیوں سے نوازا تھا ـ
یہ بلاگ ہمارا اپنا ہے، یہاں کچھ بھی بکواس لکھی جائے وہ ہماری مرضی ـ ہم وہ نہیں لکھ سکتے جو دوسرے یہاں آکر پڑھنا چاہتے ہیں، ہم تو یہاں یہی لکھیں گے جو ہم چاہتے ہیں ـ ہمارا بلاگنگ کرنے کا مقصد یہی ہے کہ اپنے خیالات کو کھل کر لکھو، وہ نہ لکھو جو دوسرے پڑھنا چاہتے ہیں ـ ہماری قسط وار تحریریں ’’خدا سے ملو‘‘ یہ بھی ہمارے عجیب خیالات ہیں، جسے پڑھ کر سمجھنے والا اگر سمجھے تو حیران ہو اور نہ سمجھے تو پریشان ہو ـ خدا کسی کی جاگیر نہیں، ہم اپنے خدا کو گالی بھی دیں مگر کسی کی مجال جو ہمیں ٹوکے؟ ہم نے اپنی قسطوں کا ’’ہیرو‘‘ خدا کو بنالیا ہے، خدا پر اُلٹا پُلٹا کچھ بھی لکھ دیں یہ ہماری مرضی اپنا خدا ہم جو چاہے اُسکے ساتھ سلوک کریں گے ـ کوئی ہمّت نہ کرے کہ ہمارے اور خدا کے بیچ کلام میں خلل ڈالے ـ روز مرّہ کے واقعات اور حالاتِ حاضرہ کو دماغ میں رکھ کر ہم یہ قسطیں لکھتے ہیں اور وہی لکھیں گے جو ہماری سمجھ میں آئے ـ ہم بھی تھوڑا بہت پڑھ لکھ کر آئے ہیں اور جانتے ہیں کہ دوسروں کی دل آزاری کرنا بُری بات ہے، یہ بھی جانتے ہیں کہ دوسروں کے جذبات سے چھیڑ خانی کرنا گھٹیا حرکت ہے ـ اسکے باوجود ہماری تحریروں سے کسی کی دل آزاری ہوتی ہے تو ہم نے کونسا اُن کی ذات پر لکھا ہے؟ اِن قسطوں میں ہم نے کسی بھی دھرم مذہب کو جھوٹا نہیں لکھا، کیونکہ ہمارے والدین بھی کٹّر مذہبی ہیں اور ہم اُنکی مہذّب اولاد میں سے ایک نایاب نکل پڑے ـ ہماری اُن قسطوں میں وہی لکھا جاتا ہے جو ڈھکی چھپی باتیں ہوتی ہیں، ہماری سوچ اُن گہری باتوں میں گھسنے کے بعد ہی ایسی تحریر اُبھر آتی ہے ـ اور یہی ہمارے خیالات ہیں اور یہ تحریریں بھی ہمارے اپنے لئے ہے ـ انٹرنیٹ پر ایکدوسرے مذہب کے خلاف بہت سارا گھٹیا مواد ہے اور لوگ باگ ہیں کہ صرف ہماری ہی تحریروں میں نقص نکالنے لگے ـ
آخر میں ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اتنی عقل تو دی کہ زندگی گذارنے کے اداب کی سمجھ آئی، دنیا اور انسانیت کو پہچاننے کی دماغی قوت نصیب ہوئی ـ ہم اگر اپنے بھائی بہنوں کی طرح کٹر مذہبی رہتے تو شاید آج ہم بھی اندھوں کی طرح جی رہے ہوتے ـ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اُس نے ہمیں مذہب اور فرقہ جیسی بُری بلا سے بچالیا ورنہ آج ہم بھی فطرتا اپنے مذہب کو چھوڑ باقی مذہبوں سے نفرت کرتے ـ پتہ نہیں ہمارے میں کونسی خوبی خدا کو پسند آئی کہ ہمیں چھان کر نکالا اور سبھی مذہبی اختلافات بکواسیات سے پاک کیا اور ہمیں فرشتہ تو نہیں مگر ایک مہذّب انسان بنایا، خدا کا شکر ہے کہ اُس نے ہماری سُن لی ـ
اب انگریزی میں بھی