نئی باتیں / نئی سوچ

Tuesday, September 26, 2006

یہ خدا ہے ـ 34

کیا واقع یہ مذاق تھا!؟ مشرف کو شک ہوا پاکستان کو تاریکی میں ڈبو دینا، خدا کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے ـ آخر وہ چاہتا کیا ہے؟ حالانکہ اُسامہ کو دھونڈنے کیلئے ہم نے اپنے طور سے پورا تعاون بتایا باوجود پھر بھی پورے پاکستان کو اندھیرے میں دھکیلنے کی کیا ضرورت تھی، جیسے چند گھنٹوں کیلئے روحیں کانپ اُٹھیں، جیسے پائی پائی کا حساب لینے امریکہ ہماری چھاتی پر چڑھ بیٹھا ـ شام کی چائے کیساتھ "لگے رہو منّا بھائی" کو تیسری بار دیکھتے ہوئے خدا مزے لُوٹ رہا تھا، عین گاندھیگری کتابوں کی سین پر امریکہ نے خدا کے کان بھرے: مشرف کی تازہ کتاب کو ٹیکس سے مستثنی کرنا شاید غلط تھا، جس میں شروع سے آخر تک 'خیالی پلاؤ' کی خیالی ترکیبوں کے سِوا کچھ بھی نہیں ـ دوسری طرف عیسائی مفتی پوپ ینڈیکٹ نے اپنے حالیہ متنازعہ لیکچر کے متعلق ناراض ممالک کے سفیروں سے کھلے عام ملاقات پر کُھل کر کہا: اِس میں ناراضگی کیسی؟ ہم سب خیالوں پر ایمان رکھنے والے ہیں، ایک مذہب دوسرے مذہب کیلئے جو خیالات رکھتا ہے وہی خیالات کو ہم اپنے لیکچر میں زبانی استعمال کرگئے ـ اگر آپ ہمارے خیالات سے اختلاف رکھتے ہیں تو ہم کونسا آپکے خیالات سے اتفاق کریں ـ بات خیالی ہے، اسے خیالوں میں رہنے دیں مگر یوں سڑکوں پر نعرے بازی، ٹائر جلانا، پتلے نزر آتش کرنا یہ سب غیر اخلاقی حرکتیں ہیں جس سے ہمارے خیالات آپ کے متعلق اور پکّا ہوجاتے ہیں ـ پوپ نے ناراض لوگوں کو دعوت بھی دی: آؤ ہم سب ملکر اپنے خیالات کا مناظرہ کرلیں، اُمید ہے ہمارے آپسی خیالات کھوکھلے نکلیں جس کی کوئی بنیاد ہی نہیں ـ پھر آخر میں سبھی کے رائے مشوروں سے نئے خیالات کو جنم دینگے کیونکہ ہماری آنے والی نسلوں کو پرانے خیالات سے پاک رکھنا ہے ـ اسی لئے خدا بھی دنیا میں اُتر آیا تاکہ انسانوں کے دماغ میں نئی باتیں/نئی سوچ پیدا کرے ـ جب 'لگے رہو منّا بھائی' اختتام ہوچکی مگر خدا نے چوتھی بار پھر سے دیکھنے کی ٹھانی تو امریکہ نے یاد دلایا: مجلس لگ چکی ہے اور لوگ باگ آپکے انتظار میں اُونگھ رہے ہیں ـ مجلس پہنچ کر خدا نے شام کا خطبہ پڑھنا شروع کیا، اچانک پتہ نہیں خدا کو کیا سُوجھی پورا خطبہ گاندھیگری پر سُنا دیا ـ ـ جاری باقی پھر کبھی اس تحریر پر ہندی زبان میں تبصرے

Labels:

Post a Comment

Saturday, September 23, 2006

یہ خدا ہے ـ 33

جب صبح سویرے بھارت رُخ ہوکر خدا نے 'اسٹار نیوز' والوں کا شکریہ ادا کیا، کہ دیوبند سے ایک مفت خور مفتی کو رشوت کے عوض فتوی جاری کرتے ہوئے اپنے چینل پر دکھا دیا ـ خدا کے احکامات میں تشریح کرکے فیصلہ سُنانا پگڑی نما مُفتیان کے کاروبار کو زبردست جھٹکا لگا، یہ سب ہماری مفت خوری کو بدنام کرنے کا پروپگنڈا ہے صرف پانچ ہزار روپئے ہدیہ وصول کرلیا تو اُسے رشوت کا نام دینا ہماری برادری کو سوٹ نہیں کرتا ـ امریکہ بھی وہیں خدا کو اپنا اظہارِ خیال بتایا: شاید مفتی اور جہادی میں کچھ زیادہ فرق نہیں! صبح ناشتے سے فارغ ہوکر تھائی لینڈ کیلئے دعائے خیر کا اہتمام کروایا، خدا نے اپنی تمام دعائیں تھائی افواج کے حق پر چھوڑیں اور فرمایا: اُمید ہے تھائی لینڈ میں پاکستان جیسے حالات پیدا نہ ہوں، کسی بھی حکومت کا تختہ اُلٹنا نازیبا ہے البتہ بغیر 'خون خرابہ' کے جسطرح امریکہ نے خدا پر قبضہ جمایا ـ ایران کے مسلسل ہٹ دھرمی پر خدا نے وارننگ الفاظوں میں فرمایا: کاش! وہ اپنے پڑوسی ملک عراق کا حال دیکھ لے، صدّام بھی ضدّی تھے اور اُس کا انجام وہاں کی عوام آج تک بھگت رہی ہے ـ بڑے لوگ جو بات کہیں اُسے مان لینا چاہیئے، ورنہ بڑوں کی غیرت جاگ اُٹھے تو سوائے 'خون خرابہ' کے کچھ نہیں ـ ٹونی بلیئر کے حق میں دعا کرنے سے خدا نے اِنکار کردیا، کوئی فائدہ نہیں! حال ہی میں مشرف کا منموہن سے ہاتھ ملانا، خدا نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے فرمایا: اب وقت آچُکا ہیکہ پاکستان میں اُسامہ کی تلاش شروع کیجائے، اگر وہ نہ بھی ملے مگر تلاشِ جستجو جاری رکھے ـ ایرانی خاتون کا خلاء میں سیر سپاٹہ، خدا نے خوشی کا اظہار فرمایا: اِس سے ثابت ہوتا ہیکہ ہر ایک کو خلا بازی کا موقع ملے، بھلے وہ کسی بھی مذہب، ملک کا ہو اگر دولتمند ہے تو خدا خود اُسکی مٹھی میں ہے ـ مشرف کی نئی کتاب ’’امریکی غلامی میں چھ سال‘‘ کو خدا نے ٹیکس سے مستثنی قرار دیا ـ ایک بار پھر ٹونی بلیئر نے اپنے لئے دعائے خیر مانگی ـ خدا نے بغیر کسی جواب کے مجلس کو برخواست کر دیا ـ ـ جاری باقی پھر کبھی اس تحریر پر تبصرے ہندی زبان میں

Labels:

Post a Comment

Saturday, September 16, 2006

اِن سے ملو ـ 32

یہ خدا ہے عیسائیوں کے مفتی اعظم پوپ بینڈیکٹ نے آج بذریعہ اي-میل خدا کو مذاقاً مجاہد خطاب کرتے ہوئے جاننا چاہا، خدانخواستہ اگر آپ بھی ایک مجاہد ہوتے تو مُنہ چھپائے گھومتے اور ساری دنیا آپ کو دہشت گرد، ٹیررسٹ اور آتنک واد جیسے القابات سے نوازتی ـ اچھا ہے آپ خدا نکلے جس کے آگے ساری دنیا سر جھکائے، اگر مجاہد ہوتے تو ہماری اي-میل سے بددعائیں نصیب پاتے ـ دوسری طرف دنیا کا مضبوط ترین گروپ G8 کے جذبات کو شدید دھکّا لگا کیونکہ آج برازیل، بھارت اور ساؤتھ اَفریقہ نے ملکر G3 بنانے کا باقاعدہ اعلان کردیا ـ گذشتہ روز جب امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی پانچویں سالگرہ منائی، مہمانِ خصوصی خدا نے جائے واقعہ پر کیک کاٹ کر خطبہ پڑھا: اُسامہ کو دھونڈنا ہمارا فرض ہے، بھلے وہ نہ ملے ـ اگر وہ مِلجائے تو اُنہیں کے ہاتھوں دوبارہ وہی عمارت بنائیں گے مگر کوئی تو بتائے اُسامہ ہے کہاں؟ مشرف نے کھڑے ہوکر فوراً کہا: وہ پاکستان میں ہرگز نہیں ہے، اگر چاہو تو ہمارے ملک کی تلاشی لیں ـ امریکہ نے مشرف کو تسلّی دیکر بٹھا دیا: خدا کو ابھی کوئی جلدی نہیں ـ خطبہ جاری رکھتے ہوئے خدا نے فرمایا: نہایت ہی افسوس کی بات ہیکہ G8 کے ہوتے اب G3 بھی وجود میں آگیا، اگر یوں ہی سب اپنا علیحدہ گروپ بنالیں جیسے اب تک مختلف اقسام کے مذہب بنالئے گئے؟ حالانکہ ہم بھارت کو لیکر G9 کرنے ہی والے تھے مگر اُسکی جلد بازی نے G3 کو جنم دیدیا ـ خدا نے بہت ہی سنجیدگی سے فرمایا: آپ انسانوں نے مذہب اور فرقے بناکر بِکھر چُکے، اور اب ممالک کا گروپوں میں تقسیم ہوجانا دنیا کی سلامتی کیلئے مزید فکر ہو رہی ہے ـ عیسائیوں کے مفتی اعظم پوپ بینڈیکٹ کی مضحکہ خیز اي-میل کے جواب میں خدا نے فرمایا: آپ کی بات بھی صحیح ہے لیکن آپکے حالیہ لیکچر سے ایک خاص قوم کی دلآزاری ہوئی اور آپ بھلے اللہ والے، اُسطرح کے خُطبات آپ کو زیب نہیں دیتے ـ مجمع سے ایک عیسائی عالم نے خدا سے جاننا چاہا، مجاہدین نے آج تک کی تاریخ میں ایسا کونسا اچھا کام کیا سوائے خون خرابوں کے؟ آپ اُنہیں سمجھائیں 'خون خرابہ' سے جنّت نہیں ملتی ـ جگہ جگہ بم دھماکے، لوٹ مار، عوام میں دہشت مچانا پھر اُنہیں سے چندے لُوٹنا کیا یہ سب جہاد ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ مجاہدین خدا کا ہی نام لیکر معصوم عوام سے بدلہ لیتے ہیں ـ عیسائی عالم نے خدا سے مزید پوچھا: کیا خدا بھی اُن مجاہدین کی مدد کرتا ہے؟ تو پھر کیا بات ہے اُنہیں کبھی فتح نصیب نہ ہوئی اور ہمیشہ منہ کی کھائی اسکے علاوہ آج تک دنیا کی نظروں میں بے عزّت ہی ٹھہرے ـ اِس سے پہلے کہ خدا کچھ جواب دے، امریکہ نے جلسے کا اختتام کروایا کیونکہ خدا کو اِن مذہبی اختلافات اور جہاد کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی

Labels:

Post a Comment

Tuesday, September 12, 2006

26 سالوں کا اختتام

آج پہلی بار کہنا پڑ رہا ہے کِہ اب مُجھے بھی زندگی کے 26 سالوں کا تجربہ ہے اور ایسے خوشی کے موقع پر اپنے ایک فضول دوست نے ہمارے سر سے دو سفید بالوں کو دھونڈ کر ثابت کردیا کے یہ ہمارے بڑھاپے کیجانب پہلا قدم ہے، خیر - اپنے بڑھاپے کی جانب بڑھتے قدم کا کوئی افسوس نہیں، ہر ایک کو کسی دن بوڑھا ہونا ہی ہے مگر خوشی کی بات تو یہ ہے کہ اب سینہ تان کر دُنیا سے کہہ سکتا ہوں "ہم بھی زمانے کے 26 سال دیکھ چکے ہیں"

رات بارہ بجتے ہی ہمیشہ کی طرح انڈیا، پولینڈ، امارات اور کینیڈا کے علاوہ دوسرے ممالک سے sms کی بھرمار جس میں شعر و شاعری، لمبی عمر کی دعائیں اُسکے علاوہ اِی-میل سے اِی-کارڈس وغیرہ وصول ہوتے رہے ـ سوائے ہمارے باقی بہت سے لوگوں کو خوشی ہوئی کہ ہم 27 سال کے ہوچکے ـ اپنے کو کچھ زیادہ خوشی نہیں ہُوئی کیونکہ پچھلے سال جو بہت سے ضروری کام کرنے تھے وہ پورے نہیں ہوئے، خیر ـ پچھلے سال جو کُچھ نہیں ہوسکا، اُسے اَب جلد سے جلد نِپٹانا ہوگا (بڑھاپے سے پہلے)

گدشتہ چار سالوں سے گھر سے باہر اپنی عمر بڑھائی کی رسم (برتھ ڈے پارٹی) منا رہا ہوں ـ اِس بار بھی ایک زبردست کیک منگوا کر اپنے فلیٹ میں چند دوستوں کے بیچ زوردار تالیوں کے ساتھ کیک کاٹ دیا ـ خود کمرہ سجایا، ٹیبل کُرسیوں کا انتظام کیا ـ ساتھ ہی آج اپنوں سے بچھڑنے کا بہت دُکھ ہو رہا تھا وہ بھی کیا دن تھے کہ میرے جنم دن کے روز سبھی بھائی بہن پورے گھر کو سجاتے سنوارتے اور اُس دن اَمّی میرے پسند کے مزیدار کھانے بناتے اور پھِر شام کو سب مِل کر میرے کیک لانے کا انتظار کرتے ـ آج جب دوپہر کو اَمّی سے فون پر بات ہُوئی تو وہ بھی اُن دنوں کو یاد کرکے خوب روئیں ـ

یہ پوسٹ ہندی زبان میں بھی۔۔۔۔۔۔۔۔

Anonymous Anonymous said...

آپ کیلئے اس خوشی یا غم کے موقع پر مبارکباد

September 19, 2006 4:41 PM  

Post a Comment

Monday, September 11, 2006

اِن سے ملو ـ 31

یہ خدا ہے

جب صبح سویرے خدا نے اذان دی: خبردار جو کسی نے 9/11 کو دوہرانے کی کوشش کرے، خبردار جو کسی نے خدا کی غیرت کو بھڑکانے کی کوشش کرے اور بھاڑ میں جائے وہ شخص جو امریکہ کو حاکم نہ مانے ـ بعدِ اذاں امریکہ نے خدا کو جوش دلایا: اچھا ہوا کہ ٹریڈ سنٹر حادثہ کے وقت آپ اِس عمارت میں نہیں تھے، کاش آپ بھی دیکھ لیتے کہ اُس عالیشان تجارتی عمارت کو کِس بے رحمی سے نشانہ بنایا تھا ـ جب خدا کے وضؤ کا وقت آیا تو امریکہ نے عراقی تیل پیش کیا، مفت مال اور نہایت ہی اعلی درجے کا تیل خدا کے وضؤ کیلئے خاص ـ آج ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی یاد میں عالیشان جلسے کا اہتمام ہے، جائے حادثہ پر خدا کا ولولہ انگیز خطبہ بھی مقرر ہے ـ خطرناک طوفانی الارم کے باوجود سینکڑوں لوگ میدان پہنچ چکے ـ بعدِ وضؤ خدا نے خطبہ پڑھا: انسانیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے، عراق میں بھیانک قتل عام خدا کے آنسوں نکل پڑے ـ آخر کیا وجہ ہے روزانہ درجنوں عراقی انسان مفت میں جان لُوٹنے لُٹانے پر تُل گئے؟ ہمارے پاس ایسا کوئی چمتکار نہیں کہ عراق میں امن بحال کرسکیں، حالانکہ امریکہ نے امن قائم کرنے کی لاکھ کوشش کی مگر عراقیوں پر اثر نہ پڑا تبھی ہم نے فیصلہ لیا اور اُنہیں آپس میں لڑوا کر چھوڑ دیا ـ اگر ہم چاہتے تو افعانستان میں بھی یہ ترکیب آزماتے مگر اُسامہ کی تلاش میں افغانی پہاڑیاں توڑتے ہمارے کندھے ماند پڑگئے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

Labels:

posted by Shuaib at 11:04 PM 0 comments

Post a Comment

Sunday, September 10, 2006

اِن سے ملو ـ 30

یہ خدا ہے

بڑا غضب ہوا، دوپہر کا کھانا تو دور شام کی چائے کیلئے بھی خدا نے اپنا دروازہ نہیں کھولا ـ امریکہ کی پریشانی شاید لبنان میں اسرائیل کی رُسوائی کیوجہ خدا پشیمان ہو ـ جب لوگوں نے کوفی عنان سے خدا کا احوال جاننا چاہا، اُنہوں نے دو ٹوک جواب دیا: ہوسکتا ہے وہ بھوک ہڑتال پر ہو ـ بہرحال اشتعال پسندوں کو تھنڈا کرنے امریکہ نے رات دیر گئے سرکاری چینل پر اعلان کروایا: شاید خدا نے اعتکاف کی نیّت باندھ لی ہو، اُمید ہے صبح کی چائے تک وہ اپنا دروازہ کھول دے ـ بلوچستان کی چڑھتی جوانی سے پریشان مشرف نے بذریعہ فون خدا کو جگانا چاہا، امریکہ نے لائن ہی کاٹ دی چونکہ اُنکا حالیہ آئیڈیا بُری طرح فلاپ گیا، انگلستان سے امریکہ جانیوالے طیاروں میں بم کی افواہ پھر گرفتاریاں یہ سب مشرف کا ہی کارنامہ تھا ـ باوجود آج بھی دنیا کی نظریں طیاروں میں بم کی افواہ سے زیادہ لبنان پر ہی مرکوز ہیں ـ پھر بھی امریکہ کو مشرف کے فلاپ آئیڈیئے کیلئے بھاری قیمت چکانی پڑی، اِدھر قیمت چکائی اُدھر اکبر بگٹی کو بکرا بنایا ساتھ ہی پورے پاکستان میں بلوچستان کی چڑھتی جوانی کا دھنڈورا پِیٹ کر حساب برابر کیا ـ وہاں فکرمند خدا، اپنے کمرے میں خود نظربند، صرف اسرائیل کا ہاتھ بٹایا تو اِتنی بڑی بدنامی خدا کو برداشت نہیں ـ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہیکہ واپس عرش چلا جائے، مگر شاطر دماغ انسان وہاں تک بھی میزائل مارنے پر قادر ہے ـ اب اُسکے آگے ایک ہی راستہ ہیکہ امریکہ سے نکل کر باقی ملکوں کا سفر کرے اور تمام لوگوں کو سچّائی کیطرف بلائے ـ اور اُسکے اُوپر لگے الزامات کی بھی تردید کرنی ہوگی کہ وہ امریکی حامی نہیں بلکہ امریکہ کی ترقی اور خوشحالی کا طرفدار ہے ـ خدا کے پاس ایسا کوئی چمتکار نہیں کہ سبھی ممالک کو ترقی بخشے، وہ تو خود انسانوں کے ہاتھ میں ہے اپنے ملک کو جو جیسا چاہے ویسا بنائے ـ عراقیوں نے خود کی دھرتی اُجاڑلی، اب ایران بھی عراق کے ہمخدم چلنے پر بضد ہے ـ اگر بقیہ ممالک امریکہ کیطرح ترقی یافتہ اور خوشحال رہنا چاہیں تو مذہب کو چھوڑ انسانیت اپنائیں ـ خدا کی آخری خواہش بھی یہی ہیکہ واپس عرش جانے سے پہلے دنیا کے سبھی قوموں کو ایک صف میں دیکھے ـ ـ جاری

باقی پھر کبھی

Labels:

posted by Shuaib at 11:02 PM 0 comments

Post a Comment

Saturday, September 09, 2006

وندے ماترم

وندے ماترم وندے ماترم سُجلام سُپھلام ملیجشیتلام سسیشیاملام ماترم شُبھرجیوتسناپُلکِتیامِنیم پھُلّکُسُمِتدرُمدلشوبھِنیم سُہاسِنیم سُمدھُر بھاشِنیم سُکھدام وردام ماترم <> وندے ماترم

کوٹی - کوٹی - کنٹھ کل - کل - نِناد - کرالے، کوٹی - کوٹی - بھُجیردھرت - کھرکروالے، اَبلا کین ما ایت بلے بہُبلدھارِنیم نمامِ تارِنیم رِپُدلوارِنیم ماترم <> وندے ماترم

تُمِ وِدیا، تُمِ دھرم تُمِ ہردِ، تُمِ مرم تو ہی پراناہ شریرے باہُتے تُمِ ما شکتِ، ہردیے تُمِ ما بھکتِ، تومارئی پرتِما گڈِ مندِرے - مندِرے <> ماترم وندے ماترم

تم ہی دُرگا دشپرہرندھارِنی کملا کملدلوِہارِنی وانی وِدیادایِنی، نمامِ توام نمامِ کملام اَملام اَتُلام سُجلام سُپھلام ماترم <> وندے ماترم

شیاملام سرلام سُسمِتام بھُوشِتام دھرنیم بھرنیم ماترم <>

وندے ماترم

posted by Shuaib at 11:19 PM 0 comments

Post a Comment

Thursday, September 07, 2006

مبارک ہو جناب

گھر سے نکلتے وقت امّی نے بڑے پیار سے سمجھایا: کچھ کھانا پکانا سیکھ لے تو اچھا ہے، وہاں جاکر خاک ہوٹلوں کا کھائے گا؟ ہم نے دو ٹوک جواب دیا: وہاں جاکر دیکھا جائے گا ـ آخری بار امّی نے کہا: ارے انڈا فرائی تو سیکھتے جا ـ ہمارا جواب تھا: بس امّی، ابھی کچھ سیکھنے کا ٹائم نہیں، کل رات کی فلائٹ سے روانہ ہونا ہے ـ یہاں آئے چار سال ہونے کو ہیں، ایک مرتبہ اپنے ساتھی کو پیاز اور ٹماٹر کاٹنے میں ہیلپ کیا تو بدلے میں بریانی کھانے کو ملی ـ اور کئی مرتبہ خود سے چائے بھی بناکر پی لیا ـ سالوں سے ہوٹلوں کا کھاتے ہوئے موٹاپا ایسا کہ عدنان سمیع ہمیں دیکھ کر خود کو دبلا سمجھے ـ ویسے تو ہمیشہ ہوٹلوں کا کھاتے رہنا صحت کیلئے مضر ہے ہی ـ گھر کے لذیذ پکوانوں میں عیب نکالنا اور مستی کرنا، کھانا جتنا بھی مزیدار ہو مگر امّی کو سُننا ہی پڑتا ہے: آج ایسا کیوں بنایا؟ میں نہیں کھاؤنگا ـ اور اب تو گھر کے کھانوں میں عیب نکالنے کی سزا بھی بھگتی جا رہی ہے ـ کاش اگر امّی سے انڈا فرائی کرنا سیکھ لیتا، خیر ـ آج زندگی میں پہلی بار تین انڈے خراب کرنے کے بعد بالآخر چوتھا انڈا فرائی کرنے میں جنابِ والا کامیاب رہے ـ

posted by Shuaib at 11:18 PM 1 comments

Blogger میرا پاکستان said...

ہم نے پہلی دفعہ تب سویاں پکائیں جب پہلی دفعہ گھر سے باہر تعلیم کے سلسلے میں ہوسٹل میں رہنا پڑا۔ ہم نے بھی ہمیشہ ماں کے کھانوں میں کیڑے نکالے مگر آج تک ماں کے کھانوں کا نعم البدل نہیں ملا۔
ہمیں یاد ہے کبھی کبھی ماں جب کھانا کم پڑ جاتا تھا تو ہانڈی میں پانی ملا کر اسے پتلا کرلیا کرتی تھی اور ہم اس دن کھانا کھاۓ بغیر سکول چلے جایا کرتے تھے اور ماں ہمیشہ یہ پوچھتی رہتی تھی کہ تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میں نے ہانڈی میں پانی ملایا تھا۔

September 09, 2006 2:05 AM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

سویتا بھابی کا وال اچھا
تو میرا خدا میں تیرا خدا
دھونڈو تو خدا بھی مل جائے
مصروفیت
معلوماتِ خداوندی
2 اکتوبر، گاندھی جینتی کے موقع پر خاص پوسٹ
رام کہانی ـ رحیم کی زبانی
میرے چاند کے تکڑے
اس بلاگ پر اگلی پوسٹ

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters