یہ خدا ہے ـ 34
Labels: America the host of god
Labels: America the host of god
Labels: America the host of god
Labels: America the host of god
رات بارہ بجتے ہی ہمیشہ کی طرح انڈیا، پولینڈ، امارات اور کینیڈا کے علاوہ دوسرے ممالک سے sms کی بھرمار جس میں شعر و شاعری، لمبی عمر کی دعائیں اُسکے علاوہ اِی-میل سے اِی-کارڈس وغیرہ وصول ہوتے رہے ـ سوائے ہمارے باقی بہت سے لوگوں کو خوشی ہوئی کہ ہم 27 سال کے ہوچکے ـ اپنے کو کچھ زیادہ خوشی نہیں ہُوئی کیونکہ پچھلے سال جو بہت سے ضروری کام کرنے تھے وہ پورے نہیں ہوئے، خیر ـ پچھلے سال جو کُچھ نہیں ہوسکا، اُسے اَب جلد سے جلد نِپٹانا ہوگا (بڑھاپے سے پہلے)
گدشتہ چار سالوں سے گھر سے باہر اپنی عمر بڑھائی کی رسم (برتھ ڈے پارٹی) منا رہا ہوں ـ اِس بار بھی ایک زبردست کیک منگوا کر اپنے فلیٹ میں چند دوستوں کے بیچ زوردار تالیوں کے ساتھ کیک کاٹ دیا ـ خود کمرہ سجایا، ٹیبل کُرسیوں کا انتظام کیا ـ ساتھ ہی آج اپنوں سے بچھڑنے کا بہت دُکھ ہو رہا تھا وہ بھی کیا دن تھے کہ میرے جنم دن کے روز سبھی بھائی بہن پورے گھر کو سجاتے سنوارتے اور اُس دن اَمّی میرے پسند کے مزیدار کھانے بناتے اور پھِر شام کو سب مِل کر میرے کیک لانے کا انتظار کرتے ـ آج جب دوپہر کو اَمّی سے فون پر بات ہُوئی تو وہ بھی اُن دنوں کو یاد کرکے خوب روئیں ـ
یہ پوسٹ ہندی زبان میں بھی۔۔۔۔۔۔۔۔
جب صبح سویرے خدا نے اذان دی: خبردار جو کسی نے 9/11 کو دوہرانے کی کوشش کرے، خبردار جو کسی نے خدا کی غیرت کو بھڑکانے کی کوشش کرے اور بھاڑ میں جائے وہ شخص جو امریکہ کو حاکم نہ مانے ـ بعدِ اذاں امریکہ نے خدا کو جوش دلایا: اچھا ہوا کہ ٹریڈ سنٹر حادثہ کے وقت آپ اِس عمارت میں نہیں تھے، کاش آپ بھی دیکھ لیتے کہ اُس عالیشان تجارتی عمارت کو کِس بے رحمی سے نشانہ بنایا تھا ـ جب خدا کے وضؤ کا وقت آیا تو امریکہ نے عراقی تیل پیش کیا، مفت مال اور نہایت ہی اعلی درجے کا تیل خدا کے وضؤ کیلئے خاص ـ آج ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی یاد میں عالیشان جلسے کا اہتمام ہے، جائے حادثہ پر خدا کا ولولہ انگیز خطبہ بھی مقرر ہے ـ خطرناک طوفانی الارم کے باوجود سینکڑوں لوگ میدان پہنچ چکے ـ بعدِ وضؤ خدا نے خطبہ پڑھا: انسانیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے، عراق میں بھیانک قتل عام خدا کے آنسوں نکل پڑے ـ آخر کیا وجہ ہے روزانہ درجنوں عراقی انسان مفت میں جان لُوٹنے لُٹانے پر تُل گئے؟ ہمارے پاس ایسا کوئی چمتکار نہیں کہ عراق میں امن بحال کرسکیں، حالانکہ امریکہ نے امن قائم کرنے کی لاکھ کوشش کی مگر عراقیوں پر اثر نہ پڑا تبھی ہم نے فیصلہ لیا اور اُنہیں آپس میں لڑوا کر چھوڑ دیا ـ اگر ہم چاہتے تو افعانستان میں بھی یہ ترکیب آزماتے مگر اُسامہ کی تلاش میں افغانی پہاڑیاں توڑتے ہمارے کندھے ماند پڑگئے ـ ـ جاری
باقی پھر کبھی
Labels: America the host of god
بڑا غضب ہوا، دوپہر کا کھانا تو دور شام کی چائے کیلئے بھی خدا نے اپنا دروازہ نہیں کھولا ـ امریکہ کی پریشانی شاید لبنان میں اسرائیل کی رُسوائی کیوجہ خدا پشیمان ہو ـ جب لوگوں نے کوفی عنان سے خدا کا احوال جاننا چاہا، اُنہوں نے دو ٹوک جواب دیا: ہوسکتا ہے وہ بھوک ہڑتال پر ہو ـ بہرحال اشتعال پسندوں کو تھنڈا کرنے امریکہ نے رات دیر گئے سرکاری چینل پر اعلان کروایا: شاید خدا نے اعتکاف کی نیّت باندھ لی ہو، اُمید ہے صبح کی چائے تک وہ اپنا دروازہ کھول دے ـ بلوچستان کی چڑھتی جوانی سے پریشان مشرف نے بذریعہ فون خدا کو جگانا چاہا، امریکہ نے لائن ہی کاٹ دی چونکہ اُنکا حالیہ آئیڈیا بُری طرح فلاپ گیا، انگلستان سے امریکہ جانیوالے طیاروں میں بم کی افواہ پھر گرفتاریاں یہ سب مشرف کا ہی کارنامہ تھا ـ باوجود آج بھی دنیا کی نظریں طیاروں میں بم کی افواہ سے زیادہ لبنان پر ہی مرکوز ہیں ـ پھر بھی امریکہ کو مشرف کے فلاپ آئیڈیئے کیلئے بھاری قیمت چکانی پڑی، اِدھر قیمت چکائی اُدھر اکبر بگٹی کو بکرا بنایا ساتھ ہی پورے پاکستان میں بلوچستان کی چڑھتی جوانی کا دھنڈورا پِیٹ کر حساب برابر کیا ـ وہاں فکرمند خدا، اپنے کمرے میں خود نظربند، صرف اسرائیل کا ہاتھ بٹایا تو اِتنی بڑی بدنامی خدا کو برداشت نہیں ـ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہیکہ واپس عرش چلا جائے، مگر شاطر دماغ انسان وہاں تک بھی میزائل مارنے پر قادر ہے ـ اب اُسکے آگے ایک ہی راستہ ہیکہ امریکہ سے نکل کر باقی ملکوں کا سفر کرے اور تمام لوگوں کو سچّائی کیطرف بلائے ـ اور اُسکے اُوپر لگے الزامات کی بھی تردید کرنی ہوگی کہ وہ امریکی حامی نہیں بلکہ امریکہ کی ترقی اور خوشحالی کا طرفدار ہے ـ خدا کے پاس ایسا کوئی چمتکار نہیں کہ سبھی ممالک کو ترقی بخشے، وہ تو خود انسانوں کے ہاتھ میں ہے اپنے ملک کو جو جیسا چاہے ویسا بنائے ـ عراقیوں نے خود کی دھرتی اُجاڑلی، اب ایران بھی عراق کے ہمخدم چلنے پر بضد ہے ـ اگر بقیہ ممالک امریکہ کیطرح ترقی یافتہ اور خوشحال رہنا چاہیں تو مذہب کو چھوڑ انسانیت اپنائیں ـ خدا کی آخری خواہش بھی یہی ہیکہ واپس عرش جانے سے پہلے دنیا کے سبھی قوموں کو ایک صف میں دیکھے ـ ـ جاری
باقی پھر کبھی
Labels: America the host of god
کوٹی - کوٹی - کنٹھ کل - کل - نِناد - کرالے، کوٹی - کوٹی - بھُجیردھرت - کھرکروالے، اَبلا کین ما ایت بلے بہُبلدھارِنیم نمامِ تارِنیم رِپُدلوارِنیم ماترم <> وندے ماترم
تُمِ وِدیا، تُمِ دھرم تُمِ ہردِ، تُمِ مرم تو ہی پراناہ شریرے باہُتے تُمِ ما شکتِ، ہردیے تُمِ ما بھکتِ، تومارئی پرتِما گڈِ مندِرے - مندِرے <> ماترم وندے ماترم
تم ہی دُرگا دشپرہرندھارِنی کملا کملدلوِہارِنی وانی وِدیادایِنی، نمامِ توام نمامِ کملام اَملام اَتُلام سُجلام سُپھلام ماترم <> وندے ماترم
شیاملام سرلام سُسمِتام بھُوشِتام دھرنیم بھرنیم ماترم <>
وندے ماترم