اِن سے ملو ـ 31
جب صبح سویرے خدا نے اذان دی: خبردار جو کسی نے 9/11 کو دوہرانے کی کوشش کرے، خبردار جو کسی نے خدا کی غیرت کو بھڑکانے کی کوشش کرے اور بھاڑ میں جائے وہ شخص جو امریکہ کو حاکم نہ مانے ـ بعدِ اذاں امریکہ نے خدا کو جوش دلایا: اچھا ہوا کہ ٹریڈ سنٹر حادثہ کے وقت آپ اِس عمارت میں نہیں تھے، کاش آپ بھی دیکھ لیتے کہ اُس عالیشان تجارتی عمارت کو کِس بے رحمی سے نشانہ بنایا تھا ـ جب خدا کے وضؤ کا وقت آیا تو امریکہ نے عراقی تیل پیش کیا، مفت مال اور نہایت ہی اعلی درجے کا تیل خدا کے وضؤ کیلئے خاص ـ آج ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی یاد میں عالیشان جلسے کا اہتمام ہے، جائے حادثہ پر خدا کا ولولہ انگیز خطبہ بھی مقرر ہے ـ خطرناک طوفانی الارم کے باوجود سینکڑوں لوگ میدان پہنچ چکے ـ بعدِ وضؤ خدا نے خطبہ پڑھا: انسانیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے، عراق میں بھیانک قتل عام خدا کے آنسوں نکل پڑے ـ آخر کیا وجہ ہے روزانہ درجنوں عراقی انسان مفت میں جان لُوٹنے لُٹانے پر تُل گئے؟ ہمارے پاس ایسا کوئی چمتکار نہیں کہ عراق میں امن بحال کرسکیں، حالانکہ امریکہ نے امن قائم کرنے کی لاکھ کوشش کی مگر عراقیوں پر اثر نہ پڑا تبھی ہم نے فیصلہ لیا اور اُنہیں آپس میں لڑوا کر چھوڑ دیا ـ اگر ہم چاہتے تو افعانستان میں بھی یہ ترکیب آزماتے مگر اُسامہ کی تلاش میں افغانی پہاڑیاں توڑتے ہمارے کندھے ماند پڑگئے ـ ـ جاری
باقی پھر کبھی
Labels: America the host of god