Friday, June 08, 2012

حیرت انگیز اور دلچسپ

یومیہ بازاروں میں’نیٹو سپلائی‘ کا سامان


کراچی میں اتوار، منگل اور بدھ کو مختلف علاقوں لگنے والے میں یومیہ بازاروں میں وہ سامان کھلے عام بک رہا ہے جسے افغانستان میں تعینات نیٹو اور بین الاقوامی اتحادی افواج کا سامان سمجھا یا کہہ کر بیچا جا رہا ہے۔

یہ واضح نہیں ہوسکا کہ نیٹو رسد کی یہ اشیاء بیچنے والے دکاندار انہیں خرید کر فروخت کر رہے ہیں یا مبینہ طور پر یہ کسٹم اور دیگر سرکاری محکموں کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے خرد برد یا چوری کرکے بیچا جا رہا ہے۔

کراچی کے متمول علاقے ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ۔ایچ ۔اے) کے فیز آٹھ میں لگنے والے اتوار بازار کے ایک مستقل خریدار راحیل نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ اتوار کو اس بازار سے ایسی اشیاء بھی خریدی ہیں جو پاکستان میں کہیں دستیاب نہیں۔

’میں ہتھیاروں کا شوقین ہوں۔ اور اس بار جب میں اتوار بازار گیا تو وہاں مجھے مختلف ہتھیاروں، بندوقوں، پستولوں کا اضافی سامان قریب سے دیکھنے ملا۔ دیدہ زیب اور بے انتہا مضبوط قسم کے وہ تیز دھار چاقو جو شاید صرف فوجی ہی وہ بھی امریکی و نیٹو کے فوجی ہی استعمال کرتے ہوں گے، سگریٹ کیسز، لائیٹرز، اور ایسی ایسی اشیاء نظر آئیں کہ بس میں دنگ رہ گیا۔ چونکہ بڑے تجارتی ادارے سے وابستہ ہوں، اسی لیے دنیا کے مختلف ممالک میں جا چکا ہوں مگر یقین کیجیئے کہ ایسی خوبصورت اور پائیدار اشیاء تو شاید امریکہ لندن کے عام بازاروں میں بھی باآسانی نہیں مل پاتیں۔ ان بازاروں میں لوگ آتے تو سستی اور کم قیمت اشیاء خریدنے کے لیے ہیں مگر میں تو یہ سب دیکھ کر خود پر قابو ہی نہیں رکھ سکا، شوقین ہوں نہ۔ اسی لیے ایک ہی دفعہ میں تقریباً بیس ہزار روپے کی خریداری کر ڈالی۔‘

اتوار بازار کے مختلف دکانداروں سے کی جانے والی گفتگو سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ یہ اشیاء بیچ رہے ہیں ان کا کاروبار محض ان یومیہ بازاروں تک محدود نہیں بلکہ ان میں بعض تو وہ ہیں جن کی شہر کے بڑے بڑے بازاروں میں باقاعدہ دکانیں ہیں۔ کئی دکاندار ایسے بھی ہیں جو شہر کے مختلف علاقوں میں قائم اسلحہ بازاروں کے دکاندار ہیں جہاں لائسینس پر عام پاکستانی اسلحے سے لے کر انتہائی بیش قیمت غیر ملکی ہتھیاروں تک تمام اشیاء بیچی جاتی ہیں۔

ایک دکاندار نے دعویٰ کیا کہ جس (نیٹو کے) سامان کا آپ پوچھ رہے ہیں، وہ تو شہر میں جہاں کہیں گے آپ کے گھر پہنچا دیں گے۔

ان افراد کی بات چیت سے اندازہ ہوا کہ شہر بھر میں عام ملنے والا یہ سامان جسے بعض لوگ نیٹو کی رسد کا سامان کہہ کر خرید رہے ہیں یا بیچ رہے ہیں صرف ڈی ایچ اے کے اتوار بازار تک ہی محدود نہیں، شہر میں جب اور جہاں سے چاہیں خریدا جا سکتا ہے۔

بعض افراد کی رائے تھی کہ یہ سامان کوالٹی میں اچھا اور نایاب تو ضرور ہے مگر کئی تاجر موقع سے فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں اور بیشتر سامان چین کا بنا ہوا ہے، جسے نیٹو کا بتا رہے ہیں اور مہنگا بیچ کر اپنے دام کھرے کر رہے ہیں۔

سامان چاہے چین کا بنا ہوا ہو یا واقعی نیٹو کی رسد کا، یہ قطعاً معلوم نہیں ہو سکا کہ شہر کے بازاروں تک کیسے پہنچا ہے۔ یہ اشیاء بیچنے والے دکاندار اسے خرید کر فروخت کر رہے ہیں یا مبینہ طور پر یہ وہ سامان ہے جو کراچی کی بندرگاہوں پر کھڑے ہزاروں کنٹینرز سے چوری اور خرد برد کر کے بیچا جا رہا ہے۔

اگر یہ نیٹو کی رسد ہی کا سامان ہے تو اس کے یوں خرو برد ہونے سے تو یہ خدشہ بھی ہے کہ مہلک ہتھیاروں کی بھاری مقدار بھی بکنے کے لیے شہر میں پہنچی ہو۔

بعض سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ نیٹو کا سامان ہے بھی تو کسٹم اور دیگر سرکاری محکموں کے اہلکاروں کی ملی بھگت کے بغیر اس کی خرد برد یا چوری ممکن نہیں۔

ہوبہو کاپی / پیسٹ : بی بی سی اردو ڈاٹ کام

Labels: , , , , , , , , , ,

Post a Comment