بال
بچپن کو چھوڑ کر آج تک اپنے بالوں میں تیل نہیں لگایا ـ بچپن میں امّی میرے بالوں میں تیل لگاتیں تو اسکے فورا بعد کھڑکیوں کے پردے سے اپنے بالوں کو صاف کرلیتا اور پھر امّی گندے پردوں کو دیکھ کر مجھے خوب مارتیں اور دوبارہ میرے بالوں میں تیل ڈال دیتیں ـ جب تھوڑا بڑا ہوا پھر سر کے بالوں کو پانی سے بھگوکر امیتابھ بچن کے اسٹائل سے سیدھی مانگ نکالتا تو امّی کنگھے سے میرے سر پر مارتیں اور پھر اپنے ہاتھوں سے میرے بالوں میں کنگھا کرکے سائڈ کی مانگ بنادیتیں ـ بالوں میں تیل نہ ڈلوانے کی وجہ سے امّی کے ہاتھوں اتنا پٹا ہوا ہوں کہ آج بھی وہ منظر یاد کرنے سے میرے سر کے بال کھڑے ہوجاتے ہیں ـ سر پر بالوں میں تیل ڈالنا مجھے بالکل پسند نہیں بہت ہی گِھن ہوتی ہے، چکنا چکنا، سر کھجا بھی نہیں سکتا اور تکیے پر سر رکھ کر سوتا تو تکیہ کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے ـ مگر آج جب اپنے ساتھ والوں کو دیکھتا ہوں تو اپنے آپ میں فخر کے ساتھ خوشی بھی محسوس کرتا ہوں کیوں کہ میرے تمام دوست گنجے ہوتے جارہے ہیں اور سب کے سب اپنے جھڑتے بالوں کی وجہ سے بہت پریشان بھی ہیں ـ تمام دوست روزانہ اپنے بالوں میں تیل ڈالتے ہیں، شیمپو استعمال کرتے ہیں، ڈاکٹروں کے کہنے سے اور ٹی وی کے اشتہاروں پر عمل کرتے ہوئے ہر بار نئے صابون استعمال کرتے ہیں پھر بھی انکے بال ہیں کہ جھڑتے رہتے ہیں اب تو انکے سروں پر خالی خالی جگہ نظر آنے لگی ہے یعنی کہ گنجے پن کی نشانی ہے ـ میں خوش ہوں کہ میرے سر کے بال مضبوطی کیساتھ ملائم بھی ہیں کیوں کہ میں نے کبھی سر پر تیل نہیں ڈالا، کبھی شیمپو استعمال نہیں کیا اور بچپن سے لیکر آج تک ہر روز ایک ہی قسم کا صابون استعمال کر رہا ہوں اور کبھی اپنے بالوں کی طرف توجہ نہیں دیا جس کی وجہ سے آج میرے بال سلامت ہیں ـ