Monday, January 16, 2006

اضافہ (اِن سے ملو ـ 8)

یہ خدا ہے دیوبند سے خدا کو خط ملا: فتنے اور فتوے کی عظیم منڈی کیجانب سے خدا کی خدمت میں نئے سال کا سلام ـ آپکے فضل و کرم سے ہمارے اکھاڑے میں اعلی درجے کے فتنے بازوں کو تراش کر دنیا کے ہر کونے میں بھیج دیا، ہمارے تمام فاضل بازیگر (مفتیوں) کی پیشانی پر آپکی عظمت کا نور دیکھ سکتے ہیں ـ خبروں سے پتہ چلا آپ جنوب ایشیاء تشریف لائیں گے، یہاں دیوبند میں آپ کی آمد غیر ضروری ہے چونکہ سبھی فیصلے ہم خود کرلیتے ہیں ـ کیلیفورنیا سے سائنسدانوں کی تنظیم نے خدا کو گریٹنگ بھیجا: نیا سال مبارک ـ برائے مہربانی جلدی سے ہمارے ساتھ مشن پر چلیں، انٹارٹیکا میں حالیہ زلزلہ دنیا کیلئے خطرے کی علامت محسوس کیا جا رہا ہے، برف کے پہاڑ تیزی سے سمندر میں گر رہے ہیں جس سے سمندر کی سطح کئی درجے بلند ہوچکی ہے اور اسکا رخ سیدھا امریکہ کیجانب ہے ـ اِس مشن کے فنڈ میں دنیا بھر کے ممالک نے قدرتی آفات کیلئے جو اربوں روپیہ دیا تھا ختم ہوچکا ہے، آدھی رقم ہم نے والٹ ڈزنی والوں کو سود پر دیدیا باقی رقم آپس میں ہڑپ لی ـ کچھ تو کریں آپ کے میزبان امریکہ کی عزت کا سوال ہے ـــــ خدا نے آخری خط کا پارسل کھولا، ویڈیو کیسٹ میں کلاشنکوف پکڑے اُسامہ کی روایتی انگشتِ خبردار خدا کیجانب تھی: تمام تعریفیں امریکہ کیلئے جو نہایت ہی غضبناک اور دنیا کا چوکیدار ہے ـ وہ اِسلئے کہ ہمارا شک یقین بن گیا، خدا کے چال چلن سے صاف ظاہر ہے وہ بھی امریکی حامی ہے ـ امریکہ پر نظرِ رحمت سے دیکھنے والے خدا اِتنا تو بتا دیجئے آخر ہمیں کونسا مذہب اختیار کرنا ہوگا؟ والدین سے ورثے میں مذہب پایا اور مذہبی تعلیم ہم پر فرض ہوئی اور جب فارغ ہوئے تو ذہنیت ایسی منحوس ہوگئی دوسرے مذہبی انسانوں سے نفرت جگالی ـ لباس تبدیل کیا، گلے میں خارش کے باوجود چھاتی تک داڑھی چھوڑی پھر یہ سوچ کر جنت میں سب سے اعلی مقام پانے کیلئے جہاد کا پیشہ اپنالیا اسکے باوجود آج تک ہم بے عزت ٹھہرے ـ دنیا کے سبھی ممالک متحد ہوکر ہمیں ناکوں چنے چبا رہے ہیں، ہم تصوّر کرتے ہی رہ گئے ایک نہ ایک دن غیبی امداد نصیب ہوگی مگر ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ـ دنیا بھر میں ہمارے مجاہدین کو چن چن کر کتّوں کیطرح مارا جا رہا ہے، اِن ہلاک ہو رہے مجاہدین کو شہید کہتے ہوئے شرم آتی ہے انکے چہرے پہچاننے لائق بھی نہیں چھوڑتے، شہیدوں کو جنّت نصیب ہے مگر خدا خود امریکہ میں قیام پذیر ہے ـ قصّے کہانیوں میں ہمیشہ جہاد کی جیت لکھا ہے اور ہم نے جہاں کہیں جہاد کیا رسوائی نصیب ہوئی ـ کاش آپ خدا کے بجائے ایک مجاہد ہوتے چونکہ ایک مجاہد ہی دوسرے مجاہد کا درد سمجھتا ہے ـ ہم اسوقت سخت کنفیوژن کا شکار ہیں، پہلے تو اپنے آپ کو بہت بڑا مجاہد سمجھ لیا، چند لوگوں نے حوصلہ کیا بڑھایا خود کو اولیاؤں میں تصور کر بیٹھے ہمیں کیا معلوم تھا دنیا والے ہمارے اِس مقدس پیشے کو دہشت گردی سمجھتے ہیں؟ برائے مہربانی ذرا بتائیں آخر یہ کونسا سسٹم ہے؟ ہمیں شک ہوا کہیں آپکے سسٹم کے کاریگر یہودی تو نہیں؟ کچھ سمجھ نہیں آ رہا آخر ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ ـــــ (اُسامہ کے آنسو چھلک پڑے) آپ نے ہمیں انسانیت کے عظیم مقام سے نکالکر مذہب میں پھینک دیا پھر ہم نے ایسا کونسا گناہ کیا جو جہاد جیسے خون خرابہ گروہ کا لیڈر بنا دیا جہاں رسوائی شرمندگی اور لاچارگی کے علاوہ آخر میں بہت بری موت ہے ـــ جب ہمیں مجاہد بنا ہی دیا تو جانور بننے میں زیادہ دیر نہیں، کیا خاک زندگی پائی کاش ہمیں جانور بنا دیتے یا پھر انسانوں میں پیدا ہی نہ ہوتے تو آج ہماری یہ درگت نہ بنتی ـــــ (اُسامہ نے رومال سے آنسو پونچھے اور خدا کیطرف گھورا) اِس ویڈیو کیسٹ کے ذریعے آج اقرار کرتا ہوں امریکہ پر ایمان لاتا ہوں، اپنی بقیہ زندگی انسانوں میں شمار کراناچاہتا ہوں ـ ـ جاری باقی پھر کبھی اِن سے ملو ـ 8 یہ خدا ہے .
Blogger urdudaaN said...

آخری ملاقات

اوروں کیلئے آسانی سے "کتّے" اور امریکہ کیلئے سخت ترین لفظ صرف "چوکیدار"!
مجھے تو کسی اور کی دم ہلتی دکھائی دے رہی ھے :)

January 17, 2006 11:49 AM  

Post a Comment

ہندوستان سے پہلا اُردو بلاگ
First Urdu Blog from India

IndiBlogger - The Largest Indian Blogger Community

حالیہ تحریریں

لڑکیاں لڑکوں جیسی نہیں؟
Back to دبئی
بنگلور
اِن سے ملو ـ 8
میرے شہر سے مختصرات
میرا بھارت مہان
ہندوستان سے مختصرات
ہندوستان سے آداب
چھٹی پر
چھوٹی چکن

Hindi Blog

Urdu Graphic Blog

Motion Blog

Powered by ShoutJax

Counters